یورک ایسڈ کی زیادتی کیوں ھوتی ھے؟

 اور اس کی زیادتی سے کیا علامات اور مرض پیدا ھوتا ھے؟ اور اس کا طب یونانی ،ہربل میڈیسن میں علاج کیا ھے؟

یورک ایسڈ(Uric Acid) ایک قسم کا نامیاتی ترشہ(Organic acid) ہے ۔ جس کا تعلق پیورین گروہ(Purines Group) سے ہے۔اسکا کیمیائی فارمولا C5H4N4O3 ہے اور اس کا سالماتی یا مالیکولر وزن169(Molecular Weight 169) ہے ۔ یورک ایسڈ بے رنگ قلمی ٹھوس یا کرسٹل(Crystal) کی طرح ہوتا ہے ۔ اور یہ پانی میں حل ہو جاتا ہے ۔ یورک ایسڈ خلیے (Cell) کے اندرونی حصے یا نیو کلےئر پروٹینز(Nucleoproteins) کے اجزاء پیورنیز(Purines) جس میں ایڈی نین (Adenine) ، گوانین (Guanine)اور زینتھین(Xanthine)وغیرہ شامل ہیں ان کی بافتوں میں توڑ پھوڑ سے بننے والی آخری شئے ہے ۔ پیورین کو جسم میں تالیف یا تیار(Synthesize) بھی کیا جا سکتا ہے ۔ اور یہ بذریعہ خوراک بیرونی ذرائع سے بھی انسانی جسم میں آتی ہیں۔ پیورینز کی توڑ پھوڑ سے یورک ایسڈ بنتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ یورک ایسڈ پیورینز کی ٹوٹ پھوٹ سے حاصل ہونے والا فضلہ ہے ۔ پیورین آر این اے (RNA) اور ڈی این اے (DNA) کی تالیف کے لئے بھی بہت ضروری ہیں۔ جب یہ یورک ایسڈ جسم میں اپنی نارمل مقدار سے بڑھ جائے تو یہ جوڑوں میں درد خاص طور پر چھوٹے جوڑوں میں تہہ نشین ہو کر جوڑوں میں سوجن ورم اور درد پیدا کرتا ہے مردوں میں یورک ایسڈ کی نارمل مقداردواعشاریہ پانچ سے سات اعشاریہ پانچ ملی گرام فی ڈیسی لیٹر( 2.5to 7.5 mg/dL ) ہوتی ہےاورعورتوں میں اسکی نارمل مقدار(1.5to6 mg/dL) تک ہوتی ہے۔میں نے اپنے ذاتی مشاہدے میں دیکھا ہے کہ کئی افراد میں جب یورک ایسڈ (5to 6 mg/dL) تک بھی ہو جائے تو انہیں جوڑوں کا درد شروع ہو جاتا ہے ۔ اور بعض اوقات یورک ایسڈ زیادہ ہونے کے باوجود بھی کوئی خاص علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

انسانی جسم میں یورک ایسڈ کی زیادتی کی وجہ یا تو جسم میں یورک ایسڈ کا زیادہ بننا ہے یا پھر اس کا جسم سے کم خارج ہونا ہے ۔ بعض اوقات یہ دونوں وجوہات مل کر بھی یورک ایسڈ میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ جینیاتی (Genetic) خرابیاں اور خاص قسم کا خامرہ (Enzyme) ہائپوزینتھین گوانین فاسفوریبوسائل ٹرانسفریز(HPRT) کی کمی یا زیادتی یا فاسفوریبو سائل پائیرو فاسفیٹ سینتھیٹیز کی زائد کارکردگی بھی خون میں یورک ایسڈ کی شدید زیادتی کا سبب بن سکتے ہیں۔

