دماغ ایک عظیم نعمت

دماغ اﷲ عزوجل کی ایک ایسی نعمت ہے جو دنیا کی ہر شے کی تمیز کرتی ہے،بظاہر تو یہ چھوٹا ہے اور وزن میں بھی ہلکا ہے لیکن اس کی صلاحیت اتنی ہے کہ کروڑوں الفاظ بآسانی اس میں سما ں سکتے ہیں ،دوسرے الفاظ میں اس کی تعبیر یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ وزن میں تو ہلکا ہے لیکن ٹنوں کے حساب سے ڈیٹا اپنے اندر محفوظ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

انسانی دماغ کے تین حصے ہوتے ہیں ایک حصہ روزمرہ بول چال و گفتگو کے لئے ہوتا ہے۔دوسرا حصہ میں ہماری حفظ شدہ ، یاد کردہ چیزیں محفوظ ہوتی ہے۔تیسرا حصہ گودام کہلاتا ہے جس میں چیز ایک بار پڑھنے یا دیکھنے کے بعد وہاں منتقل ہوجاتی ہے۔جب گفتگو کرتے ہیں تو دماغ کے تینوں حصے کام کرتے ہیں ،مثال کے طور پر ہم کسی سے بات کرتے ہیں تو اس کے لئے دماغ کے پہلے حصے سے مدد لیتے ہیں ،جب اسی گفتگو میں ہم یاد شدہ باتیں یا چیزیں وغیرہ دہراتے ہیں تو فورا دوسرا حصہ حرکت میں آجاتا ہے اور اس صورت میں کام دونوں حصے بیک وقت کام کرتے ہیں کیونکہ یاد شدہ شے کو دہرانے کے لئے پہلے حصہ سے مدد لی جاتی ہے جس کو روزمرہ کی گفتگو کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، جس کی بناءپر دونوں حصے کام کرتے ہیں۔اور جب ہم کسی چیز کو پڑھتے یا دیکھتے ہیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ اس کو کہی پڑھا یا دیکھا ہے، تو اس صورت میں دماغ کا تیسرا حصہ جو گودام کہلاتا ہے وہ حرکت کرنا شروع کردیتا ہے اور اشارہ دیتا ہے کہ یہ شے جانی پہچانی ہے اس صورت میں دماغ کے تینوں حصے ایک ساتھ کام کرتے ہیں، اس لئے جب دماغ کا تیسرا حصہ اشارہ دیتا ہے تو دماغ کا دوسرا حصہ حرکت میں آجاتا ہے اور مطلوبہ شے کو ڈھونڈ کر پہلے حصے میں منتقل کرتا ہے اس لئے کہ اظہار کے لئے پہلے حصے سے مدد لی جاتی ہے،اس طرح یہ تینوں حصے بیک وقت کام کرتے ہیں۔

کبھی کبھار یوں بھی ہوتا ہے کہ یاد ہونے کے باوجود دماغ کا تیسراحصہ اس شے کی نشاندہی نہیں کرتا اور وہ چیز ذہن میں ہونے کے باوجود یا د نہیں آرہی ہوتی ہے۔اس کی وجہ یا تو یہ ہوتی ہے کہ دماغ کا یہ حصہ تھکا ہوا ہوتا ہے یا جس شے کی تلاش جاری ہے اس شے کو آپ نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی پڑھا ہے اوراگربات ذہن میں ہوتی ہے مگر زبان اس شے کا اظہار کرنے سے قاصر ہے تواس کا مطلب یہ ہے کہ ذہن میں جو بات گھوم رہی ہوتی ہے وہ اصل میں اس بات کے مشابہ ہوتی ہے جو آپ پڑھ رہے ہوتے ہو یا دیکھ رہے ہوتے ہو اس مشابھت کی وجہ سے دماغ کا تیسرا صرف حصہ اشارہ کرتا ہے مگر دوسرے حصے میں منتقل نہیں کرتا۔

دماغ میں اصل چیز اس کی صلاحیت ہے اور اس صلاحیت کا استعمال جتنا زیادہ ہوگا وسعت بھی اس لحاظ سے پیدا ہوتی جاتی ہے اور مسلسل استعمال سے اس کی صلاحیت میں مزید نکھار پیدا ہوجاتا ہے اور پختگی آتی ہے۔اگر اس صلاحیت کا استعمال نہ کیا جائے یا کم کیا جائے تو دماغ اپنی اس صلاحیت کو آہستہ آہستہ کھودیتا ہے اور آخر کار صلاحیت اس مرحلے پے پہنچ جاتی ہے کہ ایک لکیر ہی بمشکل یاد ہوپاتی ہے۔صلاحیت کے برقراری کے لئے اگر کبھی کبھا ریاد کرنے کا مشق کیا جائے تو اس صورت میں یہ صلاحیت کبھی بے کار نہیں ہوگی۔

یہ بات جان لینا ضروری ہے کہ دماغ کے لئے کئی چیزیں مفید اور کئی چیزیں مضر ہوتی ہیں۔وہ چیزیں جو دماغ کے لئے مضر ہیں ان میں بے جا سوچ، زیادہ سونا، زیادہ کھانا ، زیادہ بولنا یعنی بے مطلب بولنا، نیند کا غلبہ ہونے کے باوجود پڑھنا، رات کو دیر سے سونا، صبح دیر سے جاگنااور زیادہ غصہ وغیرہ شامل ہیں ، اس سے دماغ کی صلاحیت پر برا اثر پڑھتا ہے۔زیادہ پڑھنے سے دماغ کمزور نہیں ہوتا بلکہ اس میں آہستہ آہستہ مزید صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔وہ چیزیں جو دماغ کے لئے مفید ہیں ان میں تلاوت کرنا، خوشبو سونگھنا، پاکیزہ رہنا، رات کو جلدی سونا ، صبح جلدی اٹھنا، صبح کی نماز کے بعد پھولوں کو دیکھنا اور چند ساعت تک چہل قدمی کرنا، برے خیالات سے اپنے دماغ کو صاف رکھنا ، اچھی کتابوں کا مطالعہ کرنا اور ہنسی مذاق وغیرہ شامل ہیں ان تمام چیزوں سے دماغ کو سرور ملتا ہے اور اس کی صلاحیت میں قوت آتی ہے ۔اگر بڑھاپے میں بھی ان امور کا خیا ل رکھا جائے اور اسی طرح سے اپنے دماغ کی حفاظت کی جائے تو ان شاءاﷲ کبھی نسیان کی بیماری لاحق نہیں ہوگی۔
Haseen ur Rehman
About the Author: Haseen ur Rehman Read More Articles by Haseen ur Rehman: 31 Articles with 56667 views My name is Haseen ur Rehman. I am lecturer at College. Doing Mphil in English literature... View More