ادھوری کہانی

دو کہانیوں سے مل کر جنم لینے والی اندرونی حلقوں کی ایک ایسی کہانی جو دنیا کو تیسری جنگ عظیم کے دھانے پر لا رہی ہے۔

اندرونی حلقوں میں اس وقت دو تین اہم کہانیاں گردش کر رہی ہیں ۔ عوامی سطح پر صرف ہلکی سی خبر ہی سامنے آتی ہے لیکن صورت حال یہ ہے کہ ان اندرونی حلقوں کے مطابق جو فارمولا تیار کیا گیا ہے اس کے مطابق خطے کی سیاست ایک اہم موڑ لینے والی ہے ۔ اس خطے کے تین چار ممالک کی کرنسی یورپی یونین کی طرح ایک ہو جائے گی ،اسی طرح ان ممالک میں ویزہ کی پابندی بھی ختم کر دی جائے گی اور باہمی تجارت کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے یہ تجارت ڈالر کی بجائے ان ممالک کی کرنسی میں ہو گی اس کہانی میں ترکی بھی شامل ہے لیکن اس کہانی میں کچھ سقم موجود ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ ایران سے اتحاد کی صورت میں لازماَ سعودی عرب اتحادی نہیں بنے گا عین ممکن ہے کہ وہ پاکستان کوبھی پیچھے ہٹنے کا بھی کہے لیکن کہانی کار کہتے ہیں کہ سعودی عرب جنگ بندی کے دوران ثالث کے طور پر سامنے آئے گا اب اسی پس منظر میں ایک اور کہانی ملاحظہ کیجئے ۔ اس کہانی کے مطابق اسرائیل ایران پر حملہ کر دے گا یہ حملہ دراصل امریکا کی جانب سے ہو گا لیکن فرنٹ لائن پر اسرائیل کو ظاہر کیا جائے گا دوسرے الفاظ میں امریکا اپنے چہیتے بیٹے اسرائیل کے ذریعے ایران پر حملہ کروائے گا ۔ اس سلسلے میں امریکا کو چند دیگر ممالک کی آشیر باد بھی حاصل ہو گی لیکن اس کہانی میں دلچسپ موڑ اس وقت آتا ہے جب بتایا جاتا ہے کہ امریکا کا فرنٹ لائن اتحادی پاکستان اس جنگ میں امریکا کا ساتھ چھوڑ کر ایران کا ساتھ دے گا جبکہ بھارت امریکی بلاک کا حصہ بن جائے گا جس کے بعد بھارت کا پڑوسی اور پاکستان کا دوست چین پاک بلاک میں کھڑ ا نظر آئے گا اس طرح تیسری عالمی جنگ کا آغاز کیا جائے گا جس میں اصل لڑائی ایران اور اسرائیل کے درمیان ہو گی لیکن اتحادی ممالک بھی اس میں شامل ہوں گے -

یہ دونوں کہانیاں الگ الگ ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں ۔ پالیسی سازوں نے یہ کہانیاں یونہی تیار نہیں کیں ۔ یہ کہانی سننے کے بعد سب سے بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دیگر ممالک اس جنگ کا حصہ کیوں بنیں گے ؟ ڈپلومیسی کا اصول ہے کہ کوئی بھی ملک اس وقت تک کسی ملک کا ساتھ نہیں دیتا جب تک اس میں اس کا مفاد نہ ہو ۔ اب کہانی بننے والوں کی نظر سے اس جنگ میں شامل ممالک کا مفاد دیکھتے ہیں ۔ کہانی کار کہتے ہیں کہ ایران پابندیوں کے باوجود دبتا دکھائی نہیں دیتا اور عین ممکن ہے کہ یہ پابندیاں اسے ایٹم بم بنانے اور ظاہر کرنے پر مجبور کر دیں اس لیے امریکا کے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ اسے سبق سکھایا جائے ۔ اس مقصد کی ابتدا اسرائیل، ایران پر حملے کی دھمکی دے کے کر چکا ہے ۔ پاکستان اس لیے امریکا کا ساتھ چھوڑ دے گا کہ افغانستان کے بعد ایران پر حملے کی دھمکی اور بعض دیگر معاملات نے پاکستان کو یہ باور کرا دیا ہے کہ امریکا کا ایک نشانہ پاکستان بھی ہے اسی لیے پاکستان بھی یہ اعلان کر چکا ہے کہ ایران پر حملے کی صورت میں پاکستان ایران کا حامی ہو گا ۔ بھارت چونکہ اسرائیل اور امریکا کے ساتھ کھڑا ہے لہذا وہ اس جنگ میں امریکی اشارے کا منتظر ہو گا اور موجودہ صورت حال یہ ہے کہ بھارت اس وقت خطے میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہے اور اپنے اسلحہ میں دن بدن اضافہ کرتا چلا جا رہا ہے ۔ عین ممکن ہے کہ پاکستان کو روکنے اور مصروف رکھنے کے لیے بھارت سے پاکستان پر حملہ کروایا جائے بھارت کا دشمن اور پاکستان کا حامی ہونے کی بنا پر بھارت کے پڑوسی چین سے بھارت پر دوسرا حملہ کروانے یا بھارت کو روکنے کا کام لیا جائے گا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ چین بھی یہ اعلان کر چکا ہے کہ ایران پر حملہ ہونے کی صورت میں وہ ایران کا حامی ہو گا ۔ اس جنگ کا ایک بڑا فائدہ امریکا کو یہ ہو گا کہ امریکا اسلحہ کا ایک بڑا تاجر ہے اور اس موقع پر اس کا اسلحہ مختلف انداز میں دھڑا دھڑ بکے گا جو اس کی گرتی ہوئی اکانومی کو سہارا دے گا جبکہ چین نے بہت پہلے سے امریکی اکانومی کو ایک بڑا دھچکا پہنچانے کا فیصلہ کیا ہوا ہے ۔ بتانے والے بتا رہے ہیں کہ چین نے ایک عرصہ سے ڈالر اور سونا سٹاک کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جو کسی مناسب وقت پر مارکیٹ میں پھینکا جائے گا ۔ عرب انقلاب کے ذریعے امریکا پہلے ہی عرب ممالک کو ایک بڑے عرصہ کے لیے لیٹا چکا ہے ۔ اس ”اسلامی انقلاب“ میں باغیوں کو امریکی مددحاصل تھی اور نیٹو فورسز نے اعلانیہ بھی مدد فراہم کی تھی امریکی تاریخ جاننے والوں کو علم ہے کہ امریکا اپنے کسی بڑے مفاد کے بغیر ایسا نہیں کر سکتا
کہانی کا ایک اہم پوائنٹ یہ ہے کہ پاکستان ایران اور افغانستان ایک اہم اتحاد بنانے جا رہے ہیں اس سلسلے میں پاکستان ، افغانستان اور ایران کے صدورکی اہم ملاقات بھی ہو چکی ہے جس کا اثر کم کرنے کے لیے اور پاکستان پر دباﺅ بڑھانے کے لیے امریکی پارلیمنٹ میں ”آزاد بلوچستان“ کا بل بھی پیش کیا گیا عام پاکستانیوں کا خیال ہے کہ یہ صرف پاکستان پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش تھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس بل میں جس آزاد بلوچستان کا ذکر ہے اس کے مطابق بلوچ علاقہ ایران، پاکستان اور افغانستان میں ہے اور کہا گیا ہے کہ ان تمام علاقوں کو الگ کر کے ایک ریاست بنا دی جائے یعنی اس بل کے ذریعے ان تینوں ممالک پر دباﺅ ڈالا گیا تھا اور اگر اس بل پر عمل ہو تو یہ ان تینوں ممالک کے خلاف جنگ کا اجازت نامہ ہو گا اس سے بھی اہم پوائنٹ یہ ہے کہ یہ بل اس دن پیش کیا گیا جب ان تینون ممالک کے صدر ملاقات کر رہے تھے ۔

گزشتہ دو برس سے جب بھی خفیہ ایجنسی ISI کے سابق سربراہ جنرل حمید گل سے ملاقات ہوئی انہوں نے یہ ضرور کہا کہ بہت جلد ایک بڑی تبدیلی یا انقلاب آ رہا ہے ۔ دفاعی تجزیہ کار عبداللہ گل تو ایک سے ڈیڑھ برس کی مدت بھی بتاتے ہیں جب کہ ایسے کئی اور دانشور حضرات بھی ایسی ہی باتیں کرتے نظر آ رہے ہیں ۔

بظاہر یہ ایک کہانی ہے ۔ صرف کہانی لیکن اس کہانی کے ابتدائی خدوخال رونما ہوتے نظر آ رہے ہیں جس کی بنا پر میں نے یہ کہانی بیان کر دی۔ اسرائیل ایران پر حملے کی دھمکی دے چکا ہے ۔امریکا بھی اپنا گھیرا تنگ کر رہا ہے جبکہ پاکستان اور چین حملے کی صورت میں ایران کا ساتھ دینے کا اعلان کر چکے ہیں ۔ کرنسی اور تجارت سمیت دیگر اہم معاملات کی بھنک میڈیا کو مل چکی ہے جبکہ ایران ، پاکستان اور افغانستان کے صدور کی بھی اہم ملاقات ہو چکی ہے ۔ امریکی پارلیمنٹ میں”آزاد بلوچستان“ کا بل پیش کیا جا چکا ہے جس کے مطابق ان تین ممالک کوتوڑ کر ” آزاد بلوچستان“ کا ڈھانچہ تیار ہوگا ۔ اس سے قبل امریکی تھنک ٹینک ایک ایسا نقشہ پیش کر چکا ہے جس میں بلوچستان پاکستان سے الگ ریاست دکھائی گئی ہے ۔

یہ وہ نقاط ہیں جو ان دو کہانیوں میں بیان کیے گئے تھے لیکن کہانی کے یہ اہم موڑاب حقیقت بن چکے ہیں ۔ ایک جنگ باقی ہے جس کا ذکر کہانی میںتو ہے لیکن ابھی عملی طور پر رونما نہیں ہوئی بہرحال انڈیا نے امریکا اور اسرائیل سے ہتھیاروں اور میزائل کے نئے معاہدے کر لیے ہیں ۔

اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو
Syed Badar Saeed
About the Author: Syed Badar Saeed Read More Articles by Syed Badar Saeed: 49 Articles with 50010 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.

Adhuri Kahani - Find latest Urdu articles & Columns at Hamariweb.com. Read Adhuri Kahani and other miscellaneous Articles and Columns in Urdu & English. You can search this page as Adhuri Kahani.