ملالہ اور آفیہ

خبر ہے کہ پاکستانی زعماءکے بعد امریکی بھی ملالہ پر حملے پر احتجاج کر رہے ہیں۔وزیر خارجہ ہلیری کے بعد خود بارک اوبامہ نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملالہ کیلئے ایئر ایمولینس بھیجنے کی آفر کی ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ظلم ہے اور قابلِ مذمت ہےمگر سوال یہ ہے کہ ملالہ اور آفیہ ایک ہی زمین کی بیٹیاں ہیں تو دونوں کے معاملے میں اتنا تضاد کیوں؟ ڈاکٹر عافیہ پر ملالہ سے ہزار گنا زیادہ ظلم ہوا ہے اور ہورہا ہے اور یو ایڈتلے دبے ذرائع ابلاغ پر اس کا ذکر کرنا بھی منع ہے۔بیشک اس ملک کی ہر ماں ، بہن، بیٹی یکساں عزت و حرمت کے قابل ہے تاہم کیا چھوٹی سی عمر میں دوہری پی ایچ ڈی کرنے والی عافیہ کی عزت پر آئے روز گرنے والے امریکی ڈرون زیادہ قابل مذمت ہیں یا معصوم ملالہ پر امریکی ایجنٹوں کی جانب سے کیا گیا حملہ ؟ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی بہمانہ کاروائی کی مذمت اپنی جگہ محترم امریکی صدر بیان فرمائیں کہ کیا امریکی قید میں کسی پاکستانی لڑکی کے انسانی حقوق باقی نہیں رہتے ؟ اسکا گینگ ریپ یا برہنہ کر کے اسکی کی گئی تذلیل انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ ملالہ پر حملے کے بعد چیخنے والے انسانی حقوق کے علمبردار قندھار میں تین گولیوں لگنے کے بعد عافیہ کی نیم زندہ لاش کو کیوں نہ دیکھ پائے ؟ملالہ کو تو ایک گولی لگی ہے۔ڈاکٹر عافیہ کو روز گولیاں لگتی ہیں اور اب اس کا نام بھی میڈیا کے لیے شجرِ ممنوعہ بنا دیا گیا ہے۔ یہ لوگ ملالہ کے اتنے ہمدرد کیسے ہوگئے؟اس واقعے کی اتنی تشہیر اس لیے ہورہی ہے کہ یہ واقعہ مغرب کے اسلام دشمن عناصر کو بہت پسند آیا ہے۔اس سے ان کو طالبان کو بطور اسلام پیش کر کے بالفاظِ دیگر اسلام مخالف پروپیگنڈے میں مدد ملتی ہے اور یقینا اسی لیے بی بی سی نے اس سے کالم لکھوائے اور اب اس کی تشہیر کررہا ہے اورمغربی فنڈز سے چلنے والا میڈیا اسی لیے اس واقعے کو اچھال رہا ہے۔ظلم بہر حال ظلم ہے جس پر بھی ہواور اسکا اصل سامنے آ ہی جایا کرتا ہے ۔ تحریک طالبان اور افغان طالبان کا فرق مریم ریڈلی اور ملالہ ہیں۔افغان طالبان نے مریم ریڈ لی کے ساتھ قید میں اتنا اچھا سلوک کیا کہ وہ اسلام کا مطالعہ کرنے اور مسلمان ہونے پر مجبور ہوگئی مگر امریکی ومغربی ایماءپر پاکستان برباد کرنے کی سازش میں سرگرم عمل تحریک طالبان پاکستان قبائلی علاقوں کو بارہویں صدی کے یورپ کی تصویر بنانے پر مصر ہیں۔بارک اوباما سمیت ملالہ پر حملے کی مذمت میں پیش پیش پاکستانی سیاستدان جواب دیں ڈرون حملوں نے کتنے گھر برباد کیے ان کے نتیجے میں کتنے بےگناہ مسلمانوں کو شہید کیا گیا ، کتنی ہی معصوم ”ملالہ“شہید، یتیم ، بے گھر ہوئیں ، کیا انکا قصور محض یہ ہے کہ وہ برطانیوی یا امریکی ادارے میں کالم نویسی کے فوائد سے ناآشنا تھیں ۔ملالہ کے لئے ملک بھرمیں دعائیں کروانا بیشک نیک عمل ہے مگر کیا ڈرون حملوں میں مرنے یا زخمی ہونے والی معصوم کیا انسان اور اس ملک کی زینت نہ تھیں ؟ملالہ کے علاج کے اخراجات برداشت کرنے کو بے چین سیاستدان بتائیں کہ ڈرون حملوں سے زخمی کتنے افراد آپکے خرچ پر علاج کی سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں ؟یہ بات وہ لوگ اچھال رہے ہیں کہ جو امریکہ کے خلاف بولنے والوں کے خلاف ہونے والی کسی کارروائی اور غیر قانونی طور پر اٹھائے جانے پر ایک لفظ نہیں بولتے یا پھر رسمی الفاظ ادا کردیتے ہیں تاکہ غیر جانبداری کا بھرم قائم رہے اور روشن خیالی پر حرف بھی نہ آئے۔پاکستانی ذرائع ابلاغ غورکرئی ںکیا اس کی اتنی تشہیر کرکے ہم مغربی اسلام دشمن عناصر کے ہاتھ مضبوط تو نہیں کررہے جو ہمیشہ یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ اسلام عورتوں کے خلاف ہے ، جو طالبان کے نام کی آڑ میں اسلام کےخلاف پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش میں ہیں؟کل سے ذرائع ابلاغ میںپاکستان بھر میں کسی ریلی ، جلسے یا اجتماع کی کسی خبر کا ذکر نہیں، کہیں ایسا تو نہیں کہ تحریک ناموسِ رسالت سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے یہ واردات انھوں نے کروائی ہو؟مگر جو ملک اپنے مخالف کو مروانے کے لیے اپنے سفیر کو مروا سکتا ہے اس سے کیا بعید ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ملالہ کے ساتھ ظلم ہوا ہے مگر اس سارے معاملے کو سطحی نظر سے دیکھنے کی بجائے گہرائی سے دیکھنا ہوگااور ہر پہلو کو سامنے رکھنا ہوگاکیونکہ کچھ لوگ مغرب کی نظر میں اچھا اور پسندیدہ بننے کے لیے پیسے بٹورنے کے لیے یہ کام کررہے ہیںاورپاکستان کے خلاف سیونگ فیس جیسی فلمیں بنا کر بڑے بڑے ایوارڈ پاتے ہیںاور ہم انجانے میں ان کے ہاتھ مضبوط کررہے ہیں۔
Ahsan Awan
About the Author: Ahsan Awan Read More Articles by Ahsan Awan: 11 Articles with 6839 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.