ملالہ حملے کے پس پردہ حکائق؟

جتنا ظالم ہے یہ حاکم جی ،اُتناشاطر ہے وہ دشمن بھی ،جتنابھدا ہے یہ آئینہ جی ، اتنا ہی اچھا ہے یہ عکس بھی،کتنی بھولی ہیں یہ آنکھیں جی،اتنی ہی بھیانک ہے وہ فوٹو بھی ،فرق نہیںکوئی دیکھے یا نہ سمجھے جی ،یہ قلم دیکھائے گی جڑبالوں کی بھی؟

ملالہ ملالہ ملالہ اور ملالہ،بھول گئے نہ ہم سب جو کیا تھا ہمارے ازل کے دشمن نے اس عظیم حستی کی شان میں جن کے نور سے روشن ہے آج یہ ارض سما،یہی تو چاہتا تھا ہمارا دشمن جو کرنے کا موقع ہم نے خود دیا؟ امریکی گستاخانہ فلم کے منظر عام پر آنے کے بعد اس کے خلاف امت مسلمہ کے اندر جو نفرت کی آگ اور بارود بھرا جا چکا تھا وہ دنیا کی کسی فیکٹری میں تیار نہیں ہوتا ،اگر ہوتا ہے حضور کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف امت مسلمہ کے دلوں میں ہی ہوتا ہے اور جب یہ بارود پھٹتا ہے تو پھر پاش پاش کر دیتا ہے اپنے نبی کی گستاخ سپر طاقتو ں کو بھی ،اس بارود ہی کے بھر دینے کی وجہ سے امریکہ دنیا میں تنہا ہو جانے کے ساتھ ساتھ باراک اوبامہ سیاسی طورپر بھی بہت کمزور ہوچکا تھا اور اسے خطرہ تھا کہ نہ جانے کب اس بارود کو تپش مل جائے جس کے پھٹنے سے ہمارا کچھ باقی نہ بچے گااسی ہی لئے تو اسے تاریخ میں پہلی بار اپنی صفائی پیش کرنے کیلئے میڈیا مہم چلانا پڑی ،مگر اس کے باوجود اس آگ کو ٹھنڈا کرنا نہ ممکن سمجھتے اور بزرگ دانشوروں کی کہاوتوں پر غور کرتے ہوئے کہ جب آندھی چلے تو بیٹھ جانا چاہئے خاموشی اختیار کرنا پڑی ،مگر اس نہ رکنے والی آندھی نے خاموشی کے ساتھ ساتھ انہیںالیکشن عین سر پر آجانے کے باعث سوچ بچار پر بھی مجبور کردیادوسری یہاں قابل ذگر بات یہ بھی ہے کہ امریکی عہدے دار،ہمارے لیڈروں یا حکمرانوںجیسے نہیںکہ کوئی کٹے مرے جلے یا احتجاج کرے توہمارے حاکم حضرات کی طرح اِن کے کان پر جوں تک بھی نہ رینگ پائے یا ہمارے حاکم حضرات کی طرح وہ اپنی کرسی بچانے کے چکر میں پڑے رہیں اُدھرہرگز ایسا نہیں انہیں ہر بات کا ہر کام کااپنی قوم کو جواب دینا پڑتا ہے اس لئے وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ کسی نہ کسی طریقہ سے کوئی ایساکام عمل میں لایا جائے جس سے ایک تو اس آندھی کا پریشر کم ہوجائے یعنی کہ گستاخی رسول پر امت مسلمہ کے رد عمل کو سکرین سے ہٹایا جا سکے دوسرا ہمیں انسانیت سے ہمدردی جتانے کا موقع مل جائے ،تیسرا دہشت گردی کے خلاف عوامی جذبات بھڑکاتے ہوئے آپریشنز اور ڈرون حملے کرنے کا جواز پیش کیا جا سکے اور چھوتھا وہ اپنی اور پاکستانی قوم کے سامنے انسانیت کے قتل عام اور امریکی فوج کے پاکستان میں ایک عرصہ دراز سے قیام کا جواز پیش کرکے اوبامہ کی بلے بلے کرواتے ہوئے سیاسی سماجی و عوامی حمایت دلا کر دوبارہ صدر منتخب کروا سکیں جس کیلئے انہیں بلیک واٹر کی مشاورت بھی لینا پڑی کیونکہ یہ پاکستان میں رہتے رہنے کی وجہ سے یہاں کے حالات وواقعات سے کافی حد تک واقف تھے جس کے بعدوہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ کسی ایسی پاکستا نی شخصیت کا نقصان کیاجائے جو بالکل نیوٹرل مگر انتہائی قیمتی ہیرا ہوجس کو نقصان پہنچنے سے عالمی سطح کی خبر بنے؟ اور یہ سب ملالہ یا پھر ڈاکٹر عبدلقدیرخان کو نقصان پہنچنے سے ہی ہو سکتا تھا مگر قدیر خان تک پہنچنا آسان کام نہ سمجھتے اور اس کی ذمہ داری اپنے یا پاکستانی حکمرانوں پر پڑجانے کی وجہ سے ملالہ کو چن لیا گیامیرے قارئین کے خیالات کے مطابق اس کام کیلئے انہیں کچھ ہمارے حکمرانوں اور میڈیا کے کچھ لوگو ں کو بھی اعتماد میں لیناپڑا اور یہ کام افغانستان میں موجود امریکی ایجنٹو کو سونپ دیاگیا جنہوں نے ہمارے ہی لوگوں کا اس کام کیلئے پہلے برین واش کیا اور پھرسرحد پار کرواتے ہوئے ملالہ پر حملہ کروایااور ساتھ ہی طالبان کے نام پہ ذمہ داری بھی کرلی گئی چونکہ اصل دہشت گرد