امتحان کی تیاری کیسے کریں؟ (علم کی روشنی: حصہ اول)

امتحانات کی اہمیت وفوائد
محترم قارئین!
کسی بھی نوعیت کا(مثلاً ششماہی یا سالانہ ) امتحان (Examination)ہو ہمیں اس سے مندرجہ ذیل فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔

(1) سال بھر پڑھے جانے والے اسباق کی دہرائی (Revision)کرنے کا موقع ملتا ہے ۔اگر امتحانات کی ترکیب نہ ہوتو غالباً ہم ان اسباق کو دہرانے میں سستی کا شکار ہوجائیں۔

(2) دہرائی کی وجہ سے پڑھے جانے والے اسباق ذہن میںمستحضر ہوجاتے ہیں،جس کی وجہ سے سال بھر کی محنت رائیگاں ہونے سے محفوظ رہتی ہے ۔

(3) مختلف فنون میں اپنی خامیوں اورکمزوریوں (Weak Points)کا علم ہوتا ہے اور ان پر ابتداءہی میں قابو پانے کا موقع ملتا ہے ۔بصورتِ دیگر یہ خامیاںزندگی کے مختلف مواقع پر ”ہمارے دامن سے وابستہ“ رہتے ہوئے اتنی پختہ ہوجائیں گی کہ باوجود کوشش کہ ان سے جان چھڑانا بے حد مشکل ہوجائے گا ۔

(4) امتحان دینے سے مافی الضمیر اچھے انداز سے بیان کرنے کی مشق ہوتی ہے اور تدریسی صلاحیتں ابھر کر سامنے آتی ہیں جس کی برکت سے ہمیں تدریس کے مرحلے میں کوئی خاص مشکل پیش نہیں آئے گی ۔ ان شاءاللہ عزوجل

(5) امتحان دینے کی برکت سے تحریری صلاحیتیں(Writing Power) اجاگر ہوتی ہیں اور باصلاحیت مصنف (Writers)سامنے آتے ہیں ۔

(6) امتحان کی تیاری کے دوران ہمیں وقت کی اہمیت (Importance)کا شدت سے احساس ہوتا ہے اور ہم امتحان کے بعد بھی وقت کے ضیاع سے بچنے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں ۔

امتحان کی تیاری کیسے کریں؟

محترم قارئین!
امتحانات کی بہترین انداز میںتیاری کے لئے ہمیں ان امور کا بطورِ خاص خیال رکھنا چاہئے ،....

(۱) امتحان کی تاریخ اورامتحانی کورس کے بارے میں حتمی معلومات:
سب سے پہلے امتحانات کی تاریخ اور ان میں شامل مضامین کے امتحانی نصاب (Course)کے بارے میں مستند ذرائع مثلاً ادارے کے ناظم صاحب (Principal)یامتعلقہ مضمون کے استاذصاحب (Teacher)سے معلومات حاصل کریں اور انہیں اپنے پاس لکھ لیں ۔

(۲) اسباق کے بارے میں محاسبہ :
ہر ایک مضمون کے بارے میں اپنا محاسبہ(Computation) کریں کہ امتحان میں شامل اسباق میںسے کون سے اسباق آپ کو نہیں آتے یا پھر کمزور ہیں۔ پھر ان اسباق کی فہرست بھی بنا لیں اور سب سے پہلے انہی اسباق کو کسی استاذ ِ محترم یا درجہ(Class) کے طالب علم سے مختصر وقت میں سمجھنے کی کوشش کریں ۔ ایسے وقت میں پریشانی (Tension)سے بچنے کے لئے ہمیں چاہئے کہ جب استاذ صاحب درجہ (Class) میںکوئی سبق پڑھا رہے ہوں تو مکمل توجہ کے ساتھ اس سبق کو سمجھنے کی کوشش کریں ،پھر بھی اگر کوئی بات سمجھ نہ آئے تو دائرہ ادب میں رہتے ہوئے متعلقہ استاذ صاحب سے دوبارہ پوچھ لیں اور پڑھے جانے والے سبق کو روزانہ دہرانے کی بھی عادت بنائیں ۔ ایسا کرنے کی صورت میں ہمارے کمزور اسباق کی فہرست بہت مختصر ہوگی ۔ایسا کرنے کے باوجودکسی مجبوری کی بنا پر کمزور رہ جانے والے اسباق بہت زیادہ ہوں تو مایوسی کا شکار نہ ہوں بلکہ رب ل پر توکل کرتے ہوئے امتحانات کی تیاری کا آغاز فرما دیں کہ مشہور عربی مقولہ ہے ،”من جہد وجدیعنی جس نے کوشش کی اس نے (کامیابی کو)پالیا۔“

