ناقابل فراموش ہیرو ! حقیقی ہیرو

کوئی فلم یا ڈرامہ ناول ہو کہ کہانی ہیرو ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور کبھی نہیں مرتا۔ ہیرو کو ہمیشہ ان تمام کرداروں میں غیر مرئی شخصیت کے طورپر پیش کیا جاتا ہے۔ اس کی قوت و طاقت سے کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا ہے وہ اکیلا کئی کئی لوگوں پر بھاری ہوتا ہے ۔ عام طور پر اس کا کردار بہادری دلیری اور ناقابل یقین ذہانت و فطانت سے بھرپور ہوتا ہے ۔ لیکن جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ ہوتا یہ ایک تخیل ہی ہے ایک سوچ ایک اختراع جو کہ کچھ عرصہ بعد دلوں اور ذہنوں سے محو ہو جاتی ہے اور پھر کوئی دوسرا ورسٹائل ہیرو اس کی جگہ لے لیتا ہے ۔

لیکن آج میں جس ہیرو کے حوالے سے یہ کالم لکھ رہا ہوں وہ ایک حقیقی کردار کا حامل ہے اور حقیقت کے آئینے میں خداوند کریم نے اسے ماورائی طاقت سے نوازا اور اپنی اس خڈا داد طاقت صلاحیت ذہانت اور قابلیت کو اس کے ملک و قوم کیلئے بھپورا انداز زیں استعمال کیا بروقت استعمال کیا اور مملکت خا داد کے دیرینہ دشمن اور میلی آنکھ رکھنے والے بھارت کے خلاف استعمال کرکے اس کے ناپاک ارادوںں کو خاک میں ملادیا یہ ہیرو وہ عام ہیرو نہیں تھا کہ جو کسی محبوبہ کی خاطر اپنے عشق کی چاہت میں جائز و ناجائز کا خیال کئے بغیر قانون کی پرواہ کےئے بغیر گناہگار اور بے گناہ سب کہ لپیٹ میں لے لیتا ہے ۔

جی ہاں ہمارا ہیرو وہ عظیم و حقیقی ہیرو تھا کہ جو صرف اور صرف حق وسچائی اور وطن عزیز کی خاطر لڑگیا اور اپنی صلاحیت و قابلیت کے وہ جھنڈے گاڑے کہ رہتی دیا تک ان کانام سنہری حروف میں لکھاجائے گا وہ مرد مجاہد مرد قلندر دینا میں ایم ایم عالم کے نام سے پہچانا جاتا ہے جس کا اصل نام محمد محمود عالم تھا یہ عظیم سپوت بہار کے شہر کلکتہ میں 6 جولائی 1935 میں پیدا ہوئے ۔ ترک نسل سے تعلق رکھتے تھے ۔11 بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے ۔ ذمہ داریوں کو نبھانے کا سلسلہ والد کی وفات سے شروع ہوگیاتھا اس لئے شادی بھی نہ کر سکے ۔والد سرکاری ملازم تھے تقسیم پاکستان کے وقت اپنے خاندان کے ہمراہ مشرقی پاکستان میں ہجرت کی ۔قیام پاکستان کے بعدکراچی میں سکونت اختیار کرلی اور ہائی سکول میں داخل ہوگئے پھر1952 میں پاکستان ائیر فورس کو جوائن کرلیا1953 میں پاک فضائیہ میں کمیشن حاصل کرلیا۔ مرد افتخار ایم ایم عالم نے تقریبا تیس سال تک افواج پاکستان میں اپنی خدمات سر انجام دیں

دوران سروس ہی وہ عظیم الشان اور ناقابل فراموش کارنامہ سر انجام دینے کا موقع مل گیا جس کی وجہ سے تمام عالم میں ایم ایم عالم کے چرچے زبان زدعام ہوگئے اور پوری دنیا میں ان کی جرات و شجاعت اور قابلیت کے ڈنکے مشرق سے مغرب تک اور جنوب سے شمال تک پھیل چکے تھے اور اسی چیز کو دیکھتے ہوئے بنگلہ دیشی حکومت نے فوج کا کمانڈر انچیف بنانے کی پیش کش کردی جسے اس عظیم محب وطن سے بلا جھجک ٹھکرادیا اور پاکستان کی خدمت کو ہی اپنا اولین مقصد جانا۔

ایم ایم عالم 11 سکواڈرن کمانڈر نے چھ ستمبر کو جب بھارت نے رات کی تاریکی میں اپنے ناپاک ارادوں کو جامہ پہنانے کیلئے حملہ کیا تو جہاں ہماری پاک فوج نے جوانمردی سے مقابلہ کرتے ہوئے دشمن کی پیش قدمی کو روکا وہاں پر ایم ایم عالم کا کردار بھارتی فوج کو مٹی چٹوانے میں نہایت اہمیت کا حامل رہا انہوں نے چار جہاز مار گرائے اور جب 7 ستمبر کو بھارتی فارمیشن کے چھ جہاز سرگودھاپر حملہ آور ہوئے تو مرد آہن ایم ایم عالم نے اکیلے ہی ان کا پیچھا کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ڈرامائی اور فلمی انداز میں30 سیکنڈ میں بھارت کے چار فائٹر جہازاور اگلے تیس سیکنڈ میں ایک اور جہاز کو جنہم واصل کردیااور آپ کے حملے کی دشمن پر ایسی ڈھاک بیٹھی کہ ان کے حوصلے پست ہوگئے اور شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا-

یہ جذبہ کہاں سے آیا کہ جب سے میں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ٹوٹتے دیکھے تومیں بہت زیادہ کڑھتا تھا اور یہی کچھ دشمنوں کے ساتھ کرنا چاہتا تھا اور اس مقصد کیلئے میں نے شروع سے ہی ایک چاقو خرید کرلیا تھا اور اسی نظریے کے تحت ہی جوان ہوا کہ بھارت کو تقسیم ہونا ہی پڑے گا۔

محترم قارئین: یہ ہے وہ اصل ہیرو جو حقیقت میں ہیرو تھا ہے اور رہے گا جسے کبھی بھی فراموش نہ کیا جاسکے گا ۔ یہ اہمیت وحیثیت کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے ۔ عالم جدید میں بھی اس قسم کا کارنامے سرانجام دینا غیر مرئی و ماورائی قوتوں سے جوڑے جاتے ہیں اور یہ ریکارڈ کبھی تو نہ ٹوٹ سکے گا۔
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 194056 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More