اذان اور مؤذن کی فضیلت

حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ آﺅنمازکی طرف آﺅکامیابی کی طرف

اللہ رب العزت کاکروڑوں ہاشکرِعظیم ہے کہ جس نے آقاﷺکی امت کو"کنتم خیرامة "کے لقب سے نوازا۔اللہ کے محبوبﷺکی امت دو طرح کی ہے ایک امت اجابت اس سے مرادوہ لوگ جوآپﷺپرایمان لائے ۔دوسری امت دعوت اس میں ہروہ مخلوق شامل ہے جس کی طرف آقاﷺمبعوث ہوئے ۔ہم امت وسط ہیں امت وسط سے مرادیہ ہے کہ پروردگارعالم نے ہمیں یعنی اس امت کونیک وعادل بنایااورعلم وعمل سے مزین فرمایاجہاں امت ِوسط کاذکرہے اس کے بعدفوراًارشادفرمایاکہ تم لوگوں پرگواہ ہوامت محمدیہﷺ سب سے بہترین امت اس لئے ہے کے ان میں سے جومسلمان ہیں ان کی اکثریت نیکی کاحکم دیتی ہے اوراپنے درمیان ظاہرہونے والی برائی سے منع کرتی ہے ۔امربالمعروف نہی عن المنکرامت مسلمہ پرفرض قراردیاگیااس کی وجہ یہ ہے کہ اب دنیامیں قیامت تک کوئی نبی یارسول نہیں آئے گاآقاﷺاللہ پاک کے آخری رسول ہیں اورہم آخری امت ہیں ۔اب لوگوں کی ہدایت ورہنمائی اوراسلا م کی تعلیمات کی ذمہ داری امت محمدیہﷺپرعائدہوتی ہے ۔ہماری امت کی فضیلت امربالمعروف نہی عن المنکرکے ساتھ مشروط ہے اگرہم یہ فریضہ سرانجام دینے میں کوتاہی کریں گے تونہ صرف ہماری فضیلت ختم ہوجائے گی بلکہ اللہ پاک کے ہاں ہمیں جوابدہی کرناپڑے گی۔امت محمدیہﷺکاہرفرداپنی پہنچ کی حدتک لوگوں کودعوت ِاسلام دینے کاپابندہے ۔

ارشادباری تعالیٰ ہے ۔وَمَن اَحسَنُ قَولاً مِّمَّن دَعَآ اِلَی اللّٰہ ِ وَعَمِلَ صَالِحًاوَّقَالَ اِنَّنِی مِنَ المُسلِمِینَ۔(سورة حٰمٓ السجدةآیت ۳۳)

