یوم وفات یار ِ غار ومزار اور اس کا پیغام

مفتی حسیب احمد

خلیفہ اول یا ر غا ر و مزار سیدنا صدیق اکبر ؓ وہ عظیم ہستی ہیں کہ جہنوں نے نبی کریم ﷺ کی دعوت پر سب سے پہلے اسلام قبو ل کیا اور ایسے وقت میں نبی ﷺکاساتھ دیا جب اپنے و بیگا نے ہر کو ئی آپ کا دشمن تھا یہی وجہ ہے کہ نبی علیہ اسلام نے فر ما یا کہ میں نے ہر ایک کو اس کے احسان کا بدلہ عطاءکر دیا لیکن ابو بکر ؓ کو اللہ ہی بد لہ دیں گے۔

نا م ونسب
آپ کا نام عبداللہ کنیت ابو بکر صدیق ؓ اور عتیق لقب تھا ولد کا نام عثما ن کنیت ابو قحا فہ تھی والدہ کا نام سلمیٰ تھا آپ کے والد ما جد شر فائے مکہ میں سے تھے ابتدا میں وہ بھی اسلام کو با زیچہ اطفا ل سمجھتے تھے چنانچہ جب نبی علیہ اسلام نے ہجرت کی تو حضرت علیؓ کو ایک دفعہ گزرتے ہوئے دیکھا اور نہایت بر ہمی سے فر ما یا کہ ان بچوں نے میرے لڑکے کو بھی خراب کر دیا فتح مکہ سے پہلے وہ بھی اپنے آبائی مذہب پر تھے لیکن جب مکہ فتح ہوا تو اپنے بیٹے صدیق اکبرؓ کے سا تھ نبی ﷺکی با گا ہ میں آئے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے آپ ؓ کے ضعف کو دیکھ کر فرمایا کہ اگر مجھے کہتے تو میں خود آ جاتا اس کے بعد ان کو کلمہ پڑھایا اور اسلام میں داخل فرمایا ۔

اشاعت اسلام
حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے مسلمان ہونے کے ساتھ ہی دین اسلا م کی نشر و اشاعت اور تبلیغ کا کام شروع کر دیا اور آپ ؓ کی دعوت پر بہت سارے لوگوں نے اسلام قبول کیا جن میں سے حضرت عثمان بن عفان ؓ حضرت زبیر بن عوام ؓ ،حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ ،حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ جیسے اسلام کے روشن ستارے شامل ہیں ،آپ ؓ جب جوش و جذبہ ،خشوع و للٰہیت سے قرآن کی تلاوت کرتے تو عجیب سماں ہوتا چنانچہ مشرکین نے نبی ﷺ سے شکایت کی کہ یہ آ پ کا دوست عجیب دیوانہ ہے جب تلاوت کرتا ہے تو لوگوں کو بھی دیوانہ بنا دیتا ہے ہمارے مزدور جب مزدوری کے لیے جاتے ہیں تو راستے میں کھڑے ہو جاتے ہیں بچے اور عورتیں کھڑی ہو کر تلاوت سننے لگ جاتی ہیں لہذا آپ انہیں منع کریں کہ قرآن کی تلاوت نہ کیا کریں ۔ابوبکر ؓ جیسے صحابی رسول ﷺ کے لیے کیسے ممکن تھا کہ وہ ان مشرکین کی باتوں میں آکر تلاوتِ کلام سے رکتے یوں آپؓ نے یہ سلسلہ جا ری رکھا۔

آنحضرت ﷺ کی وفات اور صدیق اکبر ؓ کی خلافت
حجة الوداع کے موقع پر صدیق اکبر ؓ بھی آپﷺ کے ساتھ تھے واپسی پر نبی کریم ﷺ نے ایک مفصل خطبہ دیا اور ارشاد فرمایا کہ خدا نے ایک بندہ کو دنیا اور آخرت میں اختیار دیا ہے لیکن اس نے آخرت کو دنیا پر ترجیح دی ہے صدیق اکبر ؓ نے جب یہ بات سنی تو رونے لگے لوگ تعجب کرنے لگے کہ یہ کون سا رونے کا مقام ہے ....؟