عام طور پر نارمل تعداد اور مقدار میں ملی جلی یا مخلوط غذا(Mixed Diet) کھانے والے صحت مند بالغوں میں ایک دن میں یورک ایسڈ 10ملی گرام فی کلو گرام کی شرح سے پیدا ہوتا ہے یا بنتا ہے ۔ یہ یورک ایسڈ گردے کی یورک ایسڈ پر مشتمل پتھریوں ، پیشاب اور یورک ایسڈ کے ذروں کا ایک عام جزو بھی ہوتا ہے ۔ یورک ایسڈ کا انسانی جسم سے اخراج بہت ضروری ہوتا ہے ۔ کیونکہ یہ ہضم نہیں ہوتا یا جزو بدن نہیں بنتا ہے ۔ پروٹین ، نائٹروجنی غذائیں کھانے ، ورزش کے بعد،خلیے پر زہریلے اثرات مرتب کرنے والی ادویات یا خلوسمی ادویات(Cytotoxic Drugs) کا استعمال، نقرس(Gout) سفید خلیات کی زیادتی/ ابیضاض الدم (Leukemia) اور حاد وجع المفاصل (Articular Rheumatism) میں اس کا اخراج زیادہ ہوتا ہے ۔ اور گردوں کی سوزش(Nephritis)، سبز بھس (Chlorosis)، سیسہ کے زہریلے اثرات، بریلیم (Beryllium) کے زہریلے اثرات اور پروٹین فری خوراک کھانے کے دوران اس کے اخراج میں کمی کا مشاہدہ کیا گیا ہے ۔

یورک ایسڈ بڑھ جانے سے پیدا ہونے والی بیماری کو نقرس یا وجع المفاصل نقرسی (Gout or Podegra) یا چھوٹے جوڑوں کا درد کہتے ہیں۔ اس مرض کی تاریخ بہت لمبی ہے ، بقراط (Hippcrite)نے بھی اس مرض کا حوالہ دیا ہے ۔ ایک انگریز طبیب جس کا نام الفریڈ بیرنگ گیروڈ تھا اس نے 1773ء میں یورک ایسڈ کو نقرس میں مبتلا مریض کے خون سے پہلی دفعہ الگ کیا جس سے اس کے نقرس کے سبب بننے کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی ہوئیں مزید یہ بھی واضح ہوا کہ نقرس میں مبتلا مریضوں کے خون میں اس کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے ۔

ابتدائی نقرس کے تقریباً %90 تک مریض مرد اور ان کی عمریں 30سال سے زائد ہوتی ہیں۔ عورتوں میں نقرس کی ابتداء عموماً سن یاس (Menopause) پر ہوتی ہے ۔ لیکن اس سے پہلے بھی ہو سکتی ہے ۔ سن یاس سے پہلے عورتوں میں یوریٹ(Urate) جو کہ یورک ایسڈ کا ایک سالٹ ہے کا ارتکاز کم ہوتا ہے ۔ جب یورک ایسڈ کی لگاتار خون میں مقدار بڑھی رہے تو مریض نقرس مزمن میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ اور مزمن نقرس میں ایک مخصوص نسیجیاتی یا بافتی تبدیلی (Histologic Lesion) پیدا ہوتی ہے ۔ اس بافتی تبدیلی کو گلٹی یا ٹوفس(Tophus) بننا کہتے ہیں۔ اصل میں یہ گلٹیاں مونو سوڈیم یوریٹ مونو ہائیڈریٹ کرسٹل کی بافتوں میں تہہ نشینی سے پیدا ہونے والا ایک گلٹی نما (Nodular)ابھار ہوتا ہے ۔جوعضارین یا کریوں(Carlilages)، زیر جلد، جوڑ کے گرد، رباط، واصل بافت(Connective tissue) وتروں(Tendons)، ہڈی ، گردے ، کہنی کے مقام پر نظر آ سکتے ہیں۔ بہت کم یورک ایسڈ کی زیادتی سے بننے والی یہ گلٹیاں انگلی کے پوروں کی جلد ، ہتھیلی ، تلوے ، ناک کی نرم ہڈی ، اورطیٰ(Aorta) ، مائٹرل والو اور کبھی کھبار مرکزی نظام عصبی (CNS) آنکھوں ، حنجرہ، قضیب اور خصیوں میں بھی پائی جاتی ہیں۔