اس سے اچھی بات کس کی بات جواللہ کی طرف بلائے اورنیک کام کرے اوریہ کہے کہ میں مسلمان ہوں۔
دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ہرمذہب وملت میں اپنی اپنی عبادت مخصوصہ کی طرف بلانیکاکوئی نہ کوئی طریقہ مقررہے ۔سکھ لوگوں کواکٹھا کرنے کے لئے دھرم سالہ طلبلہ بجاتے ہیں ہندوں مندروں میںسینگ وغیرہ عیسائی سنکھ یہودی ناقوس اورگھنٹی بجاتے ہیں جوسارے طریقے سراسرغلط ہیں ۔دین اسلام نے اپنے پیروکاروں کوعبادت کی طرف بلانیکاطریقہ اذان سکھایاہے جوسب طریقوں سے عمدہ اورنرالاہے ۔ دین اسلام میں پانچوں وقت کی فرض نمازیں اوران میں جمعہ بھی شامل ہے جب جماعت اُولیٰ کے ساتھ مسجدمیں وقت پراداکی جائیں توان کے لئے اذان سنت مﺅکدہ ہے اوراس کاحکم مثل واجب ہے کہ اگراذان نہ کہی گئی تووہاں کے تمام لوگ گنہگارہوں گے ۔(درمختار)بچہ جب پیداہواس کے دائیں کان میں اذان کہی جائے اوربائیں میں تکبیرمغموم کے کان میں اذان دینے سے غم دورہوجائے گا۔مرگی والے کے کان میں اذان دینے سے مرگی کامرض دورہوجاتاہے ۔آتش زدگی کے وقت اذان دی جائے توآگ بجھ جائیگی ۔مسافرجنگل میں راستہ بھول جائے توراستہ مل جائے دفن میت کے بعدقبرپراذان دی جائے توجواب پرآسانی ہوجائے ۔بدمزاج شخص کے کان میں اذان دینے سے نیک مزاج بن جاتاہے ۔ (درمختار،بحوالہ بہارشریعت) ارشادباری تعالیٰ ہے۔وَمَن اَحسَنُ قَولاً مِّمَّن دَعَآ اِلَی اللّٰہ ِ وَعَمِلَ صَالِحًاوَّقَالَ اِنَّنِی مِنَ المُسلِمِینَ۔(سورة حٰمٓ السجدةآیت ۳۳)اس سے اچھی بات کس کی بات جواللہ کی طرف بلائے اورنیک کام کرے اوریہ کہے کہ میں مسلمان ہوں۔ام المومنین سیدہ طیبہ طاہرہ حضرت عائشة الصدیقہؓ روایت کرتی ہیں کہ آیت کریمہ اس سے اچھی بات کس کی بات جواللہ کی طرف بلائے اورنیک کام کرے اوریہ کہے کہ میں مسلمان ہوںاذان دینے والوں کے حق میں نازل ہوئی یہی لوگ لوگوں کونمازکے لئے بلاتے ہیں اوراذان واقامت کے درمیان نوافل اداکرتے ہیں ۔

حضرت عبداللہ بن زیدؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نورمجسمﷺنے بگل بجانے کاارادہ کیا(جسے یہودی نمازکے لئے جمع ہونے کے لئے بجاتے ہیں) اورناقوس بجانے کاحکم دیا(جسے عیسائی بجاتے ہیں)پھرعبداللہ بن زیدؓ نے خواب دیکھاکہ ایک شخص دوسبزکپڑے پہنے اورہاتھ میں ناقوس اٹھائے ہوئے ہے میں نے اس سے کہااے اللہ کے بندے !توناقوس بیچتاہے اس نے کہاتم کیاکروگے میں نے جواب دیالوگوں کونمازکے لئے بلاﺅں گااس نے جواباًکہامیں تجھے اس سے بہتربات نہ بتاﺅں میں نے پوچھاوہ کیاہے اس نے کہایوں کہاکرو۔اَللّٰہُ اَکبَرُ اَللّٰہُ اَکبَرُ اَللّٰہُ اَکبَرُ اَللّٰہُ اَکبَرُ اَشھَدُ اَن لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُُ اَشھَدُ اَن لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَسُولُ اللّٰہِ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَسُولُ اللّٰہِ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ حَیَّ عَلَی الفَلَاح اَللّٰہُ اَکبَرُ اَللّٰہُ اَکبَرُ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ(اللہ بہت بڑاہے اللہ بہت بڑاہے میں گواہی دیتاہوں اللہ کے سواکوئی معبودنہیں میں گواہی دیتاہوں اللہ کے سواکوئی معبودنہیں میں گواہی دیتاہوں محمداللہ پاک کے رسول ہیں میں گواہی دیتاہوں محمداللہ پاک کے رسول ہیں آﺅنمازکی طرف آﺅنمازکی طرف آﺅکامیابی کی طرف آﺅکامیابی کی طرف اللہ بہت بڑاہے اللہ کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں ) حضرت عبداللہ بن زیدؓ فرماتے ہیں کہ میں بیدارہونے کے بعدنبی اکرم نورمجسم ﷺکی بارگاہ اقدس میں پہنچااور خواب بیان کرتے ہوئے عرض کیاکہ یارسول اللہﷺ!میں نے ایک شخص کودیکھاجس نے دوسبزرنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھے اورناقوس اٹھائے ہوئے تھااورتمام واقعے کے بارے میں بتایاتونبی اکرم نورمجسمﷺنے صحابہ کرام علہیم الرضوان سے فرمایاتمہارے ساتھی نے ایک خواب دیکھاہے اے عبداللہؓ!تم حضرت بلالؓ کے ساتھ مسجدمیںجاﺅاورانہیں یہ کلمات سکھادوحضرت عبداللہؓ کہتے ہیں چنانچہ میں حضرت بلالؓ کے ساتھ مسجدمیں گیااورانہیں بتانے لگااوروہ اذان دیتے جاتے تھے یہاں تک امیرالمومنین سیدناحضرت عمرفاروقؓ نے یہ آوازسنی وہ باہرآئے اورعرض کیا یارسول اللہﷺ!میں نے بھی عبداللہ کی طرح خواب دیکھا۔ابوعبیدؓفرماتے ہیں کہ ابوبکرحکمیؓ کہتے تھے کہ عبداللہ بن زیدانصاریؓ نے اسی واقعہ کے بارے میں یہ اشعارکہے میں عزت اور بزرگی والے اللہ کابہت احسان مندہوں جس نے اپنے فرشتے کوتین رات مسلسل اذان سکھانے کے لئے بھیجااللہ تعالیٰ اس خوشخبری سنانے والے کو عزت دے جب بھی آیامیری عزت اوروقارمیں اضافہ کرگیا۔(سنن ابن ماجہ شریف)

