امیرجماعت اسلامی کو کوڑوں کی سزا

آج کا اخبار دیکھا تو ایک دلچسپ خبر پر نظر جا ٹھہری جس میں طالبان کی طرف سے کہا گیا تھا کہ موسیقی سے ووٹروں کو راغب کرنا ایک غیر اسلامی فعل ہے۔ طالبان نے نامعلوم مقام سے بھیجے جانے والے اپنے خط میں صحافیوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ اس غیر اسلامی فعل کے خلاف آواز اٹھائیں۔ اس غیر اسلامی فعل میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ملوث ہیں لیکن ایک مذہبی جماعت بھی رنگے ہاتھوں اس غیراسلامی فعل کا ارتکاب کرتے ہوئے پکڑی گئی ہے۔ جی ہاں آپ صحیح سمجھے ہیں جماعت اسلامی اپنی انتخابی مہم کے دوران میوزک کا ناجائز استعمال کرتی ہوئی پائی گئی ہے۔

قاضی حسین احمد کے انتقال کے بعد یہ پہلے الیکشن ہیں جس میں جماعت کی قیادت منور حسن صاحب فرمارہے ہیں اور موسیقی کا ناجائز استعمال انہی کے زیر نظر انجام پارہاہے۔

ماضی میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں طالبان یا ان کے ہمفکر حلقوں کی جانب سے گانے بجانے یا میوزک کو ذریعہ معاش قرار دینے والوں کو مختلف نوعیت کی سزا دی جاتی تھی کسی کے گھر کو نذرآتش کیا جاتا تو کسی کو میوزک کا سامان اور گانے فروخت کرنےکے جرم میں اپنی دکان سے ہاتھ دھونا پڑتے۔ بعض کو تو قتل بھی کیا گیا ہے۔ لیکن یہاں "صورتحال بہت نازک" ہے کیونکہ جماعت اسلامی ان چند جماعتوں میں سے ہے جس پر طالبان نے اعتماد کا اظہار کیا ہے لہذا اب منصورہ کو آگ لگانا یا یا جماعت کے دفتروں کے سامنے خودکش حملے کرنا یا منور حسن صاحب سمیت ان تمام افراد کی گردنیں جدا کرنا درست نہیں ہے جنہوں نے ووٹرز کو راغب کرنےکے لیے موسیقی کا استعمال کیا یا موسیقی کا استعمال کرنے کی اجازت دی۔ جماعت اسلامی کی ماضی کی خدمات کو دیکھتے ہوئے فی الحال سب سے مناسب سزا کوڑے ہی ہیں جو بہت سے لوگوں کو وزیرستان وغیرہ میں دی جاتی رہی ہے۔ امیرجماعت اسلامی اگر اس سزا سے بچنا چاہتے ہیں تو ہماری جانب سے ان کی خدمت میں چند مفید مشورے عرض ہیں:
۱۔سب سے پہلے تو اس قسم کے قبیح فعل کی اجازت دینے پر توبہ کریں اور اشتہار پر پابندی عائد کردیں۔
۲۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ خود کو شریعت کے حوالے کردیں اور طالبان کی جانب سے جو بھی سزا تجویز کی جاتی ہے اسے کھلے دن سے تسلیم کریں۔
۳۔ اگر سزا برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں ہے تو ایسے علاقوں میں جانے سے پرہیز کریں جہاں طالبان کا اثرورسوخ ہے کیونکہ اغواء ہونے کی صورت میں جماعت اور امیرجماعت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
۴۔ طالبان کے اس بیان کی مذمت کردیں اور ان سے لاتعلقی کا اعلان کردیں!

مجھے یقین ہے کہ مولانا کسی بھی صورت میں آخرالذکر تجویز پر عمل نہیں کریں گے۔
جواد احمد
About the Author: جواد احمد Read More Articles by جواد احمد: 10 Articles with 6824 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.