لیکن حقیقت میں صدیق اکبر ؓ کی فراست دینی اس تہہ تک پہنچ چکی تھی اور وہ آپ ﷺ کے اشارہ کوسمجھ چکے تھے کہ بندہ سے مراد خود نبی ﷺ کی ذات مبارک ہے اور پھر اس خطبہ کے کچھ ہی دنوں بعد آپ ﷺ بیمارہوئے اور مرض روز بروز بڑھتا رہا یہاں تک کہ آپ ﷺ مسجد میں آنے سے بھی معذور ہو گئے اور حکم دیا کہ صدیق اکبر ؓ کو کہیں کہ امامت کرائیں حضرت ابوبکر ؓ کو جب اس کا علم ہوا تو حضرت عمر ؓ سے فرمایا کہ آپ نماز پڑھائیں لیکن انہوں نے فرمایا کہ آپ ؓہی اس کے زیادہ مستحق ہیں غر ض اس روز سے ہی صدیق اکبر ؓ لوگوں کو نماز پڑھاتے رہے اور جس دن نبی کریم ﷺ کی وفات ہوئی اس دن بھی صدیق اکبر ؓ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے حجرے کا پر دہ ہٹا کر دیکھا اور خو ش ہو کر مسکرائے صدیق اکبر ؓ نے پیچھے ہٹنا چاہا لیکن اشارہ سے حکم کیا کہ نماز مکمل کر و اور پھر پردہ گرادیا اور پھر اس دن ہی نبی کریم ﷺ کی وفات ہو گئی ۔رسول اللہ ﷺ کی وفات کی خبر سنتے ہیں منافقین کی سازش سے مدینہ میں خلافت کا فتنہ اٹھ کھڑا ہوا لوگوں میں دو گروہ بن گئے ۔بعض کہنے لگے کہ خلیفہ انصار میں سے ہو گا اور بعض کہنے لگے کہ مہاجرین میں سے ہو گا جب معاملہ حد سے بڑھنے لگا تو صدیق اکبر ؓ نے معاملہ کی نزاکت کو بھانپ لیا اور ایسا فصیح و بلیغ خطبہ ارشاد فرمایا کہ سب سے پہلے حضرت عمر ؓ نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی جب لوگوں نے یہ دیکھا تو تمام لوگ بیعت کرنے کے لیے تیار ہو گئے اس طرح یہ اٹھتا ہوا طوفان دفعتارک گیا اس فرض سے فارغ ہونے کے بعد دوسرے روز مسجد میں بیعت عامہ ہوئی اور تمام لوگوں نے آپ ؓ کے ہاتھ پر بیعت کی ۔

مسندِ خلافت پر بیٹھتے ہی صدیق اکبر ؓ کے سامنے مشکلات اور خطرات کا ایک سیل رواں اُمڈ آیا ایک طرف جھوٹے مدعیان نبوت کا فتنہ اور دوسری طرف مرتدین کی ایک بڑی جماعت علم بغاوت بلند کیے ہوئے تھی ،منکرین زکوٰة نے علیحدہ شورش بر پا کی ہوئی تھی لیکن ان تمام پریشانیوں اور مشکلات کے با وجود صدیق اکبر ؓ ڈٹے رہے اور تمام فتنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور تمام فتنوں کو جڑ سے اکھیڑ دیا ۔

کارنامہ ہائے زندگی
حضر ت صدیق اکبر ؓ کی زندگی عظیم الشان کارناموں سے بھری پڑی ہے خصوصا ً انہوں نے جو سوا دو برس کی قلیل مدت میں جو لا زوال نقش و نگار چھوڑے وہ قیامت تک زائل نہیں ہو سکتے ،رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد سرزمین عرب ایک دفعہ پھر گمراہی کے گڑھے پر پہنچ چکے تھے لیکن جانشین رسول نے اپنی روشن ضمیری اور غیر معمولی استقلال کے ساتھ ان فتنوں کو نہ صرف ختم کیا بلکہ اسی مشعل ہدایت سے سارے عرب کو دوبارہ سے روشن کر دیا ۔اس میں شک نہیں کہ خلیفہ دوم کے عہد میں بڑے بڑے کام سر انجام پائے لیکن ان کی بنیاد کس نے رکھی ....خلافت کی ترتیب و تنظیم کس نے کی ....اور سب سے بڑھ کر اسلام کو کس نے نئے سرے سے زندہ کیا ....؟یقینا ان تمام سوالوں کے جواب میںصرف صدیق اکبر ؓ کا نام نامی ہی لیا جا سکتا ہے ۔

