پس چہ باید کرد اے قو مِ پاکستان...!

کنیڈا کی برٹش کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے :چہرے کے عصاب یہ بتا دیتے ہیں کہ انسان جھوٹ بول رہا ہے یا سچ۔خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیقؓ نے فرمایا تھا:سچائی ،ایمانتداری ہے اور جھوٹ ،خیانت۔اور اللہ کی آخری کتاب کہتی ہے کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت۔نتیجے میں رسوائی،زوال،اخلاقی گراوٹ، انتہا پسندی...

کسی بھی قوم یا ملک کا چہرہ ،اس کا”دستور“ ہوتا ہے،اور اس کی تروتازگی کا ضامن اس ملک کا ” نظریہ... پاکستان کی تمام تر غیر یقینی و زوال پزیر صورتحال ہو یاملک کا ان گنت میسر قدرتی نعمتوں سے مالا مال ہونے کے باوجود قابل شرمناک حد تک معاشی دیوالیہ پن...انتہا پسندی ومارشل لاﺅں کی منہوس کالی گھٹائیں ہوں یادہشت گردی و نام نہاد جمہوریتوں کی جمہوریت کے نام پر خانہ پُری...جدید دور کی ضرورت مختلف ادارے،لیکن ان کے مابین ریشہ دوانیاں ہوں یاخدا اور اس کے رسول کے نام پر،سطحی و ذاتی مفادات کی جھنکار میں مذہبی انتہا پسندی کی لیلائیں ”محفلِ فرقہ واریت“میں رقصِ کناں۔اسکی وجہ مگریہ ہے کہ پاکستان کا چہرہ ” دستورپاکستان“او ر اس کا خمیر قرار داد مقاصد کے بعض نمایاں دفعاتِ اعصاب ،اس کی ترو تازگی کے ضامن نظریہ پاکستان کے مطابق جھوٹا ہونے کی چغلی کھا رہے ہیں

اگر پاکستان اِس نظریہ کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آیا جو کہ ”:اِک ایسی تجربہ گاہ ہوگی جہاں اسلام کے اصولوں کو آزمایا جاسکے،تو کیامذہب اسلام کے بانی ”اللہ تعالیٰ“ کے احکامات ،اسکے آخری پیغمبر کی ہدایات اور خلفائے راشدینؓ کی زندگیوں میں سے اسلام کے اصولوں کو کشید کیا گیا؟ جہاں رائج سکہ الوقت قیامت تک کے لیے یہ ہے کہ:دین میں کوئی زبردستی نہیںاور تمام انسان اللہ کا کنبہ ہیں۔جہاں مثال: کوئی بھی اپنے جرم سے مستشنیٰ نہیں حتی کہ اگر محمد کی بیٹی فاطمہؓ بھی چوری کرتی تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا۔جہاں قائدہ :تباہ ہوئی وہ قوم جو اپنے کمزوروں کو سزا دیتی اور طاقتوروں کو معاف کر دیتی ہے۔آئیے پاکستان میں7-3-1949 کو منظور ہوئی قرار داد مقاصد کو ملا حظہ کیجئے جس کے مطابق پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جائے گا مگر 1973 ءکے موجودہ آئین پاکستان کی شق میں لکھا ہے، جونظریہ پاکستان ، قرار دار مقاصد اور اسلام کے عالمگیرفلسفہ سے مکمل طور پر نہ صرف متصادم ہے بلکہ دوہرے پن پرحلفیہ بیان دے رہی ہے کہ: ’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘ کے صدر کو استشنیٰ حاصل ہے ‘ 227 اور آ رٹیکل 62,63 کا کیا کیجئے، جس کے مطابق :کوئی بھی غیر مسلم، پارلیمنٹ اور حکومتی اداروں میںداخل نہیں ہو سکتا،شاہکار ہے یہ، نظریہ پاکستان اورپاکستان کے عوام کے ساتھ تاریخ کے سب سے بڑے فراڈ کا“ اور اسلام کی عالمگیریت کے منافی قدم اٹھا کر مخبوط الحواسی ومتعصب ذہنیت کا، کہ صرف سال پہلے، جس ملک کے بانی ،گورنرجنرل مسٹر جناح کے غیر مسلم دست راست،ممبرِپارلیمنٹ ،وزیر خارجہ چوہدری ظفر اللہ تھے۔ استغفراللہ منافقت کی حد ہوتی ہے۔اللہ کی آخری کتاب کہتی ہے یا حسرت العباد:اے میرے بندوں تم پر افسوس۔
107ءسال ہوتے ہیں اکبر اللہ آبادی نے کہا تھا:
اس کا گھوڑا جس کی کاٹھی۔۔۔۔۔۔۔۔بھینس اسی کی جس کی لاٹھی

