امریکا کی پاکستان کے خلاف سازشیں

مسلم ممالک میں پاکستان کی حیثیت ایک رہنماا ور رہبر ملک کی ہے،تقریباً تمام مسلم ممالک اس بات کو مانتے بھی ہیں،اسی لیے اکثر مسلم ممالک کی ہمدردیاں ہمیشہ پاکستان کے ساتھ رہی ہیں،اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا ۔دوسری وجہ یہ ہے کہ پاکستان وہ واحد مسلم ملک ہے جو ایٹمی قوت سے مالا مال ہے۔جہاں پاکستان دیگر مسلم ممالک کے لیے اہمیت کا حامل ہے، وہیں پوری دنیا کے لیے پاکستان کی اہمیت کا انکار کرنا ممکن نہیں ہے۔امریکا بھی پاکستان کی حمایت کے بغیر اس خطے میں کوئی جنگ نہیں لڑسکتا۔امریکا نے جب روس سے جنگ لڑی تو پاکستان کے ذریعے طالبان کو آگے کیے رکھا اور جب افغانستان پر حملہ کیا تو پہلے پاکستان کو اعتماد میں لیا اور اس وقت کے ڈرپوک لیڈر پرویز مشرف نے ملک کے اڈے امریکا کے حوالے کرکے پاکستان کی عزت کو خاک میں ملادیا۔پاکستان کی اہمیت کی وجہ سے ہی امریکا شدیداختلاف کے باوجود پاکستان کے ساتھ اپنے تعلق ٹھیک رکھنا چاہتا ہے تاکہ مفادات حاصل کرتا رہے۔جس طرح امریکا نے افغانستان پر حملہ کرتے وقت پاکستان کو اعتماد میں لیا تھا اب طالبان کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد افغانستان سے بھاگنے کے لیے بھی پاکستان کو اعتماد میں لینے کی کوشش کررہا ہے۔

امریکا اور اسلام دشمن مغربی ممالک چونکہ روز اول سے اسلام اور اہل اسلام کے دشمن رہے ہیں، اسی وجہ سے پاکستان کا اس طرح عالم اسلام کی نظروں میں اہمیت حاصل کرلینا ،انہیں کسی طرح بھی قبول نہیں۔امریکا اور مغربی ممالک نے ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف کھلے عام اور چھپ کرسازشیں کی ہیں۔متعدد بار ان سازشوں کے ثبوت بھی منظر عام پر آچکے ہیں۔گزشتہ روز ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے ایک مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اورمغربی ممالک پاکستان کے ٹکڑے کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ملک کے مشرقی صوبے آذربائیجان کے علاقہ تبریز میں عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ مغربی استعمارپاکستان کے عوام میں ایک مصنوعی جنگ کرا رہا ہے تاکہ ان اقوام کوتقسیم کیا جا سکے۔ مغرب اس سے پہلے نسلی فسادات کراتا رہا مگر اب وہ جنگ بڑھانے کے لیے مذہبی اختلافات سمیت ہر طرح کے حربے استعمال کررہا ہے،لوگ گولیوں اوربموں کانشانہ بن رہے ہیں ، قرآن پاک کی تلاوت میں مشغول مسلمانوں کوماراجارہاہے ،پاکستان، عراق جیسے تنازعات مستقبل میں ترکی، سعودی عرب اور دیگر ایشیائی ممالک میں بھی پیدا ہوسکتے ہیں، لہٰذا یہی موقع ہے کہ مسلم برادری مغربی سازشوں کو سمجھے۔ ہم مختلف ممالک کی خودمختاری ختم کرنے کے مغربی منصوبے سے بخوبی واقف ہیں اور ہمیں شیطان کے تمام مذموم عزائم خاک میں ملانے کے لیے متحد ہونا چاہیے ،دشمن عناصرمشرق وسطیٰ میں “تقسیم کرواورحکومت کرو”کی پالیسی پرعمل پیراہیں،شیطان اورمغرور ریاستیں کمزورممالک پرغلبہ پانے کے لیے ان کوآپس میں لڑارہی ہیں، دشمن قوتیں قوموں کاپیسہ بموں اوراسلحہ کی تیاری پرلگارہی ہیں۔پاکستان کے خلاف خطرناک امریکی عزائم کا اندازہ اس خبر سے بھی ہوتا ہے جس کا انکشاف دو روز قبل امریکی اخبار نے کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے گزشتہ دس برس میں افغان حکومت کو تھیلوں میں بھر بھر کر ڈالر دیے ہیں۔ صدر حامد کرزئی کے 2002 سے 2005 تک چیف آف سٹاف رہنے والے خلیل رومان کے مطابق سی آئی اے سے ملنے والی رقم القاعدہ اور طالبان کے خلاف جنگ لڑنے والے قبائلی سرداروں اور سیاستدانوں میں تقسیم کی گئی تاکہ جنگ جاری رکھ سکیں اور ساتھ یہ ر قم دینے کا مقصد امریکی مفادات کے لیے کام کرنا تھا،ان مفادات میں سرفہرست پاکستان کے خلاف امریکی منصوبے کو پایہ تکمیل پہنچانے کے لیے کوشش کرنی تھی، سو افغان صدر نے اس کے لیے بھرپور کوشش بھی کی اور اسی لیے آئے روز حامد کرزئی پاکستان کے خلاف بیانات بھی داغتے رہتے ہیں ۔

