حقیقت ابدی ہے مقام شبیری

ابتدائے آ فرینش سے ہی یہ دنیا اسلام اور وحدانیت پریقین رکھنے والوں کے لئے پھولوں کی سیج نہ تھی قرآن کی پہلی بازگشت کے ساتھ ہی وحدانیت اور توحیدیت کے خوف نے جہاں یہودیت کی نیندیں حرام کردیں وہیں ایک خدا پر یقین رکھنے والوں کے دلوں کو ہر قسم کے خوف و ڈر سے بالاتر کردیا۔ توحید اور خدائے واحد پر غیر متزلزل یقین ہی وہ طاقت ہے جو اس کائنات کی سب سے بڑی سچائی ہے جس کے دلوں میں ایک خدائے واحد پر یقین پختہ ہوجائے اس کا عز حوصلہ استقامت اور بے خوفی بے دین قوتوں کا تمام طاقتوں کا منبع ہوتے ہوئے بھی چین وسکون اور راتوں کی نیندیں تک اڑادیتا ہے۔

حسین ابن علی نواسہ رسول کی ولادت ہجرت کے چوتھے سال شعبان کی تین تاریخ کو ئی پیغمبر اسلام کو حسین ؓ کے ساتھ ہونے والے واقعے کا علم پہلے سے تھا محمدﷺ کی اپنے نواسے کے ساتھ محبت کا عالم یہ تھا کہ دوران نماز احالت سجدہ میں جب حسین ؓؓ جو کہ اس وقت نو عمر کمسن بچے تھے پشت مبارک پر گئے تو آپﷺ نے سجدہ طویل تر کردیا یہاں تک کہ بچہ خود سے بخوشی پشت مبارک سے اُتر آیا رسول اللہ جانتے تھے کہ یہ وہی بچہ ہے جس کا سجدہ رہتی دنیا تک اہل اسلام کے دلوں کو گرماتا رہے گا اس سجدے کی یاد ایمان حرارتوں کو جولانیاں بخشتی رہیں گی رسول خدا نے حسین ؓ کے لئے خاص طور سے یہ ارشاد فرمایا تھا کہ ”حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں“۔

تاریخ اسلام شاہد ہے کہ اسلامی مفادات کے تحفظ کے لئے امام حسنؓ نے امیر معاویہ کے ساتھ صلح کرلی تھی اور حسینؓ مصلحت پر راضی ہوگئے تھے مگر امیر معاویہ نے ان شرائط کو جو امام حسنؓ کے ساتھ ہوئے تھے بالکل پورا نہ کیا اور ایک بار پھر قبل کا اسلام کے امیروں اور عربوں کا سا انداز حکمرانی لوٹ آیا خود امام حسنؓ کو سازش کے ساتھ زہردیا گیا دین اسلام کے پیروکاروں کو قید کیا گیا سولی پر چڑھایا گیا ان کے سر قلم کئے گئے یہاں تک کہ شرط کے برخلاف کہ امیر معاویہ کو اپنے بعض جانشین مقرر کرنے کا حق نہ ہوگا معاویہ نے یزید کو اپنے بعد ولی عہد مقرر کردیا اور تمام مسلمانوں سے اس کی بیعت حاصل کرنے کی کوشش کی گئی آفرین ہے نواسہ رسول پر کہ جس نے حالت سجدہ میں اپنی جان جان آفرین کے سپرد کردی مگر دین اسلام پر آنچ نہ آنے دیں پچیس حج پا پیادہ کرنے والے کے عزم و استقبال میں اور ہمت میں آخروقت تک کوئی کمی نہیں آئی تھی حسین ابن علی کی اخلاقی جرات راست بازی راست کرداری قوت اقدام صبر و برداشت اور اثبات و استقلال مقام کربلا پر نہایت واضح تھا اور رہتی دنیا تک تمام عالم اسلام کے لئے مینارہ نور ہے جس کی جگمگاہٹ سے سارا عالم اسلام رہتی دنیا تک جگمگاتارہے گا۔

حرارت ایمان ہی وہ جذبہ ہے جس سے یزیدیت کے قدم لڑکھڑا جاتے ہیں مقام کرب و بلا تھا در لہولہو زمین زخموں سے چور چور چہرہ تھا اور تیروں کی بوچھاڑ بھی مگر پائے استقلال میں کوئی جنبش نہ تھی قوت ایمان غیر متزلزل تھی کہ وقت نماز آگیا اور وہ بے نظیر سجدہ بھی جس نے فرشتوں کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا امام حسین ؓ کی جبین مبارک طاغوتی طاقتوں کے خلاف اپنے رب کے حضور سر بہ سجود تھی وہ سجدہ جو اب تک امر ہوگیا محمدﷺ کے پیارے نواسے نے حالت سجدہ میں گردن کٹائی مگر اصولوں کے خلاف سودا نہ کیا کہ اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد۔

زندگی ایک دائرے کے اندر چکر کاٹ رہی ہے جہاں تاریخ اپنے آپ کو ضرور دہراتی ہے بس کردار اور واقعات مختلف ہوتے ہیں آج بھی نہ یزیدیت میں کوئی کمی نہیں ہے نہ کوفہ و شامی جیسے غداران کی کوئی کمی ہے اور نہ یہ شبیری ایمان کے پیروکاروں میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔ واقعہ لال مسجد کا ہویا مہمند ایجنسی پر نٹیو فورسز کی طرف سے بے خبر فوجیوں پر بلا اشتعال حملہ کا یا پھر شمالی و جنوبی وزیرستان میں نہتے شہریوں معصوم بچوں بزرگوں اور خواتین کا ڈرون حملوں میں مارے جانا یزیدیت پوری قوت کے ساتھ ازل سے برسرپیکار ہے اور شبیریت ابد تک یزیدیت پر حاوی رہے گی جوش ایمان اور اللہ پر غیر متزلزل یقین ہی وہ ہتھیار ہے جو دشمنوں کو چین کی نیند نہیں سونے دیتا۔ مٹھی بھر ننگ دین اور ننگ وطن یزیدیت کو شہ دے رہے ہیں مگر انہیں نہیں معلوم کہ ان کی مات ان کے انتظار میں ہے کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ....
حقیقت ابدی ہے مقام شبیری
بدلتے رہتے ہیں انداز کوفہ و شامی
Nusrat Sarfaraz
About the Author: Nusrat Sarfaraz Read More Articles by Nusrat Sarfaraz: 42 Articles with 44900 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.