شديد یا حاد نقرس کی تولید مرض
Pathogenesis of Acute Gout
حاد نقرس کی تولید مرض(Pathogenesis) کے بارے میں ایک یہ فلسفہ بھی پیش کیا جاتا ہے کہ کثیر النوات خلیات(Polymorphonuclear) یوریٹ کرسٹل(Uricacid Crystals)کو ہضم کرنے (Phagocytosis) سے شروع ہوتا ہے ۔ کیونکہ یورک ایسڈ کے کرسٹلز حاد ورم کے دوران جوڑوں کی غشائے زُلالی(Synovial Membrane)اور رطوبت زلالی میں موجود ہوتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں اعتدال پسند خلیے(Neutrophils) ایک قسم کی پروٹین (Chemotectic Glycopsoein) خارج کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ورم کے مقام پر کثر النوات خلیات کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے ۔ اور خون کے سفید خلیات کا ہضم کرنے کا عمل یا عمل اکالیت (Phagocytosis)مزید تیز ہو جاتی ہے ۔ سفید خلیات جب یوریٹ کرسٹل کو ہضم کرتے ہیں تو ان خلیات کے اندر لائیزوسومز کی جھلی (Lysomal membrane) ٹوٹ جاتی ہے اور لائیزو سوم میں موجود خامرے خلیے کے اپنے اندر ہی بہہ جاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں سفید خلیات اپنے ہی خامروں سے تباہ ہو جاتے ہیں۔ لائیزو سومز کے اجزاء اور خامرے جوڑوں میں ورم پیدا کرنے کا بہت شدید محرک ثابت ہوتے ہیں اور اس وجہ سے جوڑوں میں ورم پیدا ہو جاتا ہے ۔ خون میں یورک ایسڈ کا تیزی سے کم ہونا ، اور بڑھنا حاد نقرس میں مزید شدت پیدا کر دیتا ہے ۔
یہاں ایک بات اہم ہے کہ خون میں یورک ایسڈ کی زائد مقدار کا وجع المفاصل نقرسی(Gouty Arthritis) سے صحیح یا باضابطہ تعلق ابھی تک پوشیدہ ہے کیونکہ یورک ایسڈ کی پرانی زیادتی ایسے لوگوں میں بھی ملتی ہے جن کو کبھی نہ تو نقرس ہوتا ہے اور نہ ہی ان میں یورک ایسڈ کی پتھریاں بنتی ہیں۔

