نرالا کفّارہ (روزہ داروں کی حکایات)۔


ایک صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بارگاہِ نَبَوی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضِر ہوئے اور عرض کی ،یا رسولَ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! میں نے رَمَضان کے روزہ کی حالت میں (قَصداً)اپنی عورت سے ''قُرْبَت''کی، میں ہَلاک ہوگیا، فرمائیے !اب میں کیا کروں؟ سرکارِ نامدار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: غلام آزاد کرسکتے ہو؟عرض کی، نہیں یا رسولَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! فرمایا، کِیا مُتَوَاتَر دو ماہ کے (یعنی لگاتار ساٹھ) روزے رکھ سکتے ہو؟عرض کی،نہیں یارسولَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! فرمایا، ساٹھ٦٠ مِسکینوں کو کھانا کھلاسکتے ہو؟ عرض کی ،یا رسولَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم !یہ بھی نہیں کرسکتا۔اتنے میں بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں کسی نے کچھ کَھجوریں ہَدِیَّۃً حاضِر کیں۔ سرکارِ نامدارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہ ساری کَھجوریں اُس صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا فرما دیں اور فرمایا،انہیں خَیرات کردو، تمہارا کَفّارہ اداہوجائے گا۔ وہ بولے،یا رسولَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّو صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! مدینہ بھر میں مجھ سے بڑھ کر کوئی محتاج نہیں ۔سرکارِ نامدارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سُن کرہنسے یہاں تک کہ دندانِ مُبارَک چمکنے لگے اور رَحمت کے پھول جَھڑنے لگے،الفاظ کچھ یوں ترتیب پائے یعنی فرمایا،فَاَطْعِمْہُ اَھْلَکَ یعنی پَس اپنے گھر والوں کو ہی کِھلا دے۔( تیرا کفّارہ ادا ہوجائے گا)(صحیح البخاری ،ج ٤، ص ٣٤١ ،حدیث٦٨٢٢)

محترم قارئین کرام!کسی صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بتقاضائے بَشَرِیَّت اگر کوئی لَغزِش واقِع ہوبھی جاتی تو وہ فوراً اُس کا تَدارُک فرماتے۔اور مُعافی کیلئے بارگاہِ رِسالت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضِر ہوجاتے۔اِس لئے کہ ان کاایمان تھا کہ رِضائے الہٰی عَزَّوَجَلَّ اِسی درِپاک سے حاصِل ہوسکتی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ صَحابہ کِرام عَلَیْھِمُ الرِّضْوَان کا یہ عقیدہ تھا کہ سرکارِ نامدارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مالِک ومختار ہیں اور شریعت انہیں کے ارشادات کا نام ہے۔اِسی لئے تو سرکارِ آبرودارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اِس:تِف:سَار پر کہ غلام آزاد کر سکتے ہو؟ساٹھ دِن کے لگاتار روزے رکھ سکتے ہو؟ ساٹھ٦٠ مسکینوں کو کھانا کِھلا سکتے ہو؟وہ صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یِہی کہتے رہے کہ نہیں یا رسولَ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم گویا ان کا ایمان تھاکہ سرکارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کَفّارہ کی ان تینوں قسموں کے سوا اگر چاہیں تو میرے لئے کوئی چوتھی قسم کا کَفّارہ بھی ارشاد فرماسکتے ہیں ۔ چُنانچِہ سرکارِ عالی وَقار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی اپنے مُختارہونے پر اپنی مُہرِ تَصدیق یوں ثَبت فرمادی کہ گویاجاؤ تمہارے لئے ہم کَفّارہ یہ مقَّرر فرماتے ہیں کہ بجائے کچھ دینے کے لے جاؤ ۔جیسا کہ اُس صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ عرض کی کہ مدینہ بھر میں میرے برابر کوئی محتاج نہیں۔ تو فرمادیاکہ اچّھاجاؤ اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دو۔تمہارا کَفّارہ ادا ہو جائے گا۔ گویا جہاں سارے مسلمانوں کے لئے جان بُوجھ کر رَمَضانُ الْمُبارَک کاروزہ توڑنے کا کَفّارہ (جب کہ کفّارے کی شرائط پائی جائیں)یہ ہے کہ غُلام آزاد کرے اس کی استطاعت نہ ہوتو مُتَوَاتَر ساٹھ روزے رکھے اگر یہ بھی ممکن نہ ہو توساٹھ مِسکینوں کو کھانا کھلائے ۔ وہاں اُس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیلئے سرورِ عالَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کَفّارہ یہ مقَّرر فرمایا کہ تم بجائے کچھ دینے کے ہماری جناب سے لے جاؤ اور بجائے کسی پر خرچ کرنے کے اپنے اہلِ خانہ پر ہی صَرْف کر دو۔یہ ہے سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ ِبیکس پناہ ۔

یہ وُہی ہےں جو بَخ:ش دیتے ہیں

کون ان جُرموں پر سزا نہ کرے
(حدائق بخشش)
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔

یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 351417 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.