میاں صاحب! پہلے آپ معافی مانگیں

بجا فرمایا آپ نے میاں صاحب!آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ چوہدری برادران کو فوجی ڈکٹیٹر کا ساتھ دینے پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے،بلا شبہ چوہدری برادران نے بہت بڑی غلطی کی،انہوں نے اپنے ملک کے منتخب وزیر اعظم کا ساتھ چھوڑ کر آمر کا ساتھ دیا تھا،انہوں نے اپنے دیرینہ رفیق ِ سیاست کو موت و حیات کی کشمکش میں چھوڑ کر اقتدار کے مزے لوٹے تھے،انہوں نے اپنے ملک کے جمہوری لیڈر کی پیٹھ پر چھرا گھونپا تھا،مانتے ہیں کہ وہ لال مسجد آپریشن ،بگٹی کے قتل اور دیگر سیاہ ریاستی ”کارہائے نمایاں“ میں پرویز مشرف کے ہمنوا بنے بیٹھے تھے،لیکن میاں صاحب!کیا آپ نے کبھی سوچا کہ چوہدری برادران سے بھی بڑے مجرم آپ ہیں،جی ہاں میاں صاحب!معافی تو پہلے آپ کو مانگنی چاہیے ،آپ تو ان سے بھی بڑے مجرم ہیں۔

میاں صاحب! آپ کو یاد ہو کہ نہ یاد ہو کہ آپ نے میاں محمد شریف کے گھر میں آنکھ تو کھولی تھی لیکن آپ کی سیاسی پرورش آمریت کی گود میں ہوئی تھی،آپ کی سیاسی تربیت فوجیوں کے زیرِ سایہ ہوئی تھی،آپ جنرل ضیا کی انگلی پکڑ کر کوچہ سیاست میں داخل ہوئے تھے،1981میں آپ صوبائی وزیرِ خزانہ بنے،پھر وزیرِ کھیل بنے،دونوں وزارتوں کے مزے آپ نے دورِ آمریت میں لوٹے تھے،اسی آمرانہ دور میں ہونے والے 1985کے غیر جماعتی انتخابات میں آپ قومی و صوبائی اسمبلی میں بھاری اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوئے تو وہ بھی انہی کی آشیرباد سے ہوئے،1988میں جنرل صاحب نے محمد خان جونیجو کی حکومت برطرف تو کی لیکن آپ کو پنجاب کی وزارت ِ اعلٰی کی مسندپر ٹھہرائے رکھا،آپ کو یہ بھی یاد ہوگا کہ ایک دفعہ فرطِ محبت میں جنرل صاحب نے اپنی عمر آپ کو لگ جانے کی دعا بھی دی تھی،یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ فوج،اسٹبلشمنٹ اور آمریت کے آپ پر اتنے احسانات ہونے کے باوجود آپ آج ان سے اتنے خفا کیوں ہیں؟آج توآپ تمام ہی ڈکٹیٹروں کے ٹرائل کی بات کررہے ہیں،حالانکہ وہ آپ ہی تھے نا!جو جنرل ضیا کی پہلی برسی کے موقع پر ”فیصل مسجد “میں کھڑے ہوکر جنرل صاحب کو” خراجِ عقیدت“ پیش کررہے تھے،ان کو آپ اس وقت مردِ مجاہد،خدا ترس او رمحب ِ وطن قراردینے پر تُلے ہوئے تھے ،لیکن آج آپ انہی کے بیٹے کی دشمنی میں ان کے ٹرائل کی بھی بات کررہے ہیں،کیوں میاں صاحب! کیا یہ کھلا تضاد نہیں ؟