یہ فروری 1948ءہے۔ نظریہ پاکستان کی جامع الفاظ میں تعریف، بانی پاکستان مسٹر جناح نے جن آنے والے نامہربان انتہا پسند نما انسانی موسموں اور ا ن کے متعصب زدہ ذہنیتوں کی تعفن زدہ سوچ کو بھانپ کر کر دی تھی وہ ” کُلی نظریہ پاکستان “ ملاحظہ فرمائیے:”پاکستان کسی صورت ایک ایسی مذہبی ریاست نہیں بننے جا رہا جہاں مذہبی پیشواءایک (only one) الہامی مقصد کے ساتھ حکمرانی کریں۔ہمارے یہاں کئی غیر مسلم،ہندو،عیسائی اور پادری ہیں،لیکن یہ سب پاکستانی ہیں۔انہیں بھی وہی حقوق اور مراعات حاصل ہوں گے جو کسی دوسرے شہری کو حاصل ہوں اور امورِ ریاست پاکستان میںیہ بھی اپنا جائز کردار ادا کریں گے“۔

یہ اتوار 4 ذی الحجہ 631ءہے ۔ خطبہ حجتہ الوداع و ابلاغ ۔ دینِ اسلام کی مکلمل تشریح کرتے ہادی و رہبر پیغمبر اسلام فرما رہے ہیں :لوگو! جاہلیت کی ہر بات کو میں اپنے قدموں کے نیچے پامال کرتا ہوں ۔ سن لو،کمزور اور طاقتور سب برابرہیں، عربی کو عجمی پر اور گورے کو کالے پر کوئی برتری حاصل نہیں۔ایک موقعہ پر کہا جس شخص نے کسی ذمی کو ستایا وہ ہم میں سے نہیں ۔ اور جو تعصب پر آواز دے وہ بھی ہم میں سے نہیں۔تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم خاک کا بنا ہوا تھا۔

جبیر بن مطعم نے تو بخاطر اللہ،جھوٹا نبی ہونے کے دعویدار مسیلمہ بن کذاب کو قتل کر کے شاید اپنے سابقہ جرم حضرت حمزہؓ کو شہید کر نے کا کفارہ ادا کر دیا تھا۔کیا اے لوگوں تم جھوٹے پروپیگنڈا کے ذریعے پاکستان کو تعصب کی نذر کرتی انتہا پسندی،تنگ نظری،فرقہ واریت،اور دوغلے حکمرانوں کے دوغلے قوانین کو قتلِ افکار و عمل کرتے ہوئے اپنے سابقہ جر ائم،اسلام کی حقیقی تعلیمات غیر مسلم و مسلم سے انصاف و انسانییت سے دور ،امن کاداعی مذہب اسلام کو دہشت کی علامت، تما م پہلوﺅں پر آزاد خیالی و خلو صِ نیت کے ساتھ مگر نہ غوروفکر ،اور طا قتوروں کو معاف لیکن کمزوروں کو سزائیں دے کر، پیغمبر اسلام رسول اللہ کے احکامات کو اپنے ذاتی وناپاک مقاصد کی بھینٹ چڑھانے کا کفارہ ادا کر سکتے ہو؟ ؟؟۔۔
Sajjad Azhar Pirzada
About the Author: Sajjad Azhar Pirzada Read More Articles by Sajjad Azhar Pirzada: 4 Articles with 3237 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.