جب خود پر بنی تو..؟ لاتوں کے بھوت...ورنہ فرینڈلی اپوزیشن؟

آج موجودہ حکومت میں کچھ سال قبل تک فرینڈلی اپوزیشن کا کردار اداکرنے والی جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) اپنی ماضی کی بہت ساری کمزرویوں اور خامیوں کودورکرنے کے لئے اپنی دوسری اپوزیشن کی اتحادی جماعتوں کے ہمراہ ایوانوں میں ایک روائتی حزبِ اختلاف کا کردار کرنے والی جماعت کے روپ و رنگ میں کھل کر سامنے آچکی ہے اِسے فرینڈلی اپوزیشن سے روائتی حزبِ اختلاف کا کردار کرنے پر کس نے مجبور کیا ..؟آج یہ بھی ہم سب خوب جانتے اور سمجھتے ہیں ہمیں اِس کی ڈیٹیل اور تفصیل میں یہاں جانے کی کوئی ضرورت نہیں مگر ہمیںسمجھ لینے کے لئے اتناہی کافی ہے کہ آج دنیاکی تاریخ گواہ ہے کہ جہاں کہیں بھی حکومتیں قائم ہوئیں اور قائم ہیں اور آئندہ بھی قائم ہوتیں رہیں گیں کہیں بھی فرینڈلی اپوزیشن کی نہ تو کوئی کبھی گنجائش رہی ہے نہ ہے اور نہ شائد کبھی ہوگی .

مگرہمیں یہاں بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ اِس حکومت میں فرینڈلی اپوزیشن کا رول اداکرنے کی حامی (ن)لیگ والوں نے اپنی مرضی سے خود بھری تھی ...اور آج جب اِس کی دال زرداری اور گیلانی جیسے استادوں سے نہیں گلی تو اِس نے خود کو روائتی حزبِ اختلاف کے روپ میں ڈھالنے میں ذرابھی دیر نہیں کی ۔کیا(ن)لیگ والوں کو یہ پتانہیں تھا کہ اپوزیشن ، اپوزیشن ہوتی ہے کوئی فرینڈلی اپوزیشن وپوزیشن نہیں ہوتی ۔اِنہوں نے موجودہ حکومت کے لئے خود سے فرینڈلی اپوزیشن کارول اداکرنے کی حامی کیوں بھری تھی...؟اِس کے اِس کردار کے حوالے سے ایسے اور بہت سے سوالات جنم لے چکے ہیں جن کا آج تک یہ کسی کو کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے ہیں اور اَب جبکہ کے انتخابات کے دن تیزی سے قریب تر آتے جارہے ہیں تو پاکستان مسلم لیگ (ن) والوں نے اپنے اُوپر چڑھے فرینڈلی اپوزیشن کے خول کو اُتار پھینکنے کے لئے حزبِ اختلاف کا کردار اداکرناشروع کردیاہے۔یعنی یہ کہ جب (ن) لیگ کو عوام میں اپنا مورال ڈاؤن ہوتاہوامحسوس ہواتو اِسی فرینڈلی اپوزیشن کے صدر اور ملک کے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے یہ کہہ ڈالا کہ”لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں ماناکرتے“ حالانکہ عوام سب سمجھتے ہیں کہ نواز شریف نے یہ کیوں کہاہے ...؟اور اِس کے ساتھ ہی عوام یہ بھی کہتے ہیں کہ اَب نواز شریف عوام کو ہر بار بے وقوف نہیں بناسکتے جو کرناہے یہ اپنی لڑائی خود لڑیں اور عوام کو جو کرناہوگایہ انتخابات میں اپنے ووٹ کی طاقت سے کرگزرے گی۔

