سوات اور مصیبت زدہ عوام

سوات میں جتنے بھی عذاب اورحادثات پیش آئے ،ان سے یہاںنہ کوئی ڈرااورنہ ہی کسی نے سبق سیکھابلکہ یہاں کے بسنے والے گناہوں کے دلدل میں اورپھنستے چلے گئے گوکہ اس عذاب کے اثرسے ایک بھی بندہ محفوظ نہیں تھاکبھی تحریک طالبان کی شکل میںسوات کی پاک سرزمین پرعذاب مسلط ہواتوکبھی انہیں ٹھکانے لگانے والی آرمی یہاں کے عوام کیلئے دردسربن گئی اورآخری بارتوسیلاب کی شکل میں ایسازبردست عذاب آیاکہ لوگوں کی چیخیں نکل گئیں مگرسوات کے لوگ ہیں کہ خداسے ڈرنے کی بجائے گناہوں کے دلدل میں پھنستے ہی چلے جارہے ہیں ان عذابوں کے آنے سے یہاںخان ازم تھاجرائم پیشہ افرادکی پاس داری کی جاتی تھی غریب عوام کاکوئی پرسان حال نہیںتھاجوخان صاحبان چاہتے وہی ہوتا۔تھانہ اورتحصیل میںخداکے قانون کی بجائے خوانین کاقانون چل رہاہوتاپولیس محکمہ کے سبھی اہل کارایس ایچ اوتھانے داراورعام پولیس سبھی کوڑیوں کے مول بکتے تھے اس لئے خان لوگ روپیہ دے کراپنے حق میں فیصلہ کروالیتے اسلئے جب خوانین نے اپنی روش نہ بدلی توخداکاعذاب آیااورقصورواروں کے ساتھ ساتھ بے قصوربھی اس کی خوراک بن گئی پہلے طالبان آئے وادی میں شوروغل برپاہواپھرآرمی والے ان کاصفایاکرتے آئے اورنتیجتاََہرطرف بے چینی پھیل گئی جس کاسلسلہ تاحال جاری ہے جب اتنے بڑے عذاب کے بعدبھی ہم توبہ تائب نہیں ہوئے توسیلاب کی شکل میں ایک زبردست عذاب آیاجس نے وادی سوات کی حیثیت ہی بدل دی اب بھی دل کودھڑکاسالگارہتاہے کہ اس باربھی اگرہم نے اپنے گناہوں کی معافی نہیں مانگی تواس سے بھی بڑاعذاب آئے گا۔مورخین بتاتے ہیں کہ تمام یوسفزئی پختونوں کاشجرہ بنی اسرائیل سے ملتاہے شائداسلئے ہم میں ان کی طرح درشت خوئی درآئی ہے میں اکثرسوچتی ہوں کہ اگرہم واقعی بنی اسرائیل سے ہیں تو پھر تو روز محشرتک عذاب ہمارامقدررہے گاکیونکہ اسرائیل کی تاریخ کہتی ہے کہ جب بھی وہ لوگ عذاب کے دورسے گزرتے تھے تواورہی گناہوں کابازارگرم کرتے تھے یعقوب صالح ،یوسف اورموسیٰؑ کی قوموں کی تاریخ پڑھنے سے پتہ چلتاہے کہ ان لوگوں پر جتنے بھی عذاب آئے ان کے کرتوت کی وجہ سے آئے ایک وقت تھاکہ خدانے ان کے گناہوں کے سبب ان پرعذاب فرعون مسلط کیافرعون کاعذاب کلام پاک میںمختلف جگہوں میں بیان ہوچکاہے فرعون اسرائیل کے بچوں کو پیداہوتے ہی قتل کرنے کاحکم دیتا اور یہ سلسلہ ہر دوسرے سال جاری رہتا،خدانے موسیؑ کوٹھیک اسی سال پیداکیاجب بچوں کوقتل کرنے کاحکم تھا اور پھر انہیں فرعون ہی کے گھرمیںپال پوس کربڑھاکیااوراسی موسیؑ کے ہاتھوںفرعون کوشکست دلائی لیکن اتنے بڑے امتحان سے گزرجانے کے باوجوداسرائیل نے اسی خداکوچھوڑکرایک بچھڑے کی عبادت کی جس نے انہیں فرعون جیسے ظالم بادشاہ سے چھڑایاتھابات چل رہی تھی ہم