زمیں کھاگئی آسماں کیسے کیسے

جو انسان غور و فکر سے کام لیتا ہے ا س کی سمجھ میں آج کے جدید دور میں یہ بات آنا مشکل نہیں کہ اس کائنات کا اور اُس کا ایک خالق ہے اس کائنات میں ماسوائے انسان پوری کائنات فطرت کے مطابق اپنا فرض ادا کرتی نظر آتی ہے اگر انسان خود کو مخلوق تسلیم کر لے اور اپنی پیدائش سے آخر تک کے وقت کا جوابدہ ہونے کے لئے تیار ہوجائے تو اس زندگی سے بہتر زندگی بسر کر سکتا۔

نسب ،حسب ،اور جسمانی ملکیت سے بھی دستبردار ایک اخلاقی وجمالی زندگی بسر کرتاہواانسان مسرور اور تسکین کے ساتھ آخر کی طرف گامزن ہوتانظر آتا ہے کائنات اور اس کے تغیرات کا استعمال بنی نوع انسان کا حق تسلیم کر کے ہی رواں انسان مخلوق کہلانے کا مستحق ہے یوں وہ آدم ؑ کی طرح جنتی زندگی بسر کرتا ہے طوفانِ نو ح سے دنیا آشنا ہے اگر ایک انسان اپنے جیسے چند ساتھیوں کے ہمراہ ہوتو وہ بھرپور طورطریقہ کے ساتھ زندگی بسر کرسکتا ہے ۔

نوح ؑ کی مثال اقوام عالم کیلے عام ہے قرآن کی سورۃ الصفت آیت۔37: 79 میں (تمام جہاں میں نوح ؑ پر سلام )

نیک لوگوں کو اچھا بدلہ باقی ڈبودیے جاتے ہیں

اخلاقیات وجمالیات سے آگاہی خود تراشا معبودوں کی پرستش وانسانی قانون وکتابوں کی طرف راغب انسان دورِابراہیم ؑ میں ہی خدائی دعویٰ کرگیا ۔

قرآن کی سورۃ الصفت آیت۔ 37:105.6.7.8. میں ابراہیم ؑ کا خالق کی طرف رجوع ہونا غور وفکر کرنا اور وہ راہنمائی حاصل کرنا جو تمام انسانوں کے لے ممکن نظر آتی ہے آپؑ کا ذکرِخیر اور ان کی قربانیوں پر سلام اخلاق جمال اور بندگی کا بدلہ آج بھی الہامی مذاہب کی دنیامیں ابراہیم ؑ پر کوئی اختلاف نہیں سلام ہو ابراہیم ؑ پر۔
سلام ہو موسیٰ ؑ اور ہارون ؑ پر سورۃ الصفت آیت۔ 37:120

ایک عام انسان ان مقامات تک رسائی حاصل کرسکتا ہے مزید ارتقائی زندگی اور ایسے مقام تک رسائی جو عالم میں نامورہو تو ایسی صورت میں موسیٰ ؑ اور ہارون ؑ کی زندگی کے طریقہ پر زندگی بسر کرنی ہوگی جو اپنے قبیلوں کی راہنمائی کرتے نظر آتے ہیں اخلاقیات جمالیات اور بندگی کے طریقہ بیان کرنے کی صلاحیت حاصل کرے ایک لیڈر کم وبیش ایک لاکھ انسانوں کی راہنمائی کرسکتا ہے آج کے جدید دور میں یہ اور آسان ہے الیاس ؑ کی قوم کم وبیش ایک لاکھ نفوس پر ہی مشتمل تھی سلام ہو الیاس ؑ پر
سورۃ الصفت آیت۔37:147

انسان ایک مقرر وقت تک زندہ رہتا ہے اور اگر وہ اپنے مقام سے ارتقاء نہیں کرتاتو کائناتی سفر میں وہ اپنے مقام سے مستفیض ہوتا ہوانہیں نظر آتا ۔

انسان اگر آدم سے عملی سفر کی ابتداء کرلے تو ہی بہتر ہے آج کے جدید دور میں بھی وہ خالق کے لیے مثال پیش کرنے سے قاصر ہے خالق اور آخرت پر ایمان والوں کے لے بہتر زندگی انکاری ہونے پر بھی عنقریب نتیجہ معلوم ہوجائیگا۔

سورۃ الصفت آیت۔37:180.1.2. میں بیان ہے اس خالق کی طرف سے جو عزت والا ہے دنیا میں اس کے سوائے کسی کی حمد بیان ہی نہیں ہوسکتی خالق کے پیغام کو آگے بڑھانے والو ں کے لے رب العلمین سلام بیان فرماتا ہے ۔

یہ وہ مراحل ہیں جو آج کے دور میں مشکل نظر آتے ہیں مگر ایسا ہوچکا ہے اور انسان کو ان باتوں کا علم ہے ۔

ان عظیم رتبوں کے حصول کے بعد وہ قومی اور عالمگیرمقامات ہیں جو عیسیٰ ؑ کی صورت اور جنابِ محمد رسول اللہﷺ تک جاتے ہیں کتنی نسلوں کو قربان کرکے انسان مقامِ انسانیت کے اعلیٰ درجہ کی سنت پر عمل کرنے کے قابل ہو گا

کائنات منتظرہے انسانیت انسان کی تربیت کرتی جائے تو کامیابی مقدر ہوسکتی ہے

حاصلِ مطالعہ سورۃ:الصفت
آصف 27/06/12
Asif Sheikhani
About the Author: Asif Sheikhani Read More Articles by Asif Sheikhani: 16 Articles with 13171 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.