یمن کی حکمت عملی

باری تعالی کا ارشاد ہے: ’’ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ اندازِوعظ ونصیحت کے ذریعے دعوت دیں ،اور مکالمہ ومناقشہ بھی خوبصورت پیرائے میں کریں ، بے شک تیرے پرودگار کو ان کے راستے سے بھٹکے ہوئے اور راہ یافتہ بخوبی معلوم ہیں ‘‘ النحل 125

جناب نبی کریم ﷺ کا اہل مدینہ کو ارشاد ہے : یمن والے تمہارے پاس آئے ہیں ،یہ قلب وجگر کے لحاظ سے بہت نرم ہیں ، ایمان ہوتو یمن والوں کا ،حکمت ہوتو یمن کی ،فخر وغرور اونٹوں کے چرواہوں میں ہے ، سکون اور وقار بھیڑ بکریوں والوں میں ہیں ‘‘ ۔صحیح بخاری

حکمت کی تعریف بصیرت سے کی گئی ہے ،نیز فکر کو سمندر اور حکمت کو اس سمندر کی موتیاں قرار دیا گیاہے، عالم اور حکیم میں فرق یہ ہے ،اول الذکرکو جب کسی شے کا علم حاصل ہونے لگتا ہے ، تب تک ثانی الذکر اسے پختہ کرچکا ہوتاہے۔

پسِ تمہید یہ کہ بروز منگل صبح میر ے دفتر میں مولانا ساجد کے ساتھ دو یمنی ساتھی ابوعلی العمری اور ابو علا القحطانی تشریف لائے ،وہ ہم سے ایسے گھل مل گئے ،جیسے ہم لنگوٹھی کے یارہوں ، فصاحت وبلاغت بلاکی ، نشست وبرخاست اور گفت وشنید میں مذکورہ حدیث کے مصداق ،بات بات میں کلام اﷲ اور سنت نبوی ﷺ سے استدلال واستشھاد، یمنی فوج میں اعلی عہدوں پر فائز ہونے کے باوجود تکلفات اور فخروغرور سے کوسوں دور ، وہ یہاں کراچی علاج کے غرض سے آئے تھے، لیکن ساتھ ساتھ انہوں نے ایک جہاں دیدہ اور باریک بین دانا شخص کی طرح یہاں کی مختلف سیاسی ،سماجی ، تعلیمی اور ثقافتی جہتوں کا جائزہ بھی لیا، وہ پاکستان کو اپنا ملک ،پاکستانیوں کو اپنے بھائی اور یہاں کے عوام وخواص پر دل وجان سے فداتھے۔

میں نے ان سے یمن کے حالات پر تبصرہ چاہا ،انہوں نے علی عبداﷲ صالح کی طویل حکمرانی سے لوگوں کے تنگ آنے کوحالیہ انقلاب کا مرکزی سبب قرار دیا، اور یہ بھی بتایا کی ان میں اقرباپروری تو شروع ہی سے کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی ، مگر اخیر میں وہ زیدی فقہ کے حوالے سے فرقہ واریت کے شکار بھی ہوگئے تھے۔

ملک کو عالمی سطح پر اتنی تنہائی پر لے گئے تھے،کہ دور کیاجائینگے ،خلیج تعاون کونسل میں بھی ہم ممبر نہیں مبصر ہیں ،عرب لیگ اور OIC میں بھی یمن کا نام مفقود ہوگیا تھا، دیگر بین الاقوامی اداروں میں صورتِ حال اس سے بھی بدترہوگئی تھی ۔

چناں چہ تونس اور مصر کے بعد قوم نے انقلاب کا نعرہ لگایا، صالح نے انقلابیوں کو کچلنے کا اعلان کیا، مگر یمنی آرمی کے صف اول کے جرنیل اپنی قوم پر گولیاں چلانے سے انکاری ہوگئے، صالح کو مصالحت پر مجبور کیاگیا، GCC نے پرامن طریقے سے انہیں 33 سالہ حکمرانی سے ہٹایا اور موجودہ صدر ’’عبد ربہ منصور ھادی ‘‘کو زِمام حکومت پکڑا دی ،علی عبداﷲ صالح بغرض علاج سعودی عرب چلے گئے اور ان کا بیٹا احمدعلی صالح امارات میں سفیر تعینات ہوگئے ،اس طرح پر امن انتقال اقتدار کے مراحل طے ہوگئے ،یمن کی تہذیب بہت پرانی ہے ،یہاں کے ملوک حِمیَر ،تُبّع اورملکۂ بلقیس کے تذکرے قرآن وحدیث کے علاوہ تاریخ وادیان کی دیگر کتب میں بھی ہیں ۔

ہمارے یہاں کی ملالہ یوسفزئی کی طرح یمن کی ایک بچی’’ توکل کرمان ‘‘بھی انقلاب کے دنوں بہت مشہور ہوئیں ، انہیں نوبل انعام بھی دیاگیا، عالمی سطح پر ان کے افکار کو پذیرائی ملی ہے ،حجاب ،پردے اور دیگر اسلامی تعلیمات کے متعلق ان کی سوچ بہت مثبت اور معتدل ہے۔

یمن کے لوگ سو فیصد عرب قبائل ہیں ،فصیح عربی ان کی شناخت ہے ، معتدل اسلامی سوچ اور عربی زبان
کے علاوہ کئی میدانوں میں یمن اور پاکستان ایک دوسرے کے دست وبازو بن سکتے ہیں ، ارباب اقتدار واختیار نیز تاجر برادری اور جدید ٹیکنالوجی کے ادارے دونوں قوموں کوباہم قریب لانے میں مددگار ثابت ہوں گے ۔

بے نظیر بھٹونے ’’ مائی فادر ‘‘ میں لکھاہے، کہ ہمارا خاندان دراصل یمنی عرب ہیں ،یہ بالکل ممکن ہے، کیونکہ بحرِ عرب پر سندھ ویمن دونوں پڑوسی ہیں ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے میمن قوم کے حوالے سے بھی اپنے ایک کالم میں لکھا ہے کہ یہ یمنی عرب ہیں ۔

ان تاریخی حوالوں کا جب تذکرہ مہمانوں کے سامنے ہوا،تو انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں حصہ کم دے رہے ہیں ،یمن اور پاکستان دونوں بھائی ہیں ،ہم سب ایک ہیں ، ہم سب حضرت آدم کی اولاد ہیں ،ہمیں پوری دنیا کے اقوام کے فلاح وبہبود اور خیر سگالی کے لئے آج کے زمانے میں انسانیت کے رشتے کو مدنظر رکھ کر کردار ادا کرنا ہوگا، بین الاقوامی برادری کی تعمیر میں جس کا جتنا مثبت اور فیصلہ کن کردار ہوگا وہ اتنا ہی پاور فل ہوگا۔

میں نے عرض کیا کہ اسی لئے تومیرے آقا ﷺ نے فرمایاتھا: ’’ ایمان ہوتو یمن کا ،حکمت ہوتو یمن کی‘‘ ۔

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 821115 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More