ام المومنین سیدتناحضرت عائشة الصدیقہ ؓ

آقاﷺکاارشادپاک ہے۔"تم سے بہترین وہ ہے جواپنے گھروالوں کے ساتھ اچھاہے اورمیں اپنے گھروالوں کے ساتھ سب سے اچھاہوں"۔ازواج مطہرات کے ساتھ رسول اللہﷺکے لطف ومدارت کااندازہ آپ ﷺکی گھریلوزندگی کے واقعات سے ہوتاہے۔آپؓ کی پہلی بیوی حضرت خدیجة الکبریٰ ؓ آپﷺسے عمرمیں بڑی تھیں لیکن آپﷺنے ان کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کی ۔حضرت خدیجة الکبریٰ ؓ کے انتقال کے بعدآپﷺکے گھرکاانتظام چلانے کے لئے کوئی خاتون نہیں تھی ۔آپﷺکی تبلیغی مصروفیات بڑھ گئیں توآپﷺنے ایک بڑی عمرکی خاتون حضرت سودہؓ اورایک نوعمرخاتون حضرت عائشة الصدیقہؓ سے نکاح کرلیاآپؓ کانکاح نبوت کے دسویں سال ماہ شوال میں ہجرت سے تین سال قبل ہواہمدم مصطفیﷺبننے کاشرف ماہِ شوال ہی میں ۲ہجری کوحاصل کیا۔اس وقت آپؓ کی عمرنوسال کی تھی آپؓ نے نوسال آقاﷺکے ساتھ بسرکیے یعنی جب آپﷺکاوصال ہوااس وقت حضرت عائشہ ؓ کی عمر18سال تھی آپؓ واحدکنواری خاتون تھیں جوآپﷺکے نکاح میں آئیں۔

حضرت عائشة الصدیقہؓ کی ولادت مبارکہ آقاﷺکی بعثت کے چارسال بعدماہِ شوال میں ہوئی۔آپؓ کانام عائشہؓ لقب صدیقہ کنیت حضورﷺکی اجازت سے اپنے بھانجے یعنی عبداللہ بن زبیرؓ کے نام پرام عبداللہ اختیارکی ۔آپؓ امیرالمومنین حضرت سیدناابوبکرصدیقؓ کی بیٹی تھیں ۔آپؓ کی والدہ اُم رومان بنت عامرابن عویم ہیں آپؓ قبیلہ بنوتیم سے تعلق رکھتی تھیں ۔آپؓ کاسلسلہ نسب سیدة عائشہ بنت ابوبکرصدیق بن ابوقحافہ بن عامربن عمروبن کعب بن سعدبن تیم بن مرہ بن کعب بن لوی ،آپؓعہدبچپن سے انتہائی ذہین اورسادگی پسندتھیں ۔آپؓ نے اپنی عمرمیں حضورﷺکوکبھی شکایت کاموقع نہ دیااورایک وفاشعاربیوی کی حیثیت سے رہیں گھرکاساراکام خودکرتیں اگرکبھی مال کی فراوانی ہوتی بھی توراہِ خدامیں تقسیم فرمادیتیں ۔حضرت عبداللہ بن زبیرؓ فرمایاکرتے تھے کہ میں نے ان سے زیادہ سخی کسی کونہیں دیکھا۔حضرت عبداللہ بن زبیرؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ امیرمعاویہؓ نے ان کی خدمت میں لاکھ درہم بھیجے توشام ہوتے ہی سب خیرات کردیے اور اپنے لئے کچھ نہ رکھااس وقت آپؓ خودروزے سے تھیں ۔آپؓ میں جذبہ سخاوت اسقدروسیع تھاکہ کوئی سائل خالی ہاتھ نہ لوٹتا۔آپؓ کاحافظہ بہت تیزاورحصول علم کابہت شوق تھا۔آقاﷺسے ہرطرح کے مسائل بے جھجک پوچھتی اورخواتین کی رہنمائی کرتی تھیں ۔آپؓ نے معلم کائنات سے تعلیم حاصل کی اسی وجہ سے اتنی بلندپایہ عالمہ ہوگئیں کہ آقاﷺکے ظاہری وصال کے بعدبڑے بڑے صحابہ کرام علہیم الرضوان آپؓ سے مسائل دریافت فرماتے تھے۔آقاﷺپرجب وحی اترتی آپؓ اسے یادفرمالیتیںخلاصہ تہذیب میں ہے کہ آپؓ سے دوہزاردوسودس احادیث مبارکہ مروی ہیں اسی بناءپرآپؓ کوکثیرة الحدیث بھی کہاگیاہے آپؓ فن خطابت حدیث قرآن وفقہ میں بے حدماہرتھیں ۔(البدایہ والنہایہ)۔آپؓ بے حدزاہداورعابدہ تھیں ہرسال حج اداکرتیں غزوات میں زخمیوں کی مرہم پٹی اورزخمیوں کوپانی پلانے کی ذمہ داری اٹھاکرجہادمیں حصہ لیتی تھیں۔غزوہ بدرمیں آقاﷺنے آپؓ کادوپٹہ میدان جنگ میں بطورعلم لہرایااسی بناءپراللہ پاک نے فتح عطافرمائی جوکہ آپؓ کی عظمت کی دلیل ہے۔