(۳) تمام اسباق کی دہرائی :
جب آپ مذکورہ بالا اسباق کو مضبوط کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو ان سمیت ہر مضمون کے تمام اسباق کی دہرائی شروع کر دیں ۔

اسباق کی دہرائی کا طریقہ

(1) دہرائی کا ہدف طے کر کے جدول بنالیں :
جن اسباق کو دہرانا مقصود ہو سب سے پہلے اپنا ایک ہدف (Target)طے کریں کہ میں فلاں مضمون کے اتنے اسباق روزانہ دہرایا کروں گا۔اس ہدف کو طے کرتے وقت امتحان کی تیاری کے لئے ملنے والے عرصے کو ضرور مدِ نظر رکھیں اور ہدف ایسا نہ ہو جس تک پہنچنا آپ کے لئے بے حد دشوار ہوجائے اور یہ سلسلہ کاغذی کاروائی سے آگے نہ بڑھ سکے ۔ ہدف طے کرنے کے بعد اسے اپنے پاس جدول (Time Table)کی صورت میں لکھ لیں ۔

(2) سبق یاد کرنے کا طریقہ :
طلباء(Students)کی بہت بڑی تعداداس وجہ سے پریشان دکھائی دیتی ہے کہ ہمیں سبق یاد نہیں ہوتا یا بہت دیر میں یاد ہوتا ہے یا ہم نہایت محنت سے سبق یاد کرتے ہیں لیکن جلد ہی بھول جاتا ہے ،....
ایسے طلباء(Students)کی خدمت میں گزارش ہے کہ مذکورہ بالا شکایات کی دو بڑی وجوہات ہوسکتی ہیں ،....
﴾۱﴿حافظہ کی کمزوری یا﴾۲﴿ سبق یاد کرنے کا طریقہ درست نہ ہونا
﴾۱﴿ حافظہ کی کمزوری:
بلاشبہ اسباق کو یاد کرنے میں حافظہ (Memory)بنیادی اہمیت رکھتاہے بلکہ اس کی کمزوری کو علم کے لئے آفت قرار دیا گیا ہے چنانچہ مشہور ہے ” اٰفة العلم النسیانیعنی بھول جانا علم کے لئے آفت ہے ۔“لہذا ہمیں چاہےے کہ ہم اپنی قوتِ حافظہ کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کی کوشش کریں ۔ اس ضمن میں درجِ ذیل امور پیشِ نظر رکھنا بے حد مفید ثابت ہوگا ان شاءاللہ ۔

حافظہ کی کمزوری کا علاج:
(۱) اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے حافظے کی مضبوطی کے لئے دعا کریں کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے ۔یہ دعا اس طرح بھی کی جاسکتی ہے ،”(بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر رب ل کی حمد بیان کرنے اور رحمت ِ عالم ا پردرودِ پاک پڑھنے کے بعد یوں عرض کریں) اے میرے مالک ومولا ل!تیرا عاجز بندہ تیری بارگاہ میں حاضر ہے ، اے اللہ ل ! میں تیرے دین کا علم حاصل کرنا چاہتا ہوں لیکن میری یاداشت میرا ساتھ نہیں دیتی ،اے ہر شے پر قادر رب ل!تُو اپنی قدرت ِ کاملہ سے میرے کمزور حافظے کو قوی فرما دے اور مجھے بھول جانے کی بیماری سے نجات دے دے ۔ آمین بجاہ النبی الامین ا “

(۲) ہر وقت باو ضو رہنے کی کوشش کریں۔اس کا ایک فائدہ تو یہ ہو گا کہ ہمیں سنت پر عمل کا ثواب ملے گا جبکہ دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ ہمیں خوداعتمادی کی دولت نصیب ہوگی اور احساسِ کمتری ہمیں چھونے بھی نہ پائے گا جو کہ حافظے کے لئے شدید نقصان دہ ہے۔

(۳) سرکارِ مدینہ سرور قلب وسینہ ا پر درودو سلام کی کثرت کریں کہ اس کے نتیجے میں ثواب کے ساتھ بہتر یاداشت کا تحفہ بھی نصیب ہوگا جیساکہ نبی اکرم نور مجسم انے ارشاد فرمایا ،”جب تم کسی چیز کو بھول جاؤ تو مجھ پر درود پاک پڑھو وہ چیز ان شاءاللہ ل تمہیں یاد آجائے گی ۔“(القول البدیع،ص 217،مطبوعة دارالکتب العلمیة بیروت)

