میرے بلوچستان کو تنہا نہ چھوڑیں

بلوچستان کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے،دہشت گردی کی لہر نے پورے صوبے کو لپیٹ میں لے رکھا ہے ،لوگوں کا لاپتہ ہونا اور پھر بازیاب نہ ہونا اک معمول بن چکا ہے ،انسانی جانوں کی قدرو قیمت کھو چکی ہے ،لوگ مر رہے ہیں ،لاشے تڑپ رہے ہیں،انسان جسے اشرف المخلوقات بنایا گیا وہ ایک دوسرے کے خون کا پیاسا ہو چکا ہے ،میرے ملک کے سیاستدان ان زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے ان لاشوں پر سیاست کرتے دکھائی دیتے ہیں ،اس بد امنی میں امن کی فضا قائم رکھنا اور امن و امان بحال کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن حکومت اس اہم معاملے پر یکسر غافل نظر آ رہی ہے تبھی تو ظلم بڑھتا جا رہا ہے ،لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں اور خون بہ رہا ہے بلوچستان میں گھمبیر صورتحال ہو چکی ہے ہم لکھاری یہاں پر بیٹھ کر تبصرے کرتے رہتے ہیں اور حکمران اقتدار کے ایوانوں میں مزے سے قیاس آرائیاں کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن حقائق کچھ اور ہیں ہمیں ان حقائق کو مدنظر رکھ کر ان کا ادراک کرنا ہوگا اور اپنے بلوچ بھائیوں کے دکھوں کا مداوا کرنا ہوگا،ان کے زخموں پر مرہم رکھنا ہوگا نہیں تو
کہیں ایسا نہ ہو کہ درد بنے درد لادوا
کہیں ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو

یہاں پر چند سوال جنم لیتے ہیں کیا بلوچوں کے حقوق کو ابھی بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے یا پھر حقائق کچھ اور ہیں؟؟کیا بلوچستان میں آزادی پسند تحریکوں کے تانے بانے کہاں جا کر مل رہے ہیں ؟؟ان کی ڈوریں کون سی قوتیں ہلا رہی ہیں؟بلوچستان کی ترقی اور امن کس کے لئے سب سے زیادہ خطرہ ہے؟؟کونسی طاقتیں اس امن کے درپے ہیں؟؟؟کیا بلوچستان کے حالات 1971ءجیسی صورتحال اختیار کر چکے ہیں؟

مندرجہ بالا سوالات اور اس طرح کے کئی سوالات کے جوابات توجہ طلب ہیں ہم جانتے ہوئے بھی ان سوالات کے جوابات سے چشم پوشی اختیار کر رہے ہیں اگر بلوچستان میں امن و امان کی فضا کو بحال کروانا ہے تو سب سے پہلے بلوچوں سے ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کرنا ہوگا انہیں ان کے حقوق دینا ہوں گے محب وطن بلوچ رہنماﺅں سے مذاکرات کی راہ ہموار کرنا ہو گی انہیں منانا ہو گا ،بلوچ قوم ایک غیور اور محب وطن قوم ہیں بجائے اس کے کہ ہم ان کے زخموں پر مرہم رکھتے ۔۔اسے کریدنے میں لگے ہوئے ہیں جس سے ہمارا دشمن فائدہ اٹھا رہا ہے اور ہمارے ناراض بلوچوں کو اپنے ساتھ ملا کر ان کے دل میں پاکستان کی نفرت کے بیج بو رہا ہے ۔افسوس صد افسوس سوائے عدلیہ کے اس وقت کوئی بھی بلوچوں کی داد رسی کے لئے خاطر خواہ اقدام نہیں کر رہا ،جس سے دوریاں بڑھ رہی ہیں ،فاصلوں میں اضافہ ہو رہا ہے ،موجودہ حالات میں تمام سیاستدانوں اور محب وطن پاکستانیوں کو اپنے بلوچ بھائیوں کے دکھوں کو جان کر ان کی دلجوئی کرنا ہے اور ان بڑھے ہوئے فاصلوں کو مٹانا ہے جو ہمارے اور بلوچستان میں بسنے والوں کے درمیان پیدا ہو چکے ہیں ،کوئی ایسا غیر جانبدار کمیشن بننا چاہئے جو بلوچستان کے حالات کو ایک مکمل حکمت عملی اور ترتیب سے سامنے رکھے اور بلوچستان کی بہتری کے لئے تجاویز کے ساتھ خاطر خواہ اقدامات کرے ۔

ٓآج ملک دشمن عناصر قوتیں بلوچستان میں سرگرم ہو چکی ہیں ،پھر سے ایسی سچویشن بنائی جا رہی ہے جو 1971ءمیں مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان تھی ،اگر ہم آج نہ سنبھلے اور مینگل کے چھ نکات کو سنجیدگی سے نہیں لیا تو دشمن کو وار کرنے کا موقع مل جائے گا ،ہمارا دشمن تاک میں ہے جس نے پاکستان بنتے وقت میرے ملک کی تقسیم میں بھی ہاتھ دکھایا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کچھ عرصے بعد اس دنیا کے نقشے میں موجود نہ رہے لیکن میرا ملک قائم رہنے کے لئے بنا ہے اور انشاءاللہ تا قیامت قائم رہے گا اس کا سبز ہلالی پرچم پوری آب و تاب کے ساتھ لہراتا رہے گا ۔

بلوچستان کی موجودہ صورتحال کے مطابق ملک دشمن عناصر صوبائیت کو ہوا دے کر آزادی پسند تحریکوں کو تھپکی لگا کرمیرے ملک میں دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں اور میرے بلوچستان کے پہاڑوں اور ٹیلوں سے یہ صدا بھی سنا دے رہی ہے (بلوچی میں)
چُکیں بلوچانی ماچُکیں بلوچانی
مئے ترس ءَزمین لرزیت مئے بیم ئَ کلات جکسنت
ماکو ہیں مزار چُکیں ماگلڑیں شیرانی
چُکیں بلوچانی ماچُکیں بلوچانی
ماکو پگیں پسانی ،ماجامگیں ماسانی ماپنجگین براتانی،مالجیں گہارانی
چُکیں بلوچانی ماچُکیں بلوچانی
ماناں لئے ئُ داد بکشیں،ماسردئےئُ نام کشیں ماہونی میار جلیں،مادیما رویںبیرانی
چُکیں بلوچانی ماچُکیں بلوچانی
ماں گیرت ئِ شیر متکگ ماساہگ ئ ¾ زہمانی ہون پٹ ایت چہ مئے چماں ماکو مہ شہیدانی
چُکیں بلوچانی ماچُکیں بلوچانی
ھون زرور کار ئَ کئیت یک روچے مئے قومئِ تاوان نہ بنت ہچپر نازیک مئے ماسانی
چُکیں بلوچانی ماچُکیں بلوچانی
ماپشتیں یتیمانی لاچاری گریبانی زلم ئِ ھسار ئَ پروشیںدور نئیت پدا زلمانی
چُکیں بلوچانی ماچُکیں بلوچانی
چگاسیں ہزار رند ئَ تیرا وتی دلبند ئَ قول انت تئی پر زندئَ گوں گونڈلاں تیرانی
چُکیں بلوچانی ماچُکیں بلوچانی
چم روک انت بلوچستان نامداریں بلوچانی درگاہ انت شہیدانی،شہموکیں سگارانی
چُکیں بلوچانی ماچُکیں بلوچانی
اٹھو وگرنہ حشر نہ ہو گا پھر کبھی۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔۔آمین
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 188078 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.