ایران۔ اسلامی دنیا کا دوسرا ایٹمی ملک

اس بات میں کسی قسم کا شبہ نہیں کہ توانائی کا بحران اس صدی کا سب سے بڑا بحران ثابت ہو گا ، پاکستان سمیت کئی ممالک اس بحران سے گزر رہے ہیں ۔لوڈشیڈنگ کبھی نہ ہوتی اگر ہم توانائی کے بحران پر قابو پا چکے ہوتے ۔ ایٹمی صلاحیت کے حامل ممالک کبھی اس صلاحیت کا صرف ایک ہی مقصد سمجھتے تھے اور وہ یہ تھا کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے دشمن کو تباہ و برباد کر دیا جائے لیکن اب نظریات بدل چکے ہیں ۔ دنیا بھر کو اس بات پر یقین آ چکا ہے کہ ایٹمی صلاحیت مثبت انداز میں استعمال کی جا سکتی ہے اور توانائی کے شدید بحران سے نکلنے میں یہی صلاحیت مدد کرے گی ۔ ایران اس وقت ایٹمی صلاحیت حاصل کر لینے کے عمل سے گزر رہا ہے جس پرعالمی دنیا کو نہ صرف تشویش ہے بلکہ ایران پر بے شمار پابندیاں بھی لگائی جا رہی ہیں ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ ایران ماضی کے پاکستان سے کہیں زیادہ طاقتور ہے ۔ ایران کو آج جن پابندیوں کا سامنا ہے کبھی پاکستان کو بھی انہی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن بالآخر ایک دن پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا ۔تب پاکستان اسلامی دنیا کا پہلا ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک تھا اس لیے اسلامی دنیا کی نظریں پاکستان پرتھیں ۔ مسلمانوں نے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت سے کئی امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں اسی طرح یورپ بھی اسے ”اسلامی بم“ کی نظر سے دیکھ رہا تھا اوراسے” اسلامی بم “کا نام دے کر پاکستان پر پابندیاں لگا رہا تھا ۔ پاکستان شاید اسلامی ممالک اور مسلمانوں کی ان امیدوں پر پورا نہ اترا اور آہستہ آہستہ اسلامی بم” پاکستانی بم“ بن گیا اور ”اسلامی بم“ بنانے والے سائنس دان کو نظر بند کر دیا گیا ۔ پاکستان ایٹمی صلاحیت کا حامل ہونے کے باوجود اپنوں کی سازشوں اور کم ظرفی کی بنا پر امریکہ اور دیگر یورپین ممالک کے دباﺅ کا شکار نظر آنے لگا ۔ ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے حوالے سے ایران بھی کافی عرصہ سے کوششوں میں تھا ۔ اب اسلامی دنیا کی ایران پر نظریں ہیں ۔اسی طرح یورپین ممالک بھی ایران کے ایٹم بم کو ”اسلامی بم“ قرار دے رہے ہیں ۔ ایک مرتبہ پھر وہی کہانی دہرائی جا رہی ہے ۔ ایران کو روکنے کے لیے اس پر حملوں کی بات بھی کی جا رہی ہے لیکن ایرانی قیادت کسی قسم کا سمجھوتا کرنے پر تیار نہیں۔ ایرانی صدر اسرائیلی للکار پر اسے برابر کا جواب دے رہے ہیں بلکہ اسرائیلی دھمکیوں پر انہوں نے کچھ اس قسم کا جواب دیا کہ امریکہ بھی اسرائیل کا واضح ساتھ چھوڑنے پر مجبور ہو گیا اور اسے کہنا پڑا کہ ایران پر اسرائیلی حملہ خود اسرائیل کے لیے نقصان دہ ہو گا اور اس سے اسرائیل کو کوئی فائدہ نہ ہو گا۔ ایرانی صدر احمد ی نژاد نے کئی مرتبہ امریکہ اور اسرئیل کو للکارا اوراپنے ایٹمی پروگرام کو روکنے سے انکار کر دیا ۔ ان کی یہ ہمت اور جرات اسلامی ممالک کے عام لوگوں کو بہت پسند آئی اور سوشل میڈیا پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔ اسی طرح آیت اللہ خامنائی نے بھی اسرائیل کو للکارتے ہوئے کہا کہ وہ اسلامی ایران سے خوفزدہ ہے ۔ ایران یہ کہہ چکا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پر امن ہو گا لیکن یہ سوال بھی کیا جانا چاہیے کہ کیا امریکہ کا ایٹمی پروگرام پر امن تھا؟ ؟؟ دنیا میں صرف ایک موقع پر ایٹم بم چلا اور دو بڑے شہر تباہ کیے گئے جس سے ایک پورا ملک تباہ و برباد ہو گیا ۔یہ ایٹم بم کس نے چلایا تھا؟ کیا شہروں پر ایٹم بن گرانے والے اس ملک کی ایٹمی صلاحیت ختم کر دی گئی اور اس کے ایٹم بم بنانے پر کوئی پابندی لگائی گئی؟