1988میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے لیے جب جنرل جیلانی پیسے تقسیم کررہے تھے ،تب بھوکوں کی قطار میں سب سے آگے آپ ہی تھے ،قوم کی اس دولت کو آپ نے دونوں ہاتھوں سے لوٹا،پھر اسی چندہ کی رقم سے آپ نے ”اسلامی جمہوریہ اتحاد“بنا کے کھلی دھاندلی کے ذریعہ پنجاب کے چیف منسٹر بنے،1990میں اسی اسٹبلشمنٹ کے کاندھوں میں سوار ہوکرآپ پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک بھی بنے،آپ کی بدنامِ زمانہ کرپشن،لوٹ مار اور غبن سے تنگ آکر غلام اسحق خان نے آپ کی حکومت برطرف بھی کی،بعد میں عدالت کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے اپنا اقتدار بحال کرایا،تاہم 1993میں آپ کو مجبورہو کر استعفادینا پڑا،اس کے بعد آپ 1997میں ایک بار پھر وزیر ِ اعظم بنے،لیکن آپ کی وزارتِ عظمی کے دونوں ادوار میں لوٹ کھسوٹ کی داستانیں عروج پر رہیں،آپ نے خود ہی کئی سینئر جنرلز پر پرویز مشر ف کو فوقیت دیتے ہوئے آرمی چیف بنا کے اپنی زندگی کا تاریک ترین بلنڈر کیا ،لیکن آج آپ سارا ملبہ،ساراغصہ اور ساراالزام مشرف کے سر پہ تھوپتے ہیں،حالانکہ یہ خود آپ کی غلطی تھی، آپ یہ فحش غلطی نہ کرتے تو آپ کو اتنی بڑی ٹریجڈی کا شکار ہونانہ پڑتا،میاںصاحب!آج آپ بڑے دھڑلے سے کہتے ہیں کہ آپ کی حکومت کو اسٹبلشمنٹ نے چلنے نہیں دیا اور دو ڈھائی سال میں چلتا کردیا،تبھی آپ بہترین کارکردگی نہیں دے سکے، ہوسکتا ہے آپ سچ کہہ رہے ہوں،لیکن میاں صاحب!اگر آپ اس ملک میں مزیدحکومت کرتے تو نہ جانے اور کتنے چن زیب جنم لیتے؟اور ہاں!آپ کو وہ چن زیب تو یاد ہوگا جس نے آپ کے دورِ حکومت میں جب آپ دبیز غالیچوں میں محو ِ استراحت تھے تب اس نے آپ ہی محل کے سامنے خودسوزی کی تھی،یہ کیا تھا؟آپ اس جمہوری دور میں لوگوں کی خودسوزی اورخودکشی پر تلملا اٹھتے ہیں لیکن آپ اپنے دور میں وزیرِاعظم ہاﺅس کے سامنے خودسوزی کرنے والے چن زیب کو بھول جاتے ہیں،اس کے علاوہ میاں صاحب!ایک اور بات جو پوری کبھی بھی قوم نہیں بھولے گی، وہ یہ کہ آپ عافیہ کا دُکھڑا تو روتے ہیں لیکن آپ اس ایمل کانسی کو بھول جاتے ہیں،جسے آپ نے ہی گرفتار کرواکے سی آئی اے کے حوالے کردیا تھا،بعد میں انہی درندوں کے ہاتھوں اس کی موت واقع ہوگئی تھی،کیا اس میں آپ برابر کے مجرم نہیں؟مشرف نے دُختر فروشی کی ہے لیکن آپ تو پِسر فروش نکلے!آپ ایٹمی دھماکہ کا کریڈٹ اپنے سر لیتے ہیں لیکن خود محسن ِ پاکستان کہتے ہیں کہ آپ رضامند نہیں تھے ، بزرگ صحافی مجید نظامی کی وہ بات تو آپ کو یاد ہوگی،جس میں انہوں نے آپ سے دھمکی آمیز لہجہ میں کہا تھا کہ میاں صاحب!اگر آپ نے ایٹمی دھماکہ نہیں کیا تو ہم قوم کے ساتھ مل کر آپ کا دھماکہ کردیں گے۔اس کے بعد جب ملک پر اقتصادی پابندیاں عائد ہوئیں تو آپ نے قوم کے ساتھ عجب نرالا مذاق کیا ،آپ نے قوم کو کفایت شعاری کا درس دیتے ہوئے ”قرض اُتارو،ملک سنوارو“کا نعرہ لگایا،قوم نے اپنا پیٹ کاٹ کے قرض کا جو پیسہ اکٹھا کیا تھا،اس کا کیا ہوا؟آج تک پوری قوم ششدرہے کہ وہ سارے پیسے گئے کہاں اور تاحال پاکستان کے قرض کیوں نہیں چُکے؟کوئی نہیں جانتا کہ وہ سارے پیسے کس کے کھاتے میں گئے ہیں؟کیا یہ قوم کے ساتھ ظلم نہیں؟اپنے پہلے زمانے میں کراچی میں ماورائے عدالت قتل آپ کی نگرانی میں ہوا لیکن آج اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے اس سے بھی انکاری ہیں اور یہ الزام بھی فوج کے کھاتے میں ڈالتے ہیں،آپ ایم کیو ایم کو قاتل، بھتہ خور اور مافیا کہتے نہیں تھکتے لیکن جب آپ کے اپنے مفاد پر چوٹ آتی ہے تو آپ کے کارندے ”نائن زیرو“کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہوجاتے ہیں،کارگل کے قضیہ کو لے لیں!اس میں بھی آپ برابر کے مجرم ہیں،اس کی سوفیصد ذمہ داری آپ فوج کے کاندھے پرڈالتے ہیں،لیکن کیا آپ اس طور پر مجرم نہیں کہ آپ کو کچھ بھی نہیں پتا تھا؟آپ کہتے ہیں کہ آپ کو نہیں پتا تھا کہ مشرف کارگل میں کیا گل کھلا رہا ہے؟تو کیا آپ اتنے بھولے بھالے ہیں کہ آپ کو پتا ہی نہیں چلا کہ آپ کا آرمی چیف کیا کرنے جارہا ہے؟

