اثاثوں کی تفصیلات

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمرعطا بندیال نے اپنی ماتحت عدالتوں کے تمام ججوں سے ان سے ان کے اثاثوں ، بینک بیلنس اور بیوی بچوں کے اخراجات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔تمام ڈسٹرکٹ ،ایڈیشنل سیشن ججوں، سینئراور سول ججوں کو ایک مراسلہ بھجوایا گیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ 30جولائی تک لاہور ہائی کورٹ کو ٹھوس شواہد کے ساتھ معلومات فراہم کریں کہ عدلیہ میں آنے سے پہلے اور بعد میں ان کے اثاثوں اور بینک بیلنس کی کی تفصیلات ہیں، ان کے بیوی بچوں کے اخراجات کیا ہیں، اگر بیرون ملک دورے کئے تو اخراجات کہاں سے پورے کئے، بچوں کے سکولوں کی فیسیں اورتعلیمی اخراجات کتنے ہیں ، ان کو پورا کرنے کے وسائل کہاں سے آئے؟

اتنے سادہ اور آسان نسخے کو آزمانے کا مشورہ تو کئی معقول لوگ پہلے بھی دیتے آئے ہیں لیکن ہمیشہ بدقسمتی آڑے آتی رہی، ویسے بھی کون حکمران ہے جو اس نسخے پر عمل کر کے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کا ارتکاب کرے۔اب عدلیہ آزاد ہے ، یہ آزادی اپنے اثرات دکھا رہی ہے، قوم منتظر ہی نہیں مطمئن بھی ہے کہ سستااور فور ی انصاف ان کی دہلیز پر انہیں میسر آئے گا۔ایسے میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا یہ قدم قوم کے لئے کسی بہت بڑی خوشخبری اور خوش بختی سے کم نہیں۔ اس ہدایت نامہ کے بعد قوم ایک نئی امید لگا کر ایک ماہ اثاثے آنے کی راہیں دیکھے گی، پھر وہ ان کی جانچ پڑتال اور چھان بین کا انتظار کرے گی، بہتر ہو کہ بعد میں چھان بین کی بھی کوئی تاریخ مقرر کردی جائے اور سب سے اہم اور بڑی بات یہ ہو کہ ان اثاثہ جات کو قوم کے سامنے کھول کر رکھ دیا جائے۔

چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کے ہدایت نامہ کے بعد اب تمام محکمہ جات کا اخلاقی فرض ہے کہ اس کے سربراہ یہی حکم اپنے تمام ماتحت عملے کو جاری کریں، تاریخ بھی 30 جولائی ہی کی بہتر ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں غلط بیانی میں کسی حد تک کمی آسکتی ہے۔ وطن عزیز میں ایک ایک محکمہ کرپشن کی دلدل میں گردن گردن تک دھنسا ہوا ہے، پولیس ہو یا مال ایک ایک تھانیدار کی کئی کئی کوٹھیاں ، پلاٹ،گاڑیاں اور نہ جانے کتنے کاروبار ہیں۔ پٹواری سے تحصیل دار تک کے بنگلوں ،کاروں اور دیگر اثاثوں کا حساب لینا بھی ضروری ہے، اگر کسی پٹواری کی تین سے کم کوٹھیاں اور ایک دو کاریں وغیرہ ہوں تو سمجھا جائے کہ وہ قناعت پسند پٹواری ہے۔ عام سرکاری ملازمین سے بھی اسی طرح حساب لے کر اثاثے معلوم کئے جائیں۔

بیوروکریسی سے بھی اثاثوں وغیرہ کی تفصیل کوئی معلوم نہیں کرتا، کہ یہ طبقہ حکمرانوں سے بھی زیادہ طاقتور اور محفوظ ہے، یہ مراعات کے چکر میں ہی لاکھوں کروڑوں کا حساب برابرکرجاتے ہیں، ان کے بچے کن اداروں میں زیر تعلیم ہیں، کتنے بیرون ملک اپنی باقی زندگی کس آمدنی کے ذریعے گزار دیتے ہیں، اے سی سے لے کر چیف سیکریٹری تک کے صوابدیدی اختیارات کس قدر ہوتے ہیں، اس مد میں کتنے فنڈ کہاں خرچ کئے جاتے ہیں اور کتنے بچائے جاتے ہیں ۔ فوجی بیوروکریسی کو بھی حساب کتاب میں آنا چاہیئے، کہ وہاں بھی تاحیات مراعات وغیرہ کا چکر چلا رہتا ہے۔ حکومتوں میں آنے والے سیاستدان بھی اقتدار سے قبل اور بعد کے اثاثے ظاہر کروانے کے پابند ہوں۔ دعا اور امید ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اس سلسلہ میں بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہونگے، اوراگر صوبائی چیف صاحب اس پورے ہدات نامہ کو حقیقی انجام تک پہنچادیں اور دیگر کے لئے مثال بنادیں تو یہ قوم پر احسان ہوگا، اس کے بعد عدلیہ بھی مقتدر طبقوں سے اثاثے طلب کرسکے گی ۔اگرقوم کا نچوڑاہوایہ کھربوں روپیہ ملک وقوم پر ہی لگادیا جائے ، کرپشن ختم ہوجائے، ظلم اورغربت بھی کم رہے گی، خوشحالی اورسکون نصیب ہوگا۔ قدم بڑھائیں چیف جسٹس ، قوم آپ کے ساتھ ہے۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 433501 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.

Aasaso ki Tafsilat - Find latest Urdu articles & Columns at Hamariweb.com. Read Aasaso ki Tafsilat and other miscellaneous Articles and Columns in Urdu & English. You can search this page as Aasaso ki Tafsilat.