واضح رہے کہ امریکا متعدد بار پاکستان کے خلاف کارروائی کی کوشش کرچکا ہے جن میں ہتھیاروں پر قبضے کی منصوبہ بندی بھی کرچکا ہے۔27 دسمبر 2007ءمیں بےنظیر بھٹو کی موت کے بعد امریکا اور برطانیہ نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو غیر محفوظ قرار دے دیا تھا اور ان پر کنٹرول حاصل کرنے کی غرض سے سیکرٹ پلان تیار کر لیا گیا تھا جس کے تحت امریکی ایلیٹ فورس یا برطانوی فوجیوں کو اسلام آباد بھیجا جانا تھا۔ امریکی اور برطانوی وزارت خارجہ کے ٹاپ سیکرٹ ڈپلومیٹک پیغامات پر مبنی خفیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو امریکا کے خفیہ سٹوریج جو کہ نیو میکسیکو میں واقع ہے وہاں منتقل کیا جانا تھا۔ اگر یہ ممکن نہ ہوتا تو پھر پاکستان ہی کے کسی "REMOTE REDOUBT" علاقے میں محفوظ کیا جانا تھا کیونکہ مغربی طاقتوں کو یہ خطرات لاحق ہو گئے تھے کہ اسلام پسند اسلام آباد تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن پاکستان کے زمینی حقائق اس قدر پیچیدہ تھے کہ امریکا اور برطانیہ کو پاکستان کے حکمرانوں سے سوائے ڈیل طے کرنے کے اور کوئی چارہ نہ تھا۔اسی حوالے سے امریکی میگزین نیوز ویک کو انٹرویو میں اوباما نے کہا تھا کہ اگر پاکستان غیر مستحکم ہوتا ہے تو میں پاکستان کے نیو کلیئر اثاثوں کے تحفظ کے لیے تمام آپشن پر غور کر سکتا ہوں۔ امریکی انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق امریکا نے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے لیے ایک جامع منصوبہ بہت پہلے سے تیار کر لیا تھا۔ اس کے مطابق جب بھی امریکا کو کو پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں خطرہ محسوس ہوا تو اس منصوبے پر عملدرآمد کیا جائے گا جس کے تحت پاکستانی سرحد کے قریب افغانستان میں تعینات خصوصی دستے پاکستان کے اندر کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے موبائل اسلحہ خانے کو اپنی حفاظتی تحویل میں لے لیں گے۔ امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے فاکس نیوز چینل کو بتایا تھا کہ یہ آپریشن جوائنٹ سپیشل آپریشنز کمانڈ کا سپر سیکرٹ کمانڈو یونٹ کرے گا جس کا ہیڈ کوارٹر فیورٹ بریک این سی میں ہے جوائنٹ سپیشل آپریشنز کمانڈ امریکی فوج کا دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے والا سب سے بڑا سکواڈ ہے جس کے یونٹس اس وقت پاکستان کی مغربی سرحد پر افغانستان کے اندر سرگرم عمل ہیں۔

پاکستان کے حوالے سے ایرانی صدر احمدی نژاد کی بات کی تصدیق دسمبر 2012میں آنے والی اس رپورٹ سے بھی ہوتی ہے جس میں بیان کیا گیا تھا کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سمیت دیگر ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق 9/11 کے بعد پاکستان میں موجود ایسے افراد کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر 8 لاکھ 54 ہزار افراد ٹاپ سیکرٹ کو سیکورٹی کلیئرنس دی گئی اور اس تعداد میں ریمنڈ ڈیوس جیسے 2 لاکھ 65 ہزار ٹھیکیدار (کنٹریکٹرز) شامل ہیں۔“ اگرچہ اس رپورٹ میں یہ انکشاف نہیں کیا گیا تھا کہ پاکستان میں سی آئی اے کے ایسے ایجنٹس اور ٹھیکیداروں کی تعداد کیا ہے لیکن ان میڈیا رپورٹس کی توثیق کی گئی تھی کہ 9/11 کے بعد کی صورتحال میں جب امریکیوں کو کھلی چھوٹ دی گئی کہ وہ جو مناسب سمجھیں وہ کرسکتے ہیں چاہے ہو پاکستان کے مفاد کے خلاف ہی کیوں نہ، پاکستان میں سی آئی اے کا جال بے مثال انداز سے وسعت پا چکا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان کے اخبارات میں امریکا کی جانب سے اسلام آباد میں 18 ایکڑ زمین خریدکے وہاں ایک نیا گوانتاناموبے اور میرین ہاؤس تعمیر کرنے اور ایک ہزار میرین رکھے جانے کی خبریں بھی چھپ چکی ہیں۔ پاکستان میں ملک کی سلامتی کے خلاف کام کرتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس جیسے کئی امریکی جاسوس بھی کئی بار پکڑے گئے ہیںجو پاکستان کے حوالے سے ایرانی صدر کے بیان کی تصدیق کرتے ہیں ۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 635499 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.