ایک کالم اپنے دادا ابو جان کے نام

زند گی میں کئی لمحے ایسے ہو تے ہیں کہ وہ نا قابل فراموش بن کر امر ہو جاتے ہیں اور ان لمحوں کی یادیں زندگی میں تلخ یاد یں بن کر انسان کو اندر ہی اندر توڑتی رہتی ہیں جس سے انسان نہ کچھ کر تے ہو ئے بھی اندر ہی اندر مرتا رہتا ہے اور دنیا کے سامنے ایک زندہ لاش نظرآ تا ہے لوگوں میں تو لوگوں کے لئے خوشی و مسرت کا اظہار کرتا ہے مگر شب تنہائی میں اسے وہ حسین یادیں(جو اس انسان کے ساتھ گزاری ہوتی ہیں ) وسیب کی طرح ڈستی ہیں تو وہ ہر لمحے مرتا ہے زندہ ہو تا ہے پھر مرتا ہے پھر زندہ ہوتا ہے غرض وہ لمحے انسان کی زندگی میں وہ انقلاب برپا کر دیتے ہیں جو ان کی پوری زندگی کو یا تو ایک راہ راست پر لے آ تے ہیں یا پھر انسان کو صرف یادوں کے مر ہون منت بنا دیتی ہیں اور ایسا ہی ایک دل خراش لمحہ ہماری زندگی میں بھی آ یا جب ہمارے دادا جان اس دارفانی سے رخصت ہو گئے یہ11جولائی کی وہ تاریک ترین صبح تھی جب 10جولائی کی رات تک توو ہم سب اپنے انکل کی منگنی کی خوشیاں منا رہے تھے بلکہ پھو لے نہیں سما رہے تھے ایک دوسرے کو مبا رکبا دوں پر مبارکبادیں دے رہے تھے مگر اسی رات جب صبح ہمارے داداد جان تہجد پڑ ھنے گھر کی دوسری چھت سے اٹھے اور نیچے آ نے کے لئے اٹھے مگر بجائے وہ گھر کی طرف آتے وہ گھر کی دوسری طرف واقع حویلی میں گر گئے جس سے ان کو جسم پرشد ید چوٹیاں آ ئیں اور انہی چوٹوں کی وجہ سے چند ہی گھنٹوں میں اس دار فانی سے رخصت فرما گئے ان کی وفات پر ہم سب تو سکتے میں تھے ہی مگر ان کے دوست احباب بھی غم میں نڈھا ل تھے اور بے بسی کی تصویر بنے ہو ئے تھے اور پورے گاﺅں میں سے کسی نے بھی ان کی کسی چھوٹی سی غلطی ،دل آزاری یا کسی بھی اور طرح کی دل آزاری کی بات نہیں کی سب نے ان کی سیرت اور کردار کو بہترین قرار دیا یہی آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے-

آ ج ان کی یادیں ہی ہمیں راہ مستقیم پر چلا رہی ہیں بلکہ آ ج بھی ان کی یادیں ان کی باتیں اور وہ حسین پل جو ان کی شفقت کے ہمیں نصیب ہو ئے سب ہمیں ایک رہبر کی طرح ہمیں ہر طرف سے راہنما ئی فر ما رہی ہیں اورآ ج وہ ہم میں نہ ہوتے ہو ئے بھی ہمیں اپنے ساتھ محسوس ہو تے ہیں وہ ہمیں ہمیشہ پڑ ھو پڑھو اور ایک کامیاب انسان بنو یہ بات نا صرف ہمارے خاندان کا نام روشن کر ے گی بلکہ تمھیں بھی خوشیاں دے گی اور اچھے سیدھے بنواور ا پنے کام سے کام رکھو کا در س دیتے تھے وہ فرمایا کر تے تھے کہ اگر کو ئی تمھیں تمھار ی غلطی نہ ہو تے ہو ئے بھی کچھ کہہ دے تو تو اپنے جذبات پر قابو رکھو اور ہمیشہ خند ہ پیشانی سے پیش آﺅ ہر کسی سے چاہے وہ ناجائر بات پر بھی کچھ کہہ دے تو اپنے جذبات پر قابو رکھو اور چپ رہو ۔ اپنے کام سے کا م رکھو اور نماز پڑھو خدا کا شکر یہ ادا کر و ۔ سیدھے اپنے گھر سے آ ﺅ اور سید ھے گھر سے جاﺅ اور کبھی بھی گلیوں میں یا گلیوں کی نوکروں میں کھڑے نہ ہو یہ ایک مہذب ،تعلیم یافتہ انسان کی توہین ہے اور اس کی عزت و حرمت پر حرف بھی آ تا ہے جو کام بھی کر نے جاﺅ اسے مکمل کر نے کے بعد جتنی جلدی ممکن ہو گھر واپس پہنچویہ نہ صرف تمھارے لئے بہتر ہے بلکہ والدین کی نظر کے سامنے آ نے پر والد ین کی جان میں بھی جا ن آ جا تی ہے اور کبھی بھی نہر پر نہ نہاﺅ یہ چیز سینکڑوں جانیں نگلتی ہے کئی گھرانوں کے چراغ گل کر تی ہے اور اپنی حفاظت خود بھی کرو اپنی صورت پر نہیں اپنی سیر ت پر دھیان دو اور گاﺅں میںر ہتے ہو ئے تم کسی کی چیز کا غلط استعما ل نہ کرو کسان کی فصل سے کوئی چیز نہ لے کے آ ﺅ خرید کے لاﺅ تا کہ وہ تم پر کسی قسم کی اور کبھی بھی کوئی بات نہ کر سکے کہ میری اولاد میں سے کسی نے بھی اسے یا اس کی فصل کو نقصان پہنچایا ہے اور میں بھی یہ نہیں سننا چاہتا اور ایسی ہی بے شمار باتیں آ ج ہمیں اس راستے پر گامزن کئے ہوئے ہیں جو ہمار ے دادا بو ہمیں دکھا کے گئے تھے غرض انھوں نے اپنی زندگی سیدھی ،اور سادگی میں گزاری اور انھوں نے ہمیں بھی یہی تلقین فرمائی اور ان کی وفات پر آ ج تک ہم میں سے ( ہمارے والدین، انکل ان کی بیویاں ، ہمارے کزنز غرض تمام رشتے) کسی کو بھی یقین نہیں آیا کہ وہ وفات پاگئے ہیں مگر اللہ تعالیٰ جو فیصلہ کر تے ہیں وہ انسا ن کی زندگی اور اس کے پیچھے ر ہ جانے والے والوں کے لئے ایک بہترین فیصلہ ہو تا ہے میرے والداکثر ہمیں یہ بتایا کر تے ہیں کہ ہمارے دادا جان ہمیشہ یہی دعا فرمایا کر تے ہیں کہ ”اے میرے مالک اے میرے رب مجھے چلتا پھر تا لے جائے گا “ اور جب وہ عمرے کی سعادت حاصل کر نے گئے تو وہاں بھی دادا جان کی زبان پر یہی دعا رہی جو ان کی آخری دم پر پور ی ہو گئی کیونکہ وہ آ ج کل کے حالا ت سے پوری طرح باخبر تھے وہ جانتے تھے کہ اگر انسان بیمار ہوا تو اولاد پر بوجھ بن جاتا ہے اور وہ ایسا کبھی چاہتے نہیں تھے اور جب ان کو غسل کر کے لٹایا گیا تو ان کا چہرہ مبارک خود بخود ہی مغرب ( خانہ کعبہ) کی جانب ہو جاتا تھا او ر ان کے جسم کو دو دن سخت گر میں صرف بر ف کے سہارے رکھا مگر اس میں کسی قسم کی کو ئی سمل نہیں آ ئی اور نہ ہی جسم کے کسی اعضا ءمیں کوئی فرق آ یا(حالانکہ ہمارے والدین اور انکل انٹیوں میں سے کسی کی بھی عادت بری نہیں مطلب ظاہر یا باطنی جو ان کے لئے دل آزاری والی ہو تی) اور یہی ان کی دعا آ خری وقت پر بھی پور ی ہو ئی اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ہمیں بھی ان کے افکار ، ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے -
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 120349 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.