سابق آمر کے بارے میں کون کیا کہتا ہے؟

انسان کواقتدار کے گھمنڈ میں آکر فرعون نہیں بننا چاہیے،جو جتنی اونچی پرواز اڑتاہے اتنے زور سے ہی نیچے گرتا ہے۔ایک وقت تھا جب پاکستان میں سابق آمر پرویز مشرف کے سوا کسی کی نہ چلتی تھی،صرف ایک شخص نے پورے ملک کو دس سال یرغمال بنائے رکھا،کسی کو اس کے خلاف بولنے کی جرات نہ ہوتی تھی،کوئی اس آمر کے خلاف بولتا تو مار دیا جاتا۔آج پرویز مشرف اپنے کیے کی سزا بھگت رہا ہے،اسے گرفتار کرلیا گیا ہے،امید ہے اسے قوم کے ساتھ کیے ہوئے ظلم کی پوری پوری سزا مل کررہے گی۔

قدرت کی گرفت تو دیکھیے کل جس کے خلاف کوئی بول نہیں سکتا تھا، آج اس کے حق میں بولنے والا کوئی شخص نہیں مل رہا۔پرویز مشرف کے قریبی ذرائع کے مطابق سابق صدر اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت منسوخی کے بعد بھاگ کر سیدھے اپنے فارم ہاﺅس پہنچے اور اپنے کمرہ میں جا کر ایک مخصوص فون کے ذریعے کئی بیرونی دوستوں سے نئی پیدا شدہ صورت حال پر بات کرکے ان سے مدد طلب کی۔ خاص طور پر پاکستان واپسی سے قبل جن دوست ممالک کا دورہ کرکے اپنے لیے بعض ضمانتیں حاصل کی تھیں ان سے رابطہ کرکے اپنی مدد کے لےے درخواست کی کہ انہیں اس صورت حال سے نکالا جائے۔ بیرونی دوستوں نے اس ساری صورت حال میں کوئی مدد دینے سے معذرت کرلی اور کہا کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کرسکتے۔عسکری قیادت بھی پرویز مشرف کے معاملے میں دخل اندازی سے گریز کر رہی ہے،بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پرویز مشرف کو پھانسی بھی ہوجاتی ہے تو فوج اس میں کو خلل نہیں ڈالے گی کیونکہ وہ خود چاہتی ہے کہ سابق آمر کو سزا ملے اور فوج پہ لگا بدنامی کا داغ ہمیشہ کے لیے دھل جائے۔حمید گل کا کہنا ہے کہ یہ غلط تصور ہے کہ فوج سابق چیف کے بچائے گی۔ایک گیلپ سروے سے ثابت ہوا ہے کہ پاکستان کی اکثریت پرویز مشرف کو سزا دلوانا چاہتی ہے۔

سابق آمرپرویز مشرف کو جمعہ کے روز صبح کے وقت جب مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تو جتنے بھی وکلاءوہاں موجود تھے وہ سب اپنے مقدمات کی پیروی چھوڑ کر اس عدالت کا رخ کررہے تھے جہاں پر پرویز مشرف کو پیش کیا گیا تھا۔جس جس وکیل کو معلوم ہوتا گیا کہ پرویز مشرف کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے تو اپنے وکلاءساتھیوں کو آوازیں دے کر بلا رہا تھا کہ ’او مشرف پھڑیا گیا جے‘ ( یعنی مشرف کو گرفتار کرلیا گیا ہے) ۔ ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے وکلاءنے کوئی معرکہ سر کر لیاہو۔جبکہ ایک دن پہلے ہی جب پرویز مشرف عدالت سے بھاگنے لگا تو وکلاءنے نعرے لگائے،”دیکھو دیکھو کون بھاگا.... گیدڑ بھاگا،گیدڑ بھاگا“،”مشرف کا جو یار ہے غدار ہے، غدار ہے“۔ اس موقع پر سابق آمر کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ نے بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیا۔

پرویز مشرف کے خلاف عدالت کا فیصلہ آنے پر صحافی مجیب الرحمان شامی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو بہادرانہ انداز میں گرفتاری دینی چاہیے تھی،وہ آسمانی مخلوق نہیں۔ جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی نے کہا کہ عدالتی حکم کی تعمیل ہر حالت میں کرنا ہو گی۔ مسلم لیگ (ن) کے ترجمان سےنیٹر پرویز رشید نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی کوششوں سے پرویز مشرف کو آج کا دن دیکھنا پڑا ہے، مفرور مجرم کا مقام اڈیالہ جیل ہے۔جماعت اسلامی کے سربراہ منور حسن نے کہا کہ مشرف کو پہلے ہی خود گرفتاری دے دینی چاہیے تھی۔ تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق پرویز مشرف کو فوری طور پر گرفتار کرنا چاہیے تھا۔پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے ٹرائل کے بغیر بلوچستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ ق لیگ کے سیکرٹری جنرل مشاہد حسین نے کہا کہ پرویز مشرف کا کوئی مستقبل نہیں۔ مسلم لیگ ضیاءکے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ مشرف نے افواج پاکستان کی توہین کروائی ہے، کمانڈو ہونے پر فخر کرنے والا عدالت کی کارروائی پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی گرفتاری کے لیے کسی کے احکامات کی ضرورت نہیں۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسر خورشید احمد نے کہا ہے کہ آئین اور قانون کے نظر میں سب برابر ہیں۔ سابق صدر کے ساتھ بھی قانون کے مطابق معاملہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی پنڈورابکس کھلتا ہے تو کھلنے دیں بات دور تک جاتی ہے تو جانے دیں کم از کم ایک مرتبہ تو طے ہو جائے جو آئین توڑتا ہے چاہے وہ کوئی بھی ہو اسے معافی نہیں مل سکتی۔ جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا کہ قانون سابق فوجی صدر اور عام شہری کے لیے الگ الگ نہیں ہو سکتا، فوری عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونا بھی جرم ہے۔ تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ عدالتی حکم پر فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ انتظامیہ اسٹیبلشمنٹ کا حصہ ہے ابھی تو پرویز مشرف کو عوامی عدالت میں بھی جواب دینا ہے، عوام اس کے انتظار میں ہیں۔ بھٹو کو تو پھانسی پر لٹکا دیا جاتا ہے مگر آئین توڑنے والے کو سزا نہیں۔ سابق وزیر مملکت و پیپلز پارٹی کی رہنما مہرین انور راجا نے کہا کہ ابھی تک حیران ہےں کہ عدالت کی حکم پر پرویز مشر ف کو سزاکیوں نہیں دی گئی۔

اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت پرویز مشرف کے خلاف فوری طور پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کرے، نگراں حکومت بتائے کس کے کہنے پر پرویز مشرف کو اتنی زیادہ سیکورٹی دی ہے۔ پرویز مشرف کو اٹک قلعہ میں رکھا جائے جہاں انہیں بچھو اور سانپ کاٹیں کیونکہ یہ اس کا حقدار ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ وہ پرویز مشرف کو سابق صدر نہیں غاصب سمجھتے ہیں، پرویز مشرف کو تحفظ فراہم کر کے سوالیہ نشان اٹھا دیا گیا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا وہ مانتے ہیں کہ مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ آسان ٹاسک نہیں،لیکن پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جا سکے گا، پرویز مشرف کو زعم ہے کہ اس کا تعلق سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ سے ہے اور اسے کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ پرویز مشرف کے جرائم کی فہرست طویل ہے، جو کہتا تھا کسی سے نہیں ڈرتا عدالت سے فرار ہوگیا، جس عدلیہ نے پرویز مشرف کی گرفتاری کا حکم دیا وہ قابل تعریف ہے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ آج جس دہشت گردی کا ہمیں سامنا ہے وہ سب پرویز مشرف کا کیا دھرا ہے۔ پرویز مشرف کے خلاف سخت ترین کارروائی ہونی چاہےے اور ساتھ ساتھ ان لوگوں سے بھی پوچھا جائے جو اس کے ساتھ تھے۔ سعیدہ اقبال نے کہا کہ مشرف نے اپنے جرائم کا خود اعتراف کیا ہے سخت کارروائی کی جائے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پرویز مشرف پر عدالتی نظام تباہ کرنے کا الزام ہے ،عوام میں عدم تحفظ تھا کہ اگر اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو نظر بند کیا جا سکتا ہے تو ان کی کیا حیثیت ہے۔ صرف غلط اقدام کو کالعدم قرار دینا کافی نہیں، غلط کام کے ذمہ دار کو بھی منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے۔ ایاز امیر کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے اپنے لیے مشکل کھڑی کرلی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق فوجی قانون کے ماہر کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے کہا مشرف نے تین نومبر کی رات آئین کو پامال اور ججوں کو نظر بند کر کے جو جرم کیا، وہ تعزیراتِ پاکستان کے علاوہ فوجی قوانین کی بھی خلاف ورزی تھا۔فوجی قوانین کی شق 59 میں ایسے جرائم درج ہیں جن کی نوعیت سول ہے تاہم ان کے خلاف سول کے علاوہ اگر فوج مناسب سمجھے تو فوجی عدالت میں بھی مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ فوج کے قانونی شعبے، جیگ برانچ کے سابق سربراہ بریگیڈیئر (ر) واصف نیازی نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ ملک سے بغاوت یا آئین توڑنا اتنا بڑا جرم ہے جس پر کرنل انعام کے مطابق سزا دینے کے لیے وقت کی کوئی قید نہیں۔ جب بھی جرم کا ثبوت ملے کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی جا سکتی ہے۔نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عارف نظامی نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی سزا سے الیکشن ملتوی ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ، نگراں حکومت اس حوالے سے عدالتی حکم پر مکمل عملدرآمد کرے گی۔ ضابطے کی کارروائی پوری ہوتے ہی ایکشن لیا جائے گا۔یہ ایک مفروضہ ہے کہ مشرف کی گرفتاری سے کوئی بڑا عوامی احتجاج سامنے آئے گا یا امن و امان کا مسئلہ پید اہو گا۔ اکبر بگٹی کے صاحبزادے جمیل بگٹی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سابق صدر اور بگٹی کیس میں نامزد ملزم پرویز مشرف کو سزا دی جائے۔مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی گرفتاری کا حکم مکافاتِ عمل اور انصاف کی فتح ہے۔ میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پرویز مشرف سے ذاتی دشمنی نہیں، ملک دشمنوں کے ساتھ کیا سلوک ہونا چاہیے، فیصلہ قانون کرے گا۔یادرہے کہ پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ نے ایک بار پھر قرار داد منظور کی ہے جس میں سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے اور آئین کو پامال کرنے کے جرم میں آئین کی شق چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سینیٹ نے گزشتہ برس جنوری میں بھی اس طرح کی قرارداد منظور کی تھی۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 637404 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.