الیکشن 2013 ممکنہ خدشات

تقریباً ڈیڑھ ہفتے بعد الیکشن 2013ہو جائیں گے انشاءاللہ۔پی ٹی آئی اور ن لیگ الیکشن میں میدان مارنے کے لئے ہر روزملک کے مختلف حصوں میں اپنے اپنے جلسے منعقد کرا رہے ہیں۔میاں نواز شریف،شہباز شریف اور عمران خان بھرپور مقابلہ کے لئے اپنی اپنی انتخابی سر گرمیوں میں نمایاں ہیں۔اس دفعہ پورے ملک میںن لیگ کو واضح برتری ملنے کی قوی امید ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی مر کزی قیادت جس میں بلاول زرداری بھٹو شامل ہے ،پر اسرار طور پر ٹی وی میں محض اشتہارات میں دکھائی دیتے ہیں،اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی نمائندے قمر الزمان کائر جیسے لوگ بھی ایک دم سے منظر عام سے غائب دکھائی دے رہے ہیں۔ہم مانتے ہیں کہ کراچی سمیت ملک کے کئی علاقوں میں دہشت گرد ی بھی سر اٹھائے ہوئے ہیں۔کراچی میں سیاسی جماعتوں کے دفاتر اور جلسوں پر حملوں اور دھماکوں کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ روز قصبہ کالونی میں متحدہ کے یونٹ آفس کے قریب دو دھماکوں میں تین افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہو گئے۔ لیاری میں پیپلز پارٹی کے جلسے پر حملے میں دو افراد جاں بحق ہوئے۔ایم کیو ایم کے دفاترکے علاوہ پشاور میں اے این پی کے سیاسی جلوسوں پر دہشت گردوں نے اٹیک کئے،جس سے جانی و مالی نقصان ہوا۔حکومت اور فوج اگرچہ ملک میں امن عامہ کے قیام کے لئے بھرپور خدمات سر انجام دے ہیں۔ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رویئے سے بظاہر یہی دکھائی دیتا ہے کہ وہ الیکشنوں سے یا تو بھاگنا چاہتے ہیں یا پھر الیکشنوں کا التوا چاہتے ہیں۔اگرچہ ایم کیو ایم،پیپلز پارٹی اور اے این پی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میںاس بات کا اعلان کیا ہے کہ وہ ہر حال میں الیکشنوں میں جائیں گے لیکن پھر ان کے الیکشنوں میں کھل کر جانے کی قوی آثار نمایاں نہیں۔

جنا ب طاہر القادری سمیت تما م الیکشن دھرنا ٹیم بھی ایک سازش کے تحت عام الیکشن2013میں دھرنا مہم کی منظم پالیسی بنائے بیٹھے ہیں۔الیکشنوں کا التواءکرانے یا رکوانے والوں کو ا س بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ یہ الیکشن پہلے کی طرح غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے منعقد ہونے جا رہے ہیں اور ہمارا ملک یا عوام اس بات کو قطعی برداشت نہیں کر سکتا کہ ملک و قوم کے پیسے کو برباد کر کے الیکشن موخر کئے جائیں یا ان کا التواءکیا جائے۔طاہر القادری اور اس کی سپورٹنگ لابی کسی غیر ملکی یا ملک دشمن پالیسی پر عمل پیرا لگتی ہے۔دوسری طرف عمران خان نے نواز برادران پر بے جا تنقید جاری رکھی ہوئی ہے جس کا نوٹس الیکشن کمیشن آف پاکستا ن نے لے لیا ہے۔سیاسی جلسوں میں عمران خان کی ساری توپوں کا رخ ن لیگ پر ہے حالانکہ گزشتہ پانچ سال پاکستان پیپلز پارٹی نے عوام کا بیٹرہ غرق کیا ،اشتہاری مہم میں بجلی پر شہباز شریف کا مذاق اڑانے والوں نے خود تو رینٹل کیس کے مرکزی ملزم کو وزیر اعظم بنائے رکھا۔یہ بات شاید سابقہ کپتان کی یاداشت سے کوسوں دور ہے۔ن لیگ ہو یا پی ٹی آئی سب کو اخلاقیات کا پاس رکھتے ہوئے ذاتیات سے بالا تر ہو کر صاف ستھری سیاست کی بنیاد رکھنی چاہیئے تاکہ پاکستانی سیاست میں اخلاقیات کے امکانات بھی روشن ہوں۔

دوسری طرف مولانا فضل الرحمٰن نے بھی اپنے ایک انتخابی حلقے میںدعویٰ کیا ہے کہ الیکشنوں کے بعدان کی شمولیت کے بغیر کوئی پارٹی حکومت نہیں بنا سکے گی۔ان کی بات میں واقعی وزن لگتا ہے کہ وہ اس لئے کہ موجودہ حالات میں مخلوط حکومت بننے کے امکانات زیادہ ہیں،صاف ظاہر ہے اس میں مولانا فضل الرحمٰن جیسے افراد کی مانگ میں اضافہ ہوگا اور ان کی قیمت ڈالرز میں لگنے کے امکانات ہیںاور وہ خود بھی اپنی قیمت لگوانے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

پاکستانی سیاست میں سب سے بڑی برائی یہی ہے کہ یہاں ہر فیملی سے باپ ،بیٹا،بھائی یا کوئی قریبی رشتہ الگ الگ پارٹی کا ٹکٹ لیکر عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے الیکشنوں میں کود پڑتا ہے اور پھر اسی گھر سی ایک نمائندہ کامیاب ہو کر پانچ یا دس سال عوام کو ”الو“ بناتا ہے اور خوب لوٹ مار کرتا ہے۔ہر پارٹی کو چاہیئے کہ وہ کسی بھی علاقے یا حلقے میں کسی معزز مگر غیر رشتہ امیدوار کو مقابلے میں ٹکٹ دیا کریں۔پولیس کے ساتھ ساتھ فوج کے الیکشن میں نگرانی کرنے کے ثمرات کچھ زیادہ ہونگے کیونکہ اس سے دہشت گردوں کو حوصلہ شکنی ملے گی اور عام انتخابات والے دن ماحول میں بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے۔

حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کو اب بھی کراچی،خیبر پختوانخواہ اور بلوچستان میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کی سخت ضرورت ہے۔پنجاب اور سندھ میں ماسوائے کراچی کے تمام انتخابی سرگرمیاں اور تیاریاں بہترطریقے سے چل رہی ہیں۔ زمینی حقائق اورحالات کے مطابق حکومت ن لیگ بنائے گی لیکن پھر بھی جو چاہے حکومت بنائے اب دعا یہی ہے کہ وہ پاکستان اور عوام کے بنیادی حقوق کی بحالی میں اہم کردار اداکرے اور ہماری تمنا ہے کہ عوام کو بجلی،پانی،اشیائے ضرورت،ملازمتیں اور تمام تر سہولیات ان کے دروازے پر میسر آئیں۔اللہ کرے کہ ملک و قوم کا مستقبل روشن ہو۔آمین
Mumtaz Amir Ranjha
About the Author: Mumtaz Amir Ranjha Read More Articles by Mumtaz Amir Ranjha: 90 Articles with 60129 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.