ہیرا منڈی کلچر کا فروغ اور ہماری ذمہ داری

روزنامہ جنگ کی سولہ اپریل کی اشاعت میں انصار عباسی صاحب کا یہ مضمون شائع ہوا تھا جو کہ ہم یہاں قارئین کے سامنے پیش کررہے ہیں-

میرا ارادہ تو تھا کہ میں انجمن غلامان امریکا کی طرف سے پاس کی گئی قرارداد پر کچھ لکھتا۔ میں نے یہ بھی سوچ رکھاتھا کہ اعتزازاحسن کی طرف سے جنگ گروپ کے کچھ صحافیوں کو بے روزگار کرنے کی دھمکی پر بھی تبصرہ کرتا اور یہ کہ رعونت زدہ لوگ کیسے اپنے آپ کو رازق سمجھ بیٹھتے ہیں مگر دی نیوز کے سینئر رپورٹر خالد مصطفٰی کی فون کال نے مجھے اُس موضوع پر لکھنے پر مجبور کر دیا جو عمومی طور پر ہر پاکستانی کا مسئلہ ہے اور جس پر میں پہلے بھی بارہا لکھ چکا ہوں اور انشاء اللہ اُس وقت تک لکھتا رہوں گا جب تک کسی بہتری کا رستہ نہیں نکلتا۔ قدرے غصہ میں خالد نے ایک خاتون کی میزبانی میں چلنے والے ایک تفریحی شو کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کیا کہ میں نے وہ شو دیکھا یا نہیں۔ میں نے جواب دیا کہ کبھی اُس شو کو دیکھنے کا موقع ملا اور نہ ہی کبھی خواہش ہوئی۔ خالد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے فیملی کے ساتھ شو دیکھ رہا تھا کہ پروگرام میں شامل ایک مہمان نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال سے وہ کسی عورت کے ساتھ نہیں سویا جبکہ اسی پروگرام میں مدعو ایک فاحشہ نے کہا کہ وہ اپنے ہندوستانی مرد دوست سے بغل گیر بھی ہوتی ہے اور اُسے Kiss بھی کرتی ہے جس پر اُسے کوئی شرمندگی نہیں۔ اُس فاحشہ کا کہنا تھا کہ اس میں کیا برائی ہے اور یہ کہ کسی دوسرے کو اس پر کیوں تکلیف ہے؟؟ خالد مصطفی کا رونا تھا کہ انٹرٹینمنٹ کے نام پر میڈیا فحاشی و عریانیت کی تمام حدوں کو پھلانگ چکا ہے مگر پیمرا، حکومت، عدالت، پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتیں سب اپنی اپنی ذمہ داری سے عاری آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں۔ اب تو حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ گھر بیٹھ کر ہم پاکستانی چینلز بھی نہیں دیکھ سکتے۔ نہیں معلوم کب کس قسم کی بے ہودگی ٹی وی سکرین پر چل پڑے اور دیکھنے والے خاندان کے لوگ شرمندگی میں ایک دوسرے کے ساتھ آنکھیں ملانے سے کترانے کی کوشش کرتے رہیں۔ میرے اس صحافی دوست نے بتایا کہ امریکا سے پاکستان منتقل ہونے والی اس کی ہمسائی خاتون نے بھی اس سے کیبل کے ذریعہ فحاشی و عریانیت کے فروغ پر بات کی اور بتایا کہ وہ اپنے بچوں کو امریکا چھوڑ کر پاکستان اس لئے لائی تاکہ ان بچوں کو اپنی اقدار سکھائی جائیں اوراُنہیں اُس فحش ماحول سے دور رکھا جائے جس کا سامنا مغربی دنیا کو ہے۔ مگر اس خاتون کا گلہ یہ ہے کہ پاکستان کا ماحول تو انتہائی ابتری کا شکار ہے اور میں کیبل ٹی وی نیٹ ورک کا بہت اہم کردار ہے-
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1453739 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More