سیدتناحضرت عائشة الصدیقہؓ فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہﷺاپنی نعلین مبارک میں پیوندلگارہے تھے جبکہ میں چرخہ کات رہی تھی۔میں نے آقاﷺکے چہرہ پرنورکودیکھاکہ آپﷺکی پیشانی مبارک سے پسینہ بہہ رہاتھااوراس پسینہ سے آپﷺکے جمال میں ایسی تابانی تھی کہ میں حیران تھی آقاﷺنے میری طرف نگاہ کرم اٹھاکرفرمایاکس بات پرحیران ہو؟سیدتناحضرت عائشةالصدیقہؓ فرماتی ہیں میں نے عرض کیایارسول اللہﷺ!آپﷺکے رخ ِ روشن اورپسینہ جبین نے مجھے حیران کردیاہے اس پرحضورﷺکھڑے ہوئے اورمیرے پاس آئے اورمیری دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیااورفرمایااے عائشہؓ!اللہ تعالیٰ تمہیں جزائے خیردے تم اتنامجھ سے لطف اندوزنہیں ہوئی جتناتم نے مجھے مسرورکردیا۔(حلیة الاولیائ)آقاﷺنے حضرت سیدتنافاطمة الزہراؓ سے فرمایااے فاطمہؓ جس سے میں محبت کرتاہوں تم بھی اس سے محبت کروگی؟حضرت فاطمة الزہراؓ نے عرض کیاضروریارسول اللہﷺمیں محبت رکھوں گی اس پرحضورﷺنے فرمایاتوعائشہؓ سے محبت رکھو۔(صحیح مسلم)آپؓ کوساری امہات المومنین میں بعض خصوصی امتیازات حاصل تھے ۔آپؓ خودفرماتی ہیں کہ سب سے بڑی نعمت جس سے اللہ پاک نے مجھے سرفرازفرمایاوہ یہ ہے کہ وصال کے وقت میرالعاب دہن آپ ﷺکے لعاب دہن شریف میں جمع فرمادیااورآپﷺنے میرے ہی گھروصال فرمایااورآپﷺکاروضہ اقدس بھی آپﷺ کا گھربنا۔حضرت عائشة الصدیقہؓ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایاکہ تم مجھے تین رات خواب میں دکھائی گئیں تھیں تمہیں فرشتہ ریشمی ٹکڑے میں لاتاتھامجھ سے کہتاتھایہ تمہاری بیوی ہیں میں نے تمہارے رخ سے کپڑاہٹایاتوتم تھیں میں نے کہاکہ اگریہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے تواسے جاری یعنی پورافرمادے گا۔(مسلم،بخاری)

حضرت عائشہؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ لوگ اپنے تحفوں کے لئے جناب عائشہ ؓ کادن تلاش کرتے تھے اس سے وہ لوگ رسول اللہﷺکی مرضی چاہتے تھے فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺکی بیویاں دوگروہ تھیں ایک گروہ وہ جس میں جناب حضرت عائشہ ؓ ،حضرت حفصہ ؓ اورحضرت سودہؓ تھیں اوردوسری جماعت میں ام سلمہؓ اوررسول اللہﷺکی باقی بیویاں توام سلمہؓ کے گروہ نے گفتگوکی ان سے کہاکہ تم رسول اللہﷺسے کلام کروکہ آپﷺ لوگوں سے فرمادیں کہ جوبھی رسول اللہﷺ کی بارگاہ میں ہدیہ بھیجناچاہے توآپ ؓکوہدیہ بھیج دیاکرے حضورﷺجہاںبھی ہوں چنانچہ حضرت ام سلمہؓ نے حضورﷺسے عرض کیاآپﷺنے ان سے فرمایاکہ مجھے عائشہؓ کے بارے میں تکلیف نہ دوکیونکہ سواءعائشہؓ کے کوئی بیوی نہیں جن کے بسترمیں ہوں اوروحی آئے ام سلمہ ؓ نے کہایارسول اللہﷺمیں آپ کی ایذارسانی سے اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں پھرتمام بیویاں نے جناب فاطمہؓ کوبلایاانہیں رسول اللہﷺکی خدمت میں بھیجاانہوں نے حضورﷺسے عرض کیاتوفرمایااے بچی جس سے میں محبت کرتاہوں تم ان سے محبت نہیں کرتیں ؟بولیں ہاں فرمایاتوان سے محبت کرو۔(مسلم،بخاری)