سواتیوں کی کہ ہم بہت گناہ گارلوگ ہیں اورجب ہم پرگناہوں کیوجہ سے کوئی عذاب آتاہے اورحشربرپاہوتاہے تووقتی طورپرہم گناہوں سے توبہ تائب ہوجاتے ہیں لیکن عذاب جیسے ہی گزرتاہے تووہی زوڑملااورزڑے تراوے والامعاملہ ہوتاہے میںیہ کہتے ہوئے حق بہ جانب ہوں کہ یہ عذاب ہم پراس لئے آتے ہیں کہ ہم غریبوں کی محرومیوں کاآزالہ کرنے کی بہ جائے اُلٹاان کاحق مارتے ہیں حالیہ دورمیں کئی ایسی مثالیں ہم کوملتی ہیںجس میں ہم نے محروم لوگوں کو مزید محروم کرنے کی حتی الوسع کوشش کی دہشت گردی اورسیلاب سے متاثرہ لوگوں کیلئے جوباہرسے امدادآئی اسے بھی سیاسی بنیادوںپراورخان حضرات کے ہاتھوںتقسیم کرکے کیاہم نے غریب عوام کاحق نہیں مارا؟اگرزیادتیوں کایہ سلسلہ ختم نہیں ہواتواس سے بھی بڑاعذاب آئے گااوروہ عذاب اتنابڑاہوگاکہ اس کااندازہ کوئی نہیں لگاسکے گاقارئین کرام :اگرآپ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم اہل سوات اس قسم کے لوگ نہیں ہیں تو لمحہ بھرکےلئے اپنے گریبانوںمیں جھانک کردیکھ لیںسب دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوجائے گایہ الگ بات ہے کہ اس علاقے میں نیک لوگ بھی گزر بسر کرتے ہیں مگروہ آٹے میں نمک کے برابروالی بات ہے ایسے لوگ انگلیوںپرگنے جاسکتے ہیں برسبیل تذکرہ میںیہاںپربنےرے ماماکے دکھ والم کی کہانی رقم کرناچاہوں گی خوازہ خیلہ محلہ چنارگی کے رہنے والے بنیرے کی 8 بیٹیاں تھیں جن میں سے پانچ قوت سماعت وگویائی سے محروم تھیں باقی تینوں نارمل زندگی گزاررہی تھیں اسلئے ان کی بروقت شادی ہوگئی باقی پانچ شادی کے انتظارمیںبیٹھی تھیں جن میں سے وہ خوشحال زندگی اورایک ہنستے بستے گھرکے انتظارمیں عاقبت سنوارگئیں آج بھی باقی تین گونگی بیٹیاں بانو،زینت اورعائشہ بنیرے کے گھرمیں حیات ہیں بنیرے کاصرف ایک بیٹاہے جس کانام حضرت علی ہے وہ اپنے والدکے ساتھ دیہاڑی اورزمین داری کرتاہے دن بھرمشقت کرکے وہ صرف دووقت کی روٹی ہی کماتے ہیں ان کاگھراپناہے لیکن کمائی کامستقل ذریعہ نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کاگزارامشکل سے ہوتاہے بنیرے کی بیوی طاہرہ ان مصیبتوں کیوجہ سے دل کی مریضہ بن گئی ہے اوربسترمرگ پرپڑی موت کے فرشتے کاانتظارکررہی ہے اگرسوات اورخوازہ خیلہ کے مخیرحضرات ان کی کوئی دادرسی کریں توہوسکتاہے کہ یہ ہماری بخشش کاذریعہ بنے علاقہ خوازہ خیلہ محلہ چنارگی پیٹرول پمپ کے پیچھے ان کاگھرہے قارئین کرام ہمیں اپنے اعمال پرنظرثانی کرناہوگی ورنہ پھرتباہی وبربادی ہمارامقدرہوگا ۔
Pakeeza Yousuf Zai
About the Author: Pakeeza Yousuf Zai Read More Articles by Pakeeza Yousuf Zai: 21 Articles with 46186 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.