ماہ ِرمضان المبارک کاصالح انقلاب

اسلامی مہینوں میں ماہِ رمضان المبارک سب سے عظمت وشرف اور بزرگی والا مہینہ ہے۔اس ماہ ِمبارک کی تعظیم اور اس سے محبت کرنے والوں کواحادیث طیبہ میں بخشش کی بشارت دی گئی ہے۔اس ماہ کے ہر ہر لمحہ اور ساعت میںاہلِ ایمان پررب تعالیٰ کے فضل و کرم اوررحمت کی بارش ہوتی ہے۔اس ماہ کی برکتوں سے مومن کا دستر خوان کشادہ ہوجاتا ہے۔رزقِ حلال میں وسعت وبرکت ہوتی ہے۔عبادت وریاضت کاجذبہ اپنے درجہ کمال پر ہوتا ہے۔اور اس ماہِ مبارک میں نیک اعمال پر کئی گونا ثواب اللہ پاک اپنے بندوں کو عطا فرماتا ہے۔

ماہِ رمضان اہلِ ایمان کے دلوں کا سُرور ہے،طلب گارانِ مغفرت کے لیے امید کی کرن ہے۔رمضان المبارک رب تعالیٰ کی رضاوخوش نودی حاصل کرنے کا مستند ذریعہ ہے۔اس ماہ مسلمان عبادتوں کی کثرت کرتا ہے،فرائض و واجبات کے ساتھ نوافل کا اہتمام اس ماہِ مبارک میں مسلمانوں کا خصوصی وصف ہے۔دن میں روزہ رکھ کر اور رات میں قیام کے ذریعے ہم اپنے نامہ اعمال میں نیکیوں کا خزانہ جمع کرتے ہیں۔جو لوگ سال بھر خلاف شرع امور انجام دیتے ہیں وہ بھی ماہِ رمضان میں شریعت کی پابندی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔نفسانی خواہشات سے اپنے آپ کو روکتے ہیں۔بہت سارے نوجوان ایسے نظر آتے ہیں جو سال بھر اپنی محنت کی کمائی کو حرام طریقے سے برباد کرتے ہیں،سنیما اور ویڈیوہال میں اپنا قیمتی وقت برباد کرتے ہیں،کچھ لوگ جوااورسٹے بازی سے اپنی عاقبت کی تباہی کا سامان کرتے ہیں،کچھ لوگ شراب خانوںمیں اپنی پیاس بجھاتے ہوئے نظر آتے ہیں،مگر آمدِ رمضان سے ہر مسلمان کی زندگی میں ایک اسلامی اور روحانی انقلاب دستک دےتا ہے،لوگ سنیما بازی،سٹے بازی،شراب اور حرام خوری،چغل خوری،جھوٹ ،غیبت اورزناوغیرہ جیسی برائیوں سے بچنے کی سعیِ محمود کرتے ہیں،فلمی اور فحش گانوں، غزلوںکی بجائے تلاوتِ قرآنِ مقدس،حمدِباری تعالیٰ،نعتِ رسولِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم،منقبت وغیرہ کے پڑھنے اور سننے کا اہتمام کرتے ہیں۔مجالسِ ذکر وفکراور محافلِ وعظ ونصیحت کا انعقاد اور شرکت کر کے اہلِ ایمان تزکیہ نفس اور ایمان کی جِلا کا سامان کرتے ہیں۔مزاراتِ اولیاے کرام پر حاضر ہوکرفیوض وبرکات حاصل کرتے ہیں۔

بلا شبہہ مسلمان رمضان المبارک میں حتی المقدور اعمالِ خیر انجام دینے کی فکر اورکوشش کرتے ہیں،جو ایک قابلِ احترام اور خوش آئندبات ہے اور یقینایہ رمضان المبارک کا اعزاز اورفیضان ہی ہے جس کے ذریعے مسلمانوں کی زندگی میں صالح انقلاب رونما ہوتا ہے۔جب معاشرے میںبرائیوں سے اجتناب اورنیکیوں کی طرف رغبت ہوتی ہے توامن وسلامتی کا ماحول ہوتا ہے۔لوگوں کی جان ومال،عزت و آبرومحفوظ ہوتی ہیں۔ہر کوئی پر سکون زندگی گزارتا ہے۔آج کے اس بدامنی وسراسیمگی اورخوف ودہشت کے ماحول میں ہر کوئی چین وسکون اورامن کا متلاشی ہے،اور یہ امن و سکون تب ہی میسر آسکتا ہے جب ہمارامعاشرہ برائیوں اور بد کرداریوں سے پاک ہوجائے۔بندوں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنی ذمہ دارےوں کو محسوس بھی کرے اور ادا بھی کرے۔بلا شبہہ یہ تبدیلی یک سر رونماہونامشکل ہے اس کے لیے کوئی ایسافطری ماحول چاہیے جس میں انسان خود بہ خود نیکیوں کی طرف دوڑے اور یہ ماحول ہمیں رمضان المبارک میںمیسرآتاہے جس میں انسان روحانی تبدیلی محسوس کرتاہے اورصالح انقلاب سے آشناہوتاہے۔مگراس کے لیے شرط یہ ہے کہ ہم ”روحِ رمضان“کو سمجھیںاور روزہ کے مقصدکوبھی۔اے کاش!ہم رمضان المبارک میںجس طرح برائیوں سے بچتے ہیںتمام عمر اپنے دلوں میں برائیوں سے نفرت اور نیکیوں سے الفت پیدا کریں،رمضان المبارک میںرونما ہونے والے صالح اسلامی وروحانی انقلاب کو وقتی کی بجائے دائمی طور پر اپنی زندگی میں جگہ دیں،ہمارا اٹھنا بیٹھنا،چلنا پھرنا،لکھناپڑھناحتیٰ کہ سوچنا ،طرزِ تفکر بھی نظامِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا پابند ہوجاے،تاکہ مسلم معاشرہ دنیا کے لیے ایک بار پھر آئیڈیل اور نمونہ بن جائے اور دنیا اسلام کی عظمت اوربرتری کے آگے سر خمیدہ ہوجائے۔اور مسلمان پھر سے جہاںبانی و جہاں گیری کا فریضہ انجام دے۔
Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 256581 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.