مقام صحابہ اور فتنہ قادیانیت

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور دین اسلام نے بیت الخلاءمیں جانے سے لے کر حکومتیں چلانے تک کے لیے ایک واضح لائحہ عمل دیاہے۔ اسلامی تعلیمات کو عوام تک پہنچانے میں صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اہم ترین کردار ادا کیا ہے۔ اگر اسلامی تاریخ اور اسلامی احکامات سے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طرز زندگی کو نکال دیا جائے تو نہ صرف دین اسلام بالکل ادھورا رہ جاتا ہے بلکہ یہ کہنا بجا نہ ہو گا کہ دین اسلام کا بنیادی ڈھانچہ ہی تبدیل ہو جاتا ہے کیونکہ یہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین ہی تو تھے جنہوں نے پیارے پیغمبر علیہ السلام کی حیات مبارکہ کے ایک ایک لمحے اور ایک ایک بات کو اس طرح اپنی زندگیوں میں اپنایا کہ اللہ رب العزت نے ان کی عظمت کا تذکرہ قرآن مقدس میں کرتے ہوئے فرمایا؛
وَالسّٰبِقُونَ الاَوَّلُونَ مِنَ المُہٰجِرِینَ وَ الاَنصَارِ وَالَّذِینَ اتَّبَعُو ہُم بِاِحسَانٍِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنہُم وَ رَضُوا عَنہُ وَاَعَدَّ لَہُم جَنّٰتٍ تَجرِی تَحتَہَا الاَنہٰرُ خٰلِدِینَ فِیہَا اَبَدًا ذٰلِکَ الفَوزُ العَظِیم (سورة التوبہ 100:)
ترجمہ؛ اور جو مہاجرین و انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیروکار ہیں اللہ تعالیٰ ان سب پہ راضی اور وہ اس پر راضی ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ عظےم کامےابی ہے۔

اللہ رب العزت نے اس آیت کریمہ میں فقط صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ہی نہیں بلکہ ان کے پیروکاروں کو بھی دنیامیں ہی جنت کی خوشخبریاں سنا دی ہیں اور صحیح بخاری کتاب الایمان میں نبی رحمت علیہ السلام کا فرمان عالیشان اس طرح موجود ہے کہ
حُبُّ الاَ انصَارِ آیَةُ الاِیمَانِ وَبُغضُ الاَنصِارِ آیَةُ النِّفَاق
ترجمہ؛انصار سے محبت ایمان کی علامت ہے اور انصار سے بغض نفاق کی علامت ہے۔

ایک اور مقام پر پیارے پیغمبر علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کی قوم کے بہتر 72فرقے تھے اور میری قوم میں تہتر 73فرقے ہوں گے اور ان میں سے فقط ایک فرقہ جنتی ہو گا۔ یہ سن کر صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ گروہ کونسا ہو گا؟

تو نبی رحمت علیہ السلام نے فرمایا جو میرے اور میرے صحابہ کے نقش قدم پر چلے گا۔
(رواہ عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سنن ابو داﺅد ‘ جامع ترمذی)
 

image

محترم قارئین ! مندرجہ بالا قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صحابہ کرام کی عظمت کا اقرار ‘عزت کی حفاظت اوران کی پیروی کرنا ایمان کا حصہ ہے اور جو کوئی شخص کسی ایک صحابی رسول کے بارے میں بھی غلط عقیدہ رکھے اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو معاذ اللہ غبی یا احمق وغیرہ قرار دے تو وہ مسلمان اور مومن کہلانے کا حقدار نہیں ہو سکتا۔

