بنت حوا کی پکار۔۔ساجدہ کی زبانی

عورت کو کائنات کا رنگ کہا گیا ہے معاشرے کو سنوارنے میں عورت ایک اہم کردار ادا کرتی ہے دنیا کی کل آبادی میں نصف عورتیں ہیں ہر سال خواتین کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے عورتوں کے حقوق اور ان کی آزادی کے لئے سیمینار بھی منعقد کئے جاتے ہیں ٹیلیویژن پر مختلف پروگراموں کے ذریعے عورت کی آزادی کے لئے آواز بھی اٹھائی جاتی ہے مختلف اداروں اور این۔جی۔ اوز کی طرف سے عورت کی آزادی کا رونا بھی رویا جاتا ہے لیکن عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہوتا اس لئے آج عورت کو وہ مقام نہیں دیا جاتا جو اس کا حق بنتا ہے عورت کو وہ اہمیت نہیں مل رہی جو اسلام نے عورت کو عطا کی تھی آج بھی بنت حوا نوحہ کناں ہے اپنی بے بسی پر ،اس کی چیخ و پکار اور آہ فغاں آج بھی معاشرہ سنتا ہے تو کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتا ہے بنت حوا سر بازار بک رہی ہے اور آدم کا بیٹا اپنی حیوانی جبلت کی تسکین کے لئے اسے خرید رہا ہے آج بھی حوا کی بیٹی کی صدائیں اور کراہیں سنائی دیتی ہیں تو ہم پر ان کا اثر نہیں ہوتا
بنت حوا جب بھی بکتی ہے
پوری دنیا کو بھی دِکھتی ہے
شرفاءآنکھیں موندتے ہیں
حوا کی بیٹی جب سسکتی ہے

آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟کیا آج بھی ہم حوا کی بیٹی کو پاﺅں کی جوتی سمجھ بیٹھے ہیں ،ہمیں اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا اپنی بہنوں ،اپنی بیٹیوں اور اپنی ماﺅں کی صداﺅں پر لبیک کہ کر انہیں اپنا کھویا ہوا مقام دلانا ہوگا وہی مقام اور وہی اہمیت جو عورت کواسلام میں دی گئی ہے ایک ایسی ہی دکھی بہن کی صدا اور اپیل میرے ٹیبل پہ پڑی ہے جو کچھ اس طرح سے ہے،جس میں اس نے خادم اعلیٰ اورآئی جی پنجاب سے درخواست کرتے ہوئے لکھا ہے۔

مکرمی ؛ میری شادی/رخصتی 22/10/2011کو اپنے کزن نعیم حسن سے ہوئی لیکن ابھی شادی کو چندہی روز گزرے تھے کہ میرے شوہر نعیم حسن نے میری چھوٹی بہن ناہید منشا سے ناجائزتعلقات استوارکرلئے اورمزیدبرآں ان ناجائزمراسم کو قائم رکھنے کیلئے میرے شوہر نے مورخہ 30/11/2011کو ایک طلاقِ ثلاثہ لکھوایا جس میں اس نے لکھاکہ اس نے مجھے تین بار طلاق طلاق طلاق دے کر اپنی زوجیت سے الگ کردیا ہے اور وہ اس کے نفس پر حرام ہے لیکن میرے شوہر نے مجھے دیاگیا یہ طلاق نامی خفیہ رکھا اور باوجود اس کے کہ میں طلاق کے بعد اس پر حرام ہو چکی تھی اس نے میرے ساتھ جنسی تعلقات بدستور قائم رکھے اور میں لاعلمی میں اس کے گھر آبادرہی اس طلاق کے 16دن بعد 14/12/2011کو نعیم حسن نے میری چھوٹی بہن ناہید کو اغواکرلیا اورعین جس روز نعیم نے میری بہن ناہیدکو اغواکیا اس روز بھی میں نعیم کے گھر آبادتھی لیکن نعیم کی ناہید کو اغواکرنے کی حرکت سے دلبرداشتہ ہوکر میں اپنے والدین کے پاس آگئی اس کے بعد میرے غریب اور بوڑھے والدین نے معززین علاقہ کی مدد سے نعیم کے ورثا سے متعددباررابطہ کیا کہ وہ نہ صرف میری بہن ناہید کی بازیابی ممکن بنائیں بلکہ ساجدہ کا گھر بھی آباد کریں جس پر نعیم کے ورثانے کہا کہ ہم ناہید اور نعیم کے بارے میں کچھ نہیں جانتے جبکہ ساجدہ کا گھر آباد ہونا ناممکن ہے کیوں کہ کہ نعیم ساجدہ کو 30/11/2011کو طلاق دے چکا ہے یہ سن کر میرے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی مجھے اوپر تلے کئی صدمات پہنچے تھے ایک تو طلاق کا اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ نعیم نے مجھے30/11/2011کو طلاق دینے کے باوجودمجھے دھوکے میں رکھا اور اسے خفیہ رکھ کر16روز تک میرے ساتھ شیطانی کھیل(بظاہر ازدواجی تعلقات)کھیلتارہا اور14/12/2011کو موقع ملتے ہی میری چھوٹی بہن ناہیدکو اغواکرکے لے گیا جناب خادم اعلیٰ صاحب اور آئی جی صاحب ملزم نعیم حسن نے میری زندگی کے ساتھ جو گھناؤنا کھیل کھیلا ہے اس کی نہ تو اسلام اجازت دیتا ہے اور نہ ہی تعزیراتِ پاکستان میں اس کی اجازت ہے میں نے اس تمام واقعے کی اطلاع بذریعہ درخواست تھانہ سٹی دیپالپور بھی دی لیکن میری کہیں بھی شنوائی نہیں ہوئی اور اب آپ کی انصاف پسندی کو دیکھتے ہوئے آپ سے التماس کرتی ہوں کہ آپ مجھے انصاف دلائیں اور ملزم نعیم حسن کی فی الفور گرفتاری کو یقینی بناتے ہوئے اس کو قرار واقعی سزا دلوائیں تاکہ آئندہ نعیم جیسا کوئی اوردھوکے باز درندہ اس طرح کے قبیح جرم سے کسی کی زندگی برباد نہ کرسکے ۔

میں نے جب ایک دکھی بہن کی یہ تحریر پڑھی تو سوچنے لگا کہ اس ظلم عظیم پر زمیں کیوں نہیں کانپی اس ظلم پرتو آسماں بھی رو پڑا ہوگا لیکن اس ظالم کو رحم آیا نہ وہ اللہ سے ڈرا،اور یہ بے حس معاشرہ بھی اس ظلم پر خاموش رہے گا کیونکہ ہم بے حسی کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں ہم اس ظلم کے خلاف کوئی صدا بلند نہیں کریں گے کیونکہ ہم صرف اسے ایک کہانی سمجھ کر بھول جائیں گے ہم اس ظلم کے خلاف کوئی اظہار افسوس بھی نہیں کریں گے کیونکہ ظلم کی ایسی داستانیں سن سن ہمارے کان پک چکے ہیں اور اب ہم پر ان باتوں کو ایسی لرزہ خیز داستانوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا ،لیکن ظالم لوگوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ ان سب کاموں کو اللہ دیکھ رہا ہے اور اللہ کی دی ڈھیل سے فائدہ اٹھا کر توبہ تائب ہوجائیں نہیں تو اللہ کے آگے دیر ہے اندھیر نہیں۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 188638 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.