جبکہ یہ حقیقت ہے کہ زرداری، گیلانی کی حکمرانی پر قابض رہنے والی ضد اور نوازوعمران اور فضل الرحمان سمیت دیگر کے درمیان انا، خودغرضی اور ذاتی مفادات کے حصول کے خاطرموجودہ جاری رہنے والی سیاسی اور اقتداری ہوس کی کھینچاتانی اور اِن سب کی اپنی اپنی مفاد پرستانہ لڑائی کے نتیجے میں ملک میں بظاہرجو غیر یقینی صورت حال پیداہوگئی ہے اِس پرہمیں انگریزی ادب کا یہ پیراگراف یاد آگیاہے جس میں کہاگیاہے کہ ”جو شخص کسی سے لڑتاہے توکوئی کچھ کرے یانہ کرے مگر دونوں کو اِن کی عقل اِنہیں ایک خاص مرحلے پر یہ تنبیہ ضرورکرتی ہے کہ اَب مزید لڑائی بے کار ہے اور اِن میں سے جو عقل کی اِس تنبیہ پر میدان چھوڑکر چلاجاتاہے...تووہ پھرجب تازہ دم ہوکرکچھ دن تیاری کرنے کے بعد لڑائی کے لئے دوبارہ میدان میں اُترتاہے تو اپنے اہداف پر ایسی کاری ضربیں لگاتاہے کہ سامنے والے کو ناک آوٹ کرکے خود کو فتح سے ہمکنار کرلیتاہے لیکن جو شخص دماغ کی ہدایات کو یکسر نظر انداز کرکے جذبات کی رَو میں بہہ جاتاہے وہ لڑائی میں ماراجاتاہے اور دوبارہ میدان میں نہیں آتا“ ۔

اَب انگریزی ادب کے اِس پیراگراف کوہمیں یہاںبیان کرنے کا مقصد ہمارے قارئین نہ صرف سمجھ چکے بلکہ یہ فیصلہ بھی کر چکے ہوں گے کہ آج زرداری ، گیلانی اور نواز وعمران اور فضل الرحمان میں سے کون ہے...؟ جو اپنی لڑائی میں عقل کے اِس مشورے اور تنبیہ پر عمل کررہاہے ...؟اور و ہ کون ہے جو دماغ کی ہدایات کو یکسر نظرانداز کرکے جذبات کی رَومیں بہہ جارہاہے...؟جب کہ ایک وہ بھی ہے جو اِس لڑائی میں اپنے مقصد میں تذذب کا شکار تو ضرورہے مگر پھر بھی عقل کے مشورے پر کاربند رہ کر ڈٹاہواہے اور اپنی حکمت و دانائی سے لڑتے لڑتے ساڑھے چار سال گزار چکاہے...اور اِسے اِس بات کا بھی یقین ہے کہ باقی کے دن بھی اِس لڑائی اور کھینچاتانی میں گزر ہی جائیں گے اور یہ اپنی مفاہمت پرستانہ پالیسی پر کاربندرہ کر اپنی حکومتی مدت پوری کرجائے گا۔

جبکہ اقتدار کی اِس لڑائی میں عقل کے مشورے کو یکسر نظراندازکرنا والے بغیر آرام و تازہ دم ہوئے تھکن سے تھکن چور ہیں اور میدان میں دوبارہ اُترے بغیر ایک ہی سانس اور دنگل میں خود کو اِس سیاسی لڑائی میں فتح سے ہمکنار کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں جب کہ ہوناتو یہ چاہئے کہ زرداری اور گیلانی جیسے یکسوئی کے ساتھ حکمرانی پر قابض رہنے والے استادوں سے حکمتِ عملی اور دانائی اور عقل کی ہدایا ت پر عمل کرکے لڑتے تو کب کا کوئی نہ کوئی ایسامثبت اور تعمیری نتیجہ ضرور سامنے آجاتا جوملک اور قوم کی بہتری کے لئے سودمندہوتامگر ہمیں موجودہ حکومت کی ماضی کی فرینڈلی اپوزیشن اور آج کی روائتی حزب اختلاف مسلم لیگ (ن) کی وقت بیوقت کی چیخ وپکار اور ہردم کی لانگ مارچ کی دھمکیوں پر بھی افسوس ہونے لگاہے ۔

