دینی تعلیم - مختلف سوالات و جوابات

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال:
عورت کی تعلیم کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: حدیث مبارک ”علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے“ کے مطابق دونوں جنسوں (مذکر ومونث) کےلئے تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے۔ بلکہ اگر معاشرہ میں انقلاب کے نقطہ نظر سے غور کیا جائے تو عورت کی تعلیم کو مرد کی تعلیم سے زیادہ اہمیت ہے، وہ اسلئے کہ باپ صالح اور تعلیم یافتہ نہ ہو مگر ماں صالح اور تعلیم یافتہ ہو تو اولاد کے بگڑنے کا اندیشہ کم لیکن اگر صورت حال اس کے برعکس ہے تو اولاد کے بگڑنے کا امکان قوی ہوجاتا ہے۔ نیز مائیں علم کے زیور سے آراستہ ہو جائیں تو وہ آج بھی قوم میں ایک نئی زندگی پھونک سکتی ہیں، اور یہ سب پر عیاں ہے کہ جس کھیت کی زمین خراب ہوتی ہے اس کا بیج کبھی اچھا پھل نہیں لاتا۔ جس باغ کی آب وہوا درست نہیں ہوتی اسکے پودے کبھی تناور درخت نہیں بن پاتے۔ یہی حال ماں اور اس کی اولاد کا ہے۔ ماں اگر صالح اور تعلیم یافتہ ہے تو اس کے شکم میں تخلیق کے عناصر سے مرکب ہونے والا وجود اور اس کی گود میں نشو ونما پانے والا بچہ بھی اعلیٰ صلاحیتوں کا مالک ہوسکتا ہے۔ لیکن یہ احتیاط ضروری ہے کہ خواتین کے تعلیمی مراحل شرعی حدود وقیود کے اندر رہتے ہوئے طے کروائے جائیں اور غیر شرعی امور سے اجتناب کیا جائے۔

سوال:
اسلامی تاریخ میں سب سے پہلے آپریشن کا موجد کون ہے؟
جواب: ”طب نبوی“ میں اور ابن قیم جوزی نے لکھا ہے کہ ایک شخص کے پیٹ میں فاسد مادے جمع ہوگئے اور اس کا پیٹ بڑھ گیا۔ لوگوں نے کہا کہ اب اسے شفا نہیں ہوسکتی تو رسول اللہ ﷺ نے طبیب کو بتایا کہ اس کا پیٹ شق کرو (یعنی آپریشن کے متعلق بتایا)۔ کتب میں ہے کہ ”نبیﷺ دنیا کے پہلے طبیب ہیں جنہوں نے پیٹ سے پانی نکالنے کا آپریشن ایجاد کیا۔“

سوال:
قرآنی آیات کی غلط تشریحات کرنے والوں کے احکامات کیا ہیں؟
جواب: صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالہ سے ہے کہ وہ غلط قرآنی تشریحات کرنے والوں کو اور کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیتوں کو مسلمانوں پر چسپاں کرنے والوں کو تمام مخلوق سے بدتر قرار دیتے تھے۔

سوال:
موت کیا ہے اور روح مرنے کے بعد کہاں رہتی ہے؟
جواب: روح کا بدن سے جدا ہونا موت کہلاتا ہے، لیکن روح نکل کر ختم نہیں ہوتی۔ ایمان و عمل کے اعتبار سے ہر ایک روح کےلئے الگ جگہ مقرر ہے اور قیامت آنے تک وہیں رہے گی، کسی کی جگہ عرش کے نیچے ہے اور کسی کی اعلیٰ علیین میں اور کسی کی زم زم شریف کسی کی جگہ اس کی قبر پر ہے اور بدکاروں کی روح قید رہتی ہے۔ بہرحال روح مرتی یا مٹتی نہیں بلکہ باقی رہتی ہے اور جس حال میں بھی ہو اور جہاں کہیں بھی ہو اپنے بدن سے لگاﺅ رکھتی ہے بدن کی تکلیف سے تکلیف اور بدن کے آرام سے آرام پاتی ہے، جو کوئی قبر پر آئے اسے دیکھتی پہچانتی اور اس کی بات سنتی ہے جیسا کہ احادیث میں موجود ہے۔

