مرکزی دارالحکومت میں کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں صنف نازک

ایم ایم ایس سے کیا بلیک میل‘ تو کہیں 5گھنٹے کیا چلتی گاڑ ی میں کی عصمت دری

مرکزی دارالحکومت میں صنف نازک کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔بدمعاشوں کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ خواتین کی حفاظت کے سلسلے میں گذشتہ24گھنٹوں کے دوران متعدد سوالیہ نشان قائم ہو گئے ہیں۔ ایک طرف انٹرنیٹ کے ذریعے بلیک میلنگ کی زد میں آنے کا واقعہ پیش آیا ہے تو دوسری جانب لوگوں کی موجودگی میں سرراہ چلتی ہوئی نابالغ لڑکی کو کار میں اغوا کرکے5گھنٹے تک عصمت دری کرنے کا سانحہ ہیش آیا ہے جبکہ تیسرے واقعے میں جاب کرنے والی لڑکی کو بس سے اترتے ہی مزاحمت کے باوجود نقاب پوش اٹھا کر لے گئے۔ پہلے واقعے میں پولیس نے دہلی آئی آئی ٹی کے ایک طالب علم کو کانپور آئی آئی ٹی کی ایک طالبہ کو ایم ایم ایس کے ذریعے بلیک میل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔کانپور کے کلیان پور تھانے کی پولیس کے مطابق دہلی آئی آئی ٹی میں ٹیکسٹائل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے سریندر بکھیا کو دہلی سے گرفتار کیا گیا ہے۔سریندر کانپور آئی آئی ٹی کی ایک طالبہ کو ایم ایم ایس کے ذریعے شادی کرنے کیلئے بلیک میل کر رہا تھا۔کلیان پوری تھانے کے ایس ایچ او نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ 25 نومبر کو انہیں متاثرہ طالبہ نے شکایت کی تھی۔شکایت میں کہا گیا تھا کہ ملزم دہلی آئی آئی ٹی کا طالب علم ہے اور لڑکی کو انٹرنیٹ پر بدنام کرنے کی دھمکی دے کر اس کی شادی کرنے کیلئے بلیک میل کر رہا ہے۔پولیس نے شکایت پر کارروائی کی اور آج ملزم سریندر کو دہلی سے گرفتار کر لیا۔ اس پر سائبر ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔

دوسری جانب بیرونی دہلی کے کنجھاوالا علاقے سے ایک نابالغ کو اٹھا کر دو نوجوانوں نے اس کے ساتھ چلتی کار میں آبروریزی کی۔ نابالغ کو ملزم کار میں تقریبا پانچ گھنٹے تک دارالحکومت کی سڑکوں پر گھماتے رہے اور دیر رات اس کو کنجھاوالا کے جنگلوں میں چھوڑ کر چلے گئے۔اس کے بعد لڑکی کسی طرح اپنے گھر پہنچی اور اہل خانہ کو روداد سنائی۔ شکایت کے بعد پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ دونوں ملزم منول پوری کے باشندے ہیں اور ان کے مجرمانہ پس منظر ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ملزم، متاثرہ لڑکی کے بہنوئی کے دوست ہیں۔دہلی پولیس کے ایک اعلٰی اہلکار نے بتایا کہ منگل کی شام لڑکی دودھ لینے کیلئے گھر سے نکلی تھی۔ تقریبا ساڑھے سات بجے جب وہ کرالا میں واقع اتسو وہار کے قریب پہنچی تو کارمیں سوار دو نوجوان اسے زبردستی کار میں بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔

جائے حادثہ پر موجود لوگوں نے اس کی اطلاع پی سی آر کو دے دی جس کے بعد بیرونی دہلی ضلع کی پولیس حرکت میں آئی اور اس نے مشتبہ کار کی تلاش شروع کر دی۔ اس دوران دونوں ملزم بالغ لڑکی کو پانچ گھنٹے تک کار میں گھماتے رہے۔دریں اثناء دونوں نے باری باری سے اس کے ساتھ آبروریزی کی۔پولیس افسر کے مطابق ملزم اس دوران نریلا، بوانا، کنجھاوالا وغیرہ علاقوں میں وہ کار لے گئے۔ حالانکہ مقامی پولیس بھی کار کی تلاش میں لگی رہی لیکن اسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔آخر میں دونوں ملزمان نے رات ساڑھے 12 بجے لڑکی کو کنجھاوالا کے جنگلوں میں پھینک دیا۔ اس کے بعد دیر رات کسی نہ کسی طرح متاثرہ لڑکی گھر پہنچی اوراس نے اہل خانہ کو معاملے سے آگاہ کیا۔ اگلے دن صبح وہ اہل خانہ کے ساتھ کنجھاوالا تھانے پہنچی اور پولیس کو بھی روداد سنائی۔بقول پولیس افسر، لڑکی نے بتایا کہ آبروریزی کرنے والے دونوں نوجوان اس کے بہنوئی کے دوست ہیں۔ ان دونوں سے وہ اپنے بہنوئی کے سامنے ہی ایک دو مرتبہ ملی تھی۔ نابالغ لڑکی کا میڈیکل کرایا گیا جس میں آبروریزی کی تصدیق ہو گئی ہے۔ مقامی پولیس نے تاخیر کئے بغیر دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ملزمان کی شناخت منگول پوری کے رہنے والے منوج عرف ہیتل اور امت کے طور پر ہوئی ہے۔ منوج آٹورکشا چلانے کا کام کرتا ہے جبکہ امت کی اپنی گاڑیاں ہیں جنھیں وہ کرایہ پر چلاتا ہے۔ان دونوں ملزموں پر دہلی کے مختلف تھانوں میں 8 سے 10 مقدمے درج ہیں۔

تیسرا واقعہ جنوبی دہلی کے قطب وہار فیس 2 علاقے میں جمعرات کی رات نقاب پوش لڑکوں نے سرعام ایک لڑکی کو اغوا کر لیا۔ یہ لڑکی اپنی تین سہیلیوں کے ساتھ گڑگاوں سے واپس لوٹ رہی تھی۔ پولیس کو ابھی تک اغوا کرنے والوں کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔ قطب وہار کے چھاولا میں ایک لڑکی اپنی تین سہیلیوں کے ساتھ بس ا سٹاپ پر اتر کر اپنے گھر کی طرف بڑھتی ہے۔ اسی دوران لال رنگ کی ایک انڈیکا کار ان کے پاس آ کر رکی۔ کار پر نمبر پلیٹ بھی نہیں لگی ہوئی تھی۔کار میں سوار نوجوانوں نے زبردستی لڑکی کو اپنی کار میں بٹھانے کی کوشش کی۔ حالانکہ لڑکی‘ اس کی سہیلیوں اور وہاں موجود کچھ لوگوں نے اس کی مزاحمت بھی کی لیکن بدمعاشوں نے انہیں بھی مارنے پیٹ کر رکھ دیا۔یہ بدمعاش زبردستی سرراہ لڑکی کو اپنی کار میں سوار کرکے اور وہاں سے فرارہونے میں کامیاب ہو گئے۔ کچھ لوگوں نے ان بدمعاشوں کا پیچھا بھی کیا لیکن ان کا پتہ نہیں چل سکا۔ واقعہ سے مشتعل مقامی لوگ چھاولا تھانے پہنچے اورانھوں نے جم کر ہنگامہ کیا۔بتایا جا رہا ہے کہ لڑکی گڑگاوں میں کام کرتی ہے اور رات آٹھ بجے اپنے سہیلیوں کے ساتھ کام سے واپس لوٹ رہی تھی۔ پولیس نے اغواشدہ لڑکی اور ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے لیکن تادم تحریر کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 115851 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More