(۴)حافظے کو نقصان دینے والی چیزوں سے بچیں مثلاً گناہوں سے پرہیز کریں کہ مشہور ہے ”النسیان من العصیان یعنی عصیاں سے نسیاں ہوتا ہے ۔“ ،اس کے علاوہ چکنائی والی ،کھٹی اور بلغم پیدا کرنے والی اشیاءسے دور رہیں کہ یہ حافظے کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں ۔ بلغم کے علاج کے لئے موسم کی مناسبت سے روزانہ یا وقفے وقفے سے مٹھی بھر کشمش (سوغی) کھانا بے حد مفید ہے ۔

(۵)اپنی صحت (Health)کا خاص طور پرخیال رکھیں ۔کہیں ایسا نہ ہو کہ ہر وقت پڑھتے رہنے کی بناءپر اتنے کمزور ہوجائیں کہ ادھر ذرا سی سرد ہوا چلی ادھر حضرت کو زکام اور بخار نے آن گھیرا ، ....اور نہ ہی اتنا وزن بڑھا لیں کہ نیند اور سستی سے دامن چھڑانا دشوار ہوجائے ۔

(۶)حافظے کی مضبوطی کے لئے اپنے معالج(ڈاکٹر یا حکیم) کے مشورے سے دوائی کا استعمال بھی کریں اس کے لئے خمیرہ گاؤزبان کا استعمال بہت مفید ہے ۔

(۷) ذہن کو آرام دینے کی غرض سے مناسب مقدار میں (مثلاً 24 گھنٹوں میں ۶ سے ۸ گھنٹے )نیند ضرور لیں ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ پہلے پہل توپڑھائی کے جوش میں نیند کو فراموش کر بیٹھیں لیکن چند دنوں کے بعد تھکاوٹ کا احساس آپ کے دل ودماغ کو ایسا گھیرے کہ تھوڑی سی دیر پڑھنے کے بعد ذہن پر غنودگی چھانے لگے اورآپ نیند کی آغوش میں جاپڑیں۔ نیند کے بعد مکمل طور پر تازہ دم(Fresh) ہونے کے لئے حصول ِ ثواب کی نیت سے باوضو سونے کی عادت بنائیں اور سونے سے پہلے تسبیح فاطمہ رضی اللہ عنہا (یعنی ۳۳مرتبہ سبحان اللہ ، ۳۳ مرتبہ الحمدللہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر )پڑھ لیں ۔اگر آرام کرنے کے بعد بھی پڑھائی کے دوران نیند کا غلبہ ہونے کی شکایت ہوتوروزانہ لیموں ملے ایک گلاس پانی میں ایک چمچ شہد ملا کر پی لینا بے حد مفید ہے جیسا کہ شیخ ِ طریقت امیرِ اہل سنت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری مدظلہ العالی فرماتے ہیں کہ ”خلاف ِ معمول نیند کا آنا جگر کی کمزوری پر دال (دلالت کرتا) ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ لیموں والے پانی میں شہد کا ایک چمچ نہار منہ استعمال کریں۔“(مدنی مذاکرہ :کیسٹ نمبر 124)

(۸) اپنے اساتذہ اور پیر ومرشد کا احترام اپنی عادات میں شامل کر لیں اور ان کے فیوض وبرکات حاصل کریں ۔

(۹)فضول گفتگو سے پرہیز کریں۔

(10) نگاہیں نیچی رکھنے کی سنت پر عمل کرتے ہوئے آنکھ کا قفل مدینہ لگائیں۔ اس کا بھی یہی فائدہ ہوگا کہ ہمارے ذہن کی توانائی محفوظ رہے گی ۔

(۱۱)غیر ضروری اور گناہوں بھرے خیالات سے بچتے ہوئے ذہن کا قفل مدینہ لگائیں ۔ اس کا بھی وہی فائدہ ہوگا جو اوپر ذکر کیا جاچکا ہے ۔

(12) جو اسلامی بھائی شیخ طریقت ،امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی مدظلہ العالی سے بیعت یا طالب ہوں وہ یاداشت میں بہتری کے لئے41 دن تک روزانہ21 مرتبہ ” یَاعَلِیمُ “ پانی پر پڑھ کر نہار منہ پئیں ، ان شاءاللہ عزوجل حافظہ روشن ہوجائے گا ۔(شجرہ عطاریہ ، ص46،مطبوعہ مکتبة المدینہ )

