تبدیلی۔۔۔۔۔چہروں کی نہیں نظام کی

ملک میں انتخابات دو ہزار تیرہ کے حوالے سے ایک طرف گہما گہمی اور جوش و خروش ہے تو دوسری طرف سیاسی جماعتیں ایک بار پھر میدان سیاست میں کود گئی ہیں اور اپنے اپنے منشور کے ذریعے عوام کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

روٹی،کپڑا اور مکان ،امن و استحکام،معاشی ترقی اور کرپشن کا خاتمہ،وہ سنہرے خواب ہیں جو انتخابات سے قبل عوام کو دکھائے جاتے ہیں۔اب یہ نعرے اس حد تک استعمال ہو چکے ہیں کہ اپنے معنی بھی شاید کھو چکے ہیں۔ اس مرتبہ دہشت گردی اور گیس و بجلی کے بحران کا خاتمہ بھی سیاسی جماعتوں کے منشور کا حصہ بن چکے ہیں۔مگر پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر عوام سے روٹی،کپڑا اور مکان کا وعدہ کیا ہے۔ مسلم لیگ نواز بھاری مینڈیٹ کے ساتھ دو مرتبہ حکومت بنا چکی ہے۔ مسلم لیگ (ن) ملک سے غربت کے خاتمے کا وعدہ تو پہلے بھی کرتی رہی ہے لیکن اس بار قوم کو خوددار بنانے اور دو سال میں بجلی بحران کے خاتمے کا بھی وعدہ کیا ہے۔مسلم لیگ (ق) کا منشور کی سات ترجیحات میں دہشت گردی کا خاتمہ ،توانائی کا بہتر استعمال،معاشی ترقی اور روزگار سر فہرست ہیں۔سوال یہ ہے کے آخر کب تک یہ وعدے صرف ٓلیکشن سے قبل انتکابی مہم میں ہی سننے کو ملیں گے؟ برسراقتدار آتے ہی یہ تمام پرٹیاں اپنے وعدوں کو پس پشت ڈال دیتی ہیں۔گزشتہ حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو انتہائی مایوس کن تصویر ابھر کر سامنے آتی ہیں۔جس کی وجہ سے ہر کوئی تبدیلی کا منتظر ہے۔جو سیاست دان اپنی پرزور تقریروں اور بیانات کے ذریعے عوام کو شیشے میں اتار رہے ہیں یہ صرف آئندہ انتخابات میں عوام کی حمایت حاصل کرنے کے لئے ہیں۔

ملکی سیاست میں ابھرتی ہوئی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے عوام کو تبدیلی کا نعرہ دیا ہے ۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک سوال بھی گردش کر رہا ہے کہ کیسی تبدیلی ؟۔۔۔مکمل تبدیلی یا ماضی کی طرح صرف چہروں کی تبدیلی۔۔۔۔۔

صرف تبدیلی سے کیا ہو گا؟ یہاں تو آوے کا آوہ ہی بگڑا ہوا ہے۔ جب تک نظام تبدیل نہیں ہو گا،کچھ نہیں ہو گا۔ یہ کام صرف بیانات اور تقریروں سے نہیں ہو گا بلکہ اس کے لئے سیاسی نظام کو بدلنا ہو گا۔ جب تک کنویں سے کتا نہیں نکا لو گے، چاہے جتنا بھی پانی نکال لو یہ کنواں پاک نہیں ہو گا۔اسی طرح جب تک کرپشن اور بد دیانتی جیسی برائیوں کا خاتمہ نہیں ہو گا۔ تب تک کوئی ادارہ آزاد نہیں ہو سکتا۔

جب تک پاکستان کے سیاسی نظام میں خدمت کا جذبہ پیدا نہیں ہو گا، تب تک ملک میں جمہوریت نہیں ہو گی۔ عوام کو اپنے حقوق کے لئے خود کھڑا ہونا پڑے گا۔ایسی تبدیلی لانا ہو گی جس کی بنیاد احتساب اور ایمانداری کے اصولوں پر رکھی گئی ہو۔
Attia Noureen
About the Author: Attia Noureen Read More Articles by Attia Noureen: 7 Articles with 4406 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.