غزوہ بنومصطلق جو6ہجری میں پیش آیاتھاآپؓ آقاﷺکے ساتھ سفرکررہی تھیں قافلے نے راستے میں ایک جگہ قیام کیااس دوران آپؓ کاہارکہیں گرگیااس ہارکی تلاش میں واپس آگئیں آپؓ واپس آئیں توقافلہ روانہ ہوچکاتھاآپؓ وہیں چادراوڑھ کرلیٹ گئیں ایک صحابی رسول حضرت صفوان ؓ بڑے بلندکرداراورامانت دار صحابی رسولﷺتھے ۔وہ قافلہ کی گری ہوئی اشیاءکوسنبھالتے تھے اورشرکائے قافلہ کہ نگہداشت کرناانکے ذمہ تھاوہ جب پڑاﺅکے مقام پرپہنچے توام المومنین سیدتناعائشة الصدیقہؓ کودیکھ کرحیران ہوئے ادب احترام سے اونٹ پرسوارہونے کوکہااورقافلے میں پہنچادیا۔جب منافقوں کے سردارعبداللہ ابن ابی کوا س واقعے کاعلم ہواتواس نے حضرت عائشة الصدیقہؓ پرتہمت لگائی جس سے چندسادہ لوح مسلمان غلط فہمی کاشکارہوگئے آقاﷺکوفکرلاحق ہوئی ۔حضرت عائشة الصدیقہؓ کوعلم ہواتوروروکراپنابراحال کرلیااورتہمت لگنے کی وجہ سے بیمارہوگئیں اوراپنے رب کے حضوردعاگورہیں۔آخرکاررحمت خداوندی جوش میں آئی وحی نازل ہوئی جس سے حضرت عائشة الصدیقہؓ کی پاکدامنی کی تصدیق ہوئی اورالزام لگانے والوں کے جھوٹ کاپول کھل گیا۔سورة النورکی قریباًاٹھارہ آیتیں آپؓ کی برات میں نازل ہوئیں یعنی حضرت مریم ؑاورحضرت یوسفؑ کوبہتان لگاتوبچے گواہ مگرمحبوبہ ،محبوب رب العالمین کوبہتان لگاتوخودرب تعالیٰ گواہ،
یعنی ہے سورہ نورجن کی گواہ
ان کی پُرنورصورت پہ لاکھوں سلام

پاک دامن عورتوں پرجوبہتان باندھتے ہیں اس کی سزاکے بارے میں سورة نورکی آیت کریمہ نازل ہوئیں۔ارشادباری تعالیٰ ہے۔"اورجوپارساعورتوں کوعیب لگائیں پھرچارگواہ معائنہ کے نہ لائیں توانہیں اَسّی 80کوڑھے لگاﺅاوران کی کوئی گواہی کبھی نہ مانواوروہی فاسق ہیں۔

غزوہ بنومصطلق میں حضرت عائشة الصدیقہؓ کے ہارکی گمشدگی کی وجہ سے نبی کریمﷺنے پڑاﺅکے دوران قیام طویل کردیاتاکہ گمشدہ ہارمل جائے ۔ اس پڑاﺅکی جگہ بھی پانی نہ تھااورنہ ہی مجاہدین کے پاس پانی تھاتمام صحابہ کرام علہیم الرضوان پریشان تھے کہ نمازکاوقت نکلاجارہاہے اورپانی کاکوئی انتظام نہیں اس وقت آپﷺپروحی نازل ہوئی اللہ تعالیٰ نے آیت تیمم نازل فرمادی اورلشکراسلام نے صبح کی نمازتیمم کرکے پڑھی ۔آپؓ کی برکت سے امت کوتیمم کی سہولت ہوئی۔ آپؓ کی یہ بھی خصوصیت ہے کہ قرآن حکیم میں پردہ کرنے کے احکامات جاری ہونے سے قبل بھی آپؓ پردہ فرماتی تھیں احادیث مبارکہ میں بکثرت آپؓ کاتذکرہ ملتاہے آپؓ نمازتہجدکی بے حدپابنداور نفلی روزہ بھی کثرت سے رکھتی تھیں ۔آپؓ کی طبیعت میں اسقدرحیاءواحترام نبیﷺتھاکہ حضرت عمرؓ کے دفن ہونے کے بعدقبرنبیﷺپرکبھی بے پردہ نہیں گئیں حضرت جبرائیلؑ بتوسط حضورﷺآپؓ کوسلام کیا۔حضرت ابوسلمہؓ سے روایت ہے کہ حضرت عائشة الصدیقہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایاکہ اے عائشہ ؓ یہ حضرت جبرائیلؑ ہیں تم کوسلام کہتے ہیں انہوں نے جواب دیاکہ ان پرسلام اوراللہ کی رحمت اوربولیں حضوروہ دیکھتے تھے جومیں نہ دیکھتی تھی(بخاری،مسلم)

آپؓ کاوصال حضرت امیرمعاویہ ؓ کے دورِحکومت میں17 رمضان المبارک 57ہجری بدھ کے روز66سال کی عمرمیں مدینہ منورہ میں ہوابعض شب سہ شبنہ 17رمضان 58 بیان کرتے ہیں آپؓمدینے کے قبرستان جنت البقیع میں مدفون ہوئیں آپﷺکے جلیل القدرصحابی حضرت ابوہریرہؓ نے آپؓ کی نمازہ جنازہ پڑھائی۔ آپؓ نے وصیت فرمائی تھی کہ میراجنازہ رات کواٹھایاجائے اوررات ہی کودفن کیاجائے چنانچہ ایساہی عمل میں لایاگیا۔
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 274696 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.