﴾۲﴿ سبق یاد کرنے کا طریقہ درست نہ ہونا :
سبق صحیح یاد نہ ہونے یا دیر سے یاد ہونے یا یاد ہو کر بھول جانے کی دوسری وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ہمارے سبق یاد کرنے کا طریقہ درست نہ ہو ۔ اس سبب کو دور کرنے کے لئے نیچے دئےے گئے طریقے کے مطابق سبق یاد کرنے کی کوشش کریں ، ان شاءاللہ ل چند ہی دنوں میں آپ کو بہتری (Improvement) کے آثار دکھائی دیں گے ۔

سبق یاد کرنے کا بہتر طریقہ:
محترم قارئین کرام! کسی بھی سبق کو اچھی طرح یاد رکھنے کے لئے پہلے اسے زبانی یاد کر لیجئے پھر اسے لکھ کردہرالیجئے کیونکہ اس کی ترغیب حدیث پاک میں وار دہوئی ہے جیسا کہ کنزالعمال میں ہے کہ ایک آدمی نے رسول اﷲ ا کی بارگاہ میں حافظہ کی خرابی کی شکایت کی تو آپ انے اپنے ہاتھ سے خط (یعنی لکھنے ) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ،”اپنے دائیں ہاتھ سے مدد طلب کر ۔“(کنزالعمال ،کتاب العلم ،ج 10،ص 107،رقم الحدیث :29291 ،مطبوعة دارالکتب العلمیة بیروت)

لکھ کر دہرا لینے کے بعدکسی دوسرے اسلامی بھائی کو زبانی سنا کر محفوظ ترین بنا لیجئے کہ ایک دوسرے کو سنا کر یاد کرنا صحابہ کرام علیھم الرضوان کی سنت بھی ہے جیسا کہ ....

(۱)حضرت سیدناانس ص فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسولِ اکرم ا کے ارشادات سنتے تھے ۔ پھر جب مدنی آقا ا مجلس سے تشریف لے جاتے تو ہم لوگ آپس میں (آپ اکی زبان ِ اقدس سے نکلنے والے ارشادات کا ) دَور کرتے ۔ اس کا طریقہ یہ ہوتا کہ ایک شخص کل حدیثیں بیان کرتا اور سب سنتے پھر دوسرا، اس کے بعد تیسرا حتی کہ سب باری باری سناتے ۔ کبھی کبھی ساٹھ ساٹھ آدمی بھی مجلس میں ہوتے تھے ۔ جب ہم وہاں سے اٹھتے تو حدیثیں ہمیں اس طرح یاد ہوتیں کہ گویا ہمارے دلوں میں بو دی گئی ہیں ۔(مجمع الزوائد ،کتاب العلم ،ج۱،ص397،رقم الحدیث:734،مطبوعة دارالفکر بیروت)

(۲)حضرت سیدنا معاویہ ص اپنا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام علیھم الرضوان فرض نمازوں کے بعد مسجد نبوی میں بیٹھ کر قرآن وحدیث کا مذاکرہ کیا کرتے (یعنی ایک دوسرے کو سنایا کرتے تھے)۔
(المستدرک علی الصحیحین ،کتاب العلم ،ج۱، ص285،رقم الحدیث:326،مطبوعة دارالمعرفة بیروت)

(۳) حضرت سیدنا علی المرتضی ص اپنے اصحاب سے فرمایا کرتے ”احادیث ایک دوسرے سے بیان کرتے رہا کرو ،اگر تم ایسا نہ کرو گے تو چلی جائیں گی ۔“
(المستدرک علی الصحیحین ،کتاب العلم ،ج۱، ص286،رقم الحدیث:329،مطبوعة دارالمعرفة بیروت)

(۴)حضرت عبداللہ بن مسعود ص بھی اس بات کی تاکیدفرمایا کرتے تھے کہ ”حدیثیں ایک دوسرے سے سنتے اور سناتے رہا کرو ،اسی طرح یہ باقی(یعنی یاد) رہ سکتی ہیں ۔“
(المستدرک علی الصحیحین ،کتاب العلم ،ج۱، ص287،رقم الحدیث:330،مطبوعة دارالمعرفة بیروت)

