ویلینٹائن ڈے۔۔۔۔۔ مسئلہ غور طلب۔۔۔۔

 ماہ فروری کا آغاز ہوتے ہی ویلینٹائن ڈے کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں اور چودہ فروری کو "عید الحب" [ویلینٹائن ڈے] کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اسکی ابتدا سے متعلق کوئی تحقیقی بات کہنا مشکل امر ہے۔ اس دن کی ابتدا کے بارے میں مختلف روایات ملتی ہیں۔ ابتدا میں یہ صرف یورپ اور امریکہ میں منایا جاتا تھا مگر اب یہ دن دنیا کے بیشتر خطوں میں منایا جاتا ہے۔

ویلینٹائن ڈے کو اظہار محبت کا دن تصور کیا جاتا ہے۔ اس دن محبت کرنے والے لوگ [عاشق و معشوق] اپنی زندگی کی مصروفیات کو چھوڑ کر ایک دوسرے کوسرخ گلاب پیش کرتے ہیں ۔ سرخ گلاب کو محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق دنیا میں پھولوں کا پینتیس فیصد حصہ محبت کے اظہار کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ لیکن بات صرف پھول لینے دینے پر ختم نہیں ہوتی۔ دونوں جنس ایک دوسرے کو ویلینٹائن ڈے کا کارڈ پیش کرتے ہیں۔ اس دن کو محبت کرنے والے لوگ عید کے طور پر مناتے ہیں۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں سرخ رنگ کے لباس زیب تن کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو چاکلیٹ پیش کر کے اظیار محبت کرتے ہیں۔

ذرا سوچئے۔۔۔۔۔
کیا ایک دن محبت کے اظہار سے ہم ایک دوسرے سے حقیقی محبت کرنے لگتے ہیں ؟
کیا اس دن اظہار محبت کرنے والے سچی محبت کر پاتے ہیں ؟
کیا یہ دن وقتی تسکین کے حصول کی ناکام کوشش تو نہیں؟
کیا اس دن اظہار محبت سے حقیقی مقاصد حاصل ہوتے ہیں؟

ہرگز نہیں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ویلینٹائن ڈے منانا غیر شرعی عمل ہے۔ اس دن کے منانے سے برائی کو تقویت ملتی ہے۔ مغربی ممالک کی تقلید میں بعض مشرقی ممالک اس موقع پر خصوصی اجتماع کا اہتمام کرتے ہیں جس میں عورت کے تقدس کو پامال کیا جاتا ہے۔

سورۃ النور میں اللہ تعالٰی نے واضح فرما دیا :
"بیشک وہ لوگ جو اہل ایمان میں بے حیائی پھیلانے کو پسند کرتے ہیں انکے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے"

حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضرت محمدؐ نے ارشاد فرمایا:
" تم لوگ اپنے سے پہلی قوموں (یہود و نصاریٰ) کی قدم بقدم پیروی کرو گے،اگر وہ لوگ گوہ کے سوراخ میں داخل ہونگے تو تم لوگ اس میں بھی داخل ہونے کی کوشش کرو گے،آپؐ سے پوچھا گیا کہ پہلی قوم سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں؟ آپؐ نے فرمایا پھر اور کون؟" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

دین اسلام محبت کے خلاف نہیں ۔ اسلام تو محبت و بھائی چارے کیا درس دیتا ہے۔ نبی کریمؐ نے محبت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا :
" اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں مری جان ہے تم اس وقت تک جنت میں نہیں جا سکتے جب تک تم مومن نہ بن جاؤ اور تم اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرنے لگو، کیا میں تمھیں اس چیز کے بارے میں نہ بتاؤں جب تم اس پر عمل کرو تو اپس میں محبت کرنے لگو، آپس میں سلام کو پھیلاؤ۔(صحیح مسلم)

پر افسوس آج محبت اپنی اصلیت کھو چکی ہے۔ آج محبت صرف ایک غیر حقیقی جزبہ کی شکل میں باقی ہے جس کے نتیجہ میں برائی اور بےحیائی کو فروغ ملا ہے اور غیر شرعی تعلقات نے جنم لیا ہے۔

یہ کیسی محبت ہے جس نے
ہم سے غلط اور صحیح کی پہچان چھین لی ہے۔
ہمارے اندر سے روحانیت کو ختم کر دیا ہے۔
ہمارے معاشرے کی روایات کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔
ہمیں صحیح اور غلط کی تمیز بھلا دی ہے۔
ہمیں اپنے نفس کا غلام بنا دیا ہے۔
ہمیں اپنے رب سے دور کر دیا ہے۔

ﷲ تعالی نے فرمایا: " اور لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جنہوں نے ﷲ کے شریک بنا لیے ہیں اور وہ ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی ﷲ کیساتھ کرنی چاہیے"-

ذرا غور کیجئے۔۔۔۔ یہ تہوار رومیوں کا ہے جو محبت کی دیوی 'یونو' کے قائل ہیں۔ لہذا اس دن کو منانا شرک کے مترادف ہے۔ اﷲ ہم تمام مسلمانوں کو سیدھی راہ دکھائے۔ آمین
AHSAN KAMRAY
About the Author: AHSAN KAMRAY Read More Articles by AHSAN KAMRAY: 18 Articles with 30099 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.