وزیر اعظم پاکستان کی شان

ہوشیار! یہ سرخ پٹی کا علاقہ ہے۔دور دور تک بندہ بشر نظر نہ آئے! شہنشاہ معظم ،اعلی حضرت سجادہ نشین بارگاہ تخت غوثیہ ملتان السید الشاہ یوسف رضا ظل الہی،(حال وزیر اعظم برائے تحفظ زرداری لوٹ مار)مملکت اسلامیہ پاکستان کی عدالت عظمی میں بحیثیت ملزم تشریف لاتے ہیں۔ اسلام آباد کے تمام راستے مہر بند ہیں۔ اعلان ہوتا ہے ظل الہی کا کاروان پر شکوہ محل وزیر اعظم سے عدالت عظمی میں حاضری کو روانہ ہوتا ہے۔ عدالت عظمی کے پچھواڑے ایسے ملک کے وزیر اعظم کا محل جو ہمارے علم کے مطابق دنیا میں واحد و یکتا اور اپنی نظیر آپ ہے۔ جہاں سے عدالت میں گاڑی والے سے پہلے پیدل پہنچ جاتا ہے۔ کبھی شاہان وقت ہاتھیوں پر یا پالکیوں میں محلات سے نکلتے تھے۔ پالکی ایک لحاظ سے نہائت مفید ہے کہ شاہ کو اگر کہیں اتفاقا ندامت کے مارے منہ چھپانا پڑے تو اپنے کرتوتوں پر منہ بھی چھپاسکتا ہے۔ خیر اس دور میں اس سے بڑھ کر سہولت یہ ہے کہ اعلٰی نسل کی گاڑی ،رنگدار شیشوں والی بلٹ پروف میں یہ جا وہ جا۔ عدالت عظمٰی کے کار پورچ میں جا کر گاڑی رکی ۔ جہاں عدالت عظمی کو مرعوب کرنے کے لیئے مراعات یافتہ لوگوں کا ٹولہ رجزیہ نعرے بازی کرتے اپنے اپنے چہرے شہنشاہ معظم کے سامنے کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

ایسے ہی کچھ مناظر میڈیا کے ذریعہ دیکھے۔ حیرانگی کی بات ہے کہ وزیر اعظم عدالت میں جارہے ہیں یا اوباما سے ملنے؟ اس شاہانہ ٹھاٹ باٹ کے ساتھ عدالت میں حاضری کے موقع پر غریب عوام کے خزانے پر کتنا بوجھ پڑا؟ فضامیں ہیلی کوپٹر نے نگرانی کی۔ یہ سب کچھ کس کے لیئے کیا گیا؟ کیا معزز قاضیوں کی حفاظ کے لیئے؟ تو یہ مفروضہ غلط ہوگا کیونکہ وہ تو روزانہ ایسے تکلفات کے بغیر عدل گستری کرتے ہیں۔ آج پولیس ، رینجرز اور دوسرے حساس اداروں کے اہلکاروں کی ڈیوٹی لگی۔ کیاانکو آج کے دن کی تنخواہ شہنشاہ ادا کریں گے ؟ ایسا تو کبھی نہیں ہوا ۔ ان لوگوں کو تنخواہ قوم کی خدمت کے عوض ملتی۔ مگر ان فورسز کو ناٹک رچا کر استعمال کیا گیا۔ اگر اس ملک کا آئین ملک کے تمام لوگوں پر لاگو ہوتا ہےاچھی بات ہے۔ قانون اور عدل کے سامنے اگر سبھی برابر ہیں تو یہ ڈرامہ کیوں رچایا گیا۔ ہم نوالہ ہم پیالہ مفاد پرست سبھی وہاں کس پر رعب ڈالنے آئے کہ ہم سبھی اپنے بابا کے جھنڈے تلے جمع ہیں۔ ارے بھئی ایک ملزم کو عدالت نے طلب کیا ہے تم لوگوں کو کیا تکلیف ہوگئی جو سویرے سویرے بیماریوں کے انجکشن لگواکر بارش اور سرد ی میں وہاں پہنچے۔ امیرالمومنین سیدنا حضرت علی علیہ السلام اپنے ہی مقرر کردہ قاضی حضرت شریح کی عدات میں جاتے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آپکے دیوانے ہیں جانتے ہیں کہ یہ زوج بتو ل ہیں لیکن عدالت کی طرف کوئی بھی ساتھ نہیں جاتا۔ سب کو معلوم ہے کہ یہ اسد اللہ داماد رسول ہیں، باب مدینة العلم ہیں۔ قاضی صرف علی کے نام سے طلب کرتا ہے ، شہادت نہ ہونے پر فیصلہ آپکے خلاف آتا ہے اور آپ قاضی کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں ۔ اس عدالتی کاروائی نے دنیاکی تاریخ عدل بنائی، فریق مخالف جو یہودی تھا اور خائف تھا کہ قاضی بھلا امیر المومنین کے خلاف فیصلہ کیونکر دے گا۔ حالانکہ وہ جھوٹا تھا۔ ہر کوئی جانتا تھا کہ امیر المومنین سچے ہیں۔ اسلام کے قانون شہادت کے مطابق آپ کے پاس شہادت نہ تھی۔ ساری کاروائی اور فیصلہ کو ملاحظہ کرنے کے بعد یہودی اس قدر متاثر ہوا کہ وہیں عدالت میں اپنے کذب کو تسلیم کیا اور کلمہ شہادت پڑھ کر اسلام قبول کرلیا۔

گیلانی اور زرداری دو متضاد قوتوں کی شناخت ہے ۔ ہر قارون، دولت کا پجاری ، مخلوق خدا کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والا زرداری کہلاتا ہے۔ جبکہ گیلانی ایک فقیر، درویش،فاقہ کش ، دوسروں پر ایثار کرنے والے کا تصور دیتا ہے۔ گیلانی سید عبدالقادر جیلانی پیران پیر غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی شناخت ہے۔ جنکے بارے کتابوں میں لکھا ہے کہ طالب علمی کے زمانہ کے دوران فاقہ کشی سے تنگ آکر کسری کے محلات کے کھنڈرات کیطرف چل دیئے کہ شاید وہاں سے کوئی ایسی چیز مل جائے جسے بیچ کر بھو ک مٹا سکوں۔وہا ں دیکھتے ہیں کہ پہلے سے کچھ درویش اسی غرض سے پھر رہے ہیں۔ واپس چلے گئے اور نقاہت کی وجہ سے ایک مسجد میں جابیٹھے۔ کہ ایک شخص وارد ہوا جس کے پاس کباب اور روٹی تھی حضرت فرماتے ہیں کہ بھوک تو تھی ہی اسکی دعوت پر کھانے میں شریک ہوا تو اس نے سوال کیا کہ کہاں کے رہنے والے ہو بتایا گیلان کا رہنے والا ہوں۔ اس شخص نے پوچھا کہ ایک نوجوان عبدالقادر گیلان کا یہاں علم حاصل کرتا ہے، اسکی والدہ محترمہ نے مجھے کچھ رقم اسے پہنچانے کے لیئے دی تھی ۔ تلاش بسیار کے باوجود وہ مجھے نہیں ملا ۔ آپ نے فرمایا عبدالقادر میں ہی ہوں ۔ تو اس آدمی نے کہا معاف کرنا یہ ابھی کاکھانا آپکے پیسوں سے خریدا تھا کیونکہ میری پونجی ختم ہوگئی تھی۔ آپ نے شکر ادا کیا کہ کھانا اپنے پیسوں کا کھایا ہے۔

نسبت گیلانی اور تحفظ دے زرداری کو گنگا الٹی چل پڑی۔ مانا کہ سادات لاج رکھتے ہیں اور لڑلگیاں نوں پار وی لاندن ۔ مگر یہ بھی کوئی قربانی نہیں کہ ایک ظالم قوم کا خزانے لوٹے اور سید زادہ اس پر کس بات کا ترس کھائے۔ کہ اپنی قربانی دینے کو تیار ۔ سادات نے دوسروں کے لیئے بلاشبہ قربانیاں دیں مگر وہ مظلوموں کے حق میں اور ظالموں لٹیروں کے خلاف دیں۔ یزید اپنا خاندانی تھا برائی تو یہ تھی کہ مسلمانوں کو غلام جانتا تھا۔ مسلمان کی جان مال پر اپنا تصرف رکھناچاہتا تھا۔ مسلمانوں کو کوئی حق دلانے والا اور غاصب کا مقابلہ کرنےوالانہ ملا تو خانوادہ رسول نے قدم آگے بڑھایا ۔ بنو ھاشمی کے انیس اور بہتر جاں نثاروں نے ظالم کے خلاف اور مظلوم کے حق میں جانیں قربان کردیں ۔ شہنشاہ معظم کو اس ملک کے غریبوں کا ساتھ دینا چاہیئے ظالم سے کہیں غریبوں کی دولت واپس لے آ۔ غریب خود کشیاں کررہے ہیں ، ملک مالی لحاظ سے تباہ ہوگیا، مہنگائی نے غریبوں کے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی ناممکن بنا دیا۔ گیلانی نسبت بڑی اچھی ہے مگر اسکی لاج نہ رکھنے اور ظالموں کا ساتھ دینے پر دور کی مارپڑے گی۔ اپنے بابا کی طرف نگاہ دوڑاﺅ جب وہ بغداد میں تبلیغ دن فرمارہے ہیں اور خلیفہ وقت دوزانون ہوکر بیٹھا ہے۔ اسکے پاس نزرانہ پیش کرنے کے لیئے اشرفیوں کی تھیلیاں ہیں مگر ہمت نہیں پڑ رہی کہ پیش کرے۔ آخر ہمت کرکے سلام کیا اور اشرفیوں کی تھیلیاں بطور نذرانہ پیش کیں ۔ شاہ جیلاں نے لینے سے انکار فرمایا مگرعخلیفہ نے اصرار کیاتو آپ جلال میں آگئے اور تھیلیوں کو اپنے ہاتھوں میں لے کراس زور سے دبایا کہ انکے اندر سے خون ٹپکنے لگا۔ فرمایا یہ عوام کا خون ہے بیت المال مسلمانوں کا ہے اگر مجھے رسول پاک ﷺ کے ساتھ تمہاری قرابت کا لحاظ نہ ہوتا تو آج تمہارے محلات کو اس خون میں ڈبو دیتا۔

گیلانی صاحب گیلانی بنو ۔ زرداری کی ڈھال نہ بنو۔ پاکستان کا آئین بندوں نے بنایا ہے کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ۔ اس میں کتنی ترمیم و تنسیخ خود جناب بھٹو صاحب کے دورمیں ہوئی اور بعد میں ہوئی اور اب آپکے دور میں بھی ہوئی اور ہورہی ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے خودکو قانون شریعت سے بالا نہیں فرمایا تو پاکستان کا صدر کیا بلا ہے۔ اگر صدر پاکستان جرائم کرے اور اسے پاکستان کا قانون استثنا دے تو یہ ہے کالا قانون۔ جس ملک میں انسان برابر نہ ہوں ۔ اور سب قانون کے سامنے جوابدہ نہ ہوں تو وہاں اللہ کا قہر نازل ہوتا ہے۔ غیر مسلموں کی حکومتیں بھی اس لیئے قائم ہیں کہ وہ اللہ کی مخلوق کے حقوق ادا کرنے میں مساوات قائم رکھتے ہیں۔ اقتدار آزمائش ہے ، عیش و نشاط کی مسند نہ جانیں ۔ مخلوق خداکے خزانے پر ڈاکے ڈالنا بند کریں۔ جو رقم سوئٹزر لینڈ میں رکھ کر یہودیوں اور صلیبیوں کے ہاتھ مضبوط کرنے میں صرف ہورہی ہے وہ اس ملک کے عوام کا سرمائة ۔ بلاتاخیر واپس منگوائیں۔ ورنہ آثا رو حالات بتارہے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو لوٹنے والوں اور ظالموں کا یوم حساب آیا چاہتا ہے۔
AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 129172 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More