وفات
شروع جمادی الثانی میں صدیق اکبر ؓ بیمار ہوئے ،اور پندرہ دن تک آپ ؓ کو سخت بخار رہاا س سے آپ ؓ کو یقین ہو گیا کہ آخری وقت آ پہنچا ہے تو آپ ؓنے سب سے پہلے حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ کو بلایا اور خلافت کے متعلق مشورہ کیا کہ آپ کا حضرت عمر ؓ کے بارے میں کیا خیال ہے ....؟ انہوں نے کہا کہ ان کی مزاج میں سختی ہے ،آپ ؓ نے ان کو مطمئن کیا کہ وہ دین کے معاملات میں تو سخت ہیں لیکن وہ لوگوں کے معاملات میں نرم ہیں اور پھر اور بھی بہت سارے لوگوں سے مشورہ کیا اور حضرت عثمان ؓ سے حضرت عمر ؓ کی خلافت کے بابت تحریر لکھوائی جب یہ تحریر لکھی جا چکی تو آپ ؓ نے حکم دیا کہ لوگوں کے سامنے پڑھ کر سنائی جائے اور پھر آپ ؓ خو د بھی شدت مرض کے باوجود باہر تشریف لائے اور مسلمانوں کے مجمع کو خطاب کر کے فرمایا : میں نے اپنے کسی رشتہ دار کو خلیفہ نہیں بنایا اور نہ ہی میں نے اپنی رائے سے خلیفہ بنایا ہے ،پس کیا تم اس شخص کو پسند کرتے ہو جس کو میں نے تمہارے لیے پسند کیا ہے ....؟ یہ سن کر تمام لوگوں نے بیک زباں کہا کہ ہمیں آپ کی پسند پر کوئی اعتراض نہیں پھر صدیق اکبر ؓ نے فرمایا کہ تم کو چاہیے کہ فاروق اعظم ؓ کی سنو اور ان کی اطاعت کرو سب نے اقرار کیا ۔
یہ تحریر اور وصیت و غیرہ کی کاروائی ۲۲جمادی الثانی 13ھ کو عمل میں آئی ۲۲اور 23 جمادی الثانی کی شب میں بعد نماز مغرب آپ ؓ نے انتقال فرمایا اور نبی کریم ﷺ کے قدموں میں دفن ہوئے ۔

ازواج و اولاد
حضرت ابوبکرؓ نے مختلف اوقات میں مختلف شادیاں کیں جن بیویوں سے اولاد ہوئی ان کے نام یہ ہیں ۔
٭....1قتیلہ یا قتلہ :ان سے حضرت عبد اللہ اور حضرت اسماءؓ پیدا ہوئیں ۔
٭....2اُم رومان :یہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اور حضرت عبد الرحمن ؓ کی ماں تھیں ۔
٭....3اسماء:ان سے محمد بن ابی بکر ؓ پیدا ہوئے ۔
٭....4حبیبہ بنت خارجہ :حضرت ابو بکرؓ کی سب سے چھوٹی بیٹی ام کلثوم ان ہی سے تھیں ۔

یوم وفات خلیفہ اول سیدنا ابوبکرؓ ہم مسلمانوں کے لیے بہت سے پیغاما ت چھوڑ کر جا رہا ہے ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ ہم اپنی زندگی کو صدیق اکبر ؓ کی زندگی کے مطابق بنائیں اور جس طرح انہوں نے اسلام کی خاطر اپنا تن من اور دھن لگا دیا ہم بھی اپنا سب کچھ اسلا م کی خاطر قربان کرنے والے بن جائیں اور خاص کر ان کے اس جملہ کو غور سے باربار پڑھیں اور فکر کریں کہ” دین میں کمی ہو اور ابوبکرؓ زندہ رہے ایسانہیں ہو سکتا “تو آج ہم بھی ان کی وفات کے حوالے سے یہ عہد کریں کہ ہم دین میں کمی نہیں آنے دیں گے چاہے ہماری گردنیں کٹ جائیں اور جس طرح انہوں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ محبت ،عشق اور وفا کی انتہا ءکی او ر آپﷺ کی وفات کے بعد ختم نبوت کے کے تحفظ کے لیے اس وقت کے مدعیان نبوت کی موئثر سرکوبی کی اور عظیم فتنے کاسد باب کیا ، آج پھر سے مسیلمہ کذاب کی ذریت مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکا ر آپﷺ کے منصب عالی کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں ان کے خلاف کام کرنے کی ضرورت ہے اور جس طرح صدیق اکبر ؓ نے نبی کریم ﷺ کی زندگی کو اپنا کر دنیا اور آخرت میں اللہ رب العزت کی خوشنودی حاصل کی اور جنت میں ہمیشگی کا مقام حاصل کیا تو ہم بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا اور آخرت میں اللہ رب العزت کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں ۔
Touseef Ahmed
About the Author: Touseef Ahmed Read More Articles by Touseef Ahmed: 35 Articles with 32253 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.