سبق کو زبانی یاد کرنے کے لئے ہوسکے توایسے مقام کا انتخاب کریں جہاں آپ کامل یکسوئی کے ساتھ سبق یاد کرسکیں اور اگر ایسی جگہ میسر نہ آسکے تو ایسی جگہ بیٹھیں جہاں آپ کو کچھ نہ کچھ یکسوئی (Concentration)حاصل ہوجائے۔اب بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ لیجئے کہ نیک کام سے قبل بسم اللہ پڑھنا مستحب بھی ہے اور حدیث پاک میں ارشاد ہوا ،”کل امر ذی بال لم یبدا ببسم اللہ فھو اقطع یعنی جو کام بسم اللہ سے شروع نہیں کیا جاتا وہ ادھورا رہ جاتا ہے ۔“(کنزالعمال ،کتاب الاذکار ،ج۱،ص277،رقم الحدیث: 2487، مطبوعة دارالکتب العلمیة بیروت)

پھرحمد ِ باری تعالیٰ کی نیت سے الحمدللہ رب العالمین کہہ لیں کہ ذکر اللہ کا ثواب بھی ملے گا اور حدیثِ پاک میں ہے ،””کل امر ذی بال لم یبدا بحمد اللہ فھو اقطع یعنی جو کام اللہ ل کی حمد سے شروع نہیں کیا جاتا وہ ادھورا رہ جاتا ہے ۔“
(کنزالعمال ،کتاب الاخلاق ،ج۳،ص107،رقم الحدیث: 6459، مطبوعة دارالکتب العلمیة بیروت)

اس کے بعد دل ہی میں سہی اللہ تعالیٰ سے دعا کر لیجئے کہ” یا اللہ ل! میں تیرے دین کے اصول و رموز سیکھنے کے لئے اس سبق کو یاد کرنا چاہتا ہوں ،میری مدد فرما اور میرے حافظے کو قوی فرما دے ۔“

اب جس سبق کو یاد کرنا مقصود ہو ،اسے پوری توجہ سے اول تاآخر پڑھ لیںاور اس میں بیان کردہ مفہوم کو بھی سمجھ لیجئے ۔اگرمادری زبان کے علاوہ کسی اور زبان کی کتاب سے یاد کر رہے ہوں تو پہلے عبارت پڑھ کر ترجمہ کریں پھر اس کے مفہوم کو بھی سمجھ لیجئے۔اب اگر سبق طویل ہوتو اسے دویا تین حصوں (Parts)میں تقسیم کرلیجئے اور ہر حصے کے اہم الفاظ کو نشان زد (Highlight)کر لیں۔پھر پہلے حصے کو چند مرتبہ (مثلاً ۴ یا ۵ مرتبہ ) درمیانی آواز کے ساتھ اس طرح پڑھیں کہ آپ کے آس پاس بیٹھنے والے لوگ تشویش میں مبتلاءنہ ہوں ۔ آواز کے ساتھ پڑھنے کا فائدہ یہ ہو گا کہ یاد کرنے میں ہمارے تین حواس یعنی آنکھ ، زبان اور کان استعمال ہوں گے اورجو بات تین حواس کے ذریعے دماغ تک پہنچے گی ان شاءاللہ ل جلد یاد ہوگی ۔ اس کے بعد سبق کے مذکورہ حصے پر ہاتھ یا کوئی کاغذ وغیرہ رکھ کر نگاہیں جھکا کر یا آنکھیں بند کر کے اسے زبانی دہرانے کی کوشش کریں ، نگاہیں جھکانے یا آنکھیں بند کرنے کا فائدہ یہ ہوگا کہ سبق کے الفاظ کا نقشہ ہمارے ذہن میں بیٹھ جائے گا کہ پہلی سطر میں کون سے الفاظ تھے اور دوسری میں کون سے ؟علی ھذا القیاس ۔ اس دوران اگر کوئی لفظ بھول جائے تو ہاتھ اٹھا کر صرف اسی لفظ کو دیکھ کر دوبارہ ہاتھ رکھ دیجئے ۔ اپنی اس مشق(Exercise) کو اس وقت تک جاری رکھیں جب تک آپ بغیر دیکھے اس حصے یا پیراگراف کو دہرانے میں کامیاب نہ ہو جائیں۔ پہلے حصے کو یاد کرنے کے بعد دوسرے حصے کی طرف بڑھ جائیں پھر اسے بھی اسی طرح یاد کریں پھر تیسرے حصے کو یاد کریں ۔ جب سبق کے تمام حصوں کو الگ الگ یاد کرچکیں تو مکمل سبق کو اتنی مرتبہ زبانی دہرا ئیں کہ زبان میں روانی آجائے۔

زبانی یاد کرچکنے کے بعد اگر وقت میں وسعت ہو تو اس سبق کو لکھ کربھی دہرالیں۔اس کے بعداسے ضرور بالضرور کسی اور کو سنا کر پختہ کرلیں ۔

فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 349346 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.