شق القمر (چاند کا دوٹکڑے ہونا) ۔ معجزہ رسول ﷺ

( 14سو سال پہلے رونما ہونے والا یہ معجزہ جسے اللہ تعالیٰ نے نبوت محمدی ﷺ کی سچائی کے لئے بطور دلیل دکھایا)

بنی نوع انسان جب بھی گمراہی اور شرک کی راہوں پر گامزن ہوا اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی اور ہدایت کے لئے دنیا میں انبیاءاوررسول علیہ اسلام مبعوث فرمائے تاکہ وہ انھیں اللہ وحدہ‘ لاشریک کی پہچان کروائیں اور اللہ تعالیٰ کے متعین کردہ قوانین و ضوابط کے مطابق زندگی گزارنے کے طریقوں اور اصولوں سے روشناس کروائیں۔

بہت سی سرکش قوموں نے انبیاءاور رسولوں ؑ کی بتائی ہوئی تعلیمات سے انکار کیا اور انھیں طرح طرح کی تکالیف پہنچائیں۔اور ان سے اللہ کا نبی ہونے کا ثبوت طلب کیا۔ اور ایسے ایسے مطالبات کیئے جو انکی نظر میں ممکن نہ تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوںاور رسولوں کی مدد کی اور معجزات رونما ہوئے۔ قران ، احادیث اور دیگر مستند مذہبی کتابوں میں ان معجزات کا تذکرہ موجود ہے ۔ جنھیں ہدایت ملنا تھی مل گئی اور بدنصیب ان معجزات کے باوجود گمراہی اور پستی کے اندھیروں میں غرق ہوگئے۔

آج سے 14سو سال پہلے جب ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں تشریف لائے لوگ جہالت اور گمراہی میںڈوبے ہوئے تھے۔ جب آپ نے نبوت کا اعلان کیا اور انھیں اللہ کی وحدانیت کی تعلیم دی، تو کفار مکّہ آپ کے دشمن ہوگئے ۔ آپﷺ اور صحابہ ؓ کو ستانے کے طرح طرح حیلے بہانے ڈھونڈنے لگے۔

ایک مرتبہ کفار مکہ کا ایک وفد جس میں ولید بن مغیرہ، ابو جہل ، عاص بن وائل، عصمت بن مطلب، نزرین بن حارث اور دیگر قریش کے اہم اہم لوگ شامل تھے ، حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ اگر آپﷺ اللہ کے سچے نبی ہیں تو ہمیں کوئی معجزہ کرکے دکھائیں۔ حضورﷺ نے ان سے پوچھا کہ آپ لوگ کیا چاہتے ہیں؟ انھوں نے ناممکن کام کا خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس چاند کے دوٹکڑے کرکے دکھائیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا اگر میں ایسا کردوں تو تم ایمان لے آﺅ گے ، انھوں نے کہا کہ ہاں، اگر ایساہوا تو ہم ایمان لے آئیں گے۔

مشرکین کے وفد نے جس وقت حضورﷺ سے ملاقات کی آپ صحابہ کے ہمراہ منیٰ کے میدان میں تھے اور اس رات آسمان پر چودھویں کا چاند تھا ۔آپﷺ نے اپنی انگلی سے چاند کی طرف اشارہ کیا اور چاند کے دو ٹکڑے ہوگیا۔ چاند کا ایک ٹکڑا حراءپہاڑ کے ایک طرف اور دوسرا پہاڑ کی دوسرے جانب چلا گیا، وہاں موجود تمام لوگوں نے اسے بخوبی دیکھا ۔حضور ﷺ نے فرمایا ، دیکھو، یادرکھنا اور گواہ رہنا۔

کفار مکہ نے جب یہ دیکھا کہ آپﷺنے چاند کو دو ٹکڑے کردیا جس کا انھوں نے مطالبہ کیا تھاتو کہنے لگے یہ تو جادو ہے ۔ لیکن ان میں سے کچھ لوگوں نے کہا کہ جادہ کا اثر صرف حاضر لوگوں پر ہوتا ہے ، اس کا اثر ساری دنیا کے لوگوں پر تو نہیں ہوسکتا ۔ چنانچہ انھوں نے طے کیا کہ لوگوں کے جو قافلے باہر گئے ہوئے ہیں جب سفر سے واپس آئیں ، تو ان سے دریافت کرنا کہ انھوں نے اس رات چاند کو دو ٹکڑے ہوتے ہوئے دیکھا تھا۔ چنانچہ جب یہ قافلے سفر سے واپس مکہ آئے تو ان سے پوچھا گیا کہ انھوں نے فلاں رات کو چاند کو دو ٹکڑے ہوتے دیکھا تھا ، تو انھوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ہاں ہم نے فلاں شب چاند کو دو ٹکڑے ہوتے دیکھا تھا۔

