۔۔۔۔۔۔تاریخ کعبۃ و تعمیر کعبہ۔۔۔۔۔()حج قسط ۱

اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبَارَکًا وَّہُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَ()
ترجمہ ئ کنزالایمان :بے شک سب میں پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کو مقرر ہوا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا اور سارے جہان کا راہنما ۔(پ ٤،العمران ،آیت ٩٦)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یوں تو دنیاربّ تعالیٰ کی قدرت ،عظمت و برتری کا مظہر ہے ۔لیکن ایک مقام ایسا بھی ہے جو اس دنیا کی شان و عظمت کو بڑھادیتاہے ۔ وہ مقام ،وہ جگہ ،وہ قطعہ ارض عظیم ترین جگہ ہے ۔ بابرکت ،رفعت و معراج کے مرکز وہ کعبۃ اللہ زادھااللہ شرفا و تعظیما ہے ۔

بیت اللہ پوری دنیاکے مسلمانوں کا قبلہ ہے۔ اس لئے مسلمانوں کا اس سرزمین مقدس سے قلبی و جذباتی لگاؤ ہے ، اسلام کی تاریخ یہیں سے شروع ہوئی ، اور توحید کی دعوت کا آغاز یہیں سے ہوا ، دین کے لئے جس جذبہ قربانی و خود سپردگی کی ضرورت ہے۔ اس کی جھلک اسی کی جھلک اسی جگہ کے واقعات میں پوشیدہ ہے ـ۔ دینی حیثیت کے ساتھ ساتھ ادبی ، تاریخی ، معاشرتی اور اقتصادی حیثیت سے بھی مسلمانوں کے لئے مکہ مکرمہ ممتاز حیثیت رکھتا ہے ـ۔ اس سرزمین پر اللہ تعالٰی نے اپنے آخری پیغمبر حضور اکرم نورمجسم فخرِ بنی آدم ؐ کو مبعوث فرماکر ،قران پاک نازل فرمایا نیز ان کی دعوت کو عالمی اور دائمی و دعوت کا امتیاز بخشااور اس سرزمین اور اس کی تاریخ کو ایسی معنویت عطا فرمادی ہے۔ جس کا بیان الفاظ کے ذریعے ممکن نہیں ـ۔

جس کے بارے میں ربّ تعالیٰ اپنی لاریب کتاب قران مجید فرقان ِ حمید میں ارشاد فرماتاہے :
وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ وَاَمْنًا وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰہٖمَ مُصَلًّی وَعَہِدْنَآ اِلٰۤی اِبْرٰہٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَہِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَالْعٰکِفِیْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوْدِ(سورۃ البقرۃ ،آیت:١٢٥)
ترجمہ کنزالایمان:''اوریاد کروجب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لئے مرجع اور امان بنایا اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤاور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسمٰعیل کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود والوں کے لئے ''

بیت اللہ کا یہ شرف ہے کہ انسان کی روح اس کی مشتاق اور دل اس کی طرف مائل رہتا ہے ، ضرورت پوری ہو جائے تب بھی انسان وہاں جانے کی تمنا رکھتا ہے اور عشاق کے دل زیارت کے لے لیے مچلتے رہتے ہیں۔یہ وہی مقام ذیشان ہے ۔جہاں چاروں پہر بلندہونے والی لبیک اللہم لبیک ۔۔لبیک اللہم لبیک کی صدائیں روح کو فرحت بخشتی ہیں ۔

آئیے ہم تاریخ کعبہ جاننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔یوں تو ہمیں معلوم ہے کہ کعبۃ اللہ کی تعمیر حضرت ابراہیم علیہ السلام اورحضرت اسماعیل علیہ السلام نے کی لیکن اس سے پہلے کعبہ شریف کی تعمیر کس نے کی اور اس کے تاریخی ادوار کیاہیں ۔

آئیے تاریخ کعبہ مشرفہ تاریخ اسلام سے جاننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔

آدم علیہ السلام اور کعبہ معظمہ
جب حضرت آدم علیہ السلام بہشت سے زمین پر تشریف لائے تو بارگاہ الہی میں عرض کی: کہ خدایا! میں یہاں نہ تو ملائکہ کی تسبیح و تہلیل سنتا ہوں اور نہ کوئی عبادت گاہ ہی دیکھتا ہوں۔ جیسے آسمان میں بیت المعمور دیکھتا تھا، جس کے ارد گرد فرشتے طواف کرتے تھے۔ جواب میں ارشاد ہوا :کہ جاو ہم جہاں نشان بتائیں ۔وہاں کعبہ بناکر اس کے اردگرد طواف کر و اور اس کی طرف رخ کرکے نماز بھی ادا کرو۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام، حضرت آدم علیہ السلام کی رہبری کے لیئے ان کے ساتھ چلے اور انھیں وہاں لائے۔ جہاں سے زمین بنی تھی یعنی جس جگہ پانی پر جھاگ پیدا ہوا تھا۔ اور پھر یہی جھاگ پھیل کر زمین بنی۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے وہاں اپنا پر مار کر ساتویں زمین تک بنیاد ڈال دی۔ جس کو ملائکہ نے پانچ پہاڑوں کے پتھروں سے بھرا۔ کوہ لبنان، کوہ جودی، کوہ حرا، اور طور ۔ بنیاد بھر کر نشان کے لیئے چاروں طرف کی دیوایں اٹھا دیں اس طرف حضرت آدم علیہ السلام نماز پڑھتے رہے اور اس کا طواف بھی کرتے رہے۔ کتب میں یہ بھی مذکور ہے کہ یہ عین بیت المعمور کے نیچے واقع ہے ۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 545845 views i am scholar.serve the humainbeing... View More