محترم قارئین! مرزا غلام احمد قادیانی ملعون نے جہاں پر اپنے آپ کو ابن اللہ یعنی اللہ کا بیٹا قرار دینے کی ناپاک جسارت کی اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کا باطل دعویٰ کیا ہے وہیں پر اس انگریز کے خود کا شتہ پودے نے امت مسلمہ میں انتشار و افتراق پیدا کرنے اور دین اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کے لیے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین پر بھی کیچڑ اچھالا ہے ‘ آئیے ذرا اس کذاب قادیانی اور اس کی ذریت کی طرف سے توہین صحابہ پر مبنی چند نمونے ملاحظہ فرمائیں تاکہ ان کا ظاہر و باطن واضح ہو سکے۔
(1) ”بعض نادان صحابی جن کودرایت سے کچھ حصہ نہ تھا“
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم مندرجہ روحانی خزائن جلد 21ص 285از مرزا قادیانی )
(2) ”جیسا کہ ابو ہریرة جو غبی تھا اور درایت اچھی نہیں رکھتا تھا“
(اعجاز احمدی ص 18مندرجہ روحانی خزائن جلد 19ص 127از مرزا قادیانی)
(3) ”جو شخص قرآن شریف پر ایمان لاتا ہے اسے چاہئے کہ ابوہریرہ کے قول کو ردی متاع کی طرح پھینک دے“
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص 410 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 ص410از مرزاقادیانی )
(4) ”بعض کم تدبر والے صحابی جن کی درایت اچھی نہیں تھی (جیسے ابوہریرہ)
(حقیقة الوحی ص 34مندرجہ روحانی خزائن جلد 22ص 36از مرزا قادیانی)
(5) ” میں وہی مہدی ہوں جس کی نسبت ابن سیرین سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ حضرت ابو بکر کے درجہ پر ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ابو بکر تو کیا بعض انبیاءسے بہتر ہے“
(مجموعہ اشتہارات جلد دوئم ص 396طبع چہارم از مرزاقادیانی)
(6) مرزا قادیانی کی ذریت کا عقیدہ ابو بکرو عمر رضوان اﷲعلیہم اجمعین کے بارے میں اس عبارت سے ملاحظہ فرمائیں۔
”ابوبکر و عمر کیا تھے وہ تو حضرت غلام احمد (قادیانی) کی جوتیوں کے تسمہ کھولنے کے بھی لائق نہ تھے“ (معاذ اللہ)
(ماہنامہ المہدی بابت ماہ جنوری فروری 1915ء3/27ص 57احمدیہ انجمن اشاعت )
(7) کربلائے است سیرہرآنم
صد حسین است درگریبانم
ترجمہ؛ میری سیرہر وقت کربلا میں ہے سو 100حسین ہروقت میری جیب میں ہیں“
(نزول المسیح ص 99مندرجہ روحانی خزائن جلد 18ص 477از مرزا قادےانی)
(8) ”اور انہوں نے کہا کہ اسی شخص (مرزا قادیانی) نے امام حسن اور حسین سے اپنے تئیں اچھا سمجھا میں کہتا ہوں کہ ہاں میرا خدا عنقریب ظاہر کر دے گا“
(اعجاز احمدی ص 52مندرجہ روحانی خزائن جلد 19ص 164از مرزا قادیانی)
(9) ”اور میں خدا کا کشتہ ہوں لیکن تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے “
(اعجا ز احمدی ص 81مندرجہ روحانی خزائن جلد 19ص 193از مرزا قادیانی)
(10) ”تم نے خدا کے جلال اور مجد کو بھلا دیا اور تمہارا اور صرف حسین ہے کیا تو انکار کرتا ہے پس یہ اسلام پر مصیبت ہے کستوری کی خوشبو کے پاس گوہ کاڈھیر(ذکر حسین) ہے“
(اعجاز احمدی ص 82مندرجہ روحانی خزائن جلد 19ص 194از مرزاقادےانی)
(11) ”اے عیسائی مشنریو! اب ربنا المسیح مت کہو اور دیکھو کہ آج تم میں ایک ہے جو اس مسیح سے بڑھ کر ہے اور اے قوم شیعہ اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے کیونکہ میں سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک ہے کہ اس حسین سے بڑھ کر ہے“
(دافع البلاءص 17مندرجہ روحانی خزائن جلد 18ص 233ازمرزا قادیانی)
(12) ”امام حسین کی شہادت سے بڑھ کر حضرت مولوی عبداللطیف صاحب (قادیانی) کی شہادت ہے جنہوں نے صدق اور وفا کا نہایت اعلیٰ نمونہ دکھایا اور جن کا تعلق شدید بوجہ استقامت سبقت لے گیا تھا“
