اﷲ عزوجل کے احسانات اور ہماری نافرمانیاں

انسان بہت ہی ناشکر ا ہے کسی بھی حالت میں خوش نہیں رہتا، اگر غریب ہے تو امیر ہونے کے خواب دیکھے گا ،اگر امیر ہے تو اور زیادہ پیسہ کمانے کے خواب دیکھے گا ،اگر موٹا ہے تو پتلا ہونے کی کوشش کریگا، اگر پتلا ہے تو موٹا ہونے کی کوشش کریگا، سردی ہوتی ہے تو بھی شکایت کریگا ، گرمی ہو تب بھی شکایت کر یگا ،غرض جو بھی حالت ہو کسی میں بھی خوش نہیں رہتا۔

اﷲ عزوجل نے انسان کے اوپر اتنے انعامات کئے ہیں کہ ان کا شمار ہمارے بس کی بات نہیں ۔ لیکن جب انسان کے اوپر ایک معمولی سی مصیبت آتی ہے تو وہ سارے احسانات بھلاکر شکوے کرنے لگ جاتا ہے کہ اﷲ نے صرف مجھے ہی دیکھا ہے ،جب دیکھو کوئی نہ کوئی مصیبت مجھ پے لے آتا ہے حالانکہ یہ نہیں دیکھتا ہے کہ اتنے احسانات کے بدلے ،اگر وہ یہ مصیبت لے آیا تو کیا ہوا ، اس پر شکر گزار ہونا چاہئے کہ اﷲ عزوجل نے ہمیں یاد کیا ہے۔ اوراﷲعزوجل جب کسی بندے کے اوپر مصیبت لا تا ہے تو اس کے بہت سے مقاصد ہوتے ہیں یا تو اس بندے کے گناہ کم کرنا مقصود ہو تا ہے یا اس کے اوپر جو بڑ ی آفت آنے والی ہوتی ہے تو اس آفت کو اس چھوٹی مصیبت سے ٹال دیتے ہیں یا جب اﷲ عزوجل کسی بندے کے درجات کو بلند کرنا چاہتا ہے تو اس کے اوپر مصیبت لے آتاہے۔

ہم دن رات کتنی نا فرمانیاں کرتے ہیں، دین کا ایسا کونسا رکن ہے جسے ہم صحیح طور پر اس کے تمام متعلقات کے ساتھ ادا کرتے ہوں۔ نمازیں ہم نہیں پڑھتے اور جو پڑھتے ہیں تو بس جان چھڑانے کی کوشش ہوتی ہے، زکوٰة ہم نہیں دیتے جب دیتے ہیں تو اس میں دکھلاوا مقصود ہو تاہے ،حج ہم ادا نہیں کرتے لیکن جب ادا کرلیتے ہیں تو ہر مجلس میں اسکا چرچہ کر نا اور اپنے آپ کو حاجی صاحب کھلوانا ہمارا پسندید مشغلہ بن جاتا ہے، صدقہ کبھی بھو ل کر بھی نہیں کرتے اگر کر بھی لیں تو پوری زندگی اس غریب کے اوپر احسانات جتلاتے رہتے ہیں، وہ کونسا گناہ ہے جو ہم سے رہا ہو؟ زنا ہم کرتے ہیں، غیبت ہم کرتے ہیں، چوری ہم کرتے ہیں، بدنظری ہم کرتے ہیں، سود ہم کھاتے ہیں، بے جا تنقید، نکتہ چینی، حسد، بغض، دوسروں کو تنگ کرناوغیرہ، غرض ایسا کوئی گناہ نہیں جیسے ہم نے چھوڑا ہوا۔ ان تمام گناہوں کے باوجود پھر بھی ہم شکوے کرتے رہتے ہیں۔ گھر کے حالات خراب ہیں، رشتہ نہیں مل رہا، برکت نہیں ہے ، بیماریاں بہت زیادہ ہیں ، سکون نہیں ہے ، کاروبار میں نفع نہیں ہے وغیرہ۔ ان سب چیزوں کا سبب ہمارے اپنے اعمال ہیں،ہمارے اعمال صحیح نہیں ہو نگیں تو یہ مصیبتیں و آفتیں تو ہم پے آئینگے۔

جب ہم پورا دن اس واحدلاشریک ذات کی نافرمانیوں میں گزارتے ہیں تو کیا اس کا احسان نہیں کہ وہ ہمیں ڈھیل دے رہا ہے ، را ت کو سوتے ہیں روح قبض نہیں کرتا بلکہ مہلت دیکر ہمیں صبح دوبارہ جگا دیتا ہے ، رزق وافر مقدار میں دیتا ہے ۔ ایسا بھی تو ہوسکتا تھا کہ ہم کوئی گنا ہ کرتے اور اﷲ عزوجل ہمیں رزق سے محروم کردیتے مگر وہ ایسا نہیں کرتا۔ اگرہم اس کی اطاعت کر ے تب بھی وہ ہمیں کھلا تا ہے اس کی نافرمانی کرے، تب بھی ہمیں کھلاتا ہے، تو پھر ہم کیوں اس کے احسانات بھلاکر اس کی نافرمانیاں کرتے ہیں؟معمولی مصیبت پر، اس ذات سے جس نے ہمیں پیدا کیا ،گلے شکوے کر نے شروع ہو جاتے ہیں ۔ ارے! اﷲعزوجل کی ذات تو ہمارے بخشنے کے بہانے ڈھونڈ تا ہے ، ایک بندہ پوری زندگی نافرمانی کرتے ہوئے گزارتا ہے لیکن ایک مرتبہ وہ ایک پیاسے کتے کو پانی پلاتا ہے، اﷲعزوجل اس کو اس عمل کی وجہ سے جنت میں داخل کردیتاہے ۔ ایک بندہ راستے سے کوئی موذی چیز ہٹا لیتا ہے وہ چیز جس سے لوگوں کو تکلیف تھی اس معمولی عمل کی وجہ سے اﷲاس کو جنت میں لے جاتا ہے حالانکہ پوری زندگی نافرمانی کر نا اور صرف ایک چھوٹا سا عمل کرنا اس کے لئے نجات کا ذریعہ بنا لیتا ہے۔ مسلمانوں اب بھی وقت ہے اپنے رب سے معافی مانگ لو، وہ بڑا غفورو رحیم ہے ۔ اس کی نافرمانیاں چھوڑ دو، وہ تمارے گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل کردیگا ذرا اس کی طرف لپک کر تو دیکھ۔۔۔۔۔

اﷲعزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے نیک و صالح بندوں میں سے بنائیں۔(آمین)
Haseen ur Rehman
About the Author: Haseen ur Rehman Read More Articles by Haseen ur Rehman: 31 Articles with 57280 views My name is Haseen ur Rehman. I am lecturer at College. Doing Mphil in English literature... View More