عقل کے اندھے : ملک ریاض

 گزشتہ دنوں مجھے ایک بڑی دلچسپ خبر پڑھنے کا اتفاق ہوا جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ چین میں ایک سیاسی پارٹی کے رہنما اور ایک مقامی علاقے کے سربراہ کو بالترتیب 18اور12ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ ان دونوں پر الزام تھا انہوں نے ایک پل کی تعمیر کیلئے ایک نابینا شخص کو ٹھیکہ دیا تھا اور پل تعمیر کے دوران منہدم ہونے سے 12 افراد زخمی ہوگئے تھے چنانچہ حکومت نے دونوں کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔عدالت نے انہیں سزا سنا کر جیل بھیج دیا ۔ لوگ ذاتی مفادات کی خاطر کتنا بڑا رسک لے لیتے ہیں، ملک وقوم کا نقصان کرنے سے بھی نہیں چونکتے اور اس سلسلے میں پاکستان اور چین میں کوئی فرق نہیں ۔ میں نے سوچا لیکن چین اس معاملے میں ابھی ہم سے بہت پیچھے ہے کیونکہ پاکستان میں گونگے، بہرے اور نابینا افراد آپریشن تھیٹروں میں کام کر رہے ہیں، یہ لوگ آنکھوں جیسی نازک شے کا آپریشن تک کر ڈالتے ہیں۔ آپ پاکستان کے کسی شہر، کسی دیہات اور کسی محلے کا سروے کریں، ان لوگوں نے جگہ جگہ کلینک کھول رکھے ہیں اور ان کلینکس میں آپریشن تھیٹر تک بنائے ہوئے ہیں لیکن انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔آپ کسی حکیم اور کسی پرائیویٹ ہومیو پیتھک یا ایلو پیتھک ڈاکٹر کے پاس چلے جائیں آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی یہ لوگ خاندانی حکیم اور ڈاکٹرز ہیں اور یہ اپنے تجربے کی بنیاد پر علاج کرتے ہیں اور لوگوں سے روزانہ ہزاروں روپے بٹور رہے ہیں ۔

آپ کی دلچسپی کیلئے عرض کرتا چلوں دنیا میں تین قسم کے اندھے پائے جاتے ہیں ۔ اول کا شمار عام اندھوں میں ہوتا ہے اور انہیں واقعی کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ دوسرے نمبر پر ایسے اندھے آتے ہیں جو سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی کچھ نہیں دیکھ پاتے اور تیسری قسم عقل کے اندھوں کی ہے۔ ان اندھوں میں دوسری قسم سب سے خطرناک ہوتی ہے۔ یہ لوگ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی کچھ نہیں دیکھ پاتے۔ مثال کے طور پراگر آپ موٹر وے پر سفر کریں تو معلوم ہو گا موٹر وے پر ہر دس کلومیٹر کے بعد کیمرے نصب ہیں ۔ جو گاڑیوں کی سپیڈ چیک کرتے ہیں اور کسی ناخوشگوار واقعہ کی منظر کشی بھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک مخصوص فاصلے کے بعد ایک بڑا سا بورڈ بھی نصب ہوتا ہے جس پر ہدایات درج ہوتی ہیں ۔آپ اتنی حد رفتار تک گاڑی ڈرائیو کر سکتے ہیں، ڈرائیونگ کے دوران موبائل کا استعمال نہیں کر سکتے، کون سی لائن میں گاڑی ڈرائیو کرنا ہے، اوورٹیک کیسے کرنا ہے اوورٹیک کے بعد گاڑی کو کس لائن میں رکھنا ہے۔ یہ ساری ہدایات ڈرائیور کیلئے ہوتی ہیں اس کے علاوہ مسافروں کو بیلٹ باندھنے، سگریٹ نہ پینے اور پیدل روڈ کراس نہ کرنے کی ہدایات بھی دی جاتی ہیں لیکن اس کے باوجود موٹر وے پر روزانہ سینکڑوں گاڑیوں کے چالان ہوتے ہیں، کوئی گاڑی اوور سپیڈ ہوتی ہے، کوئی رانگ سائیڈ سے اوور ٹیک کررہی ہوتی ہے اور کسی کا ڈرائیور ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون پر بات کر رہا ہوتا ہے۔ اب آپ غور کریں یہ چالان کیوں ہوتے ہیں، واضح ہدایات کے باوجود یہ لوگ وہی کام کیوں کرتے ہیں جس سے انہیں منع کیا جاتا ہے ۔اس سے ثابت ہوتا ہے ہم لوگ اندھوں کی دوسری قسم سے تعلق رکھتے ہیں ۔اب آپ دیکھیں ایک شخص بجلی کا بل جمع کرانے کیلئے بینک جاتا ہے، اس سے پہلے 30 لوگ قطار میں کھڑے ہوتے ہیں، وہ اپنی باری کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں لیکن بعد میں آنے والا شخص ان 30 لوگوں کو پیچھے دھکیلے گا اور کھڑکی کے قریب ہونے کی کوشش کرے گا۔ آپ مجھے بتائیے ایسے شخص کو اندھا نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے۔میں دنیا کے 245ممالک میں سے قریباً 50ممالک کا سفر کر چکا ہوں لیکن مجھے اندھوں کی یہ دوسری قسم سوائے ایشیا کے چند ممالک کے کہیں اور دکھائی نہیں دی ۔ میں پورا یورپ گھوما ہوں ، امریکہ ،برطانیہ ،فرانس، مصر،سپین، ترکی ، اٹلی، جرمنی اور بے شمار دوسرے ممالک میں کئی کئی ماہ تک قیام کرتا رہا ہوں لیکن مجھے کہیں بھی ایسے لوگ نظر نہیں آئے۔ میں نے دیکھا یورپ اور ایشیا میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ میں دعوے سے کہتا ہوں پاکستان میں بہت اچھی ڈرائیونگ کرنے والا کوئی شخص اگر یورپ اور امریکہ میں ڈرائیونگ کیلئے جائے تو وہ پہلے ہی ٹیسٹ میں فیل ہو جائے گا۔ آپ پاکستان کے کسی مکینک، کسی کارپنٹر، کسی مزدور اور کسی افسر کو یورپ میں زیادہ دیر کام کرتا نہیں دیکھ پاتے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ ہمارا ناقص نظام اور کمزور بنیاد ہے۔ ہم لوگ بہترین آٹو مکینک تو بن جاتے ہیں، ہم اچھے ڈرائیور بھی بن جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہمیں ڈرائیونگ کے اصول اور ضابطوں کا علم نہیں ہوتا۔ آپ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں ہمارے کروڑوں بچے مختلف ہنر جانتے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں اس کام کے بنیادی اصولوں کا علم نہیں ہوتا اور یہی حال ہمارے اداروں، محکموں اور تنظیموں کا ہے، ہم ادارہ تو بنا دیتے ہیں لیکن ہمیں یہ پتہ نہیں ہوتا اس ادارے کو چلانے کیلئے کس قسم کی جگہ چاہئے، اس کیلئے پالیسی کیا بنانی چاہئے، کون سا آدمی کہاں اچھا کام کر سکے گا اور کتنے لوگ یہ کام کر سکیں گے۔