دوسری بات یہ ہے کہ ایران اپنے ایٹمی پروگرام کی بدولت نہ صرف توانائی کے بحران پرقابو پا سکتا ہے بلکہ اس بحران پر قابو پانے میں پاکستان کی مدد بھی کر سکے گا ۔ اسی طرح یہ بات بھی ذہن میں رکھنی ضروری ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی واضح دھمکیوں کے بعد ان کے اصل چہرے بے نقاب ہو چکے ہیں اور اب خطہ میں طاقت کا توازن بر قرار رکھنے کے لیے ایران کا ایٹمی صلاحیت حاصل کرنا بہت ضروری ہو چکا ہے ۔ اگر اسلامی اور غیر اسلامی طاقت کا موازنہ کیا جائے تو پھر اس توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ابھی کچھ اور اسلامی ممالک کا بھی ایٹمی صلاحیت حاصل کرنا ضروری ہو چکا ہے ۔ یاد رہے کہ ایران اسلامی دنیا کا دوسرا ایٹمی ملک ہو گا لیکن دنیا میں صرف چار ایٹمی ملک نہیں ہیں ۔اگر یونائیٹڈ سٹیٹ آف امریکہ بن سکتی ہے تو پھر اسلامی ممالک کی یونائیٹڈ سٹیٹ کیوں نہیں بن سکتی؟ اگر نیٹو فورس بن سکتی ہے تو پھر اسلامی فورس کیوں نہیں بن سکتی ۔؟اگر یورپ اپنے مفادات کے لیے اتحاد کر سکتا ہے تو پھر اسلامی ممالک میں یہ اتحاد کیوں نہیں ہو سکتا ؟ یہ بات ذہن میں رکھیے کہ اب کوئی بھی ملک جنگ و جدل کا خواہش مند نہیں ہے۔ اسلحہ کی تجارت کرنے والوں کے مفادات ضرور ہیں لیکن ان کے علاوہ باقی ممالک امن کے خواہاں ہیں مگر اس کے باوجود طاقت کا توازن برقرار رکھنا ضروری ہو چکا ہے ۔ اگر طاقت کا توازن قائم ہو گا تو دنیا میں امن ہو گا لیکن اگر یہ توازن بگڑ جائے گا تو پھر جنگل کے قانون کی طرح طاقتور کمزور کو کھانے کی کوشش کرے گا ۔ اسلامی ممالک میں ابھی تک صرف ایک ہی ملک ایٹمی صلاحیت حاصل کر سکا ہے۔ اب ایک اور ملک یہ صلاحیت حاصل کرنے جا رہا ہے ۔ اب وقت آچکا ہے کہ امن کے حصول کے لیے طاقت کا توازن قائم کیا جائے ۔اسی طرح یورپین یونین کی طرح” اسلامی بلاک “ یا” سارک بلاک “قائم کیا جائے جہاںسفر کی سہولیات کے ساتھ ساتھ کاروبار کے وسیع مواقع پیدا کیے جائیں اور ممالک ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ترقی کی جانب گامزن ہوں ۔ گیس پائپ لائن سے لے کر بجلی ، ریل اور بنکوں کی چین بھی قائم کی جائے ۔اسی طرح جنگ اور آفات کی صورت میںکی ایک دوسرے کی مدد کا معاہدہ بھی کیا جائے۔ یورپی یونین کی کامیابی کی ایک وجہ ان میں قائم اتحاد بھی ہے لیکن دوسری طرف ہم ابھی بھی فرقہ پرستی کے جال سے باہر نہیں آ سکے ۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اسلام میں فرقہ بندی کی اجازت تو شاید ہو لیکن فرقہ پرستی کی اجازت ہرگز ہرگز نہیں ہے ۔ فرقہ بندی ”اتحاد بین المذاہب “کی اجازت دیتی ہے لیکن فرقہ پرستی قتل و غارت اور خانہ جنگی کا راستہ دکھاتی ہے ۔یہی ہماری اصل کمزوری ہے ۔ قارئین !یہ بات واضح ہے کہ جلد ہی ایران ایٹمی صلاحیت حاصل کر لے گا اور وہ یہ صلاحیت امریکہ اور اسرائیل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حاصل کرے گا ۔ آپ اس پر جتنی پابندیاں لگائیں گے بعد میں ان کا حساب کسی نہ کسی صورت دینا ہو گا ۔اور یہ بھی سچ ہے کہ ان پابندیوں کے دور میں ایران کے ساتھ جو جو اظہار یکجہتی کرے گا ایران اسے کبھی بھلا نہ پائے گا ۔ پاکستان اس وقت سے گزر چکا ہے اور پاکستانی عسکری ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ اس دور میں جتنی پابندیاں لگی تھیں ان کا پاکستان کو فائدہ ہوا تھا کیونکہ پابندیوں کے دور میں پاکستان نے اپنی ٹیکنالوجی سے ان پابندیوں کا توڑ کر لیا تھا اور دوسروں کی محتاجی ختم ہو گئی تھی۔ ایٹمی دنیا میں اس وقت پاکستان تنہا کھڑا ہے ۔ایران دوسرا ملک ہے جو یہ صلاحیت حاصل کرنے جا رہا ہے بالکل اسی طرح جیسے امریکہ اور اسرائیل ایٹمی صلاحیت کے حامل دو الگ ملک ہیں ۔۔۔
Syed Badar Saeed
About the Author: Syed Badar Saeed Read More Articles by Syed Badar Saeed: 49 Articles with 49689 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.