قارئین حضرات !یعنی یہ کہ آج (ن)لیگ کی احتجاجوں اور لانگ مارچوں کی بھرم بازیوں والے بیانات کی وجہ سے عوام میں اِس کا مورال ایک ٹکے جتنابھی نہیں رہ گیاہے اور اپنی اِسی حیثیت کو سمجھے بغیرپاکستان مسلم لیگ (ن) جیسی پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم میاں محمدنواز شریف نے گزشتہ ہفتے کو ٹیکسلا میں توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدحکومت کے خلاف اپنی پہلی عوامی احتجاجی تحریک سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ”لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ، عوام لانگ مارچ کی تیاری کریں، ہم کسی کو پاکستان کے آئین کو قدموں تلے روندنے کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں دیں گے،ملک اور سپریم کورٹ کو بچانے کے لئے زرداری اور گیلانی سے ٹکرائیں گے اورمیاں صاحب نے اپنے اِسی خطاب میں انتہائی جذباتی خطاب میں چیخ چیخ کر یہ بھی کہہ ڈالاکہ”عوام کے چھ کروڑ ڈالر واپس وطن لانے تک ہم نہ خود چین سے بیٹھیں گے بلکہ عوام کو بھی چین سے نہیںبیٹھنے دیں گے اور اِسی کے ساتھ ساتھ نواز شریف جی ...!نے سپریم کورٹ سے تیس بتیس سیکنڈ کے سزایافتہ وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو جیسے سمجھاتے ہوئے یہ بھی کہہ دیاکہ” گیلانی صاحب ...!!ضدنہیں چلے گی آپ کو سوئس حکام کو خط تو لکھنا ہی ہوگااور گیلانی جی...؟ملک میں جنگل کا قانون نہیں چلے گااور پھر اچانک نواز شریف جی نے اپنی شیر والی فطرت کے عین مطابق دھاڑتے ہوئے کہاکہ ”یہ حیوانوں کا نہیں انسانوں کا ملک ہے موجودہ حکومت نے عوام پر بے تحاشہ ظلم کیا ہے اُنہوںنے کہا کہ زرداری، گیلانی اور اِن کے ساتھیوں نے ملک میں اپنے چارسالہ دورِ اقتدار میں کسی اور شعبے کو اتنی ترقی نہیں دی ہے جتنی اِن لوگوں نے بدعنوانی اور کرپشن کے میدان کو وسعت دے کر اِسے عروج بخشاہے اور میاں صاحب نے اپنے ایسی خطاب میں حسبِ عادت اپنے مخصوص انداز سے زور دے کر عوام کو جیسے سمجھاتے ہوئے کہاکہ”ہم ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے عوام کے ساتھ مل کر ،اِسے سامنے رکھ کر ،پہلے اِس کی پھر اگر ضرورت پڑی تو ہم اپنی بھی قربانی دینے کے لئے تیار ہیںاُنہوںنے دورانِ خطاب خلاء میں اپنی آنکھیں گھوماتے ہوئے یہ بھی کہا کہ”ہماری یہ جنگ اپنے اقتدار کے لئے نہیں ہے بلکہ ہماری یہ جنگ سپریم کورٹ آف پاکستان کو بچانے کی ہے ہم اپنے عوام کے ساتھ مل کر پاکستان کو تباہ کرنے والے زرداریوں اور گیلانیوں سے بھی ٹکرائیں گے اِن کا کہنا تھاکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ...تو عوام بولے بس یہ زردای او رگیلانی سے جان چھڑانے کے لئے میراساتھ دیں گے اور پھر دیکھیں میں اِن (زرداریوں اور گیلانیوں )سے سب سے پہلے اپنی اور پھر عوام کی کیسے جان چھڑاتاہوں....؟؟؟؟

اِس پر ہم ایک بار پھر یہ کہیں گے کہ اقتدار پر قابض رہنے اور اِسے چھیننے کی اِس سیاسی لڑائی میں عوام کو نہیں پڑنا چاہئے آج عوام کے ساتھ نہ تو زرداری، گیلانی، نواز، عمران اور فضل الرحمان مخلص ہیں اور نہ ہوس کی اقتدار میںمبتلاکوئی خفیہ قوت اگرآج کوئی ملک کی مظلوم عوام کے ساتھ مخلص ہے تو وہ عوام خود ہیں وہ یوں کہ یہ ایسے لوگوں کو دوبارہ اقتدار کی سیج پر نہ بیٹھنے دیں جنہوںنے عوام کو مسائل کے سوااور کچھ نہیں دیاہے اور کسی ایسے کو بھی اقتدارنہ سنبھالنے دیں جو اپنے قول و فعل سے بار بار پھرتاہو تو بس ر ہ کر پورے پاکستان میں ایک ہی جماعت رہ جاتی ہے اور وہ ہے عوام کی اپنی جماعت جس کے سربراہ اور قائد مڈل کلاس اور غریب عوام میں سے ہیں سمجھ گئے وہ کونسی جماعت ہے....؟جی ...جی...بلکل ٹھیک وہ یہی جماعت ہے جس کے بارے میں ابھی ابھی آپ کے دل اور دماغ میں ایک ساتھ خیال آیاہے وہ ہے ایم کیوایم...تو پھر کیا خیال ہے...؟اِس کو بھی موقع دیں پھر دیکھیں کہ یہ ملک کی تعمیروترقی اور اپنے غریب عوام کی فلاح اور بہتری کے لئے کیا کرتی ہے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 896517 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.