سالم اپنے والدؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے لوگوں کونمازکی طرف متوجہ کرنے کے لئے مشورہ کیابعض لوگوں نے بوق(نرسنگا)کا ذکرکیاآپﷺنے اسے یہودکی وجہ سے براخیال کیاپھرلوگوں نے ناقوس کاذکرکیاآپﷺنے اسے عیسائیوں کے تعلق کی وجہ سے اسے براجانا پھراسی رات ایک انصاری شخص کواذان دینے کے بارے میں بتایاگیاجن کانام عبداللہ بن زیدؓ تھااورحضرت عمرؓ نے خواب میں دیکھاکہ انصاریؓ رات ہی کورسول اکرم نورمجسم ﷺکے پاس رات ہی کوپہنچے آپ ﷺنے حضرت بلال ؓ کوپکارااورانہوں نے اذان دی زہری نے کہاحضرت بلالؓ نے صبح کی اذان میں اَلصَّلٰٰوةُ خَیر’‘مِّن النَّومِ نمازنیندسے بہترہے کااضافہ کیاتورسول اکرمﷺنے اسے قائم رکھاحضرت عمرؓ نے کہا یارسول اللہﷺ!میں نے بھی ایساخواب دیکھاجیساعبداللہ بن زیدنے دیکھالیکن انہوں نے مجھ سے پہلے خواب بیان کردیا۔

حضرت معاویہ بن ابوسفیانؓسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاقیامت کے دن مﺅذنوں کی گردنیں سب لوگوں کی گردنوں سے لمبی ہوں گی ۔حضرت عبدالرحمٰن بن ابی صعصہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ حضرت ابوسعیدخدریؓ کے پاس پرورش پاتے تھے ان سے حضرت ابوسعیدؓ نے فرمایاجب تم جنگل میں ہوتواونچی آوازسے اذان دوکیونکہ میں نے رسول اکرمﷺکوارشادفرماتے ہوئے سناکہ اذان کوجن ،انسان،درخت اورپتھرجوبھی سنیں گے وہ قیامت کے دن اسکی گواہی دیں گے ۔

حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاجوسات سال تک ثواب کے لئے اذان دے اس کے لئے دوزخ سے چھٹکارالکھ دیاجائے گا۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاجوشخص بارہ سال تک اذان دے اسکے لئے جنت واجب ہوجائے گی ۔ہراذان پرساٹھ نیکیاں اورہرتکبیرپرتیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔حضرت سلمہ بن ضرارؓ شام کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ بارگاہ رسالت مآبﷺمیں کسی شخص نے حاضرہوکرعرض کی یارسول اللہﷺ!مجھے کوئی ایک ہی ایساعمل بتادیں جسے بجالانے سے میں جنت میں داخل ہوجاﺅں ۔آقاﷺنے ارشادفرمایاکہ اپنی قوم کامﺅذن بن جاتیری اذان سے لوگ اپنی نمازوں کی ادائیگی کے لئے جمع ہواکریں گے اس نے عرض کیایارسول اللہﷺ!اگرمیں مؤذن نہ بن سکوں تو؟سرکارمدینہ راحت قلب وسینہﷺنے ارشادفرمایاپھراپنی قوم کاامام بن جاتاکہ تیری قوم تیرے پیچھے اپنی نمازصحیح صحیح اداکرسکے اس نے عرض کیااے اللہ پاک کے محبوب ﷺاگرمیں یہ بھی نہ کرسکوں توآپﷺنے اس شخص کوفرمایاپھرپہلی صف میں شامل ہونااپنے اوپرلازم کردے ۔آجکل کے مسلمانوں میں یہ عجیب وغریب حرکات دیکھنے میں آئی ہیں ۔کہ مسجدمیں بیٹھے ہوتے ہیں جب اذان ہوتی ہے تومسجدسے نکل جاتے ہیں ایساکرنامنافق آدمیوں کاکام ہے ۔جب اذان ہوتومومن کاکام ہے کہ اذان کی اجابت کرتے ہوئے مسجدمیں آجائے اللہ پاک کے ذکرمیں مشغول ہوجائے ۔اورمسجدمیںجماعت کے ساتھ نمازاداکرے ۔حضرت عثمانؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاجوکوئی مسجدمیں داخل ہونے کے بعداذان سن لے پھربغیرکسی مقصداورضرورت کے مسجدسے نکل جائے اورواپس آنے کاارادہ نہ رکھتاہوتووہ منافق ہے ۔حضرت جابرؓسے روایت ہے کہ آقاﷺنے ارشادفرمایاشیطان جب اذان سنتاہے اتنی دوربھاگتاہے جیسے روحااورمدینہ سے چھتیس میل کے فاصلہ پرہے۔حضرت مقعل بن یسارؓ سے روایت ہے کہ آقاﷺنے ارشادفرمایاجس قوم میں صبح کواذان ہوئی ان کے لئے اللہ پاک کے عذاب سے شام تک امان ہے اورجن میں شام کواذان ہوئی ان کے لئے اللہ پاک کے عذاب سے صبح تک امان ہے ۔(طبرانی)آقاﷺنے ارشادفرمایاکہ میں جنت میں گیااس میں موتی کے گنبددیکھے اس کی خاک مشک ہے فرمایااے جبرائیلؑ یہ کس کے لئے ہے عرض کی حضورﷺکی امت کے مﺅذنوں اوراماموں کے لئے ۔(مسندابویعلی)

حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم نورمجسمﷺنے ارشادفرمایاتم میں نیک اذان دیں اورجوتم میں سے قاری ہوں وہ امامت کریں۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایااذان دینے والے کی آوازجہاں تک پہنچتی ہے اس کی بخشش مانگتی ہے اورنمازمیں حاضرہونے والے کے لئے پچیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اورنمازدونمازوں کے درمیان ہونے والے گناہوں کاکفارہ بن جائے گی۔

