موجودہ حالات میں ائمہ مساجد درس قرآن کا اہتمام کریں

ملک بھر اور عالم اسلام میں فرقہ واریت ،لسانیت اور تعصب کی بیماریاں خطرناک صورت اختیار کرچکی ہیں، بیرونی سازشیں ہیں اور اندورنی ناپختہ ذہنوں کا استعمال ہے، کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا اندوہناک واقعہ اس سے قبل بلوچ علاقوں میں نوجوانوں کی بکھری لاشیں ، زائرین کی بسوں پر حملے، چیچن مسلمانوں پر رینجرز کی بہیمانہ فائرنگ ،کراچی میں جامعہ بنوری ٹاؤن کے مشایخ ،اساتذہ ،طلبہ نیز تمام فرقوں ، جماعتوں ،سیاسی پارٹیوں ،کاروباری برادری اور بہت سے معصوم لوگوں کا قتل عام ، میرپور ماتھیلوں کا واقعہ ، خیبر پختونخوا، فاٹا اور گلگت میں لاشوں ، زخمیوں اور کھنڈرات کے انبار ، ادھر شام ،عراق اور لبنان میں لاکھوں جانوں کا بے درردی سے ضیاع ،پناہ گزینی ، جیلیں اور تشدد اس پر مستزاد ،ایران میں عرب اھواز کی بغاوتیں اور آئے روز ان کی پھانسیاں ،افغانستان، مالی اور کشمیر میں ہلاکتوں کی تعداد ِبے شمار ۔

کل معروف اشاعتی اداریــ[ مکتبۂ لدھیانوی] کے روحِ رواں طلحہ طاہرعلوم القرآن سے متعلق ہماری نئی طبع شدہ کتاب[اللمعان ] جب لے کرآئے تومذکورہ عنوان پرذہن مرکوز ہوا،اورخیال آیا کہ ان سنگین حالات میں حکومتیں ، سیاسی قائدین ،سماجی کا رکنوں سے کہیں زیادہ ذمہ داری تمام مکاتبِ فکرکے علماء کی بنتی ہے ، قرآن کریم جوقیامت تک کے لئے پوری انسانیت کا رہنماہے ، اس میں احکام بھی ہیں اور ترغیب وترہیب بھی ، اسے خود بنظر غائر بھی مطالعہ فرمایا کریں، سمجھا کریں اور پھر اس کی روشنی میں جمعہ کے خطبات اور روزانہ مختصر مختصر قتل انسانی ، ایذارسانی ، آخرت ،عذاب ، دوزخ ، اور نہ ختم ہونے والی زندگی کے اچھے برے احوال اپنے مقتدیوں کو حسین پیرایہ میں سمجھایا کریں ، مثلا: ’’ جوکسی (مسلم یا غیر مسلم ) کو ناحق اور بلا جواز قتل کر ے ،گویا اُس نے پوری انسانیت کو قتل کردیا اور جو کسی (مسلم یا غیر مسلم )کی جان بچائے ،گویا اس نے پوری انسانیت کو زندہ کردیا‘‘

’’ جوکسی مؤمن کو قصداً قتل کرے گا ،تو اسکی سزا جہنم ہے ،اس میں ہمیشہ کے لئے رہے گا ،اس پر اﷲ تعالی کا غضب ہے ،اور اﷲ تعالی نے اس کے لئے عذاب ِعظیم تیارکررکھاہے ‘‘،’’اور مؤمن کو کسی مؤمن کا قتل زیب نہیں دیتا ‘‘۔

ان آیتوں کے ذیل میں مفسرین نے ذخیرۂ احادیث میں سے مختلف روایات نقل کی ہیں ان میں دوحدیثیں یہ ہیں ، حضرت عبداﷲ بن عباس کہتے ہیں ،میں نے تمھارے نبیﷺ سے فرماتے ہوئے سناہے ’’ قیامت کے دن مقتول ایک ہاتھ میں اپنا سر اور دوسرے ہاتھ میں قاتل کی گریبان پکڑے اس کیفیت میں عرش الہی کے سامنے آجائے گا کہ اس کی رگوں سے تازہ خون بہہ رہاہوگا ، اﷲ تعالی کی دربار میں استغاثہ کرے گا کہ اے میرے رب اس قاتل نے مجھے قتل کیا تھا ،تواﷲ تعالی اس قاتل سے کہیں گے ،تیری ناس ہو ،پھر اسے جہنم میں لے جایاجائے گا‘‘۔ حضرت ابوھریرہؓ نے آپ ﷺ کا ارشاد نقل کیاہے : کہ آسمان وزمین والے سارے اگر کسی ایک بھی مؤمن کے خون کرنے میں شریک ہوگئے (اشار ۃً،کنایۃً ، حکماًیا عملًا) تواﷲ تعالی اس ایک مسلمان کے خون کے احترام کی پا مالی کی پا داش میں ان سب کو جہنم رسید کر دینگے ‘‘ ۔

