فحاشی اور پاکستان... تڑپتا ہے ہر ذرہ کائنات

فحاشی کا زہر ویسے تو گزشتہ 15 سے 20 سالوں سے ہماری رگوں میں گھولا جارہا ہے مگر اس میں جو تیزی سن 2000 کے بعد آئی ہے وہ خوں کے آنسو رلاتی ہے. اس کی سب بڑی وجہ فحش ویب سائیٹس ہیں اور باقی جو تھوڑی بہت کسر رہ گیئ تھی وہ ان سٹیج ڈراموں کے مجروں نے نکال دی اور نو جوانوں کی شرم و حیا کے تابوت میں آخری کیل بالی ووڈ نے ٹھونک دیا. اگر پورنوگرافی کے سسٹم کا بغور جائزہ لیا جائے تو اسکی کڑیاں دنیا کے 13 امیر ترین گھرانوں سے ملتی ہیں جن کا تعلق شیطانیت کی سیکرٹ سوسائیٹی المناتی سے ہے مذہبی لحاظ سے ان کا تعلق یہودیوں کی بد ترین قسم صہونیت سے ہے ان لوگوں نے اس قول پر بڑی مہارت کے ساتھ عمل کیا کہ اگر کسی قوم کو جنگ کے بغیر شکست دینی ہو تو اس کے نو جوانوں میں فحاشی عام کر دو کیونکہ المناتی کے راستے کا سب سے بڑا کانٹا اسلام ہے پاکستان ہے !

مگر گلا مجھ کو تجھ سے ہے یورپ سے نہیں !

2011‏ میں گوگل نے ایک رپورٹ پیش کی کہ پاکستان جنسی ویب سائیٹس کی سرچ میں پہلے نمبر پر ہے ! وہ تو بھلا ہو کچھ صحافیوں کا اور کچھ دوسرے گروپس کا جنہوں نے اپنے طور پر ریسرچ کر کے اس رپورٹ کو مسترد کر دیا اور ملک کی ناک کو مکمل طور پر کٹنے سے بچا لیا.

جس ملک کی بنیاد لا الہ الا الله‎ ‎پر رکھی گیئ تھی اس کا آج یہ حال ہے کے کہ جسے دیکھ کر شرمائیں یہود . ایک غیرت مند پاکستانی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائیٹ ہیک کرلی اور پیغام دیا کہ چوھدری صاحب سیاسی انصاف سے توجہ ہٹا کر ذرا قوم کی خبر بھی لو پر جہاں انصاف کے لۓ بھی قانون توڑناپڑتا ہو وہاں خاک انصاف ملے گا . خیر خدا خدا کر کے سپریم کورٹ نے آرڈر جاری کۓ اور پوری 1000 ویب سائیٹس بلاک کیں مگر ماسٹر مائیند نو جوانوں نے اسکا حل بھی تلاش کر لیا اور ایسی سافٹ وئیرز ڈھونڈ نکالیں جن کی مدد سے بلاک شدہ سائیٹس بھی بحال ہو جاتی ہیں اب ہمارے اخلاق کی اس پستی کے پیچھے کسی کرپٹ حکمران کا یا کسی بے ایمان صدر کا یا کسی منافق سکالر کا ہاتھ نہیں بلکہ اسکہ ذمہ دار ہم خود ہیں. آج اقبال کا شاہیں نہ جانے کہاں کھو گیا ہے اسکی پرواز کو فضائیں ترس گیئں ہیں اسکی نظر کا نظاروں کو انتظار ہے آج اقبال کے شاہیں کی جگہ اس ریگستانی گدھ نے لےلی ہے جسے جب گرمی محسوس ہوتی ہے تو اپنی ہی غلاظت میں نہا لیتا ہے اور ٹھنڈک محسوس کرتا ہے...

کراچی کے ریمبو سینٹر کو پاکستان کے پارنوگرافک میٹیرئیل کا گڑھ کہا جاتا ہے مگر کیا کریں
یہاں ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہو گا

ہماری جعلی پولیس مقابلوں میں ماہر بہادر پولیس بھی ریمبو سینٹر جانے سے گھبراتی ہے
لو جی ! صرف گھبراتی ہے ؟ نہیں نہیں جناب ڈرتی ہے ! اور اسی ڈر کی وجہ سے انصاف کے پہرے دار ان درندوں سے جا ملے ہیں نا صرف کراچی بلکہ پورے پاکستان میں پولیس کی حفاظت میں فحاشی کے اڈے چلایۓ جاتے ہیں ایس ایچ او کو تو چھوڑیۓ اوپر تک کے افسر ملے ہو تے ہیں اور جب کوئی درندہ حوا کی بیٹی کی عزت تارتار کرتا ہے تو یہی افسر پھر اسکی عصمت کے غم میں تحریکیں بھی چلواتے ہیں...

صلاح الدین ایوبی کے دور میں مسلمانوں کے خلاف جتنی سازشیں ہوئیں اسکی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی سلطان ایک جنگ تو میدان میں لڑ رہے تھے مگر ایک جنگ کالی بھیڑوں کھوٹے سکوں غداروں سے بھی لڑ رہے تھے دشمن نے سلطان کو کیئ مرتبہ خوبصورت عورتوں کے ذریعے بہکانے کی کوشش کی مگر کیا خوب کہا گیا ہے کہ الله کے شیروں کو دنیاوی لذت سے کو سروکار نہیں ہوتی اور سلطان نے اس قول کو سچ کر دیکھایا. اگر تب ہم نے دشمن کو شکست دے دی تھی تو اب بھی اس کی اہلیت رکھتے ہیں ...

میرے وطن کی سرحد پر کھڑا جانباز سپاہی ہر وقت گولی کھانے اور مارنے کے لیۓ تیار رہتا ہے تاکہ تم چین سے جی سکو وہ خود پر نیند حرام کر دیتا ہے تاکہ تم سکون سے سو سکو مگر یاد رکھنا کل سرحد پر اس کی جگہ تم نے لینی ہے کل کے سپاہی تم ہو ! کل کے سیاستدان تم ہو ! کل کی پو لیس تم ہو ! کل کے جسٹس تم ہو! اور کل کے صلاح الدین تم ہو
آج سنبھل جاؤ !
کل تم نے پاکستان سنبھالنا ہے !
اور پرسوں تم نے عالم اسلام سنبھالنا ہے....

چشم اقوام سے مخفی ہے حقیقت تیری !
ہے ابھی محفل ہستی کو ضرورت تیری !
زندہ رکھتی ہے زمانے کو حرارت تیری!
کوکب قسمت امکاں ہے خلافت تیری!

You can contact me at facebook.com/srkb007
Shahrukh khan baloch
About the Author: Shahrukh khan baloch Read More Articles by Shahrukh khan baloch: 16 Articles with 22441 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.