کپڑے پھٹ گئے

تمام تعریفوں کے لائق ذات اللہ پاک کی ہے وہی خالق و مالک حتیٰ کہ ہر اس صفت کا مالک ہے جو طائرِشعورِانسان کی پہنچ سے بھی بالا تر ہے وہی کارساز ہے اسی کے حکم بغیرسیاروں سے لے کر الیکٹرون پروٹون تک کی اشیاءہل نہیں سکتیںاسی کی دی ہوئی طاقت سے کثرت پر قلت بھاری پڑ جاتی ہے جس قلم کو لکھنا نہیں آتا ہوتا دنیا کو ادھر سے اُدھر کر دیتا ہے آواز دے تو دنیا گونج اٹھے چھین لے تو اپنی آواز قابلِ سماعت نہ رہے عقل دے تو عقلِ کُل کر دے لے لے تو اپنی سوچ قابلِ عمل نہ لگے اس کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مصلحت ضرور ہوتی ہے مگر انسان سمجھنے سے قاصر ہے۔

پاکستان کی دھرتی مقدس ہے کیوں کہ اس کو حاصل کرنے کی فکر اوروجہ تسمیہ مقدس ہے اس پر رہنے والوں کی اک فکر اور سوچ ہے ان کے پاس اک آئین ہے جس پر عمل کرنا ضروری ہے اور اس آئین میں حتمی بات اللہ پاک کی ہے یعنی قرآن و حدیث۔یہ آئین ذولفقار علی بھٹو صاحب نے منظور کروایااور انہوں نے ہی PPP کی بنیاد رکھی تھی اور وہاں سے باقائدہ جمہوریت کا آغازدوبارہ ہوگیا مگر بد قسمتی کہ ہر جمہوری حکومت کی علمبردار نااہل ثابت ہوتے رہے اور مارشل لاءآتا جاتا رہا سیاسی پارٹیاں حکومت کو ترستی رہیں اور اپنی پیاس کو برداشت کیا جیسے روزہ داراللہ اللہ کر کے مشرف صاحب کا دور اختتام ہوا اور بینظیر صاحبہ کو روزہ افطاری کیلئے استعمال کیا گیاروزہ افطاری کے بعد سب پارٹیاں حکومت کے دسترخوان پر براجمان ہو گیئں اور بھوک اور پیاس کا یہ عالم کہ ملک کا سرمایا عوام تک نہ پہنچ سکا سرمائے کو چھوڑیں جو ٹیکس دیئے وہ واپس تک نہیں پہنچے جب عوام کا خون نکلنا شروع ہوااور عوام کیلئے اشیائے خوردنوش کی کمی ہو گئی گر ملتی مہنگائی نے دوبھر کردیا تو جمہوریت کی ترسی عوام کو بتایا گیا جمہوریت آہستہ آہستہ پروان چڑتی ہے بس بھوک کئی سالوں کی تھی اس لیے IMF کو آواز لگائی اور آج پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ ستر، اسی(۷۰،۸۰)ہزار کا مقروض ہے ۔ بجلی ،گیس،پیٹرول اور ڈیزل وغیرہ پی لیا جس سے ملک کی صنعت اور کاروبارٹھپ ہوگیااور تو اور تعلیمی اداروں کو اپنی جائیداد بیچ کر نوجوان نسل کی تعلیم کو جاری رکھنا پڑا اور عوام جمہوریت کے نام پر دم سادھے سب قربان ہوتا دیکھتی رہی اسی دسترخوان کی مصروفیت کو دیکھتے ہوئے ہمارے روائتی حریف بھارت نے ہمارے دریاﺅں کا گلا دبانا شروع کر دیااور آج یہ حال ہے کہ زمینیں بنجر ہو رہی ہیں اور پن بجلی کی پیداوار بہت کم ہو گئی ہے۔اک زمانہ تھا کہ مائیں اپنے بچوں کو چپ کرانے کے لئے کہتیں تھیں چپ کرو پٹھان آ رہا ہے اور آج کل کہتی ہیں طالبان آرہا ہے دھماکہ کر دے گا۔المختصر یہ کہ جیسے کتے اور بھیڑئے کسی شکار پر جمع ہوتے ہیں ایسے پریشانیاں پاکستان پر جمع ہیں۔

