کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم فرمانے والا ہے

بالآخر اپنی بے تکی اور بے سروپا گراسی گراؤنڈ میں کی گئی تقریر یا خطاب کی لفاظیت صوفی صاحب کے گلے پڑ ہی گئی اور وہ حضرات اور گروہ جو ان کی حمایت میں زمین و آسمان کے قلابے ملا رہے تھے اور نام نہاد نظام عدل کی حمایت میں سرکردہ تھے اچانک جیسے مانو ہوش میں ہی آگئے اور پھر ہمارے سیاستدانوں کا روائتی اپنی بات سے پھرنا اور وہ بھی پھرتی کے ساتھ شروع ہوا جو اب تک جاری ہے اور ایک کے بعد ایک سیاستدان جس تیزی سے پینترہ بدل رہا ہے اس سے بقول شخصے گرگٹ بھی حیران ہے کہ کیا یہ انسان ہیں۔

اے ایمان والوں ایسی باتیں کہتے کیوں ہو جو کرتے نہیں تو اس کی تشریح پر ہم سب کو سچے دل سے (مجھ گناہ گار سمیت) اپنے اپنے طور پر اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے سوچنا چاہیے (کسی فتویٰ سے پرہیز کیجیے گا)۔

اب صوفی صاحب کے حکم سے بونیر خالی کیا جا رہا ہے (بظاہر) اور دیکھیں آنے والے دنوں میں کیا نئے ایڈونچرز کیے جاتے ہیں نام نہاد نظام عدل کے نام پر۔ صوفی صاحب کی معصومیت پر زرا غور تو کریں فرماتے ہیں بونیر کے رہائشی ہم سے درخواستیں کر رہے ہیں یہاں ٹھرے رہنے کی مگر حیران ہوں کہ حکومت کیوں علاقے چھوڑنے یا خالی کرنے کے لیے کہہ رہی ہے۔ تحریک نفاذ شریعہ محمدی کے ترجمان امیر عزت خان اور کمانڈر مفتی آفتاب الزام لگا رہے ہیں کہ میڈیا معاملے کو خوامخواہ اچھال رہا ہے تاکہ ملٹری ایکشن ان (معصوم عسکریت پسندوں) پر لیا جائے حکومت کی طرف سے۔ مزید فرماتے ہیں کہ ہمارا مقصد یہاں (بونیر) میں آنا لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے لیے نہیں تھا بلکہ ہم تو تبلیغ کے لیے آئے تھے۔ اس سے پہلے طالبان نے انکار کر دیا تھا ان لوگوں کو معاف کرنے سے جنہوں نے انکی بونیر آمد سے پہلے اور دوران طالبان کے خلاف لشکر تشکیل دیا تھا۔

دوسری طرف امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ فرماتی ہیں کہ امریکہ نے طالبان کو پیدا کیا اور پاکستان کو اکیلا چھوڑ دیا گیا (اب انصاف کے ساتھ فیصلہ فرمائیں کہ لوگ بڑے دعوے کرتے ہیں کہ فلاں کو فلاں نے بنایا اس لیے اور اسلیے ) اب جس کو امریکہ جیسا عیار و شاطر ملک بنائے جہاں کافی یا چائے بھی مفت کی نہیں پلائی جاتی اپنے دوستوں تک کو تو وہ کیسے پال اور پوس رہے تھے ان طالبان کو، کیا اسلیے تو نہیں کہ ان سے کوئی کام لیے جائیں جو کہ شائد لے لیے گئے اور شائد اب تک لیے جارہے ہیں
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 499992 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.