یکساں نظا م ِ تعلیم ایک خو اب یا حقیقت

یکسا ں نظا م تعلیم سے مر اد ایسا نظا م تعلیم ہے جو ملک کے ہر طا لب علم کے لیے ہو ایسا نظام تعلیم جو یکسر ہو اس میں کسی قسم کا فرق نہ ہو ، مذ ہب کا ،نہ جنس کا ، نہ جسما نی صلا حیتو ں کا اور نہ ہی جغرافیا ئی حدو د کا نظا م تعلیم کو بہتر بنا نے کے لیے یکسا ں نظا م تعلیم انتہا ئی ضرو ری ہے مگر آج کے پا کستان میں یکساں نظا م تعلیم ایک خو اب بن کر رہ گیا ہے لیکن اس خو اب کو جلد از جلد حقیقت میں تبدیل کر نا ہو گا تب ہی ہم اس دنیا میں ایک قوم کی حیثیت سے تر قی کر سکیں گے مو جو دہ تعلیمی میدان میں یکسا ں نظا م تعلیم کا نہ ہو نا سب سے بڑ ا مسئلہ ہے کیو نکہ یکسا ں نظا م تعلیم کے با عث پو ری قوم کو ان گنت مسئلے کا سا منا کر نا پڑ تا ہے ۔

مو جو دہ دور میں پا کستان میں نجی تعلیمی ادارے ، سرکا ری ادارے ،تکنیکی ادارے اور مدرسے طا لب علمو ں کو علم سکھا نے کا کام سر انجام دے رہے ہیں بد قسمتی سے ان تمام اداروں کا نظام تعلیم با لکل ہی مختلف ہے یہی وجہ ہے کہ نظا م تعلیم مختلف ہو نے کی وجہ سے نو کر یا ں حا صل کر نا بھی دشوار ہو گیا ہے نجی تعلیمی ادارے سے تعلیم حا صل کر نے والے طلبہ کو اعلیٰ میعا ر کی نو کر یا ں فو راً مل جا تی ہیں جبکہ سر کا ری ادارے کے طلبہ کو کئی سا ل محنت کر نے کے بعد اعلیٰ میعا ر کی نو کر ی حا صل ہو تی ہے اس قسم کے عمل کی وجہ سے معا شر ے میں طبقا تی فر ق پڑ تا چلا جا تا ہے جس کی وجہ سے معا شر ے میں کئی برا ئیا ں جنم لیتی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ یکسا ں نظا م ِ تعلیم ایسی حقیقت ہے کہ جس کو خواب سے حقیقت میں لا نا بہت ضروری ہے ۔

ایک اندا زے کے مطا بق پا کستان میں سا ت سو تیس (730)تکنیکی تر بیتی ادارے ہیں ان ادارو ں سے تر بیت حا صل کر نے وا لے عمو ما ً اپنے فن کو اجا گر کر نے کے بعد اپنی رو زی کما نے کے لیے اس فن کو استعما ل کر تے ہیں ان ادارو ں میں داخلہ لینے کے لیے لڑ کو ں کو آٹھو یں جما عت پا س ہو نا جبکہ لڑ کیوں کو پا نچو یں جما عت پا س کر نا لا زمی ہے ۔

پا کستا ن میں یکسا ں نظا م تعلیم کا رائج ہو نا ضرورت بن گیا ہے ۔یکسا ں نظا م تعلیم کے با عث ملک بھر میں ایک ہی نظا م ِ تعلیم ہو گا جس کی وجہ سے معا شرے سے طبقا تی فر ق اور اس کی وجہ سے پیدا ہو نے وا لی معا شر تی برا ئیو ں کا خا تمہ ہو سکے گا ایک ہی نظا م تعلی ہو نے کے با عث ملک میں تعلیمی کمزو ریو ں کا جا ئزہ بہتر طریقے سے کیا جا سکے گا ۔

یکسا ں نظا م تعلیم نہ ہو نے کے با عث کئی با صلا حیت اور ہو نہا ر جو ان ہو تے ہیں جو ضا ئع ہو جا تے ہیں اگر انہیں اچھا معیا ر تعلیم ملے ۔جیسا کہ نجی ادا رے میں ملتا ہے تو وہ ملکی تر قی میں اپنی صلاحیتوں کا بہترین استعما ل کر سکتے ہیں ان تمام مسئلے کو ختم کر نے کے لیے ضرو ری ہے کہ یکساں نظا م تعلیم قا ئم کیا جا سکے کیو نکہ یکسا ں نظا م تعلیم ایک ایسا خو اب ہے جس کو حقیقت میں بد لنا ہی ہو گا کیو نکہ ملکی ترقی کے لیے یکساں نظا م تعلیم کا رائج ہو نا بہت ضرو ری ہے ہمیں محنت ،لگن ،ہمت صبر کے سا تھ یکسا ں نظا م تعلیم قا ئم کر نا ہو گا ۔
Nabiha Shakeel
About the Author: Nabiha Shakeel Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.