طالبان تو امریکی ایجنٹ ہی ہیںجبکہ انتظامات پہلے سے ہی مکمل تھے ورنہ کسی پرندے کی بھی ہمت نہیں کہ وہ ہماری سرحد پار کر سکے اس لئے واقع پیش آتے ہی میڈیا نے شور مچانا شروع کردیا تبصرے ہونے لگے ہیلی کاپٹر بھی اترنا شروع ہوگئے تمام تر سیاسی قیادتیں عیادتوں میں مصروف ہوگئیںجنہیں دیکھ کر پوری کی پوری بھولی بھالی قوم بھی اپنا سب کچھ بھلائے اسی ہی طرف متوجہ ہوگئی اور طالبان کو مارنے مکانے ختم کرنے کے تزکرے چھڑگئے اب یہاں میں ایک اور بات کی بھی وضاحت کردوں کہ مجھے کچھ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ ملالہ کو گولی لگی ہی نہیں وہ تو اپنے باپ کے ساتھ بھاگ کر ہیلی کاپٹر میں سوار ہوئیںجس سے شک ہوتا ہے کہ یہ واقع بھی محض کوڑے مارے جانے والی ویڈیو کی طرح قوم کو بیوقوف بناتے ہوئے پاکستانی امن تباہ کرنے کیلئے ایک ڈرامہ ہی ہے جبکہ دوسری اطلا ع یہ بھی ہے کہ ملالہ حقیقت میں تو انتقال کر چکی ہیںان کی رنگت نیلی پڑ چکی ہے اسی ہی لئے کوئی فریش فوٹو یا ویڈیوجاری نہیں کی جارہی مگر عالمی دباﺅ کے تحت مصنوعی سانس لگا کربار بار یہ کوششیں کی جا رہی ہیںکہ شاید انہیں دوبارہ زندگی کی طرف لوٹانے میں کامیابی حاصل کی جا سکے ،اب دلوں کے بھید تو خدا کو ہی معلوم ہیں کہ یہ بھی حقیقت ہے یا محض قیاس ارائیاں ،اور ان اصل حکائق کیا ہیں؟خیر ہماری سیانی حکومت میڈیا کے ذریعے عوام کو اب اس موڑ پہ لانا چاہتی ہے کہ ُادھر قبائلی علاقہ جات میں چاہے جتنے بھی ڈرون حملے کر لئے جائیں یا جتنے بھی فوجی آپریشن کر لئے جائیں کوئی بولے نہ کوئی آواز نہ اٹھائے جس سے ایک تو پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کاڈرون حملوں کے خلاف مارچ ناکام بنایا جا سکے گا،دوسراامت مسلمہ کے دلوں میں ا امریکی صدراوباما کی ہمدردی پیدا کرکے اسے پھر سے منتخب کروایا جاسکے گا تیسرا امریکی ڈالروں کے عوض قبائلی علاقہ جات کے باسی مسلمانوں کا اب تک بیچا گیا جتنا بھی خون ہوگا اس کا اثر پاکستان کے آئندہ الیکشن میں ملک کی بڑی سیاسی پارٹی پر کم پڑے گا اور چوتھا مذید مسلمانوں کا خون بہا کر موٹا مال کمانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی جنگ کیلئے امریکہ سے مذید بھیک مانگنے کیلئے ہاتھ بھی اٹھایا جا سکے گاکیو نکہ الیکشن سر پر ہیں ؟ اسی ہی لئے تو اب وزیرستان میں گرینڈ فوجی آپریشن کے متعلق بیانات آنا شروع ہو چکے ہیںاورشاید یہ بہت جلد ہی شروع بھی کردیا جائے مگر یہ آپریشن بہت سخت نقصان دہ اور اس میں سخت مزاحمت کا سامنہ بھی ہوسکتا ہے اس آپریشن میں مارا کون جائے گا زیادہ ترجو داڑھی والے ہونگے جو پانچ وقت کا نمازی ہوگا جو پرہیز گار ہوگا یا پھر جوشلوار ٹخنوں سے اوپر رکھتا ہو گا جیسا کہ لاہور میں کئے جانے والے گزشتہ آپریشن میں ہواتھاان سب کے قتل عام کے دوران طالبان ایک بھی نہ پہلے ہاتھ آیا ہے اور نہ ہی اب ہاتھ آئے گاکیونکہ اصل دہشت گرد طالبان تو امریکی ایجنٹ ہیں؟اس کااگر کوئی فائدہ ہوا وہ بھی ہمیں نہیں امریکہ کو ہی ہوگایا ہمارے لٹیرے حکمرانوں کا کیونکہ شروع سے ہی یہ جانتے ہوئے بھی کہ کفار کبھی ہمارے دوست نہیں ہوسکتے ہماری حکومتیںامریکی مفادات کی جنگ لڑتے آرہی ہیںجب ہمارا مذہب کہہ رہا ہے کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے تو ہم یہ جانتے ہوئے بھی نہ جانے کیوں انہیں ہی کی دوستی کے خواہش مند ہیں جو شیطان کے پیروکار ہیں،خیر دعا ہے کہ خدا ملالہ کو صحت عطا فرمائے اور اس سازش کے پیچھے جو کوئی بھی ہو اسے جلد از جلد بے نقاب کردے کیونکہ غیب کا علم تو صرف اس پیدا کرنے والی ذات پاک کے ہی پاس ہے (آمین)۔
Muhammad Amjad Khan
About the Author: Muhammad Amjad Khan Read More Articles by Muhammad Amjad Khan: 61 Articles with 38186 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.