اللہ اللہ کر کے جمہوریت کے پانچ سال مکمل ہونے کو ہیں اس لیے پھر سے بیو پاریوں نے عوام کی قیمت لگانا شروع کر دی کسی نے لیپ ٹاپ دیئے تو کوئی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے اک تو ووٹ تیار کیا دوسرا عوام کو بھکاری بنا دیا۔اور محافلیں سجا کے جمہوریت کی تعریفیں کرتے تھکتے نہیں کسی نقل شئے کی زیادہ مارکیٹنگ کی طرح یا اس چورکی مثال کی طرح جو خود بھی چور چور کاشور مچاتا ہویا اس جھوٹھے کی طرح جو قسم پر قسم اٹھائے کہ جھوٹ سچ لگے۔اس جمہوریت کا سہرا عوام کے سر ہے اسی جمہوریت کے پیشِ نظر آج پاکستان کا شمار ان ممالک میں سرِفہرست ہوتا ہے جن میں کرپشن اربوں میں ہوتی ہے مگر پتا نہیں چلتا کس نے کی ہے ہماری معیشت اتنی ترقی کر گئی ہے اور روپے کی قدر میںاتنا اضافہ ہوا ہے کہ پہلے ایک ڈالر میں ساٹھ روپے ہوتے تھے اور آج کل ستانویں ہوتے ہیں ۔خودمختاری اور طاقت کا یہ عالم ہے کہ امریکہ پوچھے بغیر ڈرون نہیں گراتااور دہشتگرد بتا کر دھماکہ کر جاتے ہیں۔ہم نے جمہوریت کو بڑی مشکل سے پالا پوسا ہے اب گرنے نہیں دیں گے آپ کے مینڈیٹ سے ہم خدمت بجا لاتے رہیں گے۔

عوام کو اک بندے نے ورغلایا اور جمہوریت کے خلاف کھڑا ہوگیابھونچال مچا دیا اس نے شائد اس کے پیچھے کوئی مخفی طاقت ہو، غیر ملکی طاقتوں کی کاروائی ہویا کسی کا ایجنڈا لایا ہو اٹھارہ کروڑ عوام اٹھارہ کروڑ کیافے اور نظریے آپ سب ٹھیک سوچتے ہیں اس لئے کہ ہمیں پاکستان سے محبت ہے ہم اس کو داﺅ پر نہیں لگنے دیں گے اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کیا وہ کینڈیں شہریت رکھتے ہیں صرف پرائمری سے PHD in Law پاکستان میں کی ہے ہم تو آکسفورڈ ، ہارورڈ اور کیمبرج یونیورسٹیز کے پڑھے لکھے کے بغیر لیڈر نہیں مانتے جن میں غیرت ، قومیت اور حبُ الوطنی کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے۔ساری باتیں ہر شخص کے نظریے سے درست ہیں مگر قطع نظر اس سب کے مجھے اک خوشی ہے کہ کم ازکم ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے عوام کو ان کا آئین پڑھ کر سمجھا دیا کہ جس جمہوریت کی تقلید آپ کر رہے ہو ڈکٹیٹڈ جمہوریت ہے جس الیکشن نظام میں آپ تبدیلی ڈھونڈتے ہو اس میں اس قدر چھید ہیں کہ بھیڑیئے آرام سے گزر جاتے ہیںقطع نظر اس کے کہ قادری صاحب کی ذات پے کیا تنقید ہے میں سلام پیش کرتا ہوں اس عظیم انسان کو جس نے خون خوار جمہوریت کے کپڑے پھاڑ دیئے اور دکھ ہوا اور افسوس کرنا چاہئے اس انسان پر جو قادری صاحب کے لباس اور حلیے پر تنقید کرتا ہے جبکہ خود کا حال یہ ہے کہ ہر نماز میں اور کثرت سے پڑی جانے والی سورہ اخلاص دیکھ کربھی نہیں پڑھ سکتا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیرِداخلہ کا عہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ کی قسم جو سوال آج قادری صاحب سے کر رہے ہو کاش ان ظالموں سے بھی پوچھتے؟ شائد ہم اندھیر نگری کے عادی لوگوں پر قادری صاحب نے آئین روشنی میں جمہوریت دکھائی ہے جس سے ہماری آنکھیں چندھیا گئی ہیں اور ہمارے سوالوں کا پنڈارہ کھل گیا ہے چلو سب کو آئین تو سمجھ آگیا نا اللہ پاک ان کو کامیاب کرے(آمین)۔
اجڑ رہا میرا سارا گلشن دیکھا تو نے شوق سے
اک سنگ ہی تیرے گرا ہے نہ چیخ اتنے زور سے
Fayyaz Hussain
About the Author: Fayyaz Hussain Read More Articles by Fayyaz Hussain: 23 Articles with 15604 views Khak-e-paa aal-e-rasool (a.s) wa ashaab-e-rasool (r.a).. View More