یورک ایسڈ بڑھنے کے اسباب
Causes of Hyperuricemia
انسانی جسم میں یورک ایسڈ درج ذیل اسباب ، وجوہات یا امراض کی وجہ سے بڑھ سکتا ہے ۔ گردوں میں تھیلیوں کا بننا یا اکیاس گردہ (Poly cystic Kidneys) جینیاتی امراض(Genetic Defects)،ہیموگلوبن کے امراض(Haemaglobinopathies) مثلاً سیکل سیل انیمیا، مرض ولسن، مرض فنکونی، مرض ون گئرک ، ڈاؤن سینڈروم ، تھائیرائیڈ غدود کے فعل میں کمی یا عدم درقیت(Hypothyroidism) ، نزد درقی غدودوں کے فعل میں کمی (Hypoparathyroidism)، ابتدائی بیش نزد درقیت(Hyperparathyroidism) دوران حمل کا زہریلا پن (Toxemia of Pregnancy)، چنبل(Psoriasis) خون کے سرخ خلیات کے ٹوٹنے سے پیدا ہونے والی خون کی کمیاں یا خون پاش فقر الدم (Hemolytic Anemia)، سار کوئی ڈوس(Sarcoidosis) گردوں کی خرابیاں ، ادویات مثلاً انگریزی مدر بول ادویات، ایسپرین (Asprin)، سائیکلو سپورین وغیرہ ، پروٹین کی زیادتی والی غذائیں کھانا، پیورین کی زیادتی والی غذائیں مثلاً میٹھی ڈبل روٹی ، جگر کھانا، دماغ، گردے ، مچھلی، مرغی اور دیگر قسم کے گوشت کھانا خاص طور پر سرخ گوشت کا بہت زیادہ کھانا، فاقہ کشی (Starvation) توارث(Heridity) ، نقرس(Gout)، الکوحل کا استعمال ، کئی قسم کے سرطان ، ابیاض الدم (Leukemia) لمفاوی رسولیاں (Lymphoma) ملٹی پل مائی لوما، پولی سائی تھیمیاویرا، مغزی تکاثری (Myloproliferative) خرابیاں، اس کے علاوہ سیسہ کے زہریلے اثرات(Lead Poisionmg) بریلم کے زہریلے اثرات(Berylliosis)، پانی کی جسم میں کمی ہو جانا (Dehydration)اور ان کے علاوہ بھی کئی ایسے اسباب ہوتے ہیں جو خون میں یورک ایسڈ کے اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔

یورک ایسڈبڑھنے سے پیدا ہونے والی علامات
Symptoms of Hyperuricemia
اگر انسانی جسم میں کسی بھی وجہ یا مرض سے یورک ایسڈ بڑھ جائے تو اس سے پیدا ہونے والے مرض کو نقرس(Gout) یا وجع المفاصل نقرسی کہتے ہیں۔ نقرس میں درج ذیل علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ اس مرض میں پاؤں کے انگوٹھے ، تلوے اور انگلی والا جوڑ( مشطی سلامی جوڑ) سب سے زیادہ اس مرض سے متاثر ہوتا ہے ۔ لیکن پاؤں ، ایڑھیاں ، گھٹنے ، بھی عام طور پر اس میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ اور درد پیدا ہو سکتا ہے ۔ یورک ایسڈ بڑھنے پر مرض کا اچانک حملہ سونے کے دوران آدھی رات سے صبح 6 بجے تک ہو سکتا ہے ۔ مریض کو پاؤں کے انگوٹھے میں شدید قسم کا درد ہوتا ہے ۔ اسے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ضرور اس کے پاؤں کی کوئی ہڈی ٹوٹ گئی ہے ۔ درد کی شدت سے مریض بیدار ہو جاتا ہے ۔ اور درد کی شدت کی وجہ سے انگوٹھے ، جوڑ یا متاثرہ جگہ کو ہاتھ لگانا یا ہلانا مشکل ہو جاتا ہے ۔ کیونکہ جوڑ کی جگہ اتنی درد ناک ہوتی ہے ۔ کہ اگر اس کو کپڑا بھی چھو جائے تو شدید درد ہوتا ہے ۔ متاثرہ جگہ پر کھچاؤ بھی محسوس ہوتا ہے ۔ وہاں پر جلد کا استر چمکدار متورم اور گرم ہو جاتا ہے ۔ وریدیں نمایاں ہو جاتی ہیں۔ جسمانی درجہ حرارت 39Cتک پہنچ جاتا ہے ۔ مقامی جلد کی بیرونی سطح اترنا (Desqumation) اور خارش کی علامت بھی پائی جا سکتی ہے۔