سوال:
رسول اللہ ﷺ کے چند معجزات کتب احادیث کے حوالہ سے درکار ہیں۔
جواب: معجزات رسول اور آپﷺ کی زندگی سے متعلق ایمان افروز، روح پرور، سبق آموز، نصیحت آمیز اور عقل انسانی کو حیران کردینے والے واقعات کی ایک طویل فہرست ہے۔ فی الوقت تین ملاحظہ فرمائیں:
1۔صحیح بخاری، کتاب المناقب، جلد: 1، صفحہ: 525، حدیث نمبر 3425 ہے، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ”رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے روز فرمایا: کل میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح عطا فرمائے گا۔ وہ شخص اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔ جب صبح ہوئی تو لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہر ایک یہ آس لگائے ہوئے تھا کہ جھنڈا اسے دیا جائے گا! تو آپ ﷺ نے فرمایا: علی بن ابی طالب کہاں ہیں ؟ لوگوں نے عرض کیا : انہیں آنکھوں میں درد ہے ۔ فرمایا: انہیں بلاؤ! چنانچہ آپکو بلایا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے انکی دونوں آنکھوں میں لعاب لگایا تو وہ تندرست ہو گئے گویا انہیں درد تھا ہی نہیں۔ پھر آپ ﷺ نے انہیں جھنڈا عطا فرما دیا۔“ اور اللہ تعالیٰ نے فتح مبین عطا فرمائی۔
2۔صحیح بخاری، کتاب المناقب جلد:2، صفحہ:611، حدیث نمبر 3474 میں حضرت انس سے روایت ہے کہ ”رسول اللہﷺ نے زید بن حارثہ، حضرت جعفر اور ابن رواحة رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے بارے میں میدان جنگ سے خبر آنے سے پہلے ہمیں آگاہ فرمایا کہ (امیر لشکر ) زید نے جھنڈا پکڑا ہے تو وہ شہید کر دئیے گئے ہیں ۔ اب جھنڈا جعفر نے پکڑا ہے تو وہ بھی شہید کر دئیے گئے ہیں۔ اب جھنڈا ابن رواحة نے پکڑ لیا ہے پس وہ بھی شہید کر دئیے گئے ہیں۔ تب آپ ﷺ کی آنکھوں میں سے آنسوں بہہ رہے تھے۔ پھر فرمایا: جھنڈا اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار یعنی خالد بن ولید نے پکڑ لیا۔ اور پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح دے دی ہے۔“ اور ”مجمع الزوائد“ جز نمبر 8، صفحہ نمبر 287، طبع بیروت کے الفاظ ہیں کہ ”بےشک اللہ تعالیٰ نے کائنات میرے سامنے رکھ دی، میں کائنات کو اور کائنات میں قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے، کو اس طرح دیکھ رہا ہوں جیسے اپنی ہتھیلی کو دیکھ رہا ہوں۔“
3۔”مسند الحارث“ میں حارث بن ابواسامہ، ”زوائد ھیثمی“ میں الحافظ نور الدین، ”کنز العمال“ میں علامہ علاءالدین علی متقی روایت فرماتے ہیں کہ: ”حضرت مہاجر بن حبیب اور حضرت ابراہیم بن مصقلہ سے روایت ہے کہ تیسرے خلیفہ اسلام حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا محاصرہ (سبائیوں نے) کیا ہوا تھا اسی دوران حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ آپ کے پاس حاضر ہوئے تو آپ (حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: اس کھڑکی کی طرف دیکھو! بےشک رسول اللہﷺ نے آج رات اس میں سے کمرہ میں دیکھا اور فرمایا: اے عثمان! کیا ان لوگوں نے تمہارا محاصرہ کررکھا ہے؟ میں نے عرض کیا: ہاں۔ تو آپ نے ایک پانی کا ڈول میرے قریب کیا پس میں نے اس میں سے پانی پیا بےشک میں اس کی ٹھنڈک اپنے جگر میں پارہا ہوں۔ پھر مجھے فرمایا اگر تم چاہو تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں کہ وہ تمہاری ان (محاصرہ کرنے والوں پر) پر مدد کرے اور اگر تم چاہو تو ہمارے پاس افطار کروَ۔ حضرت عبداللہ نے فورا پوچھا: آپ نے کس کو اختیار فرمایا؟ حضرت عثمان نے فرمایا: آپﷺ کے پاس افطار کرنے کو۔ پس حضرت عبداللہ اپنے گھر کی طرف چلے گئے پھر جب دن بلند ہوا اپنے بیٹے کو فرمایا جاﺅ دیکھو حضرت عثمان کےساتھ کیا ہوا؟ کیونکہ ممکن نہیں ہے کہ وہ اب تک زندہ ہوں۔ پس وہ آپکی طرف لوٹے اور کہا: انہیں شہید کردیا گیا ہے۔“
Pir Usman Afzal Qadri
About the Author: Pir Usman Afzal Qadri Read More Articles by Pir Usman Afzal Qadri: 27 Articles with 51779 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.