عورت کا مقام (حصہ سوئم)

 آج سینکڑوں تنظیمیں خواتین کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں ۔عورت کو بااختیار بنانے کی باتیں ہورہی ہیں ۔خواتین کے حق میں بہت سارے قوانین پاس ہوچکے ہیں۔لیکن سب بے کار عورت آج بھی دور جہالت کی طرح ایک کھلونا بن کے رہ گئی ہے اور جب تک عورت اپنے مقام کو نہیں سمجھے گی تب تک دنیا کی کوئی طاقت اسے اس کا کھویا مقام واپس نہیں دلا سکتی ۔عورت کا عزت واحترام والامقام ایک ماں کی حیثیت میں ہے ایک بہن کی حیثیت میں ایک بیٹی کی حیثیت اور ایک نیک سیرت بیوی کی حیثیت میں ہے۔جب جب عورت ان رشتوں سے باہر نکلنے کی کوشش کرے گی تب تب ذلیل و رسوا رہے گی۔عورت کا اصل مقام سٹیج ڈانس ،سائن بورڈ،کمرشل ،ڈانس پارٹیاں،طوائفی مقامات،یا نائٹ کلب نہیں بلکہ اُس کا گھر اور گھروالوں کی باحیا نگاہوں میں ہے۔کہنے یہ مطلب ہرگز نہیں کہ عورت گھر سے باہر کے کام نہ کرے آج دور جدید میں ہمیں بہت سے چیلجز کا سامنا ہے اور وقت کا تقاضا یہی ہے کہ عورت مرد کے شانہ بشانہ کام کرے۔لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم اچھے مسلمان بن جائیں کیونکہ مسلمان مرد و عورت ایک دوسرے کو حیاکی نظر سے دیکھتے ہیں اس لیے معاشرے کا بلنس قائم رکھنا آسان ہوجاتا ۔بات ہورہی تھی عورت کے مقام کی توعورت کواس کا مقام کوئی مرد نہیں دیتا بلکہ مرد کوکامیاب مقام تک پہنچانے میں بھی عورت ہی کا ہاتھ ہوتا ہے۔ جس کی ایک مثال یہ ہے کہ بیوقوف عورت اپنے شوہر کو غلام بناتی ہے اورخود غلام کی بیوی بنتی ہے ۔جب کہ عقلمند عورت اپنے شوہر کو بادشاہ بناتی ہے اس طرح وہ خود ملکہ بنتی ہے۔ایک اور کہاوت عام ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے کسی نہ کسی کامیاب عورت کاہاتھ ہوتا ہے ۔گویا مرد کی کامیابی ہی عورت کی کامیابی ہے ۔ایک ماں ایک معاشرے کو جنم دیتی ہے مانا کہ مرد بھی عورت پر ظلم کرتا ہے پر غور کرنے پر پتا چلتا ہے کہ اس مرد کی ماں جوخود بھی ایک عورت ہے نے پرورش ہی ایسی کی ہے کہ وہ مرد عورت خاص طور پر بیوی کو پاؤں کی جوتی سمجھتا ہے ۔اگر مائیں اپنے بیٹوں کو بتائیں کے عورت پاؤں کی جوتی نہیں بلکہ عزت واحترام کے قابل ہے ۔اور مرد بھی اس بات کو سمجھے کہ اسے دنیا میں آنے کے لیے ایک عورت کی ضرورت پڑھی تھی اور اسے اپنے خاندان کو آگے چلانے کے لیے بھی ایک یا ایک سے بھی زیادہ عورتوں کی ضرورت ہے ۔تو پھر یقینا مرد کبھی بھی عورت پر ظلم نہ کرے ۔میرے خیال میں عورتوں کے لیے علیحدہ قوانین بنانے کی بجائے عورت کو بھی مرد کی طرح بلا امتیاز انسان تصور کیا جائے تاکہ عورت کو حقیر سمجھنے کی روایت ختم ہو اور عورت کو مرد کے برابر حقوق ملیں ۔قارائین محترم بیٹی اﷲ تعالیٰ کی عظیم رحمت ہے ۔بیٹی کے موضوع پربہت کچھ لکھا جاچکا ہے اور بہت کچھ باقی ہے ۔میرے دل میں بھی ابھی بہت سی باتیں ہیں ۔اگر زندگی نے وقت دیا تو پھر کبھی آپ کے سامنے رکھوں گا۔
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 513723 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.