مظفر آباد اور سیالکوٹ میں یاد گار شہداء کا منصوبہ

آزاد کشمیر حکومت نے مظفر آباد اور سیالکوٹ میں شہدائے جموں و کشمیر کی یاد گاریں تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ تو گزشتہ سال ہی کیا گیا تھا لیکن اس سال اس منصوبے میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے اس منصوبے کے لئے حکومت کے ایک وزیرماجد خان کی سربراہی میںایک کمیٹی قائم کی ہے جس میںسیکرٹری ورکس،سیکرٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈویژن،سیکرٹری کشمیر لبریشن سیل،اور چیف انجینئر سینٹرل ڈیزائین آفس شامل ہیں۔اس منصوبے کے تحت مظفر آباد اور سیالکوٹ میں جموں و کشمیر کے شہدائے کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے یاد گار شہداءتعمیر کی جائیں گی۔اس یاد گار پر متعدد شہداءکے نام بھی کنندہ ہوں گے۔مظفر آباد میں یاد گار شہداءکی تعمیر کے لئے جگہ کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔منصوبے کے مطابق اسمبلی بلڈنگ اور سیکرٹریٹ کے سامنے سڑک کے درمیان دائرے کی جگہ مجوزہ یاد گار شہداءتعمیر کی جائے گی۔مظفر آباد میں یاد گار شہداءکا ڈیزائین تیار کر لیا گیا ہے اور منصوبے کی ابتدائی تیاری کے لئے ساڑھے چار لاکھ روپے کے اخراجات کا بل ادائیگی کے لئے محکمہ مالیات کو بھیجا گیا ہے۔تاہم سیالکوٹ میں یاد گار شہداءکی تعمیر کے لئے کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

اسی کے ساتھ کشمیر لبریشن سیل کے ذریعے شہدائے جموں و کشمیر کے ناموں کا ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے۔کشمیر سیل کے ذریعے 1931ء ، 1947-48 کی جنگ کشمیرء ،1965،1971ءکی جنگوں،کرگل لڑائی اور 1990ءسے مقبوضہ جموں وکشمیر میں شہید ہونے والوں کے ناموں کی فہرست مرتب کی جا رہی ہے۔1947-48ءکی جنگ میںبڑی تعداد میں ریاست جموں و کشمیر کے باشندے شہید ہوئے۔قیام پاکستان کے بعد جموں سے پاکستان ہجرت کرنے والوں کی بڑی تعداد کو راستے میں ہی ڈوگرہ و انڈین فوج نے شہید کر دیا۔جموں سے پاکستان ہجرت کے دوران شہید کئے جانے والوں کی تعداد ڈھائی لاکھ بیان کی جاتی ہے۔بھارت کے چند حلقے جموں میں بڑی تعداد میں مسلمانوں کی ہلاکت کا اعتراف تو کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی وہ ڈھائی لاکھ کی تعداد پر اعتراض بھی کرتے ہیں۔مغربی صحافیوں نے بھی جموں میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جو ریکارڈ ُ پر موجود ہے۔یوں تحقیق کرنے والوں کے لئے یہ ایک بڑا موضوع ہے کہ جموں میں ہجرت کے دوران شہید کئے جانے والوں کی تعداد کے بارے میں چھان بین کی جائے۔لیکن متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان آنے جانے پر پابندیوں کی وجہ سے یہ علمی تحقیق کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں 1990ءسے جاری جدوجہد آزادی کے دوران ایک لاکھ کے قریب کشمیر ی باشندے شہید ہوئے ہیں ۔بلاشبہ شہدائے جموں و کشمیر کے نام اکٹھے کرنا ایک بڑا علمی کام ہے اور شہدائے جموں و کشمیرکے اکٹھے کردہ نام تاریخ کشمیر کا ایک اہم ریکارڈ ہو گا۔1947-48ءکی جنگ میں گلگت بلتستان میں شہید ہونے والوں کی ”یاد گار شہدائ“ گلگت میں قائم ہے۔

بلاشبہ سیالکوٹ میں شہدائے جموں اور مظفر آباد میں شہدائے کشمیر کی یاد گاریں تعمیر کرنے کا فیصلہ ایک احسن اقدام ہے۔یہ نہ صرف شہدائے جموں و کشمیر سے عقیدت کا اظہار ہو گا بلکہ آنے والی نسلوں کی لئے بھی باعث افتخار ہو گا۔چند ہفتے قبل وزیر اعظم آزاد کشمیر نے سینئر حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی سے ٹیلی فون پر بات کی تو گیلانی صاحب نے تحریک سے متعلق صورتحال پر گلے شکوے بھی کئے۔اس موقع پر وزیر اعظم آزاد کشمیر نے انہیں مظفر آباد اور سیالکوٹ میں شہداءکی یاد گاریں تعمیر کرنے کے منصوبے کے بارے میں بتایا۔بلاشبہ ریاست جموں و کشمیر کے لوگ اپنے شہداءکی قربانیوں پر فخر کرتے ہیں کہ انہوں نے اس بلند مقصد کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دی جو مقصد حاصل ہونا ابھی باقی ہے۔یوں شہدائے جموں و کشمیر کی قربانیاں سات عشروں سے بھی زائد عرصہ سے جاری جدوجہد آزادی کی کامیابی کو تقویت بخشتی ہیں۔یہ بات ضروری ہے کہ یہ یادگاریں شایان شان طور پہ تعمیر کی جائیں۔اطلاعات کے مطابق مظفر آباد میں کنسلٹینسی کے ساڑھے چار لاکھ کی منظوری محکمہ مالیات میں پھنسی ہوئی ہے اور آزاد کشمیر کے مسلسل مالی بحران کے تناظر میںاس تاخیر میں مزید اضافہ ہوتا نظر آتا ہے۔آزاد کشمیر حکومت کو چاہئے کہ مظفر آباد میں یاد گار شہداءکی جلد از جلد تعمیر کو ممکن بنایا جائے اور سیالکوٹ میں مزار شہداءکے منصوبے پر بھی مزید کام کیا جائے۔آزاد کشمیر حکومت سیالکوٹ میںیاد گار شہداءکی تعمیر کے لئے پنجاب حکومت سے بھی اشتراک کر سکتی ہے۔اس قومی معاملے کو سیاست سے بچاتے ہوئے فوری بنیادوں پر تکمیل تک پہنچانا چاہئے ۔مظفر آباد اور سیالکوٹ میں یاد گار شہداءکے منصوبوں کی جلد از جلد اور شایان شان تکمیل ہماری طرف سے شہدائے جموں و کشمیر سے ہماری عقیدت اور متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کے عزم آزادی کا ایک واضح اظہار ہو سکتا ہے۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 614089 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More