عروج کے بعد زوال گیلانی اشکبار

بڑے رسوا ہوکر نکلے تیرے ایوان سے
نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے

آنکھوں میں شرمندگی ، سر شرم سے سرشار ، الفاظ کی ادائیگی میں زباں لڑکھڑانا،رسوائی کا چہرے پر عیاں ہونا ان کی داستان ذلت کی نوید سنا رہا تھا،لاکھوں کا سوٹ بوٹ پہنے ، سیکڑوں اہلکاروں کے لاؤ لشکر میں جب کبھی گیلانی کی سواری نکلا کرتی تھی چہرے پر فرعونیت لہجہ میں تکبر کی جھلک نظر آیا کرتی تھی ۔ اقتدار کی مہہ کشی میں ایسے بدمست ہوئے کہ بھول گئے کہ سیاست میں پوجا آفاق پر چمکنے ہوئے آفتاب کی ہوا کرتی ہے ۔وزارت اعظمٰی کے دوران سید زادے کی جب کبھی لاہورآمدہوا کرتی تھی تو کئی چاہنے والے ان کا پرجوش استقبال کرنے کے لیے لاہور ائیرپورٹ موجود ہوا کرتے تھے ۔ خصوصی پروٹوکول میں یوسف رضاگیلانی کا قافلہ رواں دواں ہوتا تو پورے شہر میں ان کی سیکیورٹی کی خاطر آدھ ایک گھنٹے قبل ان کے گزرگاہوں والے راستے کو عام آدمی کیلیے بند کردیا جاتا تھا۔ وزرات اعظمٰی و قومی اسمبلی کی نشست سے فراغت اور ایوان صدر کو خیرباد کہنے کے بعد جب پہلی بار ان کی لاہور ائیر پورٹ آمد ہوئی تو ان کے عروج پر گہن لگ چکاتھا۔ نادوست احباب کا حلقہ جو کبھی لاکھوں روپے کے تحائف انہیں دیا کرتے تھے اور ناہی پیپلزپارٹی کا کوئی اہم رہنماء پارٹی کے سنئیر وائس چئیر مین کو خوش آمدید کرنے آیا۔ میڈیا سے بات کرتے گیلانی صاحب کا کہنا تھا کہ ملک میں بنگلہ دیشی نظام رائج ہے ، پارلیمنٹ صرف برائے نام ، فیصلے کہیں اور کیے جاتے ہیں ، منتخب ارکان پارلیمنٹ دہری شہریت پر واویلا مچارہے شور و غل اس وقت کرنا چاہیے تھا جب مجھے نااہل قرار دیا گیا، آخر میں گیلانی صاب اصل شکوہ زبان پر لاتے ہوئے کہہ گئے کہ سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کی وجہ سے مجھے فارغ کیا گیا اب دیکھتے ہیں خط لکھا جاتا ہے کہ نہیں ۔ سید زادے کے حالیہ بیان ان کی پارٹی قیادت سے اختلافات کا عندیہ دے رہا ہے ۔ بہر کیف یہ ان کے پارٹی معاملات ہیں۔ ان کے اصل بیان کی طر ف لوٹ کر آتے ہیں ۔

چارسال تک ملک کے چیف ایگزیکٹیو کے عہدے پر فائز رہنے والے سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی کو وزارت اعظمٰی کے جانے بعد ہی کیوں کر خیال آیا کہ ملک میں بنگلہ دیشی نظام رائج ہے کیا ان کی وزرات اعظمٰی کے دوران ملک میں بنگلہ دیشی نظام رائج نہیں تھا؟ عوام بھوکے مررہے تھے ، اپنے لخت جگروں چند روپے کے عوض فروخت کرنے مجبور ہوگئے تھے بد امنی انتہاء کو پہنچ گئی کرپشن کی تمام حدیں عبور ہوگئی ان کے اہل وعیال کی کرپشن بھی منظر عام پر آگئی ، اگر حالات کا ایمانداری سے تجزیہ کیا جائے تو بنگلہ دیشی نظام ہمارے نظام سے لاکھ درجہ بہتر ہے شاید اسی لیے ہمارے سرمایہ دار طبقہ بنگلہ دیش میں اپنی صنعتیں فروغ دے رہا ہے ۔ قارئین کو اچھی طر ح یاد ہے کہ حزب اختلاف چوہدری نثار نے اسمبلی میں فلور آف دی ہاؤس معتدد بار کہا تھا کہ پارلمینٹ ربڑ اسٹمپ ہے ، فیصلے کہیں اور کیے جاتے ہیں تو موصوف سید زادے ان کے اعتراضات کو مضحکہ خیز قرار دے کر پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے تھے آج ان کے موقف میں تبدیلی کیوں ؟ پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹمپ قرار دے کر گیلانی صاحب نے مسلم لیگ ن کی تائید کرتے ہوئے صدر زرداری پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ۔ دہری شہریت والوں سے شکوہ بے سود ہے کیونکہ ایوان بالا و زیریں کے اراکین آپ کے مستقبل سے واقف تھے اگر کو ئی ناواقف تھا تو وہ بذات آپ خود تھے ۔ سوئس حکام کو خط لکھے جانے کہ حوالے سے ان کا اختلاف صدر زرداری سے ہو سکتا ہے کیونکہ صدر زرداری سے وفاداری کے نتیجے میں نا صرف وہ اپنے عہدے سے برطرف ہوئے بلکہ پانچ سال کے لیے نااہل بھی قرار پائے اگر خط لکھنا ہی تھا تو مجھے بھینٹ چڑہانے کی کیا ضرورت تھی۔ جہاں تک پر کترنے اور دوبارہ اڑنا سیکھنے کی بات ہے ۔انسان اپنے پیروں پر خود کھلاڑا مارتا ہے جیسے آ پ نے اپنے ساتھ کیا ۔ عوام میں کیسے دوبارہ پذیرائی آپ کو مل سکتی ہے کیونکہ آ پ تو خود غیرملکی میڈیا کو انٹرویوں دیتے ہوئے پاکستانی عوام کو کہتے تھے اگر پاکستان میں خوش نہیں تو یہاں سے جاتے کیوں نہیں اب کس بات کی عوام سے امید لگا رہے ہیں ممکن ہے کہ نئے پر آنے تک آپ عمر کے اس حصہ میں پہنچ چکے ہونگے جہاں سے اڑان صرف آخر ی آرام گا ہ کی جانب ہوگی ۔
abad ali
About the Author: abad ali Read More Articles by abad ali: 38 Articles with 35019 views I have been working with Electronic Media of Pakistan in different capacities during my professional career and associated with country’s reputed medi.. View More