2013ء اور نمل ڈیم

قدرت نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کو جہاں بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے وہیں پر دلکش و حسین مناظر بھی دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں جو کہ پورے ملک میں جابجا دکھائی دے کر انسان کو مبہوت کر دیتے ہیں اور حضرت انسان قدرت کے ان حسیں و دلکش مناظر کو دیکھ کر سحر گزیدہ ہو جاتا ہے اور بے اختیار اسے جنت سے تشبیہ دیتا ہے چاہئے تو یہ تھا کہ ان خوبصورت مناظر کو دیکھ کر ہم اپنے رب کی حمد وثنا بیان کرتے اور اس کی نعمتوں کا شکر بجالاتے،لیکن ان دلکش نظاروں کودیکھ کر ہم بہک جاتے ہیں اور اپنی عیاشی کا ساماں کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔

پاکستان کے حسین نظاروں کا ذکر کیا جائے تو ذہن شمالی علاقہ جات کی طرف نکل جاتا ہے ،انسان حسین نظاروں کے ذکر پر خیال ہی میں ملکہ ءکوہسار پر اوڑھی سفید چادر کی سیر کو نکل جاتا ہے ،خوبصورت مناظر کو سوچتے ہی انسان کا ذہن کشمیر جنت نظیر کی وادیوں میں کھو جاتا ہے ،کوئی تصور ہی تصوّر میں سمندر کی موجوں سے اٹکھیلیاں کرتا نظر آتا ہے ،کوئی زیارت کے پر فضا مقام پر اپنے آپ کو بیٹھا محسوس کرتا ہے،کسی کی پرواز سکیسر کی بلند اور حسین وادی تک جا پہنچتی ہے ،غرض میرے پاکستان میں اتنے خوبصورت ،دلکش و حسین مناظر ہیں جن کا ذکر کرنے کے لئے کئی صفحات درکار ہیں قدرت نے انسان کو بھی خوبصورت انداز میں بنا کر اس میں احساس کا مادہ بھر دیا ہے جس کی وجہ سے اس کے تخیل کی پروازیں اسے کہاں سے کہاں لے جاتی ہیں۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان سیاحوں کے لئے اپنے حسین و دلکش مناظر کی وجہ سے جنت کی حیثیت رکھتا ہے میرے ملک میں کچھ مقامات تو ایسے ہیں جنہیں مد نظر رکھا جاتا ہے اور وہاں پر سہولیات بھی موجود ہوتی ہیں جس کی وجہ سے سیاحوں کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی اور وہ مزے سے انجوائے کرتے ہیں لیکن اس کے بر عکس کچھ ایسے تاریخی مقامات بھی ہیں جن کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے زبوں حالی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ان کا رعب و دبدبہ ماند پڑتا جا رہا ہے ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے وہ ڈراﺅنے کھنڈرات بنتے جا رہے ہیں، جہاں پر نشئیوں نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہوتے ہیں ،دنیامیں وہی قومیں کامیاب ہوتی ہیں جو اپنی تہذیب،وراثت اور ثقافت کو محفوظ رکھتی ہیں اس لئے حکومت کو چاہئے کہ جہاں حسیں مناظر کی طرف توجہ دی جائے وہیں پر تاریخی مقامات کو بھی مدنظر رکھا جائے ۔

پاکستان میں کچھ دلکش و حسین مناظرایسے بھی ہیں جن کی تاریخی اہمیت ہے اور خوبصورتی و دلکشی میں بھی اک منفرد مقام رکھتے ہیں لیکن حکومت کی عدم توجہ کی وجہ اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے زبوں حالی کا شکار ہو رہے ہیں ان میں سے ایک ”نمل ڈیم“ بھی ہے جو کہ ضلع میانوالی سے تیس کلومیٹر دور ایک خوبصورت خطے ”وادی نمل “میں واقع ہے ”نمل ڈیم“کی خوبصورتی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے جو کہ پہاڑوں کے درمیان گھرا ہونے کے باوجود ارد گرد سبزے کی چادر اوڑھے نہایت خوبصورت دکھائی دیتا ہے جس کے ایک طرف پانی کا شور سنائی دیتا ہے تو دوسری طرف درختوں کی ہواﺅں سے سروں کی آواز انسان کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے ۔

”نمل ڈیم“کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ زرعی زمین سیراب ہورہی ہے ،اس کے سات دروازے رکھے گئے تھے جو مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے سوائے ایک کے سب بند ہو چکے ہیں ”نمل جھیل“پر واقع یہ خوبصورت تفریحی مقام سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اپنی اہمیت کھوتا جا رہا ہے حالانکہ حکومت کو اس جھیل سے سالانہ لاکھوں روپے مختلف ٹھیکوں کی مد میں دیئے جاتے ہیں پھر بھی حکومت کی عدم دلچسپی سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے ,”نمل ڈیم“کو برٹش گورنمنٹ نے 1913ءمیں بنایا تھا اور اس کی مدت ایک سو سال رکھی گئی تھی جو کہ اب ختم ہونے والی ہے اس سے پہلے کہ کوئی حادثہ رونما ہو حکومت کو 2013ءسے پہلے اس پر کام شروع کروا کر اس کی مرمت و تزئین و آرائش کروا دینی چاہئے کیونکہ 2013ءمیں جہاں بہت کچھ تبدیل ہونے والا ہے وہیں پر نمل ڈیم کی مدت بھی پوری ہونے والی ہے ۔

میرے دوست انجینئر عمران ملک کی اس خوبصورت وادی کے لئے اک خوبصورت اشعار پیش ہیں جس میں اس نے نہایت اچھے انداز میں وادی نمل کی خوبصورتی کو بیان کیا ہے
اے وادی نمل!تیرے دلکش ہیں نظارے
قدرت نے تیرے خوب خدوخال سنوارے
آباد ہے تو دامن ِکوہ نمک میں
ان گنت نظارے ہیں تیری اک جھلک میں
اک سمیت سکیسر ہے تیری شان بڑھائے
اک سمت تری جھیل ،تری آن بڑھائے
تری صبح جواں ہے تو تری شام حسیں ہے
روشن ترا دن ہے تو تری رات رنگیں ہے
عمران! دعا ہے مری اس پاک خدا سے
آباد رہے جگ میں تو سب کی دعا سے
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 187098 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.