یہ تو آخرت کے عذابات ہیں ،دنیا میں بھی قاتل اور مجرم کبھی چین وسکون حاصل نہیں کرسکتا، اپنی ذات کے حوالے سے بھی اور اپنے مقتول دشمن کے حوالے سے بھی ، ہٹلر نے یہودیوں کو قتل کیا تو کیا یہودی ختم ہوئے ،روس نے اہل اسلام کو تہ تیغ کیا تو کیا وہ فنا ہوگئے ،مشرکین نے بچیوں کو زندہ درگور کیا اور آج بھی انڈیا وغیرہ میں یہ سلسلہ جاری ہے ، تو کیا دنیا میں خواتین ناپید ہیں ، ہزارہ کو کوئی ختم نہیں کرسکتا ،بنوری ٹاؤن اسی طرح قائم ودائم ہے ، شیعہ سنی ،بریلوی ،سلفی ، کفر اور اسلام تا قیامت رہینگے ، ختم صرف ظالم اور قاتل ہوتاہے ، اس کی دنیا بھی گئی اور آخرت بھی ،کیا نمرود ابراہیم کو، فرعون موسی کو ، جالوت طالوت کو اور ابوجہل حضرت محمدﷺ کو ختم کرسکے ہیں ؟ ختم وہی کرسکتاہے جس نے اس کو پیدا کیا، وہ ختم نہ کرنا چاہے توساری مخلوق جمع ہوکر بھی کسی کو ختم نہیں کرسکتی ، پھر کیوں خامخواہ کے لئے قاتل اور ظالم اپنامنہ کالاکرتے ہیں ،ذرا سو چئے ۔

جہنم کی دھکتی ہوئی آگ ، اژدہے اور سانپ ، چیخ وپکار ،ڈانٹ اور مار ، ارے کہاں جارہی ہے آدم کی قاتل اولاد ، عجیب بات یہ ہے کہ اپنے لئے جہنم اور دشمن کے لئے جنت کا ساماں کررہے ہیں ،سچ فرمایا قرآن کریم نے کہ یہ’’ انسان بڑا ہی ظالم اور بڑاہی جاہل ہے‘‘ ۔

اﷲ تعالی اپنے کلام کی طرف دعوت ِغوروفکر دے رہے ہیں ، فرمایا : ’’ تم کیوں قرآن میں تدبر اور غوروفکر نہیں کرتے ، اگر یہ کلام حق تعالی کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتاتو تم ضرور اس میں بہت سے تضادات دیکھتے ، لیکن یہ کلام ایک ہی نہج پر ( انسانیت کی فلاح وبہبود ) کی طرف سیدھے انداز میں بلارہاہے’’۔ ’’ اس مبارک کتاب کوہم نے تیرے قلب پے اتارا، تاکہ لوگ اس میں غوروخوض کریں ، اور عقل مند لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں ‘‘۔ ’’ یہ لوگ قرآن کریم کو سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے ، کیا ان کے دلوں پر قفل (تالے ) لگ گئے ہیں ‘‘

۔ پس اہل علم پر بقدر استطاعت واجب ہے کہ کلام اﷲ کے مطالب عوام کو بتا ئیں ،سیکھائیں ،اور ان کشیدہ حالات میں جگہ جگہ اجتماعات بلاکر ، میڈیا میں جاکر لوگوں کی رہنمائی کریں ،باری تعالی نے فرمایا : ’’ہم نے کتاب سمجھنے والوں سے عہد لیاہے ، کہ وہ اسے بیان کرتے رہیں ،اور چھپائیں نہیں ،لیکن ان لوگوں نے قرآن کو پیٹھ پیچھے ڈال دیاہے ، اور اس کے بدلے دنیاکی طلب کے پیچھے پڑگئے ہیں ، ان کا یہ سودا نہایت ہی برا سوداہے ، ‘‘ نیز فرمایا : ’’ جولوگ اﷲ کے عہد وپیماں اور اپنی قسموں کو تھوڑی سی رقم کے بدلے بیچتے ہیں ، ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ، ان سے اﷲ تعالی قیامت کے دن بات تک نہ کرے گا ، نہ ان کی طرف نظرِ رحمت سے دیکھے گا ، نہ انہیں پاک کرے گا ، بلکہ ان کے لئے درد ناک عذاب ہے‘‘ ۔یہ بھی فرمایا : ’’ کیااب تک وہ وقت نہیں آیا ، کہ مسلمانوں کے دل اﷲ کے ذکر اور ان کی طرف سے آئے ہوئے اس حق کلام سے کانپ اٹھیں ، اور ان کی طرح نہ ہو جائیں ، جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی ، لیکن کچھ زمانہ گذرتے ہی ان کے دل سخت ہوگئے ، اور ان میں سے اکثریت نافرمان ہوگئی ، جان لو مردہ زمین کو نئی زندگی دینا اﷲ ہی کا کام ہے ، اور ہم نے تمہیں سمجھانے کے لئے اپنی آیات نازل کردی ہیں‘‘۔

قرآنِ کریم میں سماجی اوراخلاقی تمام امراض کا تریاق موجود ہے، کیا کوئی ہے جوبیماردلوں اورذہنوں کا اس دواسے کامیاب علاج کرے؟
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 817565 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More