(ملفوظات جلد چہارم ص 364طبع چہارم ‘ مرزا قادیانی)
(13) ”صاحبزادہ عبداللطیف صاحب کی نسبت حضرت اقدس نے فرمایا کہ وہ ایک اسوہ حسنہ چھوڑ گئے ہیں اور اگر غور سے دیکھا جائے تو ان کا واقعہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے واقعہ سے کہیں بڑھ کر ہے۔
(ملفوظات جلد سوئم ص 496طبع چہارم از مرزا قادیانی)
(14) ”حضرت فاطمہ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں“٭
(ایک غلطی کا ازالہ (حاشیہ ) ص 9مندرجہ روحانی خزائن جلد 18ص 213ازمرزاقادیانی)
(15) ”پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو اب نئی خلافت لو ایک زندہ علی تم میں موجود ہے اس کو چھوڑتے ہو اور مردہ علی کو تلاش کرتے ہو“
(ملفوظات جلد اول ص 400طبع چہارم از مرزا قادیانی)
(16) ”قادیانی گروہ مرزا کی بیوی نصرت کوام المومنین کہتا ہے علاوہ ازیں مرزا قادیانی اپنی جماعت کے بارے میں ناپاک جسارت کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ”اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آنے والی قوم میں ایک نبی ہو گا کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بروز ہو گا اس لےے اس کے اصحاب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کہلائیں گے“
(تتمہ حقیقة الوحی ص 68مندرجہ روحانی خزائن جلد 22ص 502ازمرزاقادیانی)
(17) ”پس وہ جومیری جماعت میں داخل ہوا درحقیقت میرے سردار خیر المرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا“
(خطبہ ا لہامیہ ص 71مندرجہ روحانی خزائن جلد 16ص 258ازمرزاقادیانی)
(18)”مرزا قادیانی ملعون نے اصحاب بدر کے مقابل اپنے پیروکاروں میں سے 313لوگوں کی فہرست اپنی کتاب ضمیمہ انجام آتھم ص 40تا ص 45پر اور روحانی خزائن جلد 11ص 325تا ص 328پر دی ہے ۔ اس کا تذکرہ کرتے ہوئے مرزا قادیانی کا بیٹا مرزا بشیر احمد جسے قادیانی گروہ قمر الانبیاءکے لقب سے یاد کرتا ہے اپنی کتاب ”سیرت المہدی“ میں رقمطراز ہے کہ”میاں امام الدین صاحب سیکھوانی نے بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تین سو تیرہ اصحاب کی فہرست تیار کی تو بعض دوستوں نے خطوط لکھے کہ حضور ہمارا نام بھی اس فہرست میں درج کیا جائے یہ دیکھ کر ہم کو بھی خیال پیدا ہوا کہ حضور علیہ السلام سے دریافت کریں کہ آیا ہمارا نام درج ہو گیا ہے یا کہ نہیں تب ہم تینوں برادران مع منشی عبدالعزیز صاحب حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دریافت کیا اس پر حضور نے فرمایا کہ میں نے آپ کے نام پہلے ہی درج کئے ہوئے ہیں مگر ہمارے ناموں کے آگے ”مع اہل بیت“ کے الفاظ بھی زائد کیے تھے۔

خاکسار عرض کرتا ہے کہ یہ فہرست حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے 1896-97ءمیں تیار کی تھی اور اسے ضمیمہ انجام آتھم میں درج کیا تھا۔ احادیث میں سے پتہ لگتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک دفعہ اس طرح اپنے اصحاب کی فہرست تیار کروائی تھی نیز خاکسار عرض کرتا ہے کہ تین سو تیرہ کا عدد اصحاب بدر کی نسبت سے چنا گیا تھا کیونکہ ایک حدیث میں ذکر آتا ہے کہ مہدی کے ساتھ اصحاب بدر کی تعداد کے مطابق 313اصحاب ہوں گے جن کے اسماءایک مطبوعہ کتاب میں درج ہوں گے“
(سیرت المہدی از مرزا بشیر احمد جلد اول ص 633روایت نمبر 692طبع چہارم)
عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif
About the Author: عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif Read More Articles by عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif: 111 Articles with 199272 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.