مغرب کےاصل چہرے کی ایک جھلک

اس وقت پوری دینا میں مغرب نے اپنی تہذیب کی چکاچوند سے ایک عالم کو مرعوب کیا ہوا ہے اور بالخصوص مسلم ممالک کے نوجوان مغرب کی آزادی، روشن خیالی، انسانی حقوق کے نام نہاد نعروں سے متاثر ہیں۔اور ان کے عقل و شعور پر میڈیا نے ایک پردہ ڈال دیا ہے کہ جس کے باعث ان کو مغربی تہذیب کی خامیاں اور ہولناک تضادات نظر نہیں آتے ہیں۔چند خامیاں البتہ ایسی ہیں جو اتنی زیادہ عام ہوگئیں کہ وہ پوری دنیا میں مشہور ہوگئیں ہیں جن میں سب سے پہلے تو اولڈ ہومز ہیں جہاں یہ جدید تہذیب یافتہ مغربی لوگ اپنے بوڑھے والدین کو جمع کرادیتے ہیں۔جہاں وہ اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی مایوسی اور کسمپرسی میں گزارتے ہیں۔اور انکی اولاد سال میں ایک دفعہ مدرز ڈے اور فادرز ڈے کے موقع پر ان کو یاد کرکے اپنا فرض اداکردیتی ہے۔آزادانہ جنسی اختلاط ،اور ہم جنس پرستی کے باعث وہاں کا معاشرہ انتہائی اخلاقی زوال کا شکار ہے۔

اور ان کا یہ اخلاقی زوال اب کس سطح تک پہنچ چکا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ برائی جس کا آغاز سب سے پہلے اس بات سے ہوا کہ لڑکا اور لڑکی شادی سے پہلے ایک دوسرے سے مل سکتے ہیں۔پھر اس میں یہ اضافہ ہوا کہ شادی تو کرنی ہے تو پھر اپنے آپ کو روکنے سے کیا فائدہ اور شادی سے پہلے ہی زندگی کا لطف اٹھالیا جائے۔اس کے بعد کا اگلا مرحلہ ایک قدم اور آگے کا تھا کہ شادی کی کیا ضرورت ہے شادی کے بغیر بھی جب گزارہ ہوسکتاہ ے تو پھر شادی کا جھنجٹ پالنے کی کیا ضرورت ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ مغربی اقوام لواطت جیسی غلاطت میں لتھڑی ہوئیں تھیں اور اس میں ایک اہم قدم اس غلیظ عمل کو باقاعدہ قانونی شکل دینا تھا اور 90 کی دہائی میں اس کو باقاعدہ قانونی شکل دیدی گئی۔ان تمام اقدامات کا لازمی نتیجہ جنسی انارکی اور اخلاقی انحطاط کی صورت میں نکلنا تھا اور وہ ظاہر بھی ہوا۔لیکن اس وقت نوبت اب اس سے بھی بڑھ گئی ہےاور اب وہاں کمسن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات عام ہوتے جارہے ہیں۔وہاں اس کا تناسب ہولناک حد تک بڑھ گیا اور ایک رپورٹ کے مطابق 2008 میں بچوں سے جنسی زیادتی کے 20 ہزار سے زائد واقعات ریکارڈ ہوئے ہیں اور روزانہ 50 سے زائد جنسی جرائم کیے گئے ہیں۔ہر چار میں سے ایک واقعہ دس سال یا اس سےکم عمر کے بچوں کے ساتھ پیش آیا ہے جس کی تعداد 4984 بتائی گئی ہے اور دل تھام کر سنئے 800 سے زائد واقعات چار سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ پیش آئے ہیں اور لڑکوں کے مقابلہ میں لڑکیوں کے خلاف جنسی زیادتی کے جرائم 6 گنا زیادہ ریکارڈ کیے گئے۔اور اسی رپورٹ کے مطابق ایک سال کے بچے بھی جی ہاں ایک سال کے بچے بھی خطرے کی زد میں ہوتے ہیں۔یہ تمام اعداد و شمار صرف بچوں سے زیادتی کے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 08 -2007 میں 53540 واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں اور یہاں ایک دلخراش حقیقت کا بھی ذکر کردوں کہ یہ تمام اعداد شمار سرکاری ادارے نے جاری کیے ہیں جبکہ بچوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیمNSPC نے اس رپورٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ سرکاری رپورٹ جھوٹی ہے اور اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

یہ اس مغربی تہذیب کی غلاظت کی ایک چھوٹی سی تصویر ہے اور مغرب اپنا یہ گند کیبل کلچر، کنڈوم کلچر، موبائل کلچر کے زریعے ہم پر تھوپنا چاہتا ہے۔اور یہاں اس بات کا بھی ذکر کردوں کہ مغرب کے کاسہ لیس اور ان کے فنڈز پر پلنے والی NGOs کے ارکان پاکستان میں کسی چھوٹے سے واقعے کو بھی بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں اور اس کی آڑ میں دینِ اسلام کو بدنام کرتے ہیں اور ان کا سارا زور صِرف اس بات پر َصرف ہوتا ہے کہ یہ انتہا پسندی اور بنیاد پرستی ہے اور یہ ملا لوگ اس بات کے ذمہ دار ہیں۔عوام کو یاد ہوگا کہ مختار مائی کے معاملے کو بے انتہا اچھالا گیا تھا اور یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی تھی کہ تھی کہ یہ دراصل علماء کا فیصلہ ہے جبکہ درحقیقت وہ ایک قبائیلی جرگے کا فیصلہ تھا کہ جس میں کوئی دیندار فرد شامل نہ تھا لیکن ان نام نہاد دانشوروں اور حقوق انسانی کے علمبرداروں کو مغرب میں یہ انسانی اور بالخصوص بچوں اور خواتین کے حقوق کی پامالی نظر نہیں آتی ہے۔بہرحال مندرجہ بالا اعداد و شمار دیکھنے کے بعد کوئی بھی باشعور اور عقل رکنھے والا فرد جان سکتا ہے کہ اس وقت مغربی تہذیب کس گڑھے میں جارہی ہے اب یہ ہمارا کام ہے کہ اپنی ماوئں اور بہنوں اور بھائیوں کو اس بات سے آگاہ کریں کہ اس جھوٹی چکا چوند سے متاثر ہونے کے بجائے اپنی تہذیب سے اور دین سے رشتہ جوڑیں اور اس مغربی دجالی تہزیب کے بارے میں تو علامہ اقبال نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ ع تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خودکشی کرے گی --جو شاخِ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا

اور میں اپنی بات کا اختتام اپنے بہنوں اور بھائیوں کو اس نصیحت کے ساتھ کرونگا کہ بقول علامہ اقبال ع اپنی ملت پہ قیاس اقوام مغرب سے نہ کر --خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1458126 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More