حضر ت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺکاارشادپاک ہے جب اذان کہی جاتی ہے شیطان گوزمارتاہوابھاگتاہے یہاں تک کہ اذان کی آوازاسے نہ پہنچے جب اذان پوری ہوتی ہے چلاجاتاہے پھرجب اقامت کہی جاتی ہے بھاگ جاتاہے جب پوری ہولیتی ہے آجاتاہے اورخطرہ ڈالتاہے کہتاہے فلاں با ت یادکرفلاں بات یادکروہ جوپہلے یادنہ تھی یہاں تک کہ آدمی کویہ نہیں معلوم ہوتاہے کہ کتنی پڑھی۔جب مﺅذن اذان پڑھنے لگے تودونوں کانوں میں انگلیاں ڈال کراذان پڑھے۔جب تکبیرپڑھے توایسانہ کرے۔

حضرت سعدؓ جوموذن رسول ﷺہیں روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے حضرت بلالؓ کوحکم فرمایاکہ وہ
اپنے کانوں میں انگلیاں ڈالاکریں اورفرمایاایساکرنے سے تمہاری آوازاونچی ہوجائے گی ۔

حضرت ابوحجیفہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نبی کریمﷺکے پاس ابطح میں آیا(ابطح منیٰ کے قریب ایک جگہ کانام ہے)آپﷺسرخ خیمے میں تھے پھرحضرت بلالؓ باہرنکلے اورانہوں نے اذان دی تواپنی اذان میں (حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ حَیَّ عَلَی ال ±فَلَاحِ کے وقت)گھوم گئے اورانہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال رکھی تھیں ۔حضرت جابربن سمرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے حضرت بلال ؓ پورے وقت پراذان دیتے اذان کے وقت میں دیرنہ کرتے لیکن اقامت میں کبھی دیرکردیتے ۔حضرت بلالؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے مجھے صبح کی اذان میں اَلصَّلٰوةُخَی ±ر’‘ مِّنَ النَّو ±مِ (نمازنیندسے بہترہے)کہنے کاحکم فرمایا اور عشاء کی اذان میں اس سے منع کیا۔حضرت بلالؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺکے پاس فجرکی نمازکی اطلاع دینے کے لئے آئے معلوم ہواکہ آپﷺآرام فرماہیں ۔حضرت بلالؓ نے کہا اَلصَّلٰوةُخَیر’‘ مِّنَ النَّومِ یعنی نمازنیندسے بہترہے تویہ الفاظ فجرکی اذان میں زیادہ کردیئے گئے اوریہی حکم جاری رہا۔ آجکل اکثرنمازیوں کی عادت ہوتی ہے کہ جماعت کے وقت ہی مسجدمیں آتے ہیں اور تکبیر پڑھنے والے کی جگہ پرکھڑے ہوجاتے ہیں ۔اذان پڑھنے والے کی اجازت کے بغیرتکبیرپڑھناشروع کردیتے ہیں ایسانہیں کرناچاہیے تکبیرپراسی کاحق ہے جواذان پڑھے ہاں اذان پڑھنے والااگرباخوشی اجازت دے دے اس میں کوئی حرج نہیں۔

حضرت زیادبن حارث صدائیؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہﷺکے ساتھ ایک سفرمیں تھاآپﷺنے مجھے اذا ن کاحکم دیامیں نے اذان دی پھرحضرت بلالؓ نے تکبیرکہنے کاارادہ کیارسول اللہﷺنے فرمایاتیرے صدالگانے والے بھائی نے اذان دی ہے اورجوکوئی اذان دے وہی تکبیربھی کہے ۔جولوگ اللہ پاک اوراسکے حبیبﷺکی رضاکی خاطراذان پڑھتے ہیں ان کونہ قیامت کے دن کچھ خوف ہوگانہ کچھ غم ۔جب اذان ہونے لگ جائے توسب کام چھوڑکراذان کاجواب دیناچاہیے۔حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک صاحب جن کابظاہرکوئی بہت بڑانیک عمل نہ تھاوہ فوت ہوگئے تورسول اللہﷺنے صحابہ کرام علہیم الرضوان کی موجودگی میں فرمایاکیاتمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے جنت میں داخل کردیا۔اس پرلوگ متعجب ہوئے کیونکہ بظاہران کاکوئی بڑاعمل نہ تھاچنانچہ ایک صحابی ؓ ان کے گھرگئے اوران کی بیوہؓ سے پوچھاکہ ان کاکوئی خاص عمل توہمیں بتائیے توانہوں نے جواب دیااورتوکوئی خاص بڑاعمل مجھے معلوم نہیں صرف اتناجانتی ہوں کہ دن ہویارات جب بھی وہ اذان سنتے توجواب ضروردیتے تھے۔

