(لمحہ فکریہ (مسلمان یا سنی،شیعہ،اہلحدیث۔۔۔۔۔

(ایک مسلمان کا سوال، ایک مسلمان کا جواب،)

قرآن مجید فرقان حمید کو سمجھ کر پڑھا کرو بمعہ تفسیر آپ لوگوں کو اپنی پریشانیوں کے حل اسی پاک کلام سے مل جائیں گے۔ اللہ ہمیں اپنی پاک کلام اور تعلیمات محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)

تمام مسلمان بھائیوں سے گزارش ہے کہ اللہ پاک کی کلام کو صدقہ جاریہ سمجھ کر پھیلایا کرو تاکہ ہم امت مسلمہ کے حقیقی پہلو کو اجاگر کر سکیں۔ آج امت مسلمہ پر جو ظلم اور بہتان لگائے جارہے ہیں۔ یہ ہماری ہی کمزوری اور غفلت کا نتیجہ ہے۔

ارے کبھی سوچا کہ آج کے مسلمان اور آج سے چند دہائی پہلے والے مسلمان میں کیا فرق تھا۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا سخت پابند تھا۔
حضرت عثمان جیسا سخی تھا۔
حضرت عمر جیسا حاکم تھا۔
حضرت ابوبکر صدیق جیسا صادق تھا۔
حضرت علی جیسا بہادر تھا۔

تب مسلمان مسلمان کو سگے بھائی سے بڑھ کر پیار دیتا۔ اس کی ہر پریشانی کو اپنی پریشانی سمجھتا۔ اس کے حق میں دعاکرتا۔ لیکن آج ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی ٹانگ کھینچ رہا ہوتا ہے۔

ارے ان جنگ کے شہیدوں کو یاد کرو جنہوں نے پیاس برداشت کی لیکن پانی نہیں پیا کہ یار میرے اس بھائی کو پانی دو اسے زیادہ پیاس لگی ہے، نہیں میرے اس بھائی کو اسے مجھ سے بھی زیادہ پیاس لگی ہے۔ اور اسی ایثارکے جذے پر انہوں نے اپنی جانیں اس ذات برحق کے حوالے کر دی جس کے پاس ہم نے بھی جانا ہے۔

لیکن آج ہم خود ایک دوسرے کا گلہ کاٹ رہے ہیں۔آخر کیوں؟

آ ج ہم نے ہر طرف یہ تو لکھوا دیا ہے کہ مذہبی گفتگو منع ہے لیکن یہ نہ لکھوا سکے کے اسلامی گفتگو پر کوئی پابندی نہیں۔آخر کیوں؟

اس سوال کا جواب جس کے پاس ہے تو بتائو۔

آج کا مسلمان اتنا کمزور اور بے بس کیوں ہے؟ جبکہ ہم تو ایک ایسی ہستی کو ماننے والے ہیں جن جیسا دنیا میں نہ آیا ہے نہ آئے گا۔

ہم تو اس رسول اللہ کی امت ہیں جس کے لیے اللہ پاک نے یہ کائنات بنائی۔

ہم تو ان بہادر صحابہ کرام (رضی اللہ عنہ)کے پیروکار ہیں کہ جن کو سچائی سے پیار تھا جن کو جھوٹ سے نفرت تھی۔ جن کو موت سے ڈر نہیں لگتا تھا۔

آج ہم مسلمان صرف نام کے مسلمان ہیں۔

صرف ہم لوگوں کو کچھ مولوی حضرات نے بینر دے دیے ہیں کہ یہ سبز،کالے،سفید جھنڈے اٹھائو تب جنت میں جائو گے۔

ارے! کبھی سوچا ہم نے تو صرف اور صرف ایک جھنڈے تلے رہنے کی قسم کھائی تھی۔ وہ تھا دین اسلام۔

ارے اب تو بس ہم صرف نعرے لگانے والے مسلمان ہیں۔ اس کے سوا کچھ نہیں۔

نعرہ تکبیر۔۔۔۔۔۔۔ اللہ اکبر
نعرہ رسالت۔۔۔۔۔۔یا رسول اللہ
نعرہ تحقیق۔۔۔۔حق چار یار
نعرہ حیدری۔۔۔۔یا علی

میں غلام ہوں رسول کا۔
میں نوکر ہوں صحابہ کا۔

یہ کالا جھنڈا میرا ہے۔
یہ سبز جھنڈا میرا ہے۔
یہ کالی اور سفید دھاری والا جھنڈا میرا ہے۔
یہ میرا ہے وہ تیرا ہے۔

ارے کبھی سوچا کہ یہ دین اسلام ہم سب کا ہے۔ کیوں کہ ہم امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
( حآضرو ناظر ، نورو بشر کو چھوڑ ۔۔۔۔۔۔۔شکر کر وہ تیرے عیب چھپائے ہوئے ہیں)

مجھے سمجھ نہیں آتی یہ سب کچھ کیا ہے۔

کیا یہ اسلام ہے۔ کیا یہ مسلمان کی پہچان تھی کبھی۔ کیا ہم اس مولویوں کی سیا سی فرقہ بندیوں کو چھوڑ کر صرف مسلمان نہیں کھلوا سکتے۔ کیا بریلوی،دیوبند، اہلحدیث، شیعہ، سنی کھلوانا ضروری ہے۔

کیا یہ کو ئی سیا سی پارٹیوں کی نشاندہی ہے کہ پی پی، پی ایم ایل این، اے این پی، وغیرہ وغیرہ۔

کیا اسلام کو ان ٹکڑیوں میں بانٹ کر ہم لوگ مطمئن ہیں۔

آخر کب تک۔ کب تک ،کب تک۔

آخر کب اللہ پاک ہم مسلمانوں کی ان نام نہاد مسلمان ٹھیکیداروں سے جان چھڑوائے گا۔

اور آخر کب ہم لوگوں میں اتنا شعور آئے گا کہ ہم ایک قوم ہیں۔

اللہ پاک ہمیں اپنے حبیب محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے اتنی ہمت دے کہ ہم اہل اسلام کی طرف آتے ہوئے ہر تیر کو دشمن کی طرف موڑ دیں۔

یا اللہ ہمیں معاف فرما۔

یا اللہ اپنے پیارے حبیب محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا غلام اور دیوانہ بنادے۔
یا اللہ ہمیں حضرت عثمان غنی جیسا سخی بنا دے۔
یا اللہ ہمیں حضرت عمر جیسا رہنما عطا فرما۔
یا اللہ ہمیں حضرت ابوبکرصدیق جیسا صادق بنا دے۔
یا اللہ حضرت علی کی شجاعت کا صدقہ ہمیں ہمت والا بنادے۔
یا اللہ ہمیں پکا سچا اور ایمان والا بنادے۔

(اگر کچھ غلط کہہ گیا ہوں تو مئجھے معاف کرنا۔میری ناقص عقل میں جو آیا میں نے آپ کے آگے پیش کردیا۔ کیوں کہ اب سہا نہیں جاتا۔)

امید کرتا ہوں آپ اس میسج کے ذریعے کسی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوکر دین اسلام کے بارے میں سوچیں گے۔

اگر متفق ہو تو شئیر کرو لائک کرو۔

شکریہ اللہ پاک آپ کو اس کا اجر دے(امین)
Qamar Ul Haq
About the Author: Qamar Ul Haq Read More Articles by Qamar Ul Haq : 4 Articles with 6278 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.