چلیں ،ان ساری باتوں کو چھوڑیں!یہ بتائیں کہ جب مشرف نے اقتدار پہ قبضہ کرکے آپ کو جیل میں پھنکوادیا تھا ، تب کیا ہوگیا تھا؟آپ اپنے آپ کو ”ثانی قائد اعظم“اور ”نیلسن مینڈیلا“ کہلاتے نہیں تھکتے،لیکن آپ جیل میں مچھروں سے ڈرگئے؟آپ کے گُرو مجید نظامی کہتے ہیں کہ آپ کو مچھروں سے بہت ڈرلگتا تھا ، تبھی آپ خفیہ ڈیل کرکے ملک سے باہر چلے گئے تھے،یہی نہیں!بلکہ جب پنجاب کے عوام آپ کی خاطر گلیوں، چوراہوں اور سڑکوں میں گھسیٹے جارہے تھے،وہ آپ کا نام لیتے نہیں تھکتے تھے،ایسی حالت میں ان جاں نثاروں کو آپ ایک آمر کے رحم و کرم پر چھوڑ کر سعودیہ کے محلوں میں خیمہ زن ہوگئے،جاوید ہاشمی کو دیکھ لیں!ان کی ستم خوردہ کمرپر لگے مظالم کے نہ مٹنے والے داغ آج بھی آپ کے لیے لمحہ فکریہ ہیں،ذرا سوچیے !آپ نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا؟گیلانی کے توہینِ عدالت کیس میں آپ بڑے ترنگ کے ساتھ بیان داغ دیتے ہیں اور تو اور آپ نے مشرف کی معتوب قرار پانے والی عدلیہ کے لیے تحریک بھی چلائی تھی، لیکن پتا نہیں، آپ کویاد ہو نہ ہو،اسی عدالت میں جب آپ کو بھی توہینِ عدالت کیس کے سلسلے میں بلایا گیا تھا ،تب آپ ہی کے جیالے پاکستان کی عدالت ِ عظمی پر ہندو بلوائیوں کی طرح ٹوٹ پڑے تھے،پھر مشرف اور آپ میں فرق کیا رہا؟

بہرحال! پرانی باتوں پہ مٹی ڈالیں!ابھی کی بات کرتے ہیں،میاں صاحب!آپ کو یاد ہوگا جب آپ وطن واپس آئے تھے،تب آپ نے اپنے آپ کو ”حرمین کا مسافر“ ثابت کر کے ملک کا سب سے بڑا ہمدرد،محب وطن اور مخلص لیڈر ”شو“کروایا،پھر اپنے ازلی دشمن پی پی کے ساتھ ”میثاقِ جمہوریت“کے نام پر مک مکا کیا،پھر اگلے الیکشن میں آپ انہی کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ ڈالے جہازی سائز کی کابینہ میں براجمان ہوگئے،اس وقت زرداری صاحب کی احسان مندی میں آپ نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ زرداری صاحب کو ان کی پارٹی چھوڑ سکتی ہے،ہم نہیں ....اسی نام نہاد جمہوریت میں منہ مارنے کے بعد بھی تنہا حکمرانی کی بھوک آپ کو ستانے لگی تو آپ حکومت سے علیحدہ ہوگئے،پھر قوم نے آپ کو زرداری حکومت کے خلاف علم ِ بغاوت بلندکرتے سنا اور دیکھا،پھر اپنی باری کے بے چین انتظار نے آپ کو اس حکومت کے خلاف ہر حربہ آزمانے لے لیے اُکسایا،پھر جب ”سپاہ ِ انقلاب“کے سالار کے سونامی کا ڈر ہوا تو آپ نے اسی پی پی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے 20ویں ترمیم کا ڈھونگ رچایااور خوش ہوگئے کہ اب اگلی باری آپ کی ہی ہوگی، اپنے طلسماتی حسن ِ کرشمہ سازکے ہاتھوں یرغمال آپ کا دل اب مزید نہ جانے کیا کچھ کرنے پر مچل رہا ہے، حکمرانی کے لیے آپ انتہائی بے چین ،مضطرب اور متفکر نظر آرہے ہیں ،آپ کا اشتیاق دیکھ کر دل سے دعا نکلتی ہے اللہ آپ کو دوبارہ قوم کے سیا ہ و سفید کا مالک بنائے،لیکن میاں صاحب!اس سے پہلے کہ چوہدری برادران معافی مانگ لیں،آپ پہلے قوم سے معافی مانگ کر اپنے بڑا پن اوراعلٰی ظرفی کا ثبوت دیدیں،کیونکہ آپ کے گناہوں کی لسٹ ان سے بھی زیادہ طویل ہے،اتنے سارے سیاہ کارناموں کے باوجود اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ کم از کم آپ کو پہلے معافی نہیں مانگنی چاہیے تو پھر آپ کو سیاست کرنے کا بھی حق نہیں،میاں صاحب!اپنی خطاﺅں کا اعتراف کرکے قوم پر مہربانی کریں،کیونکہ جتنے بڑے قصور وار چوہدری برادران نہیں ہیں،ان سے کئی گنا بڑے مجرم آپ ہیں، اس لیے پہلے آپ معافی مانگیں۔
Muhammad Zahir Noorul Bashar
About the Author: Muhammad Zahir Noorul Bashar Read More Articles by Muhammad Zahir Noorul Bashar: 27 Articles with 25618 views I'm a Student media science .....
as a Student I write articles on current affairs in various websites and papers.
.. View More