اس طرح کے کئی حاد حملے ہونے کے بعد اور مناسب علاج نہ کروانے کے بعد نقرسی گلٹیاں(Tophi) کی پیدائش یعنی گلٹیاں بننا شروع ہو سکتی ہیں۔ عام طور پر ابتدائی حاد حملے کے بعد کئی ماہ یا سالوں کا غیر علاماتی (Asymptomatic)دور ہوتا ہے ۔ اس کے بعد یہ مرض مزمن نقرس( Chronic Gout) ہو جاتا ہے ۔ جس کے ساتھ تیزی سے ہونے والی کمیاں (Disabilities) معزوری، ٹوفس اور جوڑوں کی بد نمائی بھی پیدا ہو سکتی ہے ۔

غذا ، یورک ایسڈ کی زیادتی میں مبتلا مریض درج زیل غذائیں کھا سکتے ہیں :
یورک ایسڈ کی زیادتی کا شکار مریض درج ذیل غذائیں کھا سکتے ہیں۔ غلہ جات جس میں گندم ، مکی ، چاول اور ان سے بننے والی مصنوعات، کارن فلیک، پھیکی یا سفید ڈبل روٹی ، خمیری روٹی، اراروٹ، ساگودانہ ، جو کا دلیہ ، کیک ، شہد ، ذرشک، دودھ اور دودھ کی مصنوعات، انڈے کی سفیدی ، چینی ، شکر، مٹھائیاں ، جیلا ٹین ، مصنوعی مکھن مارجرین ، سبزیاں خاص طور پر شلجم ، کدو، حلوہ کدو، ٹینڈے ، مولی ، گاجر، بھنڈی ، کھیرا، ترئی، مولی ، پیاز ، دھنیا، اس کے علاوہ پھلوں میں لیچی ، لوکاٹ، سٹرابری، امرود، انجیر، مالٹا، کینو، ناشپاتی ، کیلا ، خربوزہ ، تربوز وغیرہ گوشت کیا جزاء کے بغیر بنا ہوا سوپ بھی پی سکتے ہیں۔
پرہیز ، یورک ایسڈ کی زیادتی میں مبتلا مریض درج زیل غذائوں سے پرھیز کریں:
پرہیز علاج سے بہتر ہے ۔ پرہیز پر بہت خاص توجہ دینی چاہئے ۔ یورک ایسڈ کی زیادتی میں مبتلا مریض درج ذیل غذاؤں سے پرہیز کریں ۔ سارے گوشت یعنی گائے ، بھینس، بچھڑا، مرغی ، مچھلی وغیرہ اس کے علاوہ سبزیاں ،آلو، بینگن ، اروی ، شکر قندی ، ٹماٹر ، اچار، دیگر ترش اشیاء انڈے کی زردی ، کلیجی ، گردے ، کپورے، دماغ گھی اور دیگر چکنائیاں ، تلی ہوئی اشیاء ، الکوحل ، لوبیا، مسور ، ماش ، مٹر ، مشروم، پالک، ساگ اور ہو سکے تو کافی اور چائے کی کثرت سے بھی پرہیز کریں۔

یورک ایسڈ کی زیادتی کے مریض پانی زیادہ پئیں اور روزانہ کم از کم دو سے تین لیٹر پانی ضرور پئیں کیونکہ یورک ایسڈ پانی میں حل ہو جاتا ہے ۔ اس لئے زیادہ پانی پینے سے اس کے اخراج میں مدد ملے گی ۔ لیکن کھانے کے فوراً بعد زیادہ مقدار میں پانی نہ پئیں زیادہ پانی کے استعمال سے یورک ایسڈ گردے ، مثانے اور بافتوں میں تہہ نشین نہیں ہو پائے گا اور خارج ہوتا رہے گا۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

H/Dr. Shahzad Shameem
About the Author: H/Dr. Shahzad Shameem Read More Articles by H/Dr. Shahzad Shameem: 242 Articles with 344370 views H/DOCTOR, HERBALIST, NUTRITIONIST, AN EDUCATIONISTS, MOTIVATIONAL TRAINER, SOCIAL WORKER AND WELL WISHER OF PAKISTAN AND MUSLIM UMMAH.

NOW-A-DAYS A
.. View More