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم لوگ سب کچھ دیکھتے، جانتے اور سمجھتے ہوئے بھی نہیں سیکھتے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی ہماری حکومت کے بعض وزراء کو ایسی وزارت سونپی گئی ہے جس کا انہیں سرے سے کچھ پتہ ہی نہیں ۔ ہماری وزارت ریلوے سے لے کر وزارت مذہبی امور تک ایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہے جنہیں یہ تک معلوم نہیں ریل کا انجن آگے ہوتا ہے یا پیچھے، جنہیں یہ تک معلوم نہیں نماز جنازہ میں کتنی رکعت ہوتی ہیں لہٰذا یہ چیز ثابت کرتی ہے ہم وہ لوگ ہیں جو آنکھیں ہونے کے باوجود اندھے ہیں ۔میں سوچتاہوں چینی عدالت نے ایک نابینا شخص کو پل کا ٹھیکہ دینے پر دو افراد کو جیل بھیج دیا لیکن جس ملک کی اکثریت اندھی ہو چکی ہواس کا کیا بنے گا۔ مجھے رہ رہ کر یہ محسوس ہوتا ہے جس ملک کی اکثریت نابینا ہو اس ملک میں رنگین قندیلیں اورچمکتے چراغ جلانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ذرا سوچئے جس ملک میں لوگ روٹی کیلئے گردے بیچ رہے ہوں، جس میں لوگ غربت سے مجبور ہو کر اپنے بچے فروخت کر رہے ہوں، جس ملک کے وزیراعظم اور اقتصادی مشیر غربت میں کمی کے اعلان کرتے نہ تھکتے ہوں ، جس میں کوئی وزیر سیکیورٹی کور کے بغیر گھر سے نہ نکلتا ہو اور جس میں لوگ تھانوں کے باہر لٹ جاتے ہوں اس ملک کی حکومت ملک کو محفوظ اور ترقی یافتہ قرار دیتی ہو اس ملک کی حکومت کو کیا کہا جائے۔ میں کبھی کبھی سوچتا ہوں ہم من حیث القوم نابینا ہیں اور ہم سب سڑک تک پار کرنے کیلئے کسی مددگار ہاتھ کے محتاج ہیں لہٰذا آپ خود فیصلہ کریں جس ملک میں اتنی بڑی تعداد میں عقل کے اندھے رہتے ہوں اس ملک کا مستقبل کیا ہو گا۔اللہ تعالیٰ ہم پر کرم کرے۔

بادشاہ کا دربار لگا تھا، گپ شپ ہو رہی تھی ، بحث چل پڑی کہ دنیا میں اندھے زیادہ ہیں یا اہل نظر؟ وزیر با تدبیر کی رائے تھی کہ اندھے زیادہ ہیں، بادشاہ نے ثابت کرنے کا حکم دے دیا ، وزیر نے چارپائی بنانے کا سامان منگوایا اور دربار کے بیچوں بیچ بیٹھ کر چارپائی بننے لگا، درباریوں کی آمد ورفت جاری تھی، جو درباری آتا، کہتا وزیر محترم یہ کیا کر رہے ہیں ؟ جب کافی تعداد میں درباری یہ سوال کر چکے تو وزیر نے ہاتھ روک دیا اور بولا "بادشاہ سلامت! آپ نے ملاحظہ کیا سب کو نظر آ رہا تھا کہ میں چارپائی بن رہا ہوں مگر سب نے پوچھا کیا کر رہے ہو؟ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دنیا میں زیادہ لوگ اندھے ہیں " بادشاہ لاجواب ہو گیا۔
H/Dr. Shahzad Shameem
About the Author: H/Dr. Shahzad Shameem Read More Articles by H/Dr. Shahzad Shameem: 242 Articles with 344377 views H/DOCTOR, HERBALIST, NUTRITIONIST, AN EDUCATIONISTS, MOTIVATIONAL TRAINER, SOCIAL WORKER AND WELL WISHER OF PAKISTAN AND MUSLIM UMMAH.

NOW-A-DAYS A
.. View More