مشرکین نے یہ طے کیا تھا کہ اگر باہر کے لوگ آکر یہی کہیں تو محمد ﷺ کی سچائی میں کوئی شک نہیں ۔ لہٰذا جو بھی باہر سے آیا ، جب بھی آیا ، جس طرف سے بھی آیا ، ہر ایک نے یہی شہادت دی کہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ۔اس شہادت کے باوجود کچھ لوگوں نے اس معجزے کا یقین کرلیا مگر کفار کی ایک بڑی اکثریت پھر بھی انکار پر اڑی رہی اور انھیں ایمان لانے توفیق نہ ہوئی۔

موجودہ زمانہ جسے جدیداور سائنسی دور کہا جاتا ہے اور سائنس کی ترقی اپنے پورے عروج پر ہے ، لیکن اس ترقی کے باوجود دنیا کے ماہرین فلکیات کے لئے بھی شق القمر (چاند کا دوٹکڑے ہونا) کا واقعہ انکی تحقیق کا مرکز بنا ہوا ہے۔ انٹرنیٹ پر(Wikipedia) میں یہ اطلاع موجود ہے کہ ”ناسا (NASA) نے چاند کی کچھ تصاویر لی ہیںجن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ زمانہ ماضی میں چاند دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو ا تھا۔ تاحال ناسا ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچی ہے ۔

اسی ویب سائٹ پر یہ بھی موجود ہے کہ مصر کے ماہر فلکیات پروفیسر ڈاکٹر زغلول النجار جو مصر کی سپریم کونسل آف اسلامی امور کی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں انھوں نے کہا کہ ایک مرتبہ میں برطانیہ کے مغرب میں واقع کارڈف یونیورسٹی میں ایک لیکچر دے رہاتھا جس کے سننے کے لئے مسلم اور غیر مسلم طلباءکی کثیر تعداد موجود تھی قرآن میں بیان کردہ سائنسی حقائق پر جامع انداز میں گفتگو ہورہی تھی کہ ایک نو مسلم نوجوان کھڑا ہوا اور مجھے اس آیت کریمہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سر کیا آپ نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر غور فرمایا ہے ، کیا یہ قران میں بیان کردہ ایک سائنسی حقیقت نہیں ہے ۔ ڈاکٹر زغلول النجار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نہیں! معجزہ ایک مافوق ا لفطرت شے ہے ، جس کو ہم سائینسی اصولوں سے ثابت نہیں کرسکتے چاند کا دو ٹکڑے ہونا ایک معجزہ تھا جس کو اللہ تعالیٰ نے نبوت محمدی ﷺ کے لئے بطور ایک دلیل دکھایا ۔ حقیقی معجزات ان لوگوں کے قطعی دلیل طور پر سچائی کی دلیل ہوتے ہیں جو ان کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ ہم اس کو اس لئے معجزہ تسلیم کرتے ہیں کیونکہ اس کا ذکر قران اور حدیث میں موجود ہے۔“

14سو سال پہلے رونما ہونے والا یہ معجزہ جسے اللہ تعالیٰ نے نبوت محمدی ﷺ کی سچائی کے لئے بطور دلیل دکھایا اور اس کا ذکر قران مجید اور احادیث میںمحفوظ ہے ۔ ہمارا ایمان ہے اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور اس نے حضور اکرم ﷺ کو یہ طاقت اور قدرت عطا فرمائی کہ انھوںنے اپنی انگلی سے چاند کو دو ٹکڑے کردیا۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ایمان کو کامل فرمائے اور ہمیں قران و حدیث کے مطابق اپنے اعمال سنوارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
(حوالہ سورة قمر آیت۱ تا ۳، حدیث مسلم و بخاری)
M. Zamiruddin Kausar
About the Author: M. Zamiruddin Kausar Read More Articles by M. Zamiruddin Kausar: 97 Articles with 303817 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.