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایاجب مؤذن اذان دے توتم بھی وہی الفاظ دہرالیاکرو۔
ام المومنین حضرت ام حبیبہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺدن اوررات میں جب بھی ان کے پاس ہوتے اورمﺅذن کی سنتے تووہی الفاظ دہراتے ۔

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺفرمایامؤذنوں کاحشریوں ہوگاکہ جنت کی اونٹنیوں پرسوارہوں گے ان کے آگے حضرت بلالؓ آگے ہوں گے سب کے سب بلندآوازسے اذان کہتے آئیں گے ۔لوگ ان کی طرف نظرکریں گے پوچھیں گے یہ لوگ کون ہیں کہاجائے گایہ امت محمدیہﷺکے مؤذن ہیں لوگ خوف میں ہیں اوران کوخوف نہیں لوگ غم میں ہیں ان کوغم نہیں ۔امیرالمومنین سیدناحضرت عمرفاروقؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاجب مﺅذن اذان دے جوشخص اس کی مثل کہے اورجب وہ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ حَیَّ عَلَی الفَلَاح کہے تویہ لَاحَولَ وَلَاقُوَّةَ اِلَّابِاللّٰہِ کہے جنت میں داخل ہوگا۔

آقاﷺنے ایک بارارشادفرمایااے عورتو!جب تم بلال ؓ کواذان واقامت کہتے سنوتوجس طرح وہ کہتاہے تم بھی کہوکہ اللہ عزوجل تمہارے لئے ہرکلمہ کے بدلے ایک لاکھ نیکیاں لکھے گااورایک ہزاردرجات بلندفرمائے گااورایک ہزارگناہ مٹائے گاخواتین نے یہ سن کرعرض کی یہ عورتوں کے لئے ہے مردوں کے لئے کیاہے ؟فرمایامردوں کے لئے دگنا۔(کنزالعمال)

اذان واقامت کے جواب کاطریقہ
مؤذن صاحب کوچاہیے کہ اذان کے کلمات ٹھہرٹھہرکرکہیں اللّٰہ اکبراللّٰہ اکبردنوں مل کر(بغیرسکتہ کئے ایک ساتھ پڑھنے کے اعتبارسے)ایک کلمہ ہیں دونوں کے بعدسکتہ کرے یعنی چپ ہوجائے اورسکتہ کی مقداریہ ہے کہ جواب دینے والاجواب دے لے سکتہ کاترک مکروہ ہے اورایسی اذان کااعادہ مستحب ہے ۔(درمختار)جواب دینے والے کوچاہیے کہ جب مﺅذن اللّٰہ اکبراللّٰہ اکبر کہہ کرسکتہ کریں یعنی خاموش ہوں اس وقت اللّٰہ اکبراللّٰہ اکبر کہے اسی طرح دیگرکلمات کاجواب دے جب مﺅذن پہلی باراشھدان محمدارسول اللّٰہ کہے توجواب دینے والا یہ کہے (صلی اللّٰہ علیک یارسول اللّٰہ)جب دوبارہ کہے توجواب دینے والا یہ کہے (قرة عینی بک یارسول اللّٰہ)اورہربارانگوٹھوں کوکے ناخن آنکھوں سے لگالے آخرمیں کہے (الٰلھم متعنی بالسمع والبصر)جوایساکرے سرکارمدینہ ﷺاسے اپنے پیچھے پیچھے جنت میں لے جائیں گے۔حی علی الصلوٰة حی علی الفلاح کے جواب میںچاروں بارلاحول ولاقوة الاباللّٰہ کہے۔الصلوٰة خیرمن النوم کے جواب میںیہ کہے صدقت وبررت وبالحق نطقت کہے اقامت کاجواب مستحب ہے اس کاجواب بھی اسی طرح ہے فرق صرف اتناہے قدقامت الصلٰوة کے جواب میں کہے اقامھااللّٰہ مادامت السمٰوٰت والارض کہے۔

مسلمانوں کوچاہیے کہ اذان سننے کے بعدپنے آقاومولیٰ ﷺپردرودشریف بھی پڑھے آقاﷺنے فرمایاجب مؤذن کوسنوایساکہوجیساوہ کہتاہے پھرمجھ پردرودپڑھوبیشک جومجھ پرایک دفعہ درودپڑھے اللہ پاک اس پردس باررحمتیں نازل کرتاہے پھراللہ سے میرے لئے وسیلہ کاسوال کروبیشک وہ جنت میں ایک درجہ ہے جواللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ کے سواکسی کے لائق نہیں اورمجھے امیدہے کہ وہ میں ہی ہوں جومیرے لئے وسیلہ کاسوال کرے گااس کے لئے شفاعت واجب ہوجائے گی َ(رواہ مسلم،مشکوٰة) مؤذن جب اذان کاارادہ کرے توآقاﷺپرصلوٰة وسلام پڑھے یہ تویہ مستحب ومحبوب امرہے حضرت جابربن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایاجواذان سننے کے بعدیہ دعاپڑھے تواس کے لئے قیامت کے دن میری شفاعت واجب ہوگی ۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھِذِہِ الدَّعوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلٰوةِ القَائِمَةِ اٰتِ مُحَمَّدًانِ الوَسِیلَةَ وَالفَضِیلَةَ وَابعَثہ‘ مَقَامًامَّحمُودًانِ الَّذِی وَعَدتَّہ‘اے اللہ اس پوری ہونے والی دعااورقائم ہونے والی نمازکے مالک تومحمدﷺکووسیلہ فضیلت اوربلندمرتبہ عطافرمااوران کواس مقام محمودتک پہنچادے جس کاتونے ان سے وعدہ کیاہے ۔

اذان کے چندضروری مسائل
٭ایک شخص کوایک وقت میں دومسجدوں میں اذان دینامکروہ ہے۔(درالمختار)٭بیٹھ کراذان دینامکروہ ہے اوربیٹھ کردی جانے والی اذان کولوٹایاجائے (عالمگیری)٭ اذان دینے کے وقت قبلہ کی طرف منہ ہوناچاہیے اگرقبلہ کی طرف منہ نہ ہوتواذان دی گئی تومکروہ ہے اوراسے دوبارہ لوٹاناچاہیے (درمختار ٭اذان دیتے وقت بلاعذرکھنکارنامکروہ ہے ہاں آوازصاف کرنے کے لئے کھنکارناحرج نہیں (بہارشریعت)٭اذان کے درمیان بات چیت کرنامنع ہے اگرکوئی بات کرلی جائے تونئے سرے سے اذان دینی چاہیے۔٭اذان میں لحن حرام ہے مثلاًاللّٰہ یااکبرکے ہمزہ کومدکے ساتھ یاآللّٰہ اکبرپڑھے اسی طرح اکبرمیں بے کے بعدالف بڑھانابھی حرام ہے ۔٭اذان منارہ پراورخارج مسجدمیں کہی جائے مسجدمیں اذان دینامکروہ ہے ۔٭ اذان کاوقت داخل ہوجائے تواذان پڑھی جائے وقت سے پہلے اذان نہ دی جائے وقت سے پہلے دی جانے والی اذان کووقت کے اندرلوٹایاجائے ۔ ٭سمجھداربچہ بھی اذان دے سکتاہے ۔٭بے وضوکی اذان صحیح ہے مگربے وضوکی اذان کہنامکروہ ہے۔٭خنثیٰ فاسق اگرچہ عالم ہی ہونشہ والاپاگل بے غسلااورناسمجھ بچے کی اذان مکروہ ہے ان سب کی اذانوں کااعادہ کیاجائے۔٭جب اذان ہوتواتنی دیرسلام وکلام اورجواب سلام اورتمام کام موقوف کردیجئے یہاں تک کہ تلاوت بھی اذان کوغورسے سنئے اورجواب دیجیے اقامت میں بھی اسی طرح کیجیے۔٭جواذان کے وقت باتوں میں مشغول رہے اسکامعاذاللہ خاتمہ براہونے کاخوف ہے۔(بہارشریعت)

اذان کے بعدکی دعا
اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھِذِہِ الدَّعوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلٰوةِ القَائِمَةِ اٰتِ مُحَمَّدًانِ الوَسِیلَةَ وَالفَضِیلَةَ وَابعَثہ‘ مَقَامًامَّحمُودًانِ الَّذِی وَعَدتَّہ‘وَارزُقنَاشَفَاعَتَہ‘ یَومَ القِیٰمَةِ اِنَّکَ لَاتُخلِفُ المِیعَادَ

مسجدمیں اذان دیناخلاف سنت ہے
آج کل اکثرمسجدکے اندرہی اذان دینے کارواج پڑگیاہے جوکہ خلاف سنت ہے عالمگیری وغیرہ میں ہے اذان خارج مسجدمیں کہی جائے مسجدمیں نہ کہی جائے (فتاوٰی عالمگیری)اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخانؒ فرماتے ہیں ایک باربھی ثابت نہیں کہ حضوراقدسﷺنے مسجدکے اندراذان دلوائی ہو۔سیدی اعلیٰ حضرت مزیدفرماتے ہیں مسجدمیں اذان دینی مسجدودربارالٰہی کی گستاخی ہے ۔صحن مسجدکے نیچے جہاں جوتے اتارے جاتے ہیں وہ جگہ خارج مسجدہوتی ہے وہاں اذان دینابلاتکلف مطابق سنت ہے جمعہ کی اذان ثانی جوآجکل خطبہ سے قبل مسجدمیں خطیب کے منبرکے سامنے مسجدکے اندردی جاتی ہے یہ بھی خلاف سنت ہے جمعہ کی اذان ثانی بھی مسجدکے باہردی جائے مگرمﺅذن خطیب کے سامنے ہو۔اعلیٰ حضرت ؒ فرماتے ہیں کہ احیائے سنت علماءکاتوخاص فرض منصبی ہے اورجس مسلمان سے ممکن ہواس کے لئے حکم عام ہے ہرشہرکے مسلمانوں کوچاہیے کہ اپنے شہریاکم ازکم اپنی اپنی مساجدمیں اذان اورجمعہ کی اذان ثانی مسجدکے باہردینے کی سنت کوزندہ کریں اورسوسوشہیدوں کاثواب لیں ۔اللہ پاک ہم سب کودین اسلام کی تعلیمات پرچلنے اوراس پرعمل کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔تاکہ بروزقیامت ہم اللہ پاک کی جنت اورمحبوبﷺکی شفاعت کے حقداربن جائیں ۔آمین بجاہ النی الامین
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 274749 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.

Azan or Mozan Kay Fazail - Find latest Urdu articles & Columns at Hamariweb.com. Read Azan or Mozan Kay Fazail and other miscellaneous Articles and Columns in Urdu